یوکرین،کرائمیا پر روس کی فوجی گرفت،کوئی گولی چلائے بغیر روسی فوجیوں نے کرائمیا پر گرفت مضبوط کر لی ہے،روسی وزیر خارجہ

منگل 4 مارچ 2014 08:12

کیف(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مارچ۔ 2014ء)مغربی ممالک کے دباوٴ کے باوجود روس نے یوکرین کے کرائمیا کے علاقے پر اپنا عسکری کنٹرول مضبوط کر لیا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں روسی فوجی کرائمیا میں فوجی اڈوں اور دوسری تنصیبات کو اپنے قابو میں کر رہے ہیں۔روس کے وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف کا کہنا ہے کہ وہ علاقے میں روسی شہریوں اور انسانی حقوق کا دفاع کر رہے ہیں۔

دنیا کے سب سے بڑے آٹھ صنعتی ممالک کے گروپ (جی ایٹ) کے سات ممالک نے کرائمیا میں روسی فوجوں کی کارروائیوں پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انھیں ’یوکرین کی خود مختاری‘ کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔ادھر یوکرین کی حکومت نے اپنی فوجوں کو پوری طرح تیار رہنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور مغربی دنیا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روس کو روکنے کے لیے کردار ادا کریں۔

(جاری ہے)

دارالحکومت کیئف اور اس کے گر ونواح میں ہزاروں رضاکاروں نے یوکرین کو بچانے کے لیے ممکنہ فوجی کارروائیوں میں حصہ لینے کے لیے اپنے نام درج کروانا شروع کر دیے ہیں۔کرائمیا میں عوام نے روسی فوجوں کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا ہیپیر کو جنیوا میں روس کے وزیرِ خارجہ سرگے لاوروف کا کہنا تھا کہ روس نواز صدر وِکٹر یانوکووچ کے اقتدار سے ہٹا دیے جانے کے بعد روس یوکرین میں محض اپنے مفادات اور روسی بولنے والے یوکرینی شہریوں کا تحفظ کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک یوکرین میں سیاسی حالات معمول پر نہیں آ جاتے، وہاں روسی فوجوں کی ضرورت ہے۔‘یوکرین میں فوجیں بھیجنے کے اقدام کے بعد ماسکو میں حصص کے کاروبار پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں جہاں پیر کی صبح ہونے والے کاروبار میں ’ماسیکس‘ انڈکس میں نو فیصد کمی دیکھنی میں آئی ہے۔ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روسی روبل کی قیمت میں واضح کمی ہوئی ہے اور روبل حالیہ دنوں میں اپنی کم ترین قیمت تک گر گیا ہے۔

اس کے علاوہ روس کے سرکاری بینک نے سود کی شرح 5.5 سے بڑھا کر سات فیصد کر دی ہے۔دارلحکومت کیف میں ہزاروں لوگ روسی فوجوں کی مداخلت کے خلاف آزادی چوک میں جمع ہوئیکرائمیا کے علاقے میں موجود بی بی سی کے نامہ نگار مارک لووِن نے بتایا ہے کہ اگرچہ کوئی گولی نہیں چلائی گئی لیکن عملی طور پر کرائمیا پر روس کا کنٹرول ہے۔ یوکرین کے دو بڑے فوجی اڈے روسی فوجیوں کے گھیرے میں ہیں اور ہوائی اڈوں سمیت اہم سرکاری عمارتوں پر روسی فوجیوں کا قبضہ ہے۔

سنیچر کے بعد سے روس سے ہزاروں فوجیوں کی آمد کے بعد کرائمیا میں یوکرینی فوجی اقلیت میں ہو گئے ہیں اور کرائمیا سے ملک کے دیگر علاقوں میں جانے والی بڑی شاہراہوں پر روسی فوجی رکاوٹیں کھڑی کر رہے ہیں۔سرحد پر تعینات یوکرینی فوجیوں کی اطلاعات کے مطابق روس اور کرائمیا کے درمیان آبی راستے کے دوسری جانب روسی سرحد کے اندر بکتربند گاڑیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔

اس سے قبل یوکرین کے حال ہی میں تعینات کیے گئے بحریہ کے سربراہ نے غیر تسلیم شدہ روس نواز سربراہ کی موجودگی میں کرائمیا سے وفاداری کا حلف اٹھا لیا تھا۔ ادھر نیٹو کے سربراہ نے روس سے کہا ہے کہ وہ علاقے سے اپنے فوجی نکال لیں۔اس کے علاوہ امریکی ذرائع کے مطابق وزیرِ خارجہ جان کیری منگل کے روز یوکرین کے بحران کے پیشِ نظر دارالحکومت کیئف کا دورہ کریں گے۔

اس سے قبل یوکرین کے خطے کرائمیا میں روسی فوج کی تعداد میں اضافے کے جواب میں یوکرین نے اپنی فوج کو متحرک کر دیا تھا جبکہ یوکرین کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ملک ’تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔‘دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے روسی فوج کی تعیناتی کو ’یوکرین کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار‘ دیا ہے۔دریں اثنا نیٹو کا یوکرین کے بحران پر ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا کہنا ہے کہ روس کے اقدامات کے باعث یورپ میں امن اور سکیورٹی کو خطرہ ہے۔یوکرین کے بحران پر غور کے لیے سنیچر کواقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ایک اور ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جبکہ اس معاملے پر نیٹو اور یورپی یونین کے حکام آئندہ چند دنوں میں بات چیت کریں گے۔

متعلقہ عنوان :