ورلڈکپ1987ء : آسٹریلیا پہلی مرتبہ عالمی چیمپئن بنا

Aussies Lift The Trophy

پاکستان کو سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی، عمران خان کپتانی سے مستعفی ہوئے

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری پیر 9 فروری 2015

Aussies Lift The Trophy

ورلڈکپ 1987ء پاکستانی شائقین کیلئے آج بھی بھیانک خواب کی مانند ہے ۔ عمرا ن خان کی قیادت میں قومی ٹیم قذافی سٹیڈیم میں ہونیوالے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کیخلاف شکست کھا کر ایونٹ سے باہر ہوئی ۔ قومی ٹیم کی ناکامی پر پوری قوم سکتے میں آگئی اور قذافی سٹیڈیم میں شائقین دھاڑیں مار مار کر روتے رہے جبکہ میچ ختم ہونے کے کئی گھنٹے بعد بھی قذافی سٹیڈیم کے باہر لوگ فٹ پاتھ پر نڈھال اور افسردہ بیٹھے رہے ۔عمران خان شائقین کے افسردہ چہرے دیکھ کر دلبرداشتہ ہوکر ریٹائرہوگئے تاہم جنرل ضیاء کے کہنے والے وہ ٹیم میں دوبارہ واپس آگئے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں پہلے تین ورلڈکپ کے شاندار انعقادسے ون ڈے کرکٹ نے پوری دنیا کو اپنے سحر میں مبتلا کردیا تھا ۔شارجہ اس وقت کرکٹ کا سب سے بڑا گڑھ تھا ، کرکٹ کی دنیا کا چوتھا عالمی کپ کئی لحاظ سے منفرد ایونٹ ثابت ہوا ۔

(جاری ہے)

پہلی بار اس ایونٹ میں نیوٹرل امپائرز شامل کیے گئے اور یہ پہلا ورلڈکپ تھا جو انگلینڈ سے باہرکھیلا گیا ۔1987ء کے عالمی کپ میں پاکستان اور بھارت نے مشترکہ میزبانی کے فرائض سرانجام دئیے اور یہ ایونٹ گزشتہ تین ورلڈکپ مقابلوں کے طویل ترین ایونٹ تھا جس کا دورانیہ چھ ہفتوں پر مشتمل تھا ۔ 87ء کے ورلڈکپ میں 27میچز 21مختلف شہروں میں کھیلے گئے جن میں بھارت نے 17اور پاکستان نے 10میچز کی میزبانی کی ۔برصغیر میں چھوٹے دن ہونے کی وجہ سے دونوں اننگز میں 60،60اوورز کرانے ممکن نہیں تھے لہذا انتظامیہ نے پہلی بار 50اوورز پر مشتمل ورلڈکپ کرانے کافیصلہ کیا

۔اس بار میگاایونٹ میں شریک ٹیموں کی تعداد آٹھ ہی تھی جن کو دو گروپ میں تقسیم کیا گیا ۔گروپ اے میں بھارت ، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اورآسٹریلیا کی ٹیمیں شامل تھیں جبکہ گروپ بی پاکستان ، انگلینڈ ، ویسٹ انڈیز اور سری لنکا پرمشتمل تھا ۔ایونٹ کا آغاز حیدر آباد کے ارباب نیاز سٹیڈیم میں پاکستان اور سری لنکا کے میچ سے ہوا جہاں پاکستان نے سری لنکا کو 15رنز سے شکست دیکر کامیاب مہم جوئی کا آغاز کیا ۔میانداد نے سنچری سکور کی ۔آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان تاریخ ساز میچ کھیلا گیا جہاں مہمان ٹیم صرف 1 رن سے فتحیاب ہوئی ۔پاکستان نے اپنے دوسرے معرکے میں انگلینڈ کو 18رنز سے شکست دی ، پاکستان کی جیت کے ہیرو لیگ سپنر عبدالقادر تھے جنہوں نے 4 وکٹیں حاصل کیں۔ویسٹ انڈیز نے سری لنکن بولنگ کے پرخچے اڑتے ہوئے 360رنز بنا ڈالے ، ویسٹ انڈیز کی جانب سے ویون رچرڈز نے 181اور ہینز کے 105رنز شامل تھے ، کالی آندھی نے اس میچ میں 190رنز سے فتح حاصل کی۔پاکستان اور ویسٹ انڈیز کا معرکہ انتہائی دلچسپ ثابت ہوا ، پاکستان کو میچ جیتنے کیلئے آخری اوور میں14رنز درکار تھے کہ عبدالقادر نے کورنٹی والش کو چھکا لگا کر اپنی ٹیم کو تاریخی فتح دلائی ۔اس سے اگلے میچ میں پاکستان نے انگلینڈ کو 7وکٹوں سے شکست دی ، سری لنکا کیخلاف سلیم ملک نے سنچری جڑ کر پاکستان کو 113رنز سے کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا ، پاکستان کو پہلی ناکامی کراچی میں ویسٹ انڈیز کے ہاتھوں ہوئی ۔پہلے راؤنڈ کے اختتام پر گروپ اے سے بھارت اور آسٹریلیا جبکہ گروپ بی سے پاکستان اور انگلینڈ نے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کیا ۔یہ پہلا موقع تھا جب ویسٹ انڈین ٹیم فائنل فور میں بھی جگہ نہ بنا سکی۔چار نومبر 1987ء کو قذافی سٹیڈیم میں کھیلے گئے سیمی فائنل معرکے میں پاکستان اور آسٹریلیا کی ٹیمیں میدان میں اتریں ظہیر عباس کی جانب سے آسٹریلوی ٹیم کو کلب ٹیم کہنے کے بعد کینگروز کھلاڑی کچھ کردکھانے کیلئے بے تاب تھے۔

مہمان ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے ڈیوڈ بون کے 65رنز کی بدولت پاکستان کو 267رنز کا ہدف دیا ۔مطلوبہ ہدف کے تعاقب میں پاکستانی ٹیم 38رنز پر تین وکٹ گنواچکی تھی تاہم تجربہ کار کھلاڑیوں جاوید میانداد اور عمران خان نے ٹیم کو فائنل تک پہچانے کیلئے آسٹریلوی باؤلرز کا ڈٹ کرمقابلہ کیا لیکن ڈکی برڈ کے ایک غلط فیصلے نے نہ صرف عمرا ن خان پویلین جانے پر مجبور کیا بلکہ قذافی سٹیڈیم میں 40ہزار شائقین بھی سکتے میں آگئے ۔پاکستانی اننگز کا خاتمہ 249رنز پرہوا اور یوں ہوم گراؤنڈ پر سیمی فائنل میں شکست نے پاکستانی شائقین کو اداس کردیا ۔عمران خان سے قوم کو بڑی توقعات وابستہ تھیں لیکن قذافی سٹیڈیم میں شکست کے بعد عمران خان دلبرداشتہ ہوکر کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لیکر گھر بیٹھ گئے لیکن اس وقت صدر جنرل ضیاء الحق نے انہیں ریٹائرمنٹ واپس لینے پر مجبور کیا اور عمران خان ایک بار پھر قومی ٹیم کے کپتان بن گئے ۔ آسٹریلوی اننگز کے آخری اوور میں 18رنز کھانے والے باؤلر سلیم جعفر کو شکست کا ذمہ دارٹھہرایا گیا ۔دوسری جانب بھارتی ٹیم بھی انگلینڈ کے ہاتھوں سیمی فائنل میں شکست کھا گئی اور فائنل میں روایتی حریف انگلینڈ اور آسٹریلیا مدمقابل آئے جہاں شائقین کو زبردست مقابلہ دیکھنے کو ملا ، آسٹریلیا نے ایلن بارڈر کی قیادت میں اعصاب شکن کے مقابلے کے بعد ورلڈکپ 1987ء کے فائنل میں انگلینڈ کیخلاف صرف 7رنز سے فتح حاصل کرکے پہلی بار ورلڈکپ جیتا ۔

مزید مضامین :