حساس معاملات پر قومی سلامتی کو بالائے طاق رکھ کر رات 8 بجے کے تھیٹر میں نہیں بیٹھ سکتے ، ہم نے دہشت گردی میں ملوث اپنے ملک کے شہری نہیں چھوڑے کلبھوشن کو کس طرح معاف کر سکتے ہیں ، معاملے پر کسی کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرینگے ، دہشتگردوں کو ایک دوسرے کے خلاف اپنے ملکوں میں ٹھکانے بنانے سے روکا جائے ورنہ اس کا تعلقات پر برا اثر پڑے گا، وزیر اعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک کا سرکاری ٹی وی کو انٹرویو

منگل 11 اپریل 2017 23:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ اپریل ء) وزیر اعظم کے ترجمان ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ حساس معاملات پر قومی سلامتی کو بالائے طاق رکھ کر رات 8 بجے کے تھیٹر میں نہیں بیٹھ سکتے ، ہم نے دہشت گردی میں ملوث اپنے ملک کے شہری نہیں چھوڑے کلبھوشن کو کس طرح معاف کر سکتے ہیں ، معاملے پر کسی کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرینگے ، دہشتگردوں کو ایک دوسرے کے خلاف اپنے ملکوں میں ٹھکانے بنانے سے روکا جائے ورنہ اس کا تعلقات پر برا اثر پڑے گا۔

وہ منگل کو سرکاری ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کا ٹرائل شفاف اور پاکستانی قوانین کے مطابق ہوا ۔ کسی کو کراچی اور بلوچستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کی اجازت نہیں دے سکتے ۔

(جاری ہے)

پڑوسی ممالک کی عزت کرتے ہیں اور اچھے تعلقات چاہتے ہیں تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہمارے ملک میں دہشت گردی کا جال پھیلانے کی کوشش کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ کلبھوشن اگر ایک عام دہشت گرد ہے اور بھارت سے اس کا تعلق نہیں تو ادھر سے اتنے سخت بیان کیوں آرہے ہیں ۔ کلبھوشن کا اعترافی بیان اور دیگر تمام شوائد دو سے تین مرتبہ عوام کے سامنے پیش کیے گئے ابھی بھی اسے قانونی حق ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتا ہے ۔ اقوام متحدہ میں کلبھوشن یادیو کے خلاف ڈوزئیر دیئے گئے ہیں ۔ مصدق ملک نے کہا کہ حساس معاملات پر قومی سلامتی کو بالائے طاق رکھ کر رات 8 بجے کے تھیٹر میں نہیں بیٹھ سکتے ، ہم نے دہشت گردی میں ملوث اپنے ملک کے شہری نہیں چھوڑے کلبھوشن کو کس طرح معاف کر سکتے ہیں ، معاملے پر کسی کی ڈکٹیشن قبول نہیں کرینگے ، دہشتگردوں کو ایک دوسرے کے خلاف اپنے ملکوں میں ٹھکانے بنانے سے روکا جائے ورنہ اس کا تعلقات پر برا اثر پڑے گا۔

…(م د)

متعلقہ عنوان :