چاند کا سفر اب 4 گھنٹے میں طے کیا جاسکے گا، ناسا،سورج کے قریب ترین ستارے الفا سینٹوری یا ریجل کینٹ کا جو سفر ہزاروں سال میں کیا جاتا تھا اب یہ سفر صرف 100 سال میں طے کیا جا سکے گا،سائنسدان

اتوار 3 مئی 2015 05:39

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔3 مئی۔2015ء) کائنات کے اسرار کھوجنے اور زمین کے علاوہ دیگر سیاروں کی زندگی کے بارے میں جاننے کا تجسس لیے سائنسدان جدید ترین ٹیکنالوجی سامنیلا رہے ہیں اور اسی کوشش میں اب ناسا کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایسی انقلابی ٹیکنالوجی تیار کر رہے ہیں جس سے خلا کی جانب سفر روشنی کی رفتار سے بھی تیزی سے کیا جائے گا یعنی چاند پر پہنچنے کا سفر صرف 4 گھنٹے طے کیا جا سکے گا۔

ناسا کے محققین کا کہنا ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی کی مدد سے مسافروں اوران کے سامان کو روشنی سے بھی زیادہ تیزی سے سفر کرتے ہوئے صرف 4 گھنٹے میں چاند پر لے جایا جاسکے گا اس کے علاوہ سورج کے قریب ترین ستارے الفا سینٹوری یا ریجل کینٹ کا جو سفر ہزاروں سال میں کیا جاتا تھا اب یہ سفر صرف 100 سال میں طے کیا جا سکے گا۔

(جاری ہے)

ناسا کے مطابق یہ نیا سسٹم الیکٹرو میگنیٹک ڈرائیو یا ای ایم ڈرائیو کی بنیا د پر کام کرے گا جو برقی توانائی کو تھرسٹ یعنی دھکے میں تبدیل کردیتا ہے اور راکٹ تیزی سے آگے کی جانب حرکت کرتا ہے اسی لیے اب راکٹ کو چلانے کے لیے کسی قسم کے راکٹ ایندھن کی بھی ضرورت نہیں تاہم کلاسیکل فزکس کے قانون بقائے برائے مومینٹم کے خلاف ہے جس کے مطابق کسی بھی سسٹم کا مومینٹم ساکن رہتا ہے جب تک کہ کوئی بیرونی قوت اس پر عمل نہ کرے اس لیے راکٹ کو چلانے کے لیے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔

چینی، برطانوی اور امریکی سائنسدان گزشتہ ایک دہائی سے الیکٹرومیگنیٹک ڈرائیو پر کام کر رہے ہیں اوراب ناسا نے اس ٹیکنالوجی کو خلا میں کام میں لانے کے منصوبے پر کام کرنا شروع کردیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ جلد اسے قابل عمل بنا دیا جائے گا