کراچی ڈرا ٹیسٹ | بابر اعظم کی کلاس | کمنز کا غلط فیصلہ

Babar Azam 196 Runs

پچ کی چال آسٹریلیا کے حق میں ہو ئی تو آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز غلط فیصلہ کر بیٹھے،کپتان بابر اعظم نے چوتھی اننگز میں 196رنز بنا کر میچ رُخ بدل دیا

Arif Jameel عارف‌جمیل اتوار 20 مارچ 2022

Babar Azam 196 Runs
دوسرے ٹیسٹ میچ کی اہم خبریں: ﴾ دوسرے ٹیسٹ میچ میں دونوں کپتان تنقید کی زد میں رہے۔ ﴾ پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے چوتھی اننگز میں 196رنز بنا کر میچ رُخ بدل دیا ۔ ﴾ پچ کی چال آسٹریلیا کے حق میں ہو ئی تو آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز غلط فیصلہ کر بیٹھے۔ ﴾ آسٹریلیا کے اوپنر عثمان خواجہ کی پاکستان میں سنچری بنانے کی خوہش پو ری ہو گئی۔ ﴾ پاکستان کے وکٹ کیپر محمد رضوان نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی دوسری سنچری بنائی۔

بابر اعظم کی کلاس: پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے سپورٹس مین ایتھلیٹ کی حیثیت میں جسطرح دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میچ کی چوتھی اننگز میں ایک میراتھن اننگز کھیلتے ہوئے پاکستان کو یقینی شکست سے بچایا اُسکی گونج ایک تاریخی واقعہ بن گیا۔ 196رنز اُنکے ٹیسٹ کیر ئیر کا سب سے زیادہ اسکور اور بحیثیت کپتان ٹیسٹ کی تاریخ میں کسی کپتان کی طرف سے چوتھی اننگز میں سب سے زیادہ سکور بھی ریکارڈ ہو گیا۔

(جاری ہے)

27سالہ کپتان بابر اعظم جب اپنی6ویں ٹیسٹ سنچری بنا چکے تھے اور جیسے جیسے وقت گزر رہا تھا اور وہ میچ بچانے کیلئے وکٹ پر ڈٹے ہو ئے تھے تو دُنیا کے کرکٹرز سوشل میڈیا پر اُنکی تعریف اور صلاحیت کے بارے میں تاثرات لکھ رہے تھے جن میں اِنڈیا کے اشون، انگلینڈ کے مائیکل وان سرِفہرست رہے۔ اسی دوران جب ٹیسٹ میچ کے چند گھنٹے باقی رہ گئے تھے اور ابھی ہوم کراؤڈ پر دباؤ تھا تو پاکستان کے سابقہ وکٹ کیپر راشد لطیف نے ایک شاندار ٹویٹ کیا کہ : گھبرانا نہیں ہے کپتان کھڑا ہے۔

لہذا اسے انکار نہیں کہ دوسرا ٹیسٹ " کپتان بابر اعظم کی کلاس" کے نام ہو گیا۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوسر کرکٹ ا ٹیسٹ میچ 12مارچ22ء کو کراچی میں پہلے شروع ہوا ۔ اُسی روز بنگلور میں اِنڈیا بمقابلہ سری لنکا کے درمیان دوسرا اور آخری ٹیسٹ میچ ڈے اینڈ نائٹ ہو نے کی وجہ سے بعد میں شروع ہوالیکن 3روز میں اِنڈیا کی جیت کے ساتھ پہلے ختم ہو گیا۔

جبکہ پاکستان اور آسٹریلیا کا ڈرامائی مقابلہ ٹیسٹ میچ کی معیاد کے مطابق پورے 5روز جاری رہا۔ دوسرے ٹیسٹ میچ: میںآ سٹریلیا نے فاسٹ باؤلر جوش ہیزل وُڈ کے متبادل 28سالہ سپنر مچل سویپسن کو ٹیسٹ کیپ دی۔پاکستان نے افتخار احمد اور نسیم شاہ کی جگہ فہیم اشرف اور حسن علی کو شامل کیا۔ آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر تیسرے روز پانی کے پہلے وقفے تک9کھلاڑی آؤٹ پر556رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔

آسٹریلیا کے اوپنر عثمان خواجہ نے 160رنز کی انفرادی اننگز کھیلی ۔یہ اُنکی11ویں ٹیسٹ سنچری تھی۔ اُنکے سا تھ اسٹیون سمتھ 72اورالیکس کیری 93رنز بنا کراہم بیٹرز رہے۔پاکستان کی طرف سے 7باؤلرز آزمائے گئے جن میں سے سجاد خان اور فہیم اشرف 2،2وکٹیں لیکر نما یاں رہے۔ الیکس کیری کو کپتان بابر اعظم نے آؤٹ کیا۔ پاکستان کے بیٹرز سے اُمید تھی کہ وہ بھی اپنی ہوم گراؤنڈ پر ایک لمبی اننگز کھیلیں گے اور وقت کی نزاکت کے تحت میچ مایوس کُن انداز میں ڈرا ہو جائے گا۔

لیکن آسٹریلیا کے باؤلنگ اٹیک نے ریورس سوئنگ سے اچانک میچ کا نقشہ ہی پلٹ دیا اور دِن کے اختتام سے پہلے کے آخری پانی کے وقفے تک ہی پاکستان کی آل ٹیم کو 148رنز پر ڈھیر کر دیا۔ صرف کپتان بابر اعظم مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور36رنز بنائے۔آسٹریلیا کے باؤلر مچل اسٹاک 3وکٹیں لیکر نما یاں رہے اور ڈبیو کرنے والے لیگ سپین باؤلر مچل سویپسن نے بھی2 کھلاڑی آؤٹ کر کے اپنے کیر ئیر کا کھاتہ کھولا۔

پاکستان کو 408رنز کے خسارے کی وجہ سے فالو آن ہو گیا تھا لیکن آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز نے دوسری اننگز کھیلنے کو ترجیح دی اور چوتھے دِن آغاز کے چند منٹ بیٹنگ کر نے کے بعد 97رنز 2کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر دیا۔اوپنرعثمان خواجہ 44رنز بناکر ناٹ آؤٹ رہے اور مارنس لیبوشگن 44رنز بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز نے حکمت ِعملی کے مطابق پاکستان کو جیتنے کیلئے 506رنز کا ہدف دیا اور اُس دوران تقریباً 2روز میں پاکستان کی آل ٹیم کو آؤٹ کر نے کی کوشش کی۔

ایسی صورت ِحال میں یقینا کوئی بھی ٹیم ہو دباؤ کا شکار ہو گی لیکن کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان کی سنچریوں بالترتیب 196اورناقابل ِشکست104رنز کی انفرادی اننگز اور عبداللہ شفیق کے96رنز نے آسٹریلین کپتان اور ٹیم کی اُمیدوں پر پانی پھیر دیا اور دونوں ٹیموں کی جیت ہار کی کوشش میں 5ویں روز کے آخری لمحات میں دوسرا ٹیسٹ میچ بابر اعظم کی یاد گار کپتان اننگز کے سائے میں دڑا ہوگیا۔

پاکستان نے دوسری اننگز میں 7وکٹوں کے نقصان پر443رنز بنائے اور آسٹریلیا کی طرف سے نتھن لائن 4وکٹیں لیکر اہم باؤلر رہے۔کپتان پٹ کمنز نے بھی2کھلاڑی آؤٹ کیئے۔مین آف دِی میچ پاکستان کے کپتان بابر اعظم ہو ئے اور دونوں ٹیموں کو چیمپئین شپ کے4،4پوائنٹس ملے۔جسکے بعد چیمپئین شپ کی فہرست پر پہلے نمبر پر آسٹریلیا اور دوسرے پر پاکستان آگیا۔

مختصر تجزیہ: پاکستان آسٹریلیا کے دوسرے ٹیسٹ میچ کاآغاز اوپنر عثمان خواجہ کی سنچری سے ہوا اور اختتام محمد رضوان کی ناقابل ِشکست سنچری سے۔فرق یہ تھا کہ عثمان خواجہ کی خواہش تھی کہ وہ جس ملک میں پیدا ہوئے وہاں سنچری بنائیں جبکہ محمد رضوان کی کوشش تھی کے پاکستان کو اپنے کپتان بابر اعظم کی قیادت میں مشکل صورت ِحال اور دباؤ سے نکال کر ٹیسٹ میچ کو بر ابر کر نے میں کامیاب ہو جائیں۔

ایک لمحے کیلئے اُنھوں نے بابر اعظم کے ساتھ ہدف کو حاصل کر نے کیلئے بھی سوچا۔ لیکن پھر ترک کرنا پڑا کیونکہ گیند بہت پرانا ہوگیا تھا اور پچ بھی گڑبڑ کر رہی تھی۔ اسی دوران بابر اعظم بھی اپنی ڈبل سنچری مکمل نہ کر سکے اور 196 کے انفرادی سکور پر آؤٹ ہو گئے۔ بہرحال ٹیسٹ کرکٹ میں یہ سب چلتا رہتا ہے۔کیونکہ پاکستان کا پہلی اننگز میں 148 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد اہم تھا 506 رنز کے ہدف کا تعاقب جس کیلئے پانچ سیشن کھیلنا آسان کام نہیں تھا اور جتنا میچ اختتام کی طرف جا رہا تھا اُتنا دباؤ بھی بڑھ رہا تھا۔

اُس میں کپتان بابر اعظم کی تاریخ ساز یادگاراننگز اور اوپنر عبداللہ شفیق کے بہترین ساتھ کے بعد محمد رضوان کی دِن کے آخری لمحات میں سنچری نے سب کچھ پاکستان کے حق میں کر دیا ۔ آسٹریلین میڈیا کاکہنا تھا کہ پاکستان نے 170 اوورز سے زیادہ کھیلے اور میچ کا ڈرا ہونا پاکستان ٹیم کے لیے جیت ہے۔کپتان پیٹ کمنز کو کچھ مختلف کرنا چاہیئے تھا اور کراچی ٹیسٹ جیتنا چاہیئے تھا۔

سوشل میڈیا پر بھی کچھ ایسا ہی شور تھا کہ ڈرا کرنے والے جیت گئے اور جیت کی حکمت عملی اپنانے والے ہار محسوس کر رہے ہیں۔ بلکہ میچ کے اختتام کے بعد سوشل میڈیا پر آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز کی ایک ایسی تصویر شیئر کی گئی جس میں شام کے سائے میں ایک اشتہاری بورڈ کے ساتھ ٹیک لگائے اُداس کھڑے ہیں۔ آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز کیا سوچ رہے ہونگے اسے پہلے اگر پورے ٹیسٹ میچ کا جائزہ لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ آسٹریلیا کی دو دِن سے زیادہ بیٹنگ کرنا راولپنڈ ی ٹیسٹ میچ کے دوران مُردہ پچ کے رویئے کا تسلسل زیر ِبحث تھا ۔

بلکہ اس دوران اِنڈیا اور سری لنکا کے درمیان بنگلور کی پچ پر جو ڈے اینڈ نائٹ کرکٹ ٹیسٹ میچ جاری تھا اُس میں باؤلرز پچ سے بھرپور مدد لے رہے تھے ۔پچ پر تنقید کے بعد کپتان بابر اعظم کی کپتانی کو بھی " ناقابلِ فہم " کہا گیا۔ اُنکے فیلڈنگ اور باؤلنگ کے چند فیصلوں کو متنازعہ بناتے ہوئے سوالات اُٹھا دیئے۔اُوپر سے آسٹریلین باؤلنگ اٹیک نے " ریورس سوئنگ" کا کمال دِکھاتے ہوئے اگلے چند گھنٹوں میں پاکستا ن ٹیم کو صرف148رنز پر ڈھیر کر دیا۔

تبصروں اور تجزوں کی زبان بدلی اور کہا جانے لگا کی ٹیسٹ میچ کے آغاز سے پہلے ہی آسٹریلیا کے کپتان پٹ کمنز نے واضح کر دیا تھا کہ اس پچ پر " ریورس سوئنگ"ہی کام دکھائی گی جسکانتیجہ بھی سب نے دیکھ لیا۔اسکے برعکس جب پہلے روز شام کے سیشن میں ہلکی سی ریورس سوئنگ دیکھنے کو ملی تو کپتان بابر اعظم نے گیند حسن علی اور شاہین آفریدی کی بجائے سپنرز کو تھما دی تھی۔

اِن حالات میں پاکستان کو فالو آن ہو چکا تھا۔ ہر ایک کو پاکستان کی شکست نظر آرہی تھی کیونکہ ایک 408رنز کاخسارہ تھا ، دوسرا ابھی دو روز سے بھی زائد وقت پڑا تھا اور تیسرا سب سے اہم کہ آسٹریلیا کے باؤلنگ اٹیک کے حوصلے بلند تھے اور شام کی ہواؤں میں ایک مرتبہ پھر ریورس سوئنگ کی بدولت پاکستان بیٹنگ لائن کو ورلڈ کلاس باؤلنگ سے آؤٹ کر ناممکن نظر آرہا تھا۔

لیکن دُنیا ئے کرکٹ کی نمبر1ٹیم کے کپتان پٹ کمنز نے اچانک خود بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کر کے سب کو حیران کر دیا اور اب وہ میچ کے اختتام پر کھڑے یہی سوچ رہے تھے کہ 5سیشن اور172اوورزسب بیکار۔ بس تیسرے روز کا وہ ایک لمحہ تھا جس پر پچ کی چال آسٹریلیا کے حق میں تھی لیکن میں( کپتان پٹ کمنز) خود ہی مات کھا گئے ۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 3ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے 2میچ ڈرا ہو چکے ہیں اور آخری ٹیسٹ میچ 21ِ مارچ22ء کو لاہور میں شروع ہو گا۔ لہذا: "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :