او آئی سی اسلامو فوبیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے موثر کردار ادا کرے ،ْطارق فاطمی

اسلام کے پیروکاروں کے خلاف نفرت کی تبلیغ اور تشدد کے استعمال جیسے واقعات کے خلاف ایک مشترکہ مؤقف کی ضرورت ہے ،ْ او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے گفتگو پاکستان اور ہنگری کے درمیان تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات مزید مستحکم کرنیکی ضرورت ہے ،ْ ہنگری کے نائب سیکرٹری خارجہ و تجارت سلوسٹر بس بات چیت

منگل 11 اپریل 2017 22:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا ہے کہ او آئی سی اسلامو فوبیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے موثر کردار ادا کرے ،ْ اسلام کے پیروکاروں کے خلاف نفرت کی تبلیغ اور تشدد کے استعمال جیسے واقعات کے خلاف ایک مشترکہ مؤقف کی ضرورت ہے۔ وہ اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)کے سیکرٹری جنرل یوسف احمد الثیمین سے بات چیت کررہے تھے جنہوں نے منگل کو یہاں دفتر خارجہ میں ان سے ملاقات کی۔

سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ بھی اس موقع پر موجود تھیں۔ معاون خصوصی نے سیکرٹری جنرل کی پاکستان آمد پر خیر مقدم کیا اور انہیں جموں و کشمیر تنازعہ پر بریفنگ دیتے ہوئے بھارتی فورسز کی جانب سے بیگناہ کشمیریوں کے قتل عام کو بد ترین ریاستی دہشت گردی قرار دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کیساتھ امتیازی سلوک اور انکے کیخلاف وحشیانہ ریاستی مشینری کے استعمال کو اجاگر کیا۔

سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی شدید مذمت کرتے ہوئے معاون خصوصی نے کہا کہ اسلام کے پیروکاروں کے خلاف نفرت کی تبلیغ اور تشدد کے استعمال جیسے واقعات کے خلاف ایک مشترکہ مؤقف کی ضرورت ہے۔ بد نیتی پر مبنی ان کارروائیوں میں ملوث بعض ملکوں اور افراد کی جانب سے ’’اظہار رائے کی آزادی‘‘کا بہانہ ہرگز قابل قبول نہیں۔ سیکرٹری جنرل نے گرمجوشی سے خیر مقدم کرنے اور بریفنگ پر معاون خصوصی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ او آئی سی کے ایجنڈے پر سر فہرست ہے۔

انہوں نے جموں وکشمیر سے متعلق او آئی سی کے خصوصی نمائندہ کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے دورے کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ہنگری کے نائب سیکرٹری خارجہ و تجارت سلوسٹر بس سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان اور ہنگری کے درمیان تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات مزید مستحکم کرنیکی ضرورت ہے ۔

معاون خصوصی نے دونوں ملکوں کے مابین مجموعی دو طرفہ تعلقات کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے تجارتی اور اقتصادی شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم کرنیکی ضرورت پر زور دیا۔ طارق فاطمی نے انہیں سکیورٹی اور انسداد دہشت گردی کے شعبوں کے علاوہ اقتصادی ترقی اور جمہوری اداروں کو مستحکم کرنے میں پاکستان کی کامیابیوں کے حوالے سے بریف کیا۔

سلوسٹر بس نے اس موقع پر کہا کہ ہنگری پاکستان کیساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے۔دونوں ملکوں کے مابین دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافے کی صلاحیت موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہنگری کی کمپنی ’مول‘پاکستان میں تیل و گیس کے شعبے میں سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ہنگری نے پاکستانی طلباء کیلئے سکالرشپس کی تعداد 80سے بڑھا کر 200کر دی ہے۔