”عبدالرزاق کی شاندار واپسی ،ڈومیسٹک ٹونٹی کپ میں48گیندوں پر سنچری داغ دی “

Abdul Razzaq Ki Shandar Wapsi Domestic Twenty20 Starts

عمران نذیر کا بھی عمدہ کھیل ،دونوں ثابت کردیا کہ وہ آج بھی قومی ٹیم میں کھیلنے کی اہلیت رکھتے ہیں وقت بدل گیا ،نسیم اشرف ملک سے باہر ،رزاق اور عمران نذیر قذافی سٹیڈ یم میں چھکے چوکے لگارہے ہیں

بدھ 27 مئی 2009

Abdul Razzaq Ki Shandar Wapsi Domestic Twenty20 Starts
اعجاز وسیم باکھری،ساجد عزیز: لاہورمیں ان دنوں نیشنل ڈومیسٹک ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ میلہ جاری ہے۔ قذافی سٹیڈیم میں ہونے والے مختصر اووورز کے اس ایونٹ میں تماشائیوں کی بڑی تعداد اپنے قومی ہیروز کو ایکشن میں دیکھنے کے لئے آ رہی ہے۔آئی سی ایل میں شمولیت کے باعث پابندی کا سامنا کرنے والے عبدالرزاق اور عمران نذیرپہلی بار پاکستان میں منظر عام پر کھیلتے ہوئے نظر آئے اور شائقین کو زبردست تفریح فراہم کی۔

عمران نذیر نے اپنے پہلے میچ میں بھر پور فارم میں نظر آئے اور صرف 38گیندوں پر پانچ چھکوں اور چھ چوکوں کی مدد سے 68بناکر اپنی ٹیم کو باآسانی فتح دلائی جبکہ ان کے ساتھی باغی کھلاڑی عبدالرزاق نے کوئٹہ کے خلاف دھواں دھار بیٹنگ کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کی پہلی شاندار سنچری سکور کرکے اپنے مخالفین کو زراق کے بارے میں رائے تبدیل کرنے پر مجبور کردیا۔

(جاری ہے)

رزاق جو کہ لاہور لائنز کی قیادت کررہے ہیں نے 48گیندوں پر سنچری مکمل کی ،ان کی اننگز آٹھ چھکوں اور آٹھ چوکوں سے مزین تھی۔عبدالرزاق نے جس انتہائی جارحانہ انداز میں بیٹنگ کرکے پاکستان کرکٹ بورڈ کی سابقہ اور موجودہ سلیکشن کمیٹی کو یہ باور کرادیا کہ وہ صرف ون ڈے یا ٹیسٹ کرکٹ کا کھلاڑی نہیں بلکہ ٹونٹی ٹونٹی کرکٹ میں حریف ٹیموں کیلئے زیادہ خطرناک کھلاڑی کی حیثیت رکھتا ہے ۔

سابقہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ڈاکٹر نسیم اشرف کے دور میں عظیم آل راؤنڈر کو ذاتی انا کا نشانہ بناتے ہوئے قومی ٹیم سے باہر کر دیاگیاتھا جس پر انہوں نے بطور احتجاج پہلے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لی پھر ریٹائرمنٹ واپس لیکر آئی سی ایل کا رخ کیا اور آج وہ ایک بار پھر آئی سی ایل سے اپنی جان چھڑا کر پاکستان کیلئے کھیلنے کیلئے پرعزم ہے لیکن کرکٹ بورڈ میں نئی انتظامیہ کی آمد سے عبدالرازق سمیت آئی سی ایل کھیلنے والے دوسرے کھلاڑیوں کو امید کی کرن تو دکھائی دی لیکن انہیں ٹیم میں شامل کرنے میں کسی نے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جس پر شائقین سمیت کرکٹ کی سمجھ بوجھ رکھنے والے ماہرین بھی حیران ہیں کہ پی سی بی کیونکر عمران نذیر اور عبدالرزاق جیسے کھلاڑیوں کو مستحق ہونے کے باوجود انٹرنیشنل کرکٹ سے دور رکھا جارہا ہے ۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عبدالرزاق عمران خان کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کا ایک انتہائی مستند آل راؤنڈر ہے۔ جارحانہ بیٹنگ اور نپی تلی میڈیم فاسٹ بولنگ کی بدولت عبدالرزاق کا شمار کرکٹ کی تاریخ میں صف اوّل کے آل راؤنڈرز ہوتا ہے۔ مگر بدقسمتی سے وہ آج بھی جب آئی سی ایل چھوڑنے اور بھر پورفارم کے باوجود قومی سلیکٹرز کیلئے ایک ناپسندیدہ ترین چہرہ ہے ۔

آج جس ٹیم کو رزاق نے بے پناہ فتوحات دلائیں اسی ٹیم میں رزاق نام کی کوئی جگہ نہیں ہے کیونکہ بورڈ کے عہدیداروں کی ذاتی پسند نا پسند کی وجہ سے اس پر شجر ممنوعہ کا ٹیگ چیک کر دیا گیا ہے۔رزاق کا قصور صرف تھا کہ پہلے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2007ء کیلئے اسے بے مقصد ڈراپ کیا گیا تو اُس نے ڈراپ کرنے کی وجہ پوچھی جس پر وہ مجرم ٹھہرا اور اُس کیلئے قومی ٹیم کے دروازے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بندکردیئے گئے ۔

جارح مز اج آل راؤنڈر نے بورڈ کے رویے کو اس قدر سنجیدگی سے لیا کہ اُس نے کرکٹ کی دنیا سے ہمیشہ کیلئے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کردیا مگر چند روز بعد اُس نے ٹھنڈے دماغ سے سوچا کہ 28سال کی عمر ریٹائرمنٹ کی عمر نہیں ہوتی اس لیے اُس نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ واپس لیکر دوبارہ قومی ٹیم میں کھیلنے کا فیصلہ کیا مگر یہ رزاق کی بھول تھی کہ وہ ایک بار پھر پاکستانی ٹیم کی فتوحات میں اپنا کردار ادا کرپائے گا۔

کیونکہ ا س وقت کے بورڈ کے عہدیداروں نے اُسے اپنی موجودگی میں ٹیم میں شامل نہ کرنے کی قسم کھارکھی تھی لہذا اُس نے انڈین کرکٹ لیگ کی جانب رخ کیا جہاں اُس نے اپنی پرفارمنس کے ذریعے ناقدین کے منہ بند کردیئے۔رزاق نے خود کو ڈراپ کرنے کے بعد اُسی طرز کے ایونٹ میں 13چھکے لگائے اور گزشتہ روز بھی اُس نے قذافی سٹیڈیم میں 48گیندوں پر سنچری سکور کرڈالیجس طرز کے ایونٹ کیلئے قومی سلیکٹرز نے اسے نااہل قراردیا تھا ۔

مگر آج رزاق کی کارکردگی سے یہ ثابت ہوگیا کہ وہ ہرطرح کی کرکٹ کیلئے ایک مستند کھلاڑی ہے جو اپنی ٹیم کی فتح کیلئے جان لڑا دیتا ہے مگرافسوس ناک امر یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے عہدیدار نجانے رزاق عمران نذیر جیسے کھلاڑیوں سے کونسی پرانی رنجش کا بدلہ لے رہے ہیں کہ ان کیلئے قومی ٹیم کے دروازے بند کررکھے ہیں حالانکہ اگر مشاہد نظروں سے دیکھا جائے تو اس میں رزاق یا عمرانذیر کو نہیں بلکہ پاکستان کرکٹ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔

گوکہ پی سی بی کی موجود انتظامیہ کیلئے آئی سی ایل کھلاڑیوں کو فوری طور پر ٹیم میں شامل کرناآسان نہیں ہے لیکن اگر نیت اور سنجیدگی سے کام لیا جائے تو پاکستان ان کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھاسکتا ہے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہمیشہ ڈبل سٹینڈرپالیسی پر عمل کیا جس سے نہ تو آئی سی ایل کھلاڑیوں سے فائدہ اٹھایا جاسکا اور نہ ہی آئی سی ایل کے ایشوپر بھارتی کرکٹ بورڈ کی تائید کرکے کوئی مفاد حاصل ہوا ۔

پی سی بی آج انٹرنیشنل سطح پر تنہا ہوچکا ہے اور اب آئی سی ایل کھلاڑیوں پر پابندی برقرار رکھنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہا ایسے میں پی سی بی کو چاہئے کہ وہ اپنی ٹیم کو مضبوط بنانے کیلئے عمران نذیر اور عبدالرازق جیسے بڑے کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرکے اپنی ٹیم کی قوت میں اضافہ کرے اور ان کھلاڑیوں کا ٹیلنٹ ضائع ہونے سے بچائے ۔دور حاضر میں اگر بہترین آل راؤنڈر کی فہرست تیار کی جائے توعالمی سکرین پر نمایاں حیثیت رکھنے والوں میں پاکستانی ٹیم کے ہونہار آل راؤنڈر عبدالرازق کانام بھی آتا ہے ۔

وہ ایک باصلاحیت اور ایک مکمل اور مستند کھلاڑی ہیں۔رزاق کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے اپنے کیرئیر کے آغاز کے بعد اپنی شاندار پرفارمنس کے سلسلے کو کبھی روکنے نہیں دیااور رزاق نے اپنی آل راؤنڈر کارکردگی کے ذریعے پاکستان کو کئی یقینی شکستوں سے محفوظ رکھ کر اپنی بے مثل پرفارمنس سے کئی ناممکن میچزمیں کامیابی سے ہمکنار کر کے خود کو عصرحاضر کا نمبر ون آل راؤنڈر ثابت کیا ۔

یہی وجہ ہے کہ ماہرین عبدالرزاق کو پاکستان کرکٹ کا عمران خان کے بعد ایک ممتاز اور اعلی پائے کا آل راؤنڈر قرار دیتے ہیں جو کہ رزاق کیلئے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ وہ ایک ایسے کھلاڑی کے طور پر بھی ایک الگ پہچان رکھتا ہے جس پر مکمل اعتماد کیا سکتا ہے جو ہر موقع پر اپنی ٹیم کیلئے مثالی اور غیر معمولی پرفارمنس دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ڈومیسٹک ٹونٹی ٹونٹی کپ میں کوئٹہ کی خلاف 48گیندوں پر سنچری کرکے رازق نے ثابت کردیا کہ وہ آج بھی مکمل فٹ اور فارم میں ہے اور اگر اُسے موقع دیا جائے تو وہ پاکستان کو کامیابیاں دلا سکتا ہے۔

عمران نذیر اور عبدالرزاق نے اپنی کارکردگی پیش کرکے اپنی اہلیت ثابت کردی ہے ،اب پی سی بی پر منحصر ہے کہ وہ ان کھلاڑیوں کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے ،امید ہے کہ اگر ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ نہ سہی تو مستقبل قریب میں یہ دونوں باصلاحیت کھلاڑی پاکستانی ٹیم کا حصہ ہونگے ۔ویسے بھی پاکستان میں اب حالات مکمل طور پر تبدیل ہوچکے ہیں اور کسی نے درست کہا تھا کہ وقت ایک جیسا نہیں رہتا ،آج زراق اور عمران نذیر کی قذافی سٹیڈیم میں داخلے پر پابندی لگانے والے نسیم اشرف پاکستان سے باہر ہیں اور یہ دونوں کھلاڑی قذافی سٹیڈیم میں چھکے چوکے لگارہے ہیں ۔

مزید مضامین :