آسٹریلیا جنوبی افریقہ تیسرا ٹیسٹ برابر (آسٹریلیا نے سیریز جیت لی)

Aus Vs Sa

چیمپئن شپ کی فہرست پر آسٹریلیا پہلے نمبر پر ہے اور آخری4 ٹیسٹ کی سیریز فروری 2023 ء میں اِنڈیا کھیلنے جارہا ہے

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 12 جنوری 2023

Aus Vs Sa
اہم خبریں: ﴾ آسٹریلیا کے اوپنر عثمان خواجہ نے پہلی اننگز میں ناقابل ِشکست195 رنز بنائے۔ اُنکی13 ویں ٹیسٹ سنچری تھی ۔ ﴾ عثمان خواجہ نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے4ہزار رنز مکمل کر لیئے۔ ﴾ آسٹریلیا کے سابق کپتان سٹیو سمتھ نے 30ویں ٹیسٹ سنچری بنائی۔ ﴾ اس ٹیسٹ کے پہلے چاروں دِن وقفے وقفے سے بارش ہوتی رہی۔تیسرے دِن بارش کی وجہ سے کھیل ہی نہ ہوسکا۔

﴾ چیمپئین شپ کی فہرست پر آسٹریلیا پہلے نمبر پر ہے اور آخری4 ٹیسٹ کی سیریز فروری 23 ء میں اِنڈیا کھیلنے جارہا ہے۔ آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ تیسرے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: آسٹریلیا : پیٹ کمنز(کپتان)، ڈیوڈ وارنر، عثمان خواجہ، مارنس لیبوشگن، اسٹیون سمتھ، ٹریویس ہیڈ،ہیزل وُڈ ،میتھیو رِمشا ، الیکس کیری ، ایشٹن آگر اورنیتھن لیون ۔

(جاری ہے)

جنوبی افریقہ: (کپتان)ڈین ایلگر،ساریل ایروی، ہنرک کلاسن ، ٹیمبا باوما، کھایا زونڈو، کائل ویرین، مارکو جانسن، کیشو مہاراج، کاگیسو ربادا،اینریچ نورٹج اور سائمن ہارمر ۔ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان تیسرا ٹیسٹ میچ نئے سال 2023 ء کے پہلے مہینے جنوری کی4ِتاریخ کو سڈنی میں کھیلا گیا۔3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا یہ آخری میچ تھا ۔سڈنی کی پچ پہلے دومقامات سے فرق تھی۔

بہترین بیٹنگ وکٹ اور پہلے دِن کے بعد سپنرز کیلئے بہترین۔موسم میں باد ل اور بارش کا امکان بھی ظاہر کیا گیا تھا۔لہذا فاسٹ باؤلرز کوباؤنس مِل سکتا تھا۔ آسٹریلیا نے پہلے دو ٹیسٹ میچوں میں ایک ہی ٹیم رکھی تھی اور دونوں ٹیسٹ جیت بھی لیئے تھے ۔لیکن تیسرے ٹیسٹ میچ میں تین تبدیلیاں کیں۔ اسکاٹ بولنڈ اورکیمرون گرین کے متبادل ہیزل وُڈ ،میتھیو رِمشا کو ٹیم میں شامل کیا۔

فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک کے متبادل بائیں ہاتھ کے سپنر ایشٹن کو موقع دیا گیا۔ کیمرون گرین اور مچل اسٹاک انجیریز کے باعث ٹیم کا حصہ نہ بن سکے تھے۔ دوسری طرف جنوبی افریقہ نے دو تبدیلیاں کیں۔ بیٹر تھیونس بوائسن ڈی بروئن کی جگہ ہنرک کلاسن کو ٹیم کا حصہ بنا یا گیا۔حالانکہ بیٹر تھیونس بوائسن ڈی بروئن کو دوسرے ٹیسٹ میں راسی وان ڈیر ڈوسن کی جگہ کھیلایا گیا تھا۔

دوسرے کھلاڑی سپنر سائمن ہارمر تھے جنہیں فاسٹ باؤلر لونگی اینگیڈی کو آرام کروا کر ٹیم میں شامل کیا گیا۔لہذاآسٹریلیا اور جنوبی افریقہ دونوں نے اس ٹیسٹ میں فاسٹ باؤلرز کی جگہ پچ کے مطابق سپنرز کو شامل کیا۔ آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا اور پہلی اننگز میں بارش کی رِم جِھم کی رُکاوٹ کے ساتھ475 مجموعی اسکور بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔

جب اوپنر عثمان خواجہ195 رنز پر کھیل رہے تھے اور ،میتھیو رِمشا 5 رنز پر تو 4 کھلاڑی آؤٹ پر کپتان پیٹ کمنز نے پہلی اننگز ڈکلیئر کر نے کا اعلان کر دیا۔33سالہ اسٹیون سمتھ نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے 92ویں ٹیسٹ میں 104 رنز بنا کراپنی30ویں ٹیسٹ سنچری مکمل کی۔مارنس لیبوشگن اور ٹریویس ہیڈ نے بھی بالترتیب 79 اور 70 رنز کی انفرادی اننگز کھیلیں۔جنوبی افریقہ کے باؤلر اینریچ نورٹج 2 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں باؤلر رہے۔

جنوبی افریقہ جواب میں صرف255 رنز پر ڈھیر ہوگئی ۔پھر فالو آن کے بعد جب دوبارہ بیٹنگ کی تو106 رنز 2کھلاڑی آؤٹ پر آخری ٹیسٹ کے 5 دِن ختم ہو گئے اور میچ برابر ہو گیا۔پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کے بیٹرکیشومہاراج صرف نصف سنچری بنا سکے اور آسٹریلیا کی طرف سے ہیزل وُڈ اور کپتان پیٹ کمنز نے بالترتیب 4اور3 کھلاڑ ی آؤٹ کیئے۔ مین آف دِی میچ آسٹریلیا کے اوپنر عثمان خواجہ ہوئے اور پلیئر آف دِی سیریز بھی آسٹریلیا کے اوپنر ڈیویڈ وارنر ہوئے۔

آسٹریلیانے ٹیسٹ سیریز 2 ۔0 سے جیت لی اور چیمپئین شپ کے12 پوائنٹس حاصل کر کے فہرست پر پہلی پوزیشن پر ہی رہے۔ مختصر تجزیہ: تیسرے ٹیسٹ میں آسٹریلیا کا جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز وائٹ واش کرنے کا خواب بارش حائل ہونے کی وجہ سے اَدھورا رہ گیا۔ پہلے چاروں دِ ن زیادہ تر خراب روشنی ،گیلی گراؤنڈ اور بارش کی وجہ سے کھیل ممکن نہ ہوسکا۔جہاں موقع ملا کچھ کھیل ہوا اوراُس میں آسٹریلیا کے بیٹر ز نے بھر پور بیٹنگ کا مزہ لیا۔

عثمان خواجہ اپنی ڈبل سنچری اس لیئے مکمل نہ کر پائے کیونکہ دوسرے دِن جہاں کھیل ختم ہوا وہاں سے تیسرے پورے دِن بارش کی وجہ سے شروع نہ ہو سکا ۔چوتھے دِن بھی جب لنچ کے بعد کچھ ممکن ہوا تو آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے میچ کو کسی حد تک فیصلہ کُن بنا نے کیلئے اننگز ڈکلیئر کر کے جنوبی افریقہ کر بیٹنگ کروا دی ۔ جب فالو آن کیا تو 5ویں دِن کی چائے کا وقت ہونے والا تھا لہذا اگلے چند گھنٹوں بعد ٹیسٹ میچ بے نتیجہ ختم ہو گیا۔

جنوبی افریقہ ایک بڑی شکست سے بچ گیا۔ جیتنا میچ ہوا اُس میں پچ نے ہوم ٹیم کے بیٹر زکی مدد کی اور جیتنے کھلاڑی آؤٹ ہو ئے اُن میں بھی زیادہ تر وکٹیں فاسٹ باؤلرز نے لیں۔کُل 16 کھلاڑی آؤٹ ہوئے جن میں سے 12 وکٹیں فاسٹ باؤلرز کے حصے میں آئیں اورصرف 4سپنرز کے ۔وہ جو 2 سپنرز خصوصی طور پر سڈنی کی پچ کیلئے ٹیموں کا حصہ بنیں اُنھیں ایک وکٹ بھی نہ ملی۔

لہذابارش اپنی جگہ لیکن پچ پر تجزیہ بالکل بے قرار نکلا ۔ جہاں تک اس سیریز کا تعلق ہے جنوبی افریقہ کی ٹیم چیمپئین شپ کے معیار کے مطابق کارکردگی نہ دِکھا سکی ۔آسٹریلیا آنے سے پہلے وہ دوسرے نمبر پر تھی اور اس سیریز کے بعد چوتھے پر۔تازہ ترین صورت ِحال کے مطابق فہرست پر پہلے نمبر کی ٹیم آسٹریلیا کی ابھی اِنڈیا کی ہوم گراؤنڈ پر اُنکے ساتھ 4 ٹیسٹ میچوں کی ایک سیریز رہتی ہے ۔

اِنڈیا فہرست پر دوسرے نمبر پر ہے ۔ جنوبی افریقہ کی بھی ایک سیریز اُنکی اپنی ہوم گراؤنڈ پر ویسٹ اِنڈیز کے ساتھ رہتی ہے ۔کیا وہ چوتھے نمبر سے اُوپر جاپائے گا۔کیونکہ فی الوقت آسٹریلیا اور اِنڈیا کا فائنل واضح نظر آرہا ہے۔اُنکے پیچھے سری لنکا ہے تیسرے نمبر پر اور اُنھوں نے چیمپئین شپ کی اپنی آخری2 ٹیسٹ کی سیریز نیوزی لینڈ کھیلنے جا نا ہے جہاں جیت کیلئے اُنکو ٹف ٹائم ملے گا۔

چیمپئن شپ کی آخری 3 سیریز فروری23ء موسم بہار سے شروع ہو نے جارہی ہیں ۔فائنل سے پہلے فہرست پر کون کہاں رہے گا؟ ۔ اسے پہلے یہ دیکھتے ہیں موسم سرم22ء۔23ء میں میں جن ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ میچ ہو ئے اُنھوں نے چیمپئن شپ کے فائنل تک پہنچنے میں کتنی تیاری کی ہوئی تھی۔ لہذا ! "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :