یوکرین میں پارلیمنٹ سپیکر قائم مقام صدر مقرر، سابق صدر تاحال لاپتہ ، روس سے اچھے پڑوسیوں کی حیثیت سے برابری کی بنیاد پرنئے تعلقات قائم کرنا چاہتے ہیں ، الیگزینڈر ٹرچینوف، رو س یو کر ین میں عسکری مداخلت سے با ز رہے‘امریکی انتبا ہ

منگل 25 فروری 2014 07:31

کیف (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25فروری۔2014ء) یوکرین کی پارلیمنٹ نے صدر وکٹر یانوکووچ کو برطرف کرنے کے ایک دن بعد پارلیمنٹ کے سپیکر الیگزینڈر ٹرچینوف کو عبوری صدر مقرر کر دیا۔ پارلیمنٹ نے نئے انتخابات 25 مئی کو کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ سابق صدر تاحال لاپتہ ہیں۔ عبوری صدر الیگزینڈر ٹرچینوف نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا ہے کہ یوکرین کی نئی قیادت روس سے اچھے پڑوسیوں کی حیثیت سے برابری کی بنیاد پرنئے تعلقات قائم کرنا چاہتی ہے۔

ان کاکہناتھاکہ حکومت کی اولین ترجیح یورپی یونین میں شمولیت ہے جس نے نیا تجارتی معاہدہ کرنے اور امداد کی پیشکش بھی کی ہے۔ دوسری جانب امریکا اور برطانیہ نے روس کو خبردارکیا ہے کہ وہ یوکرین میں فوجی مداخلت سے گریز کرے۔ الیگزینڈر ٹرچینوف نے کہ’ہمیں یورپی ممالک کے اپنے خاندان میں واپس جانا ہے۔

(جاری ہے)

‘ انھوں نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ ’مذاکرات‘ کے لیے تیار ہیں،ٹرچینوف نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ ’نئے، صاف و شفاف، پڑوسیوں کے برابری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں جس میں یوکرین کا یورپ کے ساتھ جڑنے کی خواہش کو مدِنظر رکھا جائے۔

‘سابق وزیرِاعظم یْولیا ٹیماشنکو کے قریبی ساتھی اور ملک کے عبوری صدر ٹرچینوف نے کہا کہ ایک اتحادی حکومت کا قیام ان کی ’اولین ترجیح‘ ہے۔ ادھر امریکہ نے یوکرین کے پارلیمان کے اقدامات کو قانونی قرار دیتے ہوئے روس کو کسی قسم کے عسکری مداخلت سے باز رہنے کا کہا ہے۔ امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سوزین رائس نے روس کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں عسکری مداخلت’ایک بڑی غلطی‘ ہوگی۔

روس اور امریکہ یوکرین میں حالیہ کشیدگی کے دوران مختلف دھڑوں کی حمایت کرتے رہے ہیں۔ امریکہ ای یو کے ساتھ مل کر یوکرین میں حزبِ اختلاف کی حمایت کرتے رہے۔اس سے پہلے اطلاعات کے مطابق جرمنی کی چانسلر ا نجیلا مر کل نے یوکرین کے عبوری صدر الیگزینڈر ٹرچینوف سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے ان پر ملکی یکجہتی کے لیے کام کرنے پر زور دیا تھا۔ ا نجیلا مر کل کے ترجمان نے کہا کہ چانسلر نے روس کے صدر ولادی میر پوتن سے بھی اتوار کو ٹیلی فون پر بات کی جس میں دونوں رہنماوٴں نے’یوکرین کی سالمیت اور حفاظت پر اتفاق کیا۔

ادھرمعزول کیے گئے صدر یانوکووچ کی خفیہ پناہ گاہ کے بارے میں کوئی مصدقہ اطلاعا ت نہیں ملیں تاہم انھوں نے اپنے آخری ٹی وی انٹرویو میں پارلیمنٹ کے اقدامات کو بغاوت قرار دیا تھا۔

متعلقہ عنوان :