چین : مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں مسلمان سرکاری افسر کی تنزلی

سرکاری افسر کو مسلم عمائدین کے سامنے سگریٹ نہ پینے کی پاداش میں تنزلی کی گئی

منگل 11 اپریل 2017 22:25

سنکیانگ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء)چین کے مسلم اکثریتی صوبے سنکیانگ میں ایک سرکاری افسر کو مسلم عمائدین کے سامنے سگریٹ نہ پینے کی پاداش میں اس کے عہدے میں تنزلی کردی گئی۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کے سرکاری عہدے دار نے مبینہ طور پر سنکیانگ میں مسلمانوں کے سامنے سگریٹ پینے سے انکار کرتے ہوئے ’متزلزل سیاسی موقف‘ اپنایا جس کی وجہ سے اس کی تنزلی کی گئی۔

خیال رہے کہ چین کے علاقے سنکیانگ میں ایغور نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی اکثریت ہے تاہم حکومت کی جانب سے وہاں مذہبی اعمال جیسے داڑھی بڑھانا، اسکارف پہننا اور رمضان کے مہینے میں روزے رکھنے پر پابندی عائد ہے اور حکومت انہیں ’اسلامی شدت پسندی‘ کی علامات کے طور پر دیکھتی ہے۔

(جاری ہے)

ہوتان کی ضلعی حکومت کی جانب سے جاری نوٹس کے مطابق حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی کے دیہات کی سطح کے سیکریٹری جلیل متنیاز پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ مذہبی عمائدین کے سامنے سگریٹ پینے سے خوفزدہ ہوئے۔

ایک مقامی عہدے دار نے بتایا کہ ’ان کا سگریٹ پینے کی ہمت نہ کرپانا سنکیانگ میں سخت گیر مذہبی خیالات کی عکاسی کرتا ہے‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک فرض شناس پارٹی رکن مذہبی عمائدین کے سامنے بھی سگریٹ پینے کی جرات کرتا ہے اور اپنے اس عمل سے سیکولرازم کے لیے اپنے عزم کا اظہار کرتا ہے۔عہدے دار نے کہا کہ جلیل متنیاز ایسا کرنے میں ناکام رہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ شدت پسندانہ خیالات کے خلاف جنگ کو آگے بڑھانے اور شدت پسند علاقائی طاقتوں کے آگے کھڑے نہیں ہوسکے۔

جلیل متنیاز کو مسلم عمائدین کے سامنے سگریٹ نہ پینے کی پاداش میں سخت انتباہ جاری کیا گیا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ انہیں پارٹی سیکریٹری کے طور پر فرائض ادا کرنے سے روک دیا گیا ہے اور انہیں سینیئر اسٹاف ممبر سے اسٹاف ممبر کے عہدے پر تنزلی کردی گئی ہے۔ایغور مسلمانوں کی یہ شکایت ہے کہ انہیں ثقافتی و مذہبی مخالفت اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔۔