کچہری حادثہ قابل مذمت، حکومت اسمیں ملوث تیسری قوت کو تلاش کرے،سمیع الحق ،عورتوں بچوں اور بزرگوں کو رہا اور بامقصد مذاکرات کیلئے قبائلی علاقہ میں امن زون قائم کرنے کا مطالبہ،خارجی و داخلی قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرسکتی ہیں، بلاتحقیق ایجنسیاں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کو طالبان کے کھاتے میں ڈالنے سے گریز کریں، میڈیا سے گفتگو

منگل 4 مارچ 2014 08:16

اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4مارچ۔ 2014ء)طالبان کمیٹی اور جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہاہے کہ تیسری قوت مذاکرات سبوتاژ کرنا چاہتی ہے، حکومت کو تیسری قوت کو تلاش کرنا ہوگا، منزل کی طرف چل پڑے ہیں، مذاکرات کامیاب ہونگے، دونوں اطراف سے ادراک ہوچکاہے کہ پرتشدد کارروائیاں کسی مسئلے کا حل نہیں، پائیدار اور بامقصد مذاکرات کیلئے ضروری ہے کہ ایک ضلع یا تحصیل پر مبنی امن زون قائم کیا جائے ، حکومت کو طالبان بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو رہا کرنا چاہیے، وزیراعظم، وفاقی حکومت، افواج اور طالبان نے قومی امنگوں اور عوامی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے مذاکراتی عمل شروع کیاہے ، خارجی و داخلی قوتیں مذاکرات کو سبوتاژ کرسکتی ہیں خبردار رہنا ہوگا، بلاتحقیق ایجنسیاں بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کو طالبان کے کھاتے میں ڈالنے سے گریز کریں، عمران خان نے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو دورئہ سعودی عرب سے واپسی پر اسلام آباد ائر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا سمیع الحق نے کہاکہ اسلام آباد حادثہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں جن خدشات کا خطرہ تھا اور جو خدشات ہم نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے حوالے سے کہے تھے ان کی تصدیق ہوگئی ہے۔ اب طرفین کو بردباری سے ان سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا جنہوں نے اسلام آباد دہشت گردی کا یہ بیہیمانہ اقدام کیاہے اللہ تعالیٰ ان کو کیفر کردار تک پہنچائے انہوں نے کہاکہ طالبان اس سانحہ سے لاتعلقی کااظہار کیاہے اور شرعاً وہ جنگ بندی کے معاہدے کے پابند ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ دونوں کمیٹیوں کواب احساس ہوگیاہے کہ بم دھماکے، بمباری اور دیگر کارروائیاں مسائل کا حل نہیں بلکہ اس سے مسائل زیادہ خراب ہوتے ہیں انہوں نے کہاکہ ڈیڈ لاک کوصبر و تحمل سے دور کردیاہے جوکہ مثبت پیش کی جانب قدم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں وفاقی حکومت، افواج پاکستان اور طالبان نے قومی امنگوں اور عوامی جذبات کا اظہار کیاہے طالبان نے ناگوار تجاویز کو بھی نظر انداز نہیں کیا جبکہ حکومتی کمیٹی نے بھی اس ساری صورتحال میں حوصلہ مند کردار ادا کیا ۔

انہوں نے کہاکہ طالبان نے ہمارا نام تجویز کیا جس پر ہمیں طالبان کمیٹی کہا جاتاہے ورنہ ہم خالصتاً پرامن پاکستانی ہیں اور قیام امن کیلئے ہی مذاکراتی عمل میں شریک ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب تک طالبان سمجھیں گے ہم مذاکراتی عمل کو عبادت سمجھ کر سرانجام دیتے رہیں گے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ مذاکرات کیلئے پرامن ماحول ضروری ہے طالبان نے مطالبہ کیاہے کہ ان کے بچے، بوڑھے اور خواتین کو رہا کیا جائے ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ طالبان نے قیدیوں کی فہرست فراہم نہیں کی اگر ضرورت پڑی تو طالبان سے بچوں،خواتین اور بزرگ افراد کی فہرست حاصل کرلینگے۔

انہوں نے کہاکہ طرفین کو قیدیوں کی حفاظت کرنا ہوگی اور یہ ان کی ذمہ داری ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ کچھ علاقوں کو پیس زون قرار دیا جائے تاکہ نقل و حمل آسان ہو اس سلسلے میں کچھ علاقوں سے سیکورٹی فورسز کی چوکیوں کوبھی ختم کرنا ہوگا ۔ انہوں نے اس موقع پر مزید کہاکہ مذاکراتی عمل کو داخلی و خارجی سازشوں سے بچانے کی ضرورت ہے جب طالبان دہشت گردی کی کارروائیوں سے برات کا اعلان کررہے ہیں تو ایجنسیوں کو بھی بغیر سوچے سمجھے اور بلا تحقیق طالبان کو ملوث نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پیس زون کا مطالبہ دونوں کمیٹیوں کا ہے اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے ایک او رسوال پر کہاکہ خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑھتے ہی مذاکرات کی کامیابی اور ملک کے استحکام کی دعا کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دشمن زور لگائے گا کہ مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا جائے ہمیں تیسرے دشمن کو تلاش کرنا ہوگا اب منزل کی طرف چل پڑے ہیں اور مذاکراتی عمل ضرور کامیاب ہوگا ۔ ایک سوال پر مولانا سمیع الحق نے کہاکہ ائرپورٹ پر عمران خان سے ملاقات ہوئی ہے انہوں نے اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلایا ہے اور مذاکراتی عمل شروع ہونے پر اطمینان کا اظہار کیاہے ۔