آج پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا،بھارت بمقابلہ ویسٹ انڈیز

Aaj Pakistan Vs Austrlia India Vs Westindies

”بھگوان چمتکار کردے“بھارت میں گنگا الٹی بہنا شروع گئی ، پاکستان کی جیت کیلئے دعائیں، پوجاپاٹ،منتیں،واسطے ”چیمپئنزبمقابلہ چیمپئنز“پاک آسٹریلیا معرکہ آرائی کا شدت سے انتظار ،آصف کی شمولیت متوقع

بدھ 30 ستمبر 2009

Aaj Pakistan Vs Austrlia India Vs Westindies
اعجازوسیم باکھری: چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں آج ایک اور اہم مقابلے میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے آرہی ہیں ،جبکہ دوسرا مقابلہ بھارت اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان ہو رہا ہے۔ پوری دنیا میں اس میچ کو خاصی اہمیت دی جاری ہے کیونکہ اس میچ میں آسٹریلیا کو اگر شکست ہوئی تو وہ سیمی فائنل سے آؤٹ ہوسکتی ہے۔پاکستانی ٹیم کیلئے یہ میچ زیادہ اہمیت نہیں رکھتا کیونکہ پاکستان پہلے ہی سے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرچکاہے البتہ بھارت اور آسٹریلیا کیلئے یہ میچ انتہائی اہمیت کا حامل ہے بالخصوص بھارتی ٹیم کیلئے یہ میچ زندگی موت کا مسئلہ بن گیا ہے کیونکہ اگر پاکستان آسٹریلیا کو شکست دینے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو اس سے بھارتی ٹیم کے سیمی فائنل تک رسائی کے چانس بن سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چیمپئنزٹرافی میں پاک بھارت میچ کے بعد اب پاک آسٹریلیا میچ نے خصوصی اہمیت حاصل کرلی ہے اور دنیائے کرکٹ کی نظریں ایک بارپھر پاکستانی ٹیم پر جم گئی ہیں۔

(جاری ہے)

چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کا ایونٹ کامیابی کے ساتھ جنوبی میں افریقہ میں جاری ہے اور آئی سی سی بہت خوش ہے کہ ٹورنامنٹ انتہائی کامیاب جارہا ہے کیونکہ چیمپئنزٹرافی کے آغاز سے قبل ون ڈے کرکٹ کے مستقبل کے بارے میں بہت سے شکوک و شبہات جنم لے رہے تھے اور خیال کیا جارہا تھا کہ ویسٹ انڈیز میں ہونیوالے ورلڈکپ2007ء کی طرح چیمپئنزٹرافی کا شوبھی فلاپ ہوگا کیونکہ تین ماہ قبل انگلینڈ میں ہونیوالے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں شائقین کی حیرت انگیزدلچسپی سے ماہرین کو خدشہ لاحق ہوگیا تھا کہ ون ڈے کرکٹ کا مستقبل اب تاریک ہوگیا ہے لیکن چیمپئنزٹرافی میں ثابت ہوگیا ہے کہ ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ کی مقبولیت جس حد تک بھی چلی جائے ون ڈے کرکٹ کو اس سے منفی فرق نہیں پڑنے والا بلکہ ٹونٹی ٹونٹی کی مار دھاڑ اور تیزی سے ون ڈے کرکٹ پر بہترین اثرات پڑے ہیں اور اب ایک ٹیم 300رنز کا ہدف دینے کے باوجود پریشان ہوتی ہے کیونکہ دوسری بیٹنگ کرنیوالی ٹیم باآسانی 300رنز تک رسائی حاصل کرلیتی ہے۔

چیمپئنزٹرافی میں نہ صرف کھلاڑیوں نے عمدہ کرکٹ کھیلی اور شائقین کوبھی دلچسپ مقابلے دیکھنے کوملے اوریہ بھی ثابت ہوگیا ہے کہ شائقین سٹیڈیم اور سٹیڈیم باہر ٹی وی پر ون ڈے کرکٹ سے بورنہیں ہوئے اور ون ڈے کرکٹ اپنی مقبولیت کے اُسی مقام پر کھڑی ہے جہاں آج سے دس سال پہلے تھی۔چیمپئنزٹرافی میں اب تک ہونیوالے تمام میچز میں شائقین کی ایک بڑی تعداد کو سٹیڈیمز میں بیٹھے دیکھا گیا اور ٹی وی پر بھی شائقین کی وسیع تعداد چیمپئنزٹرافی سے محظوظ ہورہی ہے۔

ون ڈے کرکٹ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سری لنکا ، جنوبی افریقہ اور بھارت جیسی مضبوط ٹیموں کو سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اورکوئی بھی ٹیم اس ٹورنامنٹ کیلئے فیورٹ قرار نہیں دی جاسکتی۔ پوری دنیا کی نظریں آج پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ پر ہیں۔دونوں ٹیموں کے مابین اب تک 79ون ڈے میچز کھیلے گئے ہیں جن میں آسٹریلیا نے 46جبکہ پاکستان نے 29میں کامیابی حاصل کی۔

پاکستان اور آسٹریلیاکے مابین آخری ون ڈے میچ ابوظہبی میں کھیلا گیا جہاں پاکستان نے کامیابی حاصل کی تھی تاہم سیریز 3-2کے فرق سے آسٹریلیا کے نام رہی۔آخر ی بار پاکستان اور آسٹریلیا جب ایک دوسرے کے مدمقابل آئے تھے تب قومی ٹیم میں فاسٹ باؤلر شعیب اختر شامل تھے اور آج کے میچ میں توقع کی جارہی ہے کہ محمد آصف ایک برس بعد پاکستان کی نمائندگی کرینگے۔

آصف کو عمرگل کی جگہ ٹیم میں شامل کیا جاسکتا ہے ۔محمد آصف پاکستان کے بہترین باؤلر ز میں شمار ہوتے ہیں تاہم انہوں نے اپنے تین سالہ کیرئیر میں اس حد تک تنازعات میں خود کو الجھایا کہ اُن کا کیرئیر تین کی بجائے 30برس کا لگتا ہے ۔آصف قدرتی صلاحیتوں سے مالا مال باؤلر ہیں تاہم شہرت کے جن نے اُسے اپنے چکرمیں پھنسا کر نہ صرف رسوا کرایا بلکہ اُن کے کیرئیر کا ایک قیمتی سال بھی ضائع ہوگیا ، وہ جس مہارت سے حریف بیٹسمینوں کی وکٹیں اڑاتے ہیں اُسی مہارت سے پاکستان کی ناکام فلمی دنیا کی فلاپ ہیرونیں آصف کواپنے جادومیں جکڑی رہتی ہیں ،مجھے یقین ہے کہ آصف نے جتنا سزا بھگت لی ہے اور جس قدر اُسے رسوائی اٹھاناپڑی ہے امید ہے کہ وہ ”مصنوعی رنگین مزاجی“کو ترک کرکے توبہ تائب ہوچکے ہونگے اور آنے والے دنوں میں وہ صرف اپنی باؤلنگ سے پہچانے جائیں گے نہ کہ وینا ملک یا دیدار کے ساتھ معاشقے کی وجہ سے۔

بہرحال:قارئین کرام ۔چیمپئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں گزشتہ روز بارش میں بھارتی آرمان بہنے کے بعد اب پورے ہندوستان کی نظریں پاکستان اور آسٹریلیا کے میچ پر ہیں اور تاریخ میں پہلی بار بھارتی”جنتا“ پاکستان کی جیت کیلئے بھگوان سے ”چمتکار“کی دعائیں کررہی ہے کہ پاکستان آسٹریلیا کو شکست دیکر بھارتی ٹیم کیلئے چیمپئنزٹرافی کے سیمی فائنل تک رسائی کا راستہ آسان بنائے ۔

بھارت کے سیمی فائنل میں پہنچنے کی ایک مدھم سی کرن باقی ہے اور وہ کرن پاکستان کی آسٹریلیا سے جیت کے صورت میں ہی مزید روشن ہوسکتی ہے ،بھارت کی ”جنتا“چاہتی ہے کہ پاکستان آسٹریلیا کو وسیع مارجن سے شکست دے اوربھارت ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا آخری میچ بڑے مارجن سے جیتے لیکن مجھے ایسا ہوتا ا نظر نہیں آتا۔دوسری جانب بھارتی میڈیا اپنی ٹیم کی لگاتاردوسرے آئی سی سی ایونٹ میں ناقص کارکردگی پر آسمان سرپراٹھائے ہوئے ہے اور کھلاڑیوں سمیت بھارتی بورڈ کا خوب حشرنشر کیا جارہا ہے ،بھارتی عوام بھی اپنی ٹیم کی پاکستان کے ہاتھوں ذلت آمیز شکست پر شرمندگی کے عالم میں ڈوبی ہوئی ہے اور کھلاڑیوں کی تصاویرجلانے کے ساتھ ساتھ ان کے گھروں پر پتھراوٴ کی بھی خبریں مل رہی ہیں۔

بھارتی عوام کا یہ خاصارہا ہے کہ وہ اپنی ٹیم کی شکست بالخصوص پاکستان کے خلاف ہارکو ہرگزبرداشت نہیں کرتے اوراکثروبیشترمرتبہ ٹیم کی ناکامی پر کھلاڑیوں کی تصاویر گدھوں پر سجاکر شہربھر کے چکرکاٹے جاتے ہیں ۔ابھی ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے دوسرے راوٴنڈ میں بھارتی ٹیم کی ناقص کارکردگی کا راگ الاپا جارہاتھا کہ چیمپئنزٹرافی میں ناکامی کے ذاغ سہنا پڑا ،جس کے بعد نہ صرف بھارتی میڈیا آپے سے باہرہوچکا ہے بلکہ شائقین کا غصہ بھی آسمان سے باتیں کررہا ہے۔

ہمیشہ پاکستان کے بارے میں برا سوچنا اور غلط منصوبے بندی کرنے والے ہندوستان کا ایک ایک شہری پاکستان کی جیت کیلئے بھگوان کے سامنے سرخم ہے کہ کاش پاکستان آسٹریلیا کوہرا دے، بھارتی کپتان دھونی صاحب نے بھی اپنی ”جنتا“سے اپیل کی ہے کہ ”پاکستان کی جیت کیلئے دعائیں مانگی جائیں”۔(صدقے جاؤاں تیرے او ،دھونیا)سنتے تھے کہ گنگابھی الٹی بہتی ہے، آج زندہ آنکھوں سے الٹا بہتا دیکھ رہے ہیں۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جو خود اپنے لیے کچھ نہیں کرسکتے قسمت بھی اُن کا ساتھ چھوڑ دیتی ہے ،پاکستان کے خلاف ناقص کارکردگی کے بعد آسٹریلیا کے خلاف بارش نے بھارتی آرمانوں پر پانی پھیر کر پورے ہندوستان کو سکتے میں ڈال دیا اور اب آسٹریلیا اور پاکستان کے میچ میں ”چمتکار “کی آس لگائی جارہی ہے ۔ ماہرین کا خیال ہے پاکستان بھارتی ”درشکوں اور جنتا“کی رضامندی کوپورا کرتے ہوئے آسٹریلیا کو ہرادے گالیکن دھونی الیون کو آج ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری مقابلہ کرنا ہے جہاں جیت کیلئے ایک وسیع مارجن درکار ہوگا جوکہ بھارتی ٹیم کے بس کی بات نظرنہیں آرہا ۔

لہذا بھارتی عوام کو چاہئے(بلکہ اچھے ہمسائے ہونے کے ناطے ہمارا مشورہ ہے) کہ آپ بجائے کسی” چمتکار“ کی آس لگائیں اپنی ٹیم کے تاریخی استقبال کیلئے آج سے ہی گندے انڈوں ،ٹماٹروں اور پرانے جوتوں کوسٹاک کرناشروع کردیں کیونکہ (ہم پاکستانیوں) کوشیشہ صاف نظرآرہاہے کہ عنقریب انجام یہی ہوگا۔

مزید مضامین :