پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ ہے، جلسے جلوسوں سے حکومتیں نہیں جاتیں، جمہوریت کو چلنے دیا جائے،سید خورشید شاہ ، وزیر داخلہ کا اہم ترین وقت میں غائب ہونا تشویشناک ہے، تحقیقاتی کمیشن کو محفوظ بنانے کیلئے رانا ثناء اللہ کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، لاہور سانحہ کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کا آغاز خوش آئند ہے، میڈیا کو اہم معاملات میں رپورٹنگ کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اگر ملک میں ہوا تو طاہر القادری کے استقبال کیلئے ضرور جاؤں گا، رحیم یار خان سے پیپلز پارٹی کی ایک نشست الیکشن ٹریبونل کے ذریعے چھیننا درست نہیں، مسلم لیگ (ن) کے پاس اگر نشستیں کم ہیں تو باقی دینے کیلئے بھی تیار ہیں، بینظیر بھٹو شہید نے ذاتی مفاد کی بجائے عوامی مفادات کیلئے قربانی دی، تمام سیاسی جماعتوں کے ورکرز بی بی کی زندگی سے سبق سیکھتے ہوئے جمہوریت کو مضبوط کریں،پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کی مرحومہ رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو

اتوار 22 جون 2014 08:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22جون۔ 2014ء )قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ ہے، جلسے جلوسوں سے حکومتیں نہیں جاتیں، جمہوریت کو چلنے دیا جائے، وزیر داخلہ کا اہم ترین وقت میں غائب ہونا تشویشناک ہے، تحقیقاتی کمیشن کو محفوظ بنانے کیلئے رانا ثناء اللہ کو قربانی کا بکرا بنایا گیا، لاہور سانحہ کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کا آغاز خوش آئند ہے، میڈیا کو اہم معاملات میں رپورٹنگ کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اگر ملک میں ہوا تو طاہر القادری کے استقبال کیلئے ضرور جاؤں گا، رحیم یار خان سے پیپلز پارٹی کی ایک نشست الیکشن ٹریبونل کے ذریعے چھیننا درست نہیں، مسلم لیگ (ن) کے پاس اگر نشستیں کم ہیں تو باقی دینے کیلئے بھی تیار ہیں، بینظیر بھٹو شہید نے ذاتی مفاد کی بجائے عوامی مفادات کیلئے قربانی دی، تمام سیاسی جماعتوں کے ورکرز بی بی کی زندگی سے سبق سیکھتے ہوئے جمہوریت کو مضبوط کریں۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کی مرحومہ رکن قومی اسمبلی طاہرہ آصف کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ ملک کا مستقبل جمہوریت میں ہے، بعض عناصر جمہوریت کو نہیں چلنے دے رہے، پیپلز پارٹی جمہوریت کی بھرپور حامل ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ تمام مسائل جمہوریت کے ذریعے ہی حل ہو سکتے ہیں، سیاسی و مذہبی جماعتیں احتجاجوں کی بجائے پارلیمنٹ میں اپنے مطالبات کی بات کریں کیونکہ پارلیمنٹ ہی تمام مسائل کے حل کا بہترین فورم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جلسے جلوسوں سے ماضی میں نہ تو حکومتیں گئی ہیں اور نہ ہی آئندہ جائیں گی۔ حکومتیں ہمیشہ فاش غلطیوں سے ہی جاتی ہیں اور میرے خیال میں مسلم لیگ (ن) سے ابھی ایسی کوئی غلطی نہیں ہوئی۔ اظہار رائے کی ملک میں آزادی ہے، پرامن جلسے جلوس کرنا ہر سیاسی جماعت کا حق ہے تاہم پرتشدد جلسوں کی کسی بھی مذہب معاشرے میں اجازت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا ایوان میں آنا یا آنا مسلم لیگ (ن) کا اندرونی معاملہ ہے تاہم جب ملک میں اہم نوعیت کا آپریشن جاری ہو اور اس وقت میں اہم ترین عہدے پر فائز وزیر داخلہ کا سامنے نہ آنا تشویشناک ہے۔

اگر وزیر داخلہ کے نہ آنے کی وجہ سے کوئی نقصان ہوتا ہے تو اس کی ذمہ دار حکومت ہو گی۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رانا ثناء اللہ کو تحقیقاتی کمیشن کو محفوظ بنانے کیلئے قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ حکومت کی پہلی وکٹ گری ہے یا نہیں اس معاملے میں نہیں پڑتا کیونکہ میں کرکٹ کی گیم نہیں کھیلتا، سیاست دان ہوں اور سیاست ہی کرتا ہوں تاہم سانحہ لاہور پر ذمہ داران کیخلاف کارروائی خوش آئند ہے اس سے یہ لگتا ہے کہ حکومت کچھ کر رہی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کراچی ایئر پورٹ پر پاکستان کو بہت نقصان ہوا، مالدیپ کا وزیراعظم بھی اسی حملے اور فلائٹس نہ ملنے کی وجہ سے پاکستان نہیں آئے جبکہ ایئر انشورنس کا ریٹ بھی دگنا ہو گیا ہے، میڈیا اہم ملکی معاملات پر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے رپورٹنگ کرے کیونکہ ان کو صرف پاکستان میں ہی نہیں دیکھا جا رہا ہوتا بلکہ پوری دنیا اس کو مانیٹر کر رہی ہوتی ہے۔ ڈاکٹر طاہر القادری کی وطن واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ انہوں نے مجھ سے رابطہ کیاہے اور استقبال کیلئے دعوت دی ہے اگر میں ملک میں موجود ہوا تو استقبال کیلئے ضرور جاؤں گا۔