انگلینڈ کا سری لنکا کی ہوم گراؤنڈ پر کلین سویپ

Eng Won 2-0

انگلش ٹیم اس سیریز کے بعد آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر آگئی

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 28 جنوری 2021

Eng Won 2-0
انگلینڈ کا سری لنکا کی ہوم گراؤنڈ پر کلین سویپ انگلش ٹیم اس سیریز کے بعد آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر آگئی پہلے ٹیسٹ میچ کی اہم خبریں: ﴾ سری لنکا کے کپتان دینش چندی یمل نے اپنے59ویں ٹیسٹ میچ میں 4000رنز مکمل کر لیئے۔ ﴾ سری لنکا کے آل راؤنڈر انجیلو میتھیوز نے87ویں ٹیسٹ میچ میں اپنے6000رنز مکمل کر لیئے۔ ﴾ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ بھی پیچھے نہ رہے اور اُنھوں نے اپنے8000رنز 98ٹیسٹ میچوں میں پورے کر لیئے۔

﴾ کپتان جو روٹ ہی انگلینڈ کے واحد بلے باز بنے جنہوں نے سری لنکا کی زمین پر سب سے زیادہ 228 رنز بنائے۔ دوسرے ٹیسٹ میچ کی اہم خبریں: ﴾ انگلینڈ کے فاسٹ باؤلرجیمز اینڈریسن نے30ویں دفعہ ایک ٹیسٹ میچ میں5وکٹیں حاصل کیں۔ ﴾ انگلینڈ کی ٹیم پہلی ٹیسٹ ٹیم بن گئی جسکے فاسٹ باؤلرز نے پہلی اننگز میں10 اور سپنرز نے دوسری اننگز میں 10وکٹیں حاصل کیں۔

(جاری ہے)

﴾ سری لنکا کے سپین باؤلرلاسیت امبولڈینیانے پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ میں 10وکٹیں حاصل کیں۔ ﴾ ٹیسٹ میچ کے چوتھے روز 15وکٹیں گریں۔ ٹیسٹ سیریز کی اہم خبریں: ﴾ انگلینڈ کی ٹیم اس سیریز کے بعد آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر آگئی۔ ﴾ مین آف دِی سیریز انگلینڈ کے کپتان جو روٹ ہوئے۔ ﴾ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ انگلینڈ کے مشہور بلے باز ڈیویڈ گاور کے بعد دوسرے بلے باز بن گئے جنہوں نے مسلسل 2 ٹیسٹ میچوں میں150رنز سے زیادہ بنائے۔

﴾ دونوں ٹیسٹ میچوں میں بہت سے معاملات مشترکہ رہے۔ دونوں ٹیسٹ میچ گالے اِنٹرنیشنل اسٹیڈیم ،سری لنکا میں کھیلے گئے۔دونوں میں ٹاس سری لنکا نے جیت کر بیٹنگ کی۔دونوں میں انگلینڈ کے کپتان نے جو روٹ نے سنچریاں بنائیں اور مین آف دِی میچ ہوئے۔سری لنکا کو دونوں میں شکست کے بعد سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔دونوں ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ کو60،60پوائنٹس ملے۔

دونوں ٹیسٹ میچوں کا اسکور بورڈ: آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی 18ویں سیریزمیں میزبا ن تھا سری لنکا اور مہمان ٹیم انگلینڈ ۔2ٹیسٹ میچوں کی یہ سیریز مارچ2020ء میں کھیلی جانی تھی لیکن کورونا کویڈ 19کی وجہ سے انگلینڈ کوسری لنکا کا دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ لہذا دوبارہ جنوری 2021ء میں سری لنکا کا میدان سجانے کا پروگرام بنا یا گیاتھا۔ چند روز پہلے ہی جنوبی افریقہ سے2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں شکست کھا کر واپس لوٹنے والی سری لنکا کی ٹیم میں کچھ اہم تبدیلیاں بھی کی گئیں اور کچھ کھلاڑی انجیری کی وجہ سے انگلینڈ کے ساتھ اس سیریز میں نہ کھیل سکے ۔

جن میں سب سے اہم اُنکے کپتان دیموت کرونارتنے انگوٹھے میں چوٹ کی وجہ سے سیریز سے الگ ہو گئے۔اُنکی جگہ یہ ذمہداری 31سالہ دنیش چندیمل کو دی گئی۔ انگلینڈ کے کپتان تھے 30سالہ مایہ ناز بلے با ز جو روٹ۔انگلینڈ کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میچ میں23سالہ بلے باز ڈین لارنس کو ٹیسٹ کیپ دی گئی اور سری لنکا کی طرف سے دوسرے ٹیسٹ میچ میں 25سالہ آل راؤنڈر رمیش مینڈس نے پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا۔

پہلا ٹیسٹ میچ 14ِ تا18ِجنوری2021ء کو کھیلا گیا جسکی پہلی اننگز میں سری لنکا کی آل ٹیم صرف135رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ انگلینڈ کی طرف سے سپین باؤلر ڈوم بیس نے5کھلاڑی آؤٹ کیئے اور اُنکا ساتھ دیا فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ نے3وکٹیں لے کر۔ جس کے بعد انگلینڈ کی ٹیم پہلی اننگز میں421 رنز بنا کرتیسرے روز لنچ کے وقفے سے پہلے آؤٹ ہو گئی۔ اس اننگز میں کپتان جوروٹ نے اپنی چوتھی ڈبل سنچری بناتے ہوئے 228رن بنائے اور اُنکا ساتھ دیا ڈبیو کرنے والے بلے با ز ڈین لارنس نے73رنز بنا کر۔

سری لنکا کے سپین باؤلرز دلراون پریرا اور لاسیت امبولڈینیا نے بالترتیب4اور3وکٹیں لیں۔ انگلینڈ کو پہلی اننگز میں 286رنز کی برتری حاصل ہو گئی تھی۔ جو سری لنکا کیلئے بھاری تھی۔دوسری اننگز میں اوپنرز کوسال پریرا اور لاہیرو تھریمانے101رنز کی شراکت داری کی اور بالترتیب62اور111رنز بنائے جبکہ انجیلو میتھیوز نے بھی71رنز کی اننگز کھیلی اور آل ٹیم آؤٹ پر359رنز بنا ئے ۔

انگلینڈ کی طرف سے سپنر زجیک لیچ نے5 اور ڈوم بیس نے3کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ لیکن برتری نکالنے کے بعد انگلینڈ کو جیتنے کیلئے صرف74رنز کا ہدف ملا جو اُنھوں نے پانچویں روز کھیل کے آغاز کے چند منٹوں بعد ہی 3وکٹوں کے نقصان پر پورا کر کے پہلا ٹیسٹ میچ 7وکٹوں سے جیت لیا۔ سری لنکا کے سپین باؤلر لاسیت امبولڈینیا نے 2وکٹیں لیں۔ 22ِ جنوری کو شروع ہو نے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کا اسکور کارڈ کچھ اسطرح رہا۔

سری لنکا کی ٹیم پہلی اننگز میں 381 رنز پر آل آؤٹ ہوئی۔ اُنکی طرف سے انجیلو میتھیوز نے سنچری بنائی اور110رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔کپتان چندی یمل نے52،وکٹ کیپر نیروشان ڈک ویلہ نے 92اور دلراون پریرا نے67رنز بنائے ۔ انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر جیمز اینڈریسن نے6 وکٹیں حاصل کیں اور اُنکا ساتھ دیا فاسٹ باؤلر مارک وُڈ نے3اور سم کرن نے 1کھلاڑی آؤٹ کر کے۔

انگلینڈ پہلی اننگز میں 344رنز پر پویلین واپس لوٹی۔کپتان جو روٹ نے ایک دفعہ پھریاد گار اننگز کھلتے ہو ئے186رنز بنائے اور رَن آؤٹ ہوئے۔وکٹ کیپرجوس بٹلرنے نصف سنچری بنائی۔ سری لنکا کی طرف سے ایک دفعہ پھر سپین باؤلر لاسیت امبولڈینیا نے انگلینڈ کی7وکٹیں اُڑا کر اپنی ٹیم کو 37رنز کی برتری دِلوا دی۔ لیکن دوسری اننگز میں سری لنکا کی بیٹنگ لائن نے اُس وقت اپنے شائقین کو دِلبرداشتہ کر دیا جب 126رنز پر ایک دفعہ پھر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی ۔

4،4وکٹیں ڈوم بیس اور جیک لیچ نے لیں اور آخری دونوں وکٹیں کپتان جوروٹ نے مسلسل دو گیندوں پر لیکر اپنی ٹیم سے داد وصول کی اور پھر اُنکی ٹیم نے 164رنز کا ہدف 4کھلاڑی آؤٹ پر حاصل کر کے ٹیسٹ میچ 6وکٹوں سے جیت لیا اور سیریز بھی کلین سویپ کر لی۔سری لنکا کے باؤلرلاسیت امبولڈینیا نے3 کھلاڑی آؤٹ کر کے پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ میں 10وکٹیں بھی حاصل کر لیں اور انگلینڈ کے اوپنرڈوم سبیلی نے دوسری اننگز میں ناقابل ِشکست56رنز بنائے۔

یہ ٹیسٹ میچ 4روز میں ہی ختم ہو گیا۔ مختصر تجزیہ: سری لنکا کی کرکٹ ٹیم جب سے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ شروع ہو ئی ہے مسائل کا شکار ہے۔ سری لنکا نے اس ٹورنامنٹ کی پہلی ٹیسٹ سیریز نیوزی لینڈ کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیلی اور وہ 1۔1سے برابر رہی ۔دوسری پاکستان سے کھیلی جو پاکستان نے 1۔0س سے جیت لی۔ اسکے بعد کورونا کویڈ19 نے کھیلوں کی دُنیا بھی سُنسان کر دی۔

لیکن پھر احتیاطی تدابیر کے ساتھ کھلاڑیوں کو بھی میدانوں میں آکر مقابلے کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔سری لنکا کی کرکٹ ٹیم نے ٹورنامنٹ کی تیسری سیریز کیلئے جنوبی افریقہ کا دورہ کیا اور وہاں پر بھی دونوں ٹیسٹ میچ ہا رکر چیمپئین شپ کی دوڑسے تو باہر ہو گئے لیکن ایک اُمید تھی کہ جنوری2021ء میں انگلینڈ کے ساتھ ہونے والی 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں سری لنکا بہترین کا رکردگی دکھا کر اپنی پوزیشن کچھ بہتر کر لے گا ۔

لیکن اس سیریز کے بھی دونوں ٹیسٹ میچوں میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو جس انتہائی افسوسناک شکست کا سامنا کرنا پڑاوہ سری لنکن کرکٹ بورڈ ،سلیکٹرز اور ہیڈ کوچ مکی آرتھرکیلئے کسی شرمندگی سے کم نہیں۔ سری لنکا کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر جن کا تعلق جنوبی افریقہ سے ہے اور وہ جنوبی افریقہ،آسٹریلیا اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم کے بھی کو چ رہ چکے ہیں۔ اُنکی نئی ذمہ داریوں میں شامل تھا کہ وہ سری لنکن کرکٹ ٹیم کو دسمبر2020ء تا جنوری2021ء میں کھیلی جانی والی 2ٹیسٹ سیریز جنوبی افریقہ و انگلینڈ کے خلاف بہترین حکمت ِعملی کے ساتھ میدان میں اُتاریں۔

جنوبی افریقہ کی سیریز سے چند روز پہلے ہی مکی آرتھر نے بحیثیت ہیڈ کوچ اپنی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ لہذا سیریز کے دوران ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے واضح کیا تھا کہ کورونا کویڈ19کی وجہ سے چند کھلاڑیوں کو قرنطینہ میں رہنے کی وجہ سے اور کچھ کو انجریز کی بنا پر پریکٹس میں دُشواریوں کا سامنا ہے ۔ جس کے بعدپہلی 2ٹیسٹ میچوں کی سیریز جو جنوبی افریقہ میں کھیلی گئی سری لنکا کی ٹیم وائٹ واش ہو گئی۔

سری لنکا کے شائقین کو دُکھ تھا کہ سری لنکا کی ٹیسٹ ٹیم فروری2019 ء میں جنوبی افریقہ کی ہوم گراؤنڈ پر2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کلین سویپ کر کے آئے تھی۔ دوسری2ٹیسٹ میچوں کی سیریز سری لنکا کی اپنی ہوم گراؤنڈ پر کھیلی جانی تھی اور وہ بھی ایک ہی مقام پر ۔جہاں کا موسم اور وکٹ کے متعلق واضح کر دیا گیا تھا کہ سری لنکا کیلئے موافق ہو گی اور سپین باؤلرز کیلئے سازگار ۔

فاسٹ باؤلرز کسی حد تک نئے بال کے ساتھ کامیاب ہو سکتے ہیں۔ لہذا ہیڈ کوچ مکی آرتھر سے اُمید کی جارہی تھی کہ وہ یہاں پر کوشش کر کے سری لنکا کی ٹیم کو کامیابی دلوانے کی کوشش کریں گے۔ مکی آرتھر اس میں سرگرم بھی نظر آئے لیکن پھر سیریز کے آغاز میں ہی کپتان دیموت کرونارتنے سمیت دو اہم کھلاڑی انجری کا شکار ہو چکے تھے اور جنکو موقع فراہم کیا جا ناتھا اُن سے کچھ اُمید تھی کہ وہ اپنی ہوم گراؤنڈ پر کوئی کارنامہ دِکھا کر سیریز جیت لیں۔

اِن حالا ت میں ہی دونوں ٹیسٹ میچ کھیلے گئے ۔ دونوں دفعہ سری لنکا کے کپتان دنیش چندی یمل نے ٹاس جیتا اور وکٹ کو بیٹنگ کیلئے ساز گار دیکھ کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تاکہ بعد میں اور آخری اننگز یعنی چوتھی اننگز میں اپنے سپین باؤلرز کا فائدہ اُٹھا کر انگلینڈ کو شکست دینے کی کوشش کریں گے۔ لیکن پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز اور دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز سری لنکا کے بلے بازوں کیلئے کسی خوفناک خواب سے کم نہ تھیں۔

اِن اننگز میں بالترتیب 135اور126رنز پر سری لنکا کی آل ٹیم کا ڈھیر ہو جانا حیران کُن تھا۔ایسے لگ رہا تھا کہ 80ء کی دہائی کی ویسٹ انڈیز کی کرکٹ ٹیم کی طرح انگلینڈ کی ٹیم میزبانوں کو ہرانے نہیں ڈرانے پہنچ گئی ہے اور یہ دونوں اننگز سری لنکا کی سیریز میں شکست کا باعث بنیں اور انگلینڈ نے اُنھیں اُنکی ہوم گراؤنڈ پر وائٹ واش کر دیا۔ سری لنکا انگلینڈ ٹیسٹ سیریز میں دونوں ٹیموں کا اگر جائزہ لیا جائے تو واضح فرق انگلینڈ کے کپتان جوروٹ کا تھا جنہوں نے اپنی کپتانی کے تجربے اور دونوں ٹیسٹ میچوں میں بہترین بیٹنگ کی وجہ سے سری لنکا کی ہوم گراؤنڈ پر اُنکو شکست سے دوچار کیا۔

انگلینڈ کی طرف سے بھی واحد کھلاڑ ی تھے جنہوں نے سیریز میں سنچریاں بنائیں ۔جبکہ اُنکے اوپنرز تو سیریز میں بالکل ناکام رہے اور سیریز کی پہلی تین اننگز میں تو ڈبل فیگر میں بھی نہ داخل ہو سکے۔ اگر ڈوم سبیلی نے دوسرے ٹیسٹ کی آخری اننگز میں ناقابل ِشکست نصف سنچری بنا کر میچ بھی جیتا دیاتو وہ پہلی اننگز میں صفر پر آؤٹ ہو ئے تھے۔لہذا کپتان جوروٹ کا بیٹنگ میں ساتھ دیا تو مڈل آرڈر کھلاڑیوں نے اور اُنکے باؤلنگ اٹیک نے۔

گو کہ پیشن گوئی کے مطابق دونوں ٹیموں کے سپنرز ہی چھائے رہے۔ لیکن دوسرے ٹیسٹ میچ میں فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ کی جگہ جیمز اینڈریسن کو ٹیم میں شامل کرنا مُثبت رہا اور اُنھوں نے پہلی اننگز میں 6 وکٹیں لیکر اپنی صلاحیتوں کو ایک دفعہ پھر منوایا۔انگلینڈ کے سپنرز جیک لیچ اور ڈوم بیس جو اس سیریز کے بعد تک12،12ٹیسٹ میچ کھیل چکے ہیں اُنھوں نے سری لنکا کی وکٹوں کا بھر پور فائدہ اُٹھایا اور پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز اور دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں سری لنکا کی بیٹنگ لائن کی کم توڑ کر رکھا دی۔

جس سے انگلینڈ کی دونوں میچوں میں فتح آسان ہو گئی۔ سری لنکا کی بیٹنگ تو کچھ خاص توجہ حاصل نہ کر سکی،فیلڈنگ میں بھی کمزوریاں واضح رہیں۔ لیکن اُنکے سپن باؤلر لاسیت امبولڈینیانے بڑی داد وصول کی ۔بلکہ دونوں ٹیسٹ میچوں میں باؤلنگ اٹیک کے طور پر شاندار باؤلنگ کا مظاہر کرتے رہے۔دوسرے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں جب اُنھوں نے7وکٹیں لیں تو انگلینڈ کے سپنرز نے پیچ کی حالت کے مطابق اُنکی لائن اور لینتھ کو دیکھتے ہوئے سری لنکا کی آل ٹیم 126رنز پر آؤٹ کر دی۔

لہذا اُنکے متعلق کہا جاسکتا 24سال کی عمر میں9ٹیسٹ میچ کھیلنے والے اس نوجوان کا مستقبل روشن نظر آتا ہے۔ اس سیریز کے بعد انگلینڈ کی درجہ بندی چوتھے نمبر پر ہے ۔ پاکستان جنوبی افریقہ کی ٹیسٹ سیریز شروع ہو چکی ہے۔اگلے چند روز میں اِنڈیا انگلینڈ اور جنوبی افریقہ آسٹریلیا کی اہم ٹیسٹ سیریز شروع ہونے جارہی ہیں۔ لہذا اِنڈیا، نیوزی لینڈ ،آسٹریلیا اور انگلینڈ میں سے کونسی دوٹیمیں فائنل تک رسائی حاصل کرتی ہیں ابھی ٹیسٹ کرکٹ سیریز جاری ہیں : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :