سندھ اسمبلی ، تیسرے روز بھی آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث جاری رہی

سندھ میں اقلیتوں کے ساتھ مستقل طور پر ناانصافیاں ہو رہی ہیں کئی معصوم بچیاں اغوا ہیں انکے خانداں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے،منگلا شرما

جمعرات 15 جون 2023 19:22

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2023ء) سندھ اسمبلی میں جمعرات کو تیسرے روز بھی آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث جاری رہی جس میں حکومت اور اپوزیشن کے مختلف ارکان نے حصہ لیا۔سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سوا گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی رکن منگلا شرما نے کہا کہ سندھ میں اقلیتوں کے ساتھ مستقل طور پر ناانصافیاں ہو رہی ہیں کئی معصوم بچیاں اغوا ہیں انکے خانداں کا کوئی پرسان حال نہیں ہی- انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات پر ملزمان کو فوری گرفتار کیا گیا لیکن کراچی میں لوٹ مار کرنے والوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا جاتا ان کا کہنا تھا کہ بڑے منصوبے اعلان کیا جاتا ہے ان کے لئے فنڈز بھی رکھے جاتے ہی مگر ان منصوبوں پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آتی , پرائویٹ اسکولز عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں اس کا نوٹس لیا جائے جو کاپی مارکیٹ سے 40رپے کی مل رہی ہے اس پر اسکول کا نام چھاپ کر ہزاروں روپے لیئے جا رہے ہیں , ہر سال سلیبس تبدیل کرنے سے لوگ پریشان ہے - انہوں نے تجویز پیش کی کہسلیبس کی تبدیلی کیلئے 3 سال کا وقت مقرر کیا جائے - جی ڈی اے کے ڈاکٹر رفیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کا دعوی ہے کہ سندھ میں زراعت کو فروغ ملا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ پندرہ سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے مگر کپاس کے لئے بیج نہیں مل رہا - انہوں کہا کہ شہیدوں کے نام پر ووٹ لیتے ہو ان کے ناموں کی ہی لاج رکھ لی جائی- رفیق بھانبھن نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا مسئلہ سنگین ہوگیا ہے ہاریوں کو پانی نہیں مل رہا - پیپلز پارٹی کے رکن لعل چند اوکرانی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتوں کو اہمیت دی ہے - سندھ کابینہ اور پیپلز پارٹی میں بھی اقلیتوں کو شامل کرکے نمائندگی دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہندو لڑکیوں کے اغوا کو سلسلہ جاری ہے اسے روکنے کے لئے جامع حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے ,اقلیتوں کیلئے بجٹ میں بہتر کام کیا گیا ہی- انہوں نے کہا کہ ایک شخص جس نے انگلی بھی نہیں کٹوائی وہ خود کو شہید ذوالفقار علی بھٹو بولتا ہے مگر اس شخص کو معلوم ہونا چاہئے کے ذوالفقار علی بھٹو بننے کیلئے کتی قربانیاں دینی پڑتی ہیں - انہوں نے کہا کہ اس شخص کو جیل جانے سے ڈر لگتا ہے وہ کیا جانے کہ پیپلز پارٹی کی لیڈر شپ سے لیکر عام کارکن تک سب کتنی جیلیں دیکھ چکے ہیں- ایم کیو ایم کے اقلیتی رکن سنجے پروانی نے سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی پی نے روٹی کپڑا اور مکان کا نعرہ روز لگایا گیا لیکن آج سندھ میں نہ روٹی ہے نہ کپڑا ہے نہ مکان ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہندو کونسل کو پچاس ملین روپے کے فنڈ دئیے گئے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ یہ کیوں دیئے گئے ہیں انہوں کہا کہ سرکاری اسکولوں کو کسی کو گود نہ دیا جائے بلکہ حکومت خود ان اسکولوں کو چلائے۔ انہوں نے شکایت کی کہ بیشتر سرکاری اسکولوں میں بچوں کو کتابیں تک میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایڈز کنٹرول پروگرام میں پیسے بڑھائے گئے لیکن بیماری کنٹرول نہیں ہو رہی لگتا ہے کہ پیسے بیماری کو بڑھانے کے لئے رکھے گئے ہیں۔

راچی میں نہ پانی ہے نہ بجلی ہے اور نہ گیس۔اب کراچی اندھیروں کا شہر ہو گیا ہے - سنجے پروانی نے کہا کہ ہمارے مندروں اور گرجا گھروں میں کوئی سیکورٹی نہیں ہے ۔ کیمرے لگائے جانے تھے لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے انہوں نے کہا کہ آپ پرانے اسکول چلا نہیں سکتے لیکن بجٹ میں نئے اسکول رکھ دئیے ہیں۔ بات کروڑوں کی مگر دکان پکوڑوں کی ۔ پیپلز پارٹی کے جام شبیر نے صوبائی بجٹ کو متوازی قرار دیتے ہوئے کہاکہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ سب سے پہلے این آئی سی وی ڈی کی سہولت کراچی کو ملی ہماری درخواست ہے کہ یہ سہولت سانگھڑ میں بھی مہیا کی جائے۔ ایم کیو ایم کے محمد عباس جعفری نے کہا کہ کراچی کے تمام لوگ سرکاری ملازم نہیں ہیں نجی اداروں میں تنخواہیں آج بھی بہت کم مل رہی ہیں۔ حکومت اس جانب توجہ دے سندھ حکومت کی واہ واہ اس وقت ہوگئی جب عام ملازمین کو بھی بہتر تنخواہیں ملیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ سے کراچی کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہے۔ کراچی کو میگا پروجیکٹس نہیں ملے ہیں - امن و امان کی صورتحال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں دس ہزار موبائل چھینے گئے ڈکیتیاں بھی ہوئی ہیں۔ جن میں لوگ بھی مارے گئے مگر کراچی میں آج تک سیف سٹی پروگرام شروع نہیں ہوسکا ۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک بھی شہریوں کا خون چوس رہا ہے کے الیکٹرک کا لائسنس کی تجدید نہیں ہونی چاہیے۔

یہ اپنی مرضی کے بل بھیج رہے ہیں ۔پیپلز پارٹی کی رکن سعدیہ جاوید کی بجٹ تقریر کے دوران زبان پھسل گئی اور انہوں نے مرتضی وہاب کو مرتضی بھٹو کہہ دیا۔ انہوں نے مئیر کراچی کے انتخاب میں ان کی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام نے بلدیات میں پیپلز پارٹی پر بھرپور اعتماد کیا۔ مجھے فخر ہے خصوصی افراد کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں برتا جاتا ان کے لئے بھی بجٹ میں رقم بڑھائی گئی ہے۔

پورا صوبہ صحت کے حوالے سے ویلفیئر کے طور پر پہچانا جاتا ہے ۔سندھ حکومت نے تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ کیا ہے ۔پیپلز پارٹی کی شاہینہ شیر علی نے کہا کہ جو کام ہوئے ان کو سراہانا چاہیے اور جو نہیں ہوئے ان کی نشاندھی ہونی چاہیی- انہوں نے کہا کہ ایک نشئی شخص نے پورے ملک کا کیا حال کیا ہیاس لیے ہم نے ری ہیبلیٹیشن سینٹر قائم کیے ہیں۔محکمہ صحت ملیر میں بہت سے اسپتال قائم کرنے جارہے ہیں - انہوں نے کہا کہ اس شہر کے لوگوں نے بلاول بھٹو کو منتخب کیا ہے کسی دوسرے کے پاس اس شہر کے مسائل حل کرنے کی طاقت نہیں ہے - انہوں نے کہا کہ یہاں اپوزیشن لیڈر تین تین گھنٹے کی تقریر کرتا تھا وہ سڑکوں پر بسیں توڑ رہا تھا۔

ایوان کی کارروائی کے دوران اسپیکر آغا سراج درانی نے مرتضی وہاب اور سلمان مراد کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بڑی مہارت کے ساتھ کراچی کو فتح کیا ہے ۔ بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے ایم کیو ایم کے صداقت حسین نے کہا کہ وزیر اعلی سندھ بتائیں 15 سال سے بجٹ پیش کرنے کے باوجود کتنے بچے اسکول سیباہر ہیں کیا اسکولوں کی حالت بہتر ہے , ایجوکیشن کا بجٹ بڑھاتا جارہا ہے ہمارے بچے اسکول سے باہر ہیں۔

کہا گیا تھا دشمن کے بچوں کو پڑھانا ہے یہاں تو اپنے بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔ آج امن و امان کی حالت خراب ہے ہمارا پانی ہمیں ہی فروخت کیا جارہا ہی- انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومتوفاق سے بات کرے کہ کے الیکٹرک کو لائسنس پھر سے جاری نہ کیا جائے نجی اداروں بھی اپنے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائے ۔پیپلز پارٹی کے راجہ عبدالرزاق نے اپنی تقریر میں پیپلز پارٹی کے میئر اور ڈپٹی میئر منتخب ہونے پر پورے ایوان کو مبارکباد پیش کی ان کا کہنا تھا کہ مرتضی وہاب کراچی کا بیٹا ہے اب کراچی کی تقدیر بدلے گی اور شہر میں کام ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ حافظ نعیم کو معلوم نہیں کس بات پر غصہ ہے۔کیا ان کو صرف سندھ کے وڈیرے نظر آتے ہیں۔انکو چوہدری خان کیوں نظر نہیں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملیر میں جو ڈیم ٹوٹا ہے ا سکو بنا دیں تاکہ ہماری زمینیں آباد ہوسکیں۔ٹھیکدار وں کو لگام دی جائے ۔ہمارے دیہاتوں میں 18 گھنٹے بجلی نہیں ہوتی ہے۔جب بجلی جاتی تو پھر گیس بھی چلی جاتی ہے ۔

حکومت ان مسائل پر توجہ دے پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے عوام کی جو خدمت کی ہیکسی دوسرے صوبے میں اس کی مثال نہیں مل سکتی ایجوکیشن میں میرٹ پر بھرتیاں کی جارہی ہیں کراچی کے تمام اضلاع میں پیپلز پارٹی کا کام چل رہا ہے ۔میں کراچی میں پیدا ہوا اور کراچی میں ہی میں مروں گا ۔میری آخری آرام گاہ بھی اسی شہر میں ہوگی ۔ کراچی کی جتنی بھی سیٹیں چوری ہوئی ہیں وہ پیپلز پارٹی کو واپس ملیں گی ۔ بعد ازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ دس بجے تک ملتوی کردیا گیا -

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں