تیسرا ون ڈے ٹائی، چھوٹے” اکمل“ کی ناقص کیپنگ نے ٹیم کا نقصان کردیا

Chote Akmal Ki Naqis Keeping Ne Team Ka Nuqsan Kar Diya

وہاب ریاض کا آخری اوور بھی ٹیم کو لے ڈوبا، خوفزدہ باؤلر میچ جتوانے میں ناکام شاہد آفریدی پھر پرانے ”آفریدی“ بن گئے ، حفیظ کب بڑا کھلاڑی بنے گا؟ دونوں مصباح سے ہی کچھ سیکھ لیں

ہفتہ 20 جولائی 2013

Chote Akmal Ki Naqis Keeping Ne Team Ka Nuqsan Kar Diya
موسیٰ وڑائچ: پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے مابین تیسرا ون ڈے میچ کئی لحاظ سے دلچسپ رہا۔ میچ کے آخری لمحات میں پاکستانی باؤلرز نے اٹیک کیا وہیں ان سے ایسی غلطیاں بھی سرزرد ہوئیں کہ میزبان ٹیم میچ ٹائی کرنے میں کامیاب ہوگئی۔ آخری اوور میں وہاب ریاض نے جس انداز میں باؤلنگ کرائی اُس وقت شدید غصہ آیا اور اب افسوس کے سوا کچھ نہیں کیا جاسکتا۔ ایک ایسا باؤلر جو طویل عرصے سے ٹیم میں کھیل رہا ہے اور اسے اچھی طرح معلوم ہے کہ آخری اوور میں جیت کیلئے حریف ٹیم کو 15رنز کی ضرورت ہے اور اُسے ٹارگٹ پر گیندیں کرنی چاہیں تھی لیکن غیرذمہ دارانہ طریقے سے باؤلنگ کرائی۔

آخری اوور میں مشکل صورتحال میں باؤلر کا چھکا کھا جانا اس کی سب سے بڑی ناکامی ہے اور وہ بھی ٹیل اینڈرز سے۔ آخری وکٹ پر کھیلنے والے بلے باز نہیں باؤلر ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہیں تو آسانی سے قابو کیا جاسکتا ہے اورماضی میں پاکستان نے ٹیل اینڈرز کو ایسے مواقع ہی نہیں دئیے، خصوصاً وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے باؤلر تو کھیلنے ہی نہیں دیتے تھے لیکن بدقسمتی سے وہاب ریاض نے ٹیم کی لاج نہیں رکھی اور ویسٹ انڈیز میچ برابر کرنے میں کامیاب رہا۔

آخری گیندپر بھی وہاب نے پرانی غلطی دہرائی اور شاٹ پچ گیند کرائی ، شاید اسے خود پر یقین نہیں تھا کہ وہ یارکر کرواتے تو شاید فل ٹاس بن جاتی ، اس لیے اس نے شاٹ گیند کرائی جس پر دو رنز بن گئے۔ جنید خان نے باؤنڈری سے اچھی تھرو پھینکی اور ٹائم پر پھینکی لیکن عمراکمل کی نااہلی اور ناتجربہ کاری نے سارا کھیل ہی بیگاڑ دیا۔ عمراکمل گوکہ وکٹ کیپنگ میں زیادہ تجربہ کار نہیں لیکن اُسے وکٹ کے پیچھے محتاط انداز میں کھڑا ہونا چاہئے تھا اور وہ یقینی رن آؤٹ تھا جو عمراکمل نے ضائع کیا۔

مصباح الحق کو شاید اس وقت ضرور احساس ہوا ہوگا کہ نان ریگولر وکٹ کیپرکتنا نقصان دہ ہوتا ہے۔اُس کی ایک ہی غلطی سے پا کستان سے جیتا ہوا میچ ہاتھ سے نکل گیا۔سعید اجمل نے اچھی گیند بازی کی لیکن نارائن سے چھکا اور چوکا کھاکر وہ بھی میچ کو مزید مشکل کر گئے۔ گزشتہ رات کے میچ سے ایک بار پھر یہ ثابت ہوا کہ کرکٹ بائی چانس گیم ہے اور اس گیم میں وہی ٹیم کامیاب رہتی ہے جو توجہ اور ہوش سے کھیلے۔

ویسٹ انڈیز نے ہدف کے تعاقب میں بہت سی مشکلات اٹھائیں لیکن رینگتے رینگتے وہ اپنی منزل پر ضرور پہنچے۔ یقیناً اس میچ کی دوسری اننگز میں کی گئی غلطیوں سے پاکستانی ٹیم سبق حاصل کریگی اور خصوصاً فیلڈنگ کا معیار بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ باؤلرز کو مشکل حالات میں حوصلے اور ہوش مندی سے گیندیں کروانے کی بھی ترغیب دینا ہوگی ۔ تیسرے ون ڈے کے برابر ہونے میں پاکستانی بلے بازوں کا بھی قصور ہے کہ وہ لگاتار تیسرے میچ میں انتہائی مایوس کن کھیل پیش کرتے نظرآئے۔

قومی ٹیم یہ سیریز جیت بھی جائے لیکن کھلاڑیوں کو اپنی غلطیوں سے سیکھنے کا شاید خیال ہی نہ آئے۔ محمد حفیظ ، ناصر جمشید، حارث سہیل ، شاہد آفریدی اور احمد شہزاد نے ایک بار پھر مایوس کیا۔ احمد شہزاد کو تین ون ڈے میچز میں چانس مل چکا ہے لیکن وہ اپنی حقیقی معنوں میں گیم دکھانے میں ناکام رہے ہیں اور اس ناکامی کی وجہ شاید انہیں اب ایک بار پھر ٹیم سے باہر کردے گی۔

بطور اوپنر کھیلنا مشکل ضرور ہے لیکن اگر آپ کو ذمہ داری سونپی گئی ہے تو اس ذمہ داری کو ایمانداری سے ادا کرنا چاہئے اور احمد شہزاد کو تو یہ سیریز آخری چانس سمجھ کر کھیلنا چاہئے تھی مگر وہ انتہائی غیر ضروری شاٹس کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ ناصر جمشید جو کہ گزشتہ سال پاکستان کے سب سے کامیاب بلے باز تھے، ویسٹ انڈیز کیخلاف اب تک کھیلے گئے تینوں میچز میں آف کلر نظر آئے۔

ناصر کو بھی اپنا کھیلنے کا انداز اور مزاج تبدیل کرناہوگا، بطور اوپنر تین میچز میں ناکام ہونا پریشانی کی بات ہے اور یہ پریشانی ناصر جمشید کو محسوس کرنی چاہئے اور اپنے اندر تبدیلی لانی چاہئے۔میڈیا، شائقین اور سابق کرکٹرز کی نظر میں انتہائی سست انداز میں کھیلنے والے مصباح الحق ہی تھے جنہوں نے ٹیم کو مکمل تباہی سے بچایا۔ مصباح اگر دفاعی انداز اختیار نہ کرتے تو پاکستان کا سکور کہیں کم ہوتا، مصباح نے ایک بار پھر قائدانہ اننگز کھیلی اور ٹیم کو ایک باعزت سکور کا ہدف دینے کی پوزیشن میں لائے۔

جس ذمہ داری کے ساتھ مصباح الحق کھیلے کاش وہ ذمہ داری محمد حفیظ کی بیٹنگ میں بھی نظر آتی۔ حفیظ کو یا تو نظر لگ گئی ہے یا پھر وہ نظریں چرا کر ٹیم میں جگہ بنائے ہوئے ہیں لیکن چیمپئنزٹرافی میں ناکامی کے بعد اب ویسٹ انڈیز کیخلاف بھی ناکامی محمد حفیظ کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔ محمد حفیظ کو اپنا احساس کرنا ہوگا کہ وہ ٹیم کے سینئر کھلاڑی ہیں اور سینئر کھلاڑی اس طرح کی غیرذمہ دارانہ کرکٹ نہیں کھیلتے۔

ٹی ٹونٹی میچوں کے کپتان کو اب ون ڈے میچوں میں بھی سکور کرنا ہوگا کیونکہ اس سے نہ صرف ٹیم کا فائدہ ہے بلکہ محمد حفیظ کا اپنا بھی فائدہ بھی ہے۔ اب ذرا بات کرتے ہیں پہلے میچ کے ”سیون سٹار“ شاہد آفریدی کی۔ شاہد آفریدی کے بارے میں تنقید کرنا بھی ذرا مشکل ہے کیونکہ ٹیم کے اندر وہ واحد انٹرٹینمنٹ سٹار ہیں، مگر شاہد آفریدی کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا اور اُسے بھی حفیظ کی طرح احساس کرنا ہوگا کہ وہ ٹیم کے سینئر کھلاڑی ہیں اور بڑے کھلاڑیوں کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ ایک میچ میں اچھا کھیلیں اور باقی میچوں میں وہی پرانی غلطیاں دہرائیں۔

یہ بھی ٹھیک ہے کہ کیا ہرمیچ میں آفریدی کو ہی سکور کرنا اور وکٹیں لینا ہونگی باقی کھلاڑیوں کو بھی اپنا فرض نبھانا چاہئے لیکن آفریدی صاحب کیا ایک میچ میں اچھا کھیل کر اب بری الزمہ ہوگئے ہیں، نہیں۔ انہیں ہر میچ میں اپنا بیسٹ دینا چاہئے۔ کم از کم بیٹنگ میں ذمہ داری دکھانی چاہئے کیونکہ ان کی بیٹنگ ٹیم کیلئے زیادہ ضروری ہے کہ وہ سکور کریں۔

اگر آفریدی سکور نہ بھی کریں لیکن کم از کم بچوں کی طرح آؤٹ تو نہ ہوں، دوسرے ون ڈے میں وہ بار بار کریز چھوڑ کر کھیلنے کی کوشش کرتے رہے اور آخر میں سٹمپ آؤٹ ہوگئے۔ بڑا کھلاڑی وہی ہوتا ہے جو مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اس میں کامیاب ہوتا ہے۔ آفریدی کے گرد جب بھی گھیرا تنگ ہوا وہ وہاں سے کامیابی کیساتھ نکلنے کی بجائے خود ہی شکار ہوجاتے ہیں ۔

ایک میچ میں کامیابی اور دو میں ناکامی کے بعد اب بھی آفریدی سے اچھی کارکردگی کی توقع ہے کہ لیکن آفریدی کو اپنے کیرئیر کے آخری دنوں میں شائقین پر اپنا اعتبار بڑھانا چاہئے اور بہتر سے بہتر کارکردگی دکھانا چاہئے۔ بہرحال: تیسرا ون ڈے میچ ٹائی کے ہونے کے بعد اب سیریز مکمل طور پر اوپن ہوگئی ہے اور آخری دو میچوں میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔ ویسٹ انڈیز کو بھی اپنی بیٹنگ بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ کرس گیل مکمل طور پراس سیریز میں آف کلر نظر آرہے ہیں۔ اگر ویسٹ انڈیز نے اپنی بیٹنگ پر تھوڑی سی محنت کرلی تو پاکستان کو اس سے ڈبل محنت کرنا ہوگی۔ اگلے دونوں میچز بہت دلچسپ ہونگے اور دیکھنا ہوگا کہ کون بازی لے جاتا ہے۔

مزید مضامین :