جماعت اسلامی ٹنڈوآدم کے تحت مرکزی امیر سراج الحق کی اپیل پر کراچی تا کشمور یومِ انسداد سودمنایا گیا

جمعہ 25 نومبر 2022 23:23

ٹنڈو آدم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2022ء) جماعت اسلامی ٹنڈوآدم کے تحت مرکزی امیر سراج الحق کی اپیل پر کراچی تا کشمور یومِ انسداد سودمنایا گیا جس میں جماعت اسلامی کے کارکنان کے علاوہ تمام مکتبہ فکر کے لوگوں و طلبہ بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور سودی نظام کیخلاف زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملک میں سود کا مکمل خاتمہ کیا جائے، ٹنڈوآدم میں پریس کلب کے سامنے جماعت اسلامی کی جانب سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے امیر جماعت اسلامی ضلع سانگھڑ عبدالغفور انصاری، نائب امیر مشتاق احمد عادل، مقامی امیر عبدالستار انصاری، سید عریف اللہ، حاجی نور حسن، سینئر قانون دان راشد علی خان ایڈووکیٹ، وارڈ 17 کے امیدوار کامران عزیز غوری ایڈووکیٹ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی کی اس مہم کا مقصد ملک سے سودی نظام کا خاتمہ ہے جس کیلئے ہم آج سڑکوں پر موجود ہیں۔

(جاری ہے)

سود اسلام میں حرام ہے مگر پاکستان میں اس کو کاروبار کا نام دیکراس ناسور کو عام کیا جارہا ہے مساجد میں بھی نماز جمعہ کے خطبے میں سود کیخلاف تقاریر اور حکومت کو فی الفور سودی نظام کے خاتمے کیلئے موثر اقدمات اٹھانے بصورت دیگر احتجاجی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اسلام نے تجارت اور معیشت کے میدان میں ایسا نظام متعارف کروایا جو سود سے پاک ہے اور جس کی بنیاد باہمی خیر خواہی اور معاشرتی فلاح و بہبود پر مبنی ہے۔

سود سے پاک تجارت پر مشتمل ہے اسلامی نظام تہذیب اور تمدن میں ترقی اور خوشحالی کو فروغ دیتا ہے اور آپس کی خیر خواہی پیار محبت اور اتحاد و اتفاق پر مشتمل معاشرے کی تشکیل میں مدد گار ثابت ہوتا ہیاس کے برعکس سودی نظام کی بنیاد مال و دولت کی حرص و ہوس ہے جو خود غرضی معاشی انتشار اور احساس محرومی کو جنم دیتی ہے جس سے معاشرہ بد امنی اور بدحالی کا شکار ہو جاتا ہے۔

پاکستان ایک نظریاتی ملک ہے اس کی بنیاد کلمہ لا الہ الا اللہ پر رکھی گئی ہے اور یہ بات پاکستان کے آئین میں درج ہے کہ یہاں کوئی قانون ایسا نہیں بنایا جاسکتا جو اللہ کے احکام کے خلاف ہو اور دین اسلام کے منافی ہو۔ سود کی حرمت کے احکام قرآن پاک میں واضح طور پر بیان کیے گئے ہیں یہاں تک کہ سود کو اللہ اور رسول کے ساتھ جنگ کے مترادف قرار دیا گیا ہے جس کا کوئی بھی مسلمان تصور تک نہیں کر سکتا، مہنگائی، چور بازاری، عوام میں احساس محرومی، غربت میں اضافہ اور پیسے کی ہوس جیسے مسائل سے دوچار ہونے کے بعد ملک کو عالمی بینک سے قرضے لینے پڑے،یہ قرضے سود پر لئے جاتے ہیں۔

بڑھتے ہوئے سود کی بدولت وطن عزیز قرضوں کے بوجھ تلے دبتا گیا اور آج نوبت یہاں تک پہنچی ہے کہ ملک کا بچہ بچہ آئی ایم ایف کا مقروض ہے۔ملک کو مہنگائی اور قرضوں کے اس بحران سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ عدالتی فیصلے پر حکومت پوری دلجمعی کے ساتھ عمل کرائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ آنے والا بجٹ سود سے پاک منصوبوں پر مشتمل ہو، تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے خاص طور پر سود کے خاتمے کے لیے ایک منظم تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔

یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کے تمام سیاسی جماعتیں سود کو ختم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمارے ملک کی معیشت مضبوط ہو سکے، سود کے خاتمے سے چھوٹے سرمایہ دار باآسانی سرمایہ کاری کر سکیں گے اس طرح عوام کو سہولیات میسر آئیں گی اور ملکی معیشت کو بھی استحکام نصیب ہوگا انہوں نے کہا کہ سودی نظام نے ملک کی جڑیں ہلادیں ہیں آج پورے ملک میں غریب عوام سودی کاروبار کی وجہ سے سودخور مافیا کے رحم کرم پر ہے جبکہ حکمرانوں نے ملک کو دنیا کے سب سے بڑے سودی مالیاتی اداروں کے پاس گروی کردیا گیا ہے، آج ملک کا بچہ بچہ قرضوں میں جکڑا ہوا لیکن حکمران سود پر ملنے والے قرضے سے بیرون ملک محلات بناکر عیاشی کی زندگی گذار رہے ہیں۔

اللہ اور رسول کا حکم ہے کہ حلال چیزیں کھا اور حرام سے بچو سود کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے لیکن آج پوری قوم کو سودی نظام معیشت کے ذریعے حرام کھلانے کی کوشش کی جارہی ہے، عمران ہو یا شہباز، پی ٹی آئی ہو یا پی ڈی ایم ان کا جھگڑا فقط اقتدار کا ہے انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے ، پی ٹی آئی ،پی ڈی ایم کے حکمرانی میں عوام کی حالت زار مزید بدتر ہوئی ہے،مہنگائی مکا مارچ کرنے والوں نے عوام کو مہنگائی میں غرق کرکے رکھ دیا ہے۔

ملک کے معاشی نظام کو سود سے نجات دلانے کیلئے قوم گھروں سے باہر نکلے،سودی نظام ختم کرنے سے ہی عوام کو حقیقی رلیف مل سکتا ہے بدقسمتی سے ہم گذشتہ 74 سالوں سے اس فرسودہ نظام سے جان نہیں چھڑا سکے ہم اسلامی قوانین کو نظرانداز کرکے کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں، سود کو شرعی کورٹ نے حرام قرار دیکر ختم کرنے کا فیصلہ بھی آچکا ہے جب تک سود کا مکمل خاتمہ نہیں کیا جاتا ملک ترقی نہیں کرپائے گا۔

جماعت اسلامی روز اول سے جدوجہد کررہی ہے کہ پاکستان سے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے کورٹوں میں سڑکوں پر مسلسل احتجاج کررہے ہیں، حکمران اپنی دولت دبئی اور لندن میں کاروبار کررہے ہیں لیکن سود پر لئے گئے قرضوں نے ملک اور عوام کو زندہ درگور کردیا ہے، ملک میں مہنگائی، بدامنی، خراب گورننس کی وجہ یہی ہے کہ کلمے کے نام پر حاصل کئے گئی ریاست میں اللہ اور رسول کیخلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے دھڑلے سے سودی نظام جاری ہے۔

پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے جس کا آئین ملک میں سودی نظام کی اجازت نہیں دیتا۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر ملک سے سودی نظام کا خاتمہ کیا جائے نفاذ کے حوالے سے سودی نظام معیشت نے ملکی معیشت تباہ کردی ملک کوسودی قرضوں نے بری طرح جکڑرکھاہے سالانہ دفاعی بجٹ سے بھی کہیں زیادہ رقم سودی قرضوں کی ادائیگی پرخرچ ہوتی ہے جوملکی تعمیروترقی اورخوشحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے المیہ یہ ہے کہ سودی رقم کی ادئیگی کیلئیمزیدسودی قرضہ لیناپڑتاہے اسی وجہ سے سودی قرضہ اترنے کی بجائے دن بدن بڑھتاجارہاہے جوملک وقوم اورملکی معیشت کی تباہی کابڑاموجب ہے سود کی وجہ سے قرضوں،غربت،مہنگائی،بیروزگاری میں نہ صرف اضافہ بلکہ غربت کی لکیرسے نیچے زندگی بسرکرنیوالے افرادمیں بھی روزبروزاضافہ ہوتاجارہاہے۔

ٹنڈو آدم میں شائع ہونے والی مزید خبریں