بھارتی کرکٹرز پر کرپشن کے الزامات… کیا آئی سی سی تحقیق کرے گی؟

Baharti Cricketers Per Curruption K Ilzamat

سری نواسن کے داماد پر کرپشن الزامات کی تصدیق کی دھونی پر کرپشن الزامات کی وجہ سے ان کی بحیثیت کپتانی کامیابیاں مشکوک ہو گئی بکی اوتھم جین نے دھونی اور سریش رائنا سے گفتگو کی رپورٹ سپریم کورٹ کو پیش کر دی

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری منگل 3 فروری 2015

Baharti Cricketers Per Curruption K Ilzamat
عرفان بٹ: انڈین پریمیئر لیگ میں کرپشن تنازعات کی چنگاری ایک مرتبہ پھر بھڑک اٹھی۔ ان واقعات پر دنیا بھر میں کرکٹ کے شائقین میں زبردست تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ آئی سی سی کو اپنی ناک کے نیچے ہونیوالی یہ کرپشن کبھی دکھائی نہیں دی مگر پاکستانی کرکٹرز پر کرپشن کے معمولی الزامات پر فوری حرکت میں آ جاتی ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ میں کرپشن کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں مگر تازہ واقعہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے۔

انڈین پریمیئر لیگ میں جوئے اور میچ فکسنگ کے الزامات میں کئی بڑوں کے نام سامنے آئے ہیں۔ چند برس قبل شروع ہونے والی آئی پی ایل میں پیسے کی ریل پیل اور گیمر نے دنیا بھر کی توجہ حاصل کر لی تھی۔ انگلینڈ، جنوبی افریقہ کے بعد اب بھارت سب سے بڑا جوئے کا مرکز بن چکا ہے۔

(جاری ہے)

ٹاس سے لے کر ایک گیند اور میچ کے اختتام تک جوا کھیلا جاتا ہے۔کھلاڑیوں کی خریداری اور میچ کے نتائج تبدیل کرنا ایک معمول بن چکا ہے۔

آئی پی ایل کے گزشتہ ایڈیشن میں کرپشن کا ایک کیس سامنے آیا تھا جس کی رپورٹ کی روشنی میں کئی راز افشاء ہونیوالے ہیں۔ سب سے اہم الزام بھارتی بکی اوتھم جین نے کپتان مہندراسنگھ دھونی اور سریش رائنا پر لگایا ہے۔ اس رپورٹ میں چھ بھارتی کرکٹرز کے نام شامل ہیں۔ بھارتی اخبار کا دعویٰ ہے کہ مہندراسنگھ دھونی اور سریش رائنا سپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں۔

بکی اوتھم جین نے اپنی، دھونی اور سریش رائنا کے درمیان ہونے والی گفتگو کو ثبوت کے طور پر سپریم کورٹ میں پیش کر دیا ہے جس پر عدالت عظمٰی نے چنائے سپر کنگز اور راجستھان رائلز کے درمیان میچ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ دوسری جانب آئی سی سی کے نئے سربراہ سری نواسن کے داماد میاپن پر سپریم کورٹ نے میچ فکسنگ کے الزامات کی تصدیق کی ہے۔ جسٹس موکول مودگل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ سری نواسن کے داماد اور چنئی سپر کنگز کے نمائندے گروناتھ میاپن پر کرپشن کے الزامات کی تحقیق کر رہا تھا۔

سپریم کورٹ نے تصدیق کی ہے کہ گروناتھ میاپن ٹیم کی اندرونی خبریں غیر قانونی طور پر سٹّے بازوں کو فراہم کرتے تھے۔ گروناتھ کو گزشتہ برس ممبئی پولیس نے سٹّے بازی کے الزام میں گرفتار کیا تھا مگر بعد ازاں وہ ضمانت پر رہا ہو گئے۔ اس واقعہ پر سری نواسن کی ساکھ بُری طرح متاثر ہوئی مگر وہ اپنے عہدے سے چپکے رہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ میاپن چنئی سپر کنگز کے مالک نہیں بلکہ صرف کرکٹ کے مداح ہیں۔

لیکن تحقیقاتی کمیٹی نے گروناتھ میاپن کو چنئی سپر کنگز کا اصل چہرہ قرار دے دیا ہے۔ بہار کرکٹ ایسوسی ایشن نے پچھلے سال بھارتی کرکٹ بورڈ کی اس تفتیش کو چیلنج کیا تھا جس میں بورڈ کے صدر اور چنئی سپرکنگز کو کلین چٹ دے دی گئی تھی۔ اس پٹیشن کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے آئی پی ایل میں سپاٹ فکسنگ اور سٹّے بازی کی تفتیش کے لئے گزشتہ برس ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ میں آئی پی ایل میں سنگین نقائص کی نشاندہی کی ہے جنہیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ چار ماہ کی تحقیق میں کمیٹی نے آئی پی ایل کے مالکوں، انسداد بدعنوانی کے اہل کاروں، پولیس کے تفتیش کاروں، سچن ٹنڈولکر، راہول ڈریوڈ، انیل کمبلے، سورو گنگولی جیسے کرکٹروں اور سرکردہ سپورٹس صحافیوں سے بات چیت کے بعد سپاٹ فکسنگ اور سٹّے بازی روکنے کے لئے بعض سفارشیں مرتب کی تھیں۔

مودگل کمیٹی کی رپورٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آئندہ آئی پی ایل سیزن سات کے لئے کھلاڑیوں کی نیلامی جاری تھی۔ چنائی سپر کنگز پر الزام ثابت ہونے کی صورت میں اس پر پابندی لگ سکتی ہے۔ راجھستان رائلز کی مالک شلپا شیٹھی اور ان کے شوہر کے خلاف بھی مزید تحقیقات کی جائیں گی۔ گوروناتھ پر الزامات ثابت ہونے پر سری نواسن کو اخلاقی طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے۔

مہندرا سنگھ دھونی اور سریش رائنا سمیت چھ کرکٹرز پر کرپشن کے الزامات کی وجہ سے بھارت کی انٹرنیشنل کرکٹ میں کامیابیاں بھی مشکوک ہو چکی ہیں کیونکہ دھونی آئی سی سی کے تینوں بڑے ٹورنامنٹ کے فاتح کپتان ہیں۔ سری لنکن بکی سریش سرئنا پر پہلے بھی میچ فکسنگ کے الزامات لگا چکے ہیں جس پر بھارتی کرکٹ بورڈ نے کوئی تفتیش نہیں کی تھی۔

مزید مضامین :