عالمی کپ2019ءکا تاج انگلینڈ کے سر۔۔متنازعہ کیا؟

England World Champions

اصول جیت گیا ہمدردیاں ہار گئیں

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 18 جولائی 2019

England World Champions
عالمی کرکٹ کپ 2019ءکے اعصاب شکن فائنل میں ٹرافی انگلینڈ نے جیتی دِل نیوزی لینڈ نے جیت لیئے۔دوسرا انگلینڈ کی جیت کے اہم کردار بین سٹوکس کی پیدائش کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ کی جہاں اُنھوں نے بچپن کے12سال گزارے۔ عالمی کرکٹ کپ کا فائنل میزبان ملک انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان لارڈز کی گراﺅنڈمیں14ِ جولائی کو کھیلا گیا۔یہ دونوں ٹیمیں اس ٹونامنٹ سے پہلے تک کبھی ایک روزہ انٹرنیشنل آئی سی سی عالمی کرکٹ کپ نہیں جیتی تھیں۔

لہذا سب سے پہلی دِلچسپی اس فائنل میں یہی تھی کہ کونسی نئی ٹیم پہلی دفعہ عالمی کپ اُٹھائے گی۔ نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اور 241رنز بنا ئے۔جواب میں انگلینڈ بھی 50ویں اوور کی آخری گیند پر 241رنز ہی بنا سکااور میچ برابر (ٹائی)ہو گیا۔ اس صورت میں سُپر اوور کے اصول کا سہارا لیا گیا اور پہلے 6گیندیں کھیلنے انگلینڈ کے بلے باز آئے اور 2چوکوں کی مدد سے15 رنز بنا ڈالے۔

(جاری ہے)

جواب میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے ایک چھکے کی مدد سے 15رنز بنا ئے اور میچ ایک دفعہ پھر برابر (ٹائی( ہو گیا ۔ سُپر اوور کے اصول کے مطابق مقابلہ برابر ہو نے پر جیت کا جھنڈا اُس کے ہاتھ میں تھمایا جا تا ہے جس نے میچ میں زیادہ باﺅنڈریز لگائی ہوں ۔لہذا انگلینڈ فاتح کہلایا ۔اصول جیت گیا ہمدردیاں ہار گئیں۔ متنازعہ کیا؟ آئی سی سی عالمی کرکٹ کپ2019ءکیا تاریخی حیثیت میں پہلا متنازعہ ایونٹ قرار دیا جائے گا؟یہ سوال ماضی کے کرکٹرز اور تجزیہ کار مختلف انداز میں اُٹھانا شروع ہو چکے ہیں۔

پرنٹ میڈیا،الیکٹرونک میڈیاا ور سوشل میڈیا پر ہر گیند ،فیصلہ اور اصول مُثبت و منفی انداز میں بیان کیا گیا۔ شکست کھانے والے ممالک کی ٹیموں پر اُنکے ملکی تجزیہ کار برہم ہیں لیکن عالمی کرکٹ کپ کے دوران چند ٹیموں کے ساتھ رویئے،امپائرز کے فیصلے ،اپنائے گئے اصول،کچھ ڈرامائی اسٹوری لائن میچ، یہ سب حیران کُن حد تک طرفداری کے زُمرے میں نظر آئے ۔

بلکہ یہ حد انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے فائنل کے اعصاب شکن میچ تک پھیلی ہوئی تھی جس میں آخری اوور کی چوتھی گیند پر اوور تھرو پر زیادہ رنز ہو جانا۔جس پرآسٹریلیا کے مشہور ِزمانہ امپائر سائمن ٹافل نے کہا کہ انگلینڈ کو اس تھرو پر 1اضافی اسکور دینا امپائر کی غلطی تھی۔ اگلا مرحلہ سپر اوور کا ٹائی ہو نے پر اصول جو یقینا اتنے اعلیٰ ترین مقابلے کے بعد کسی کو پسند نہیں آیا۔

کیونکہ کارکردگی دونوں ٹیموں کی وونوں مرحلوں میں برابر اور جیت کا کوئی واضح اصول نہیں۔لیکن اصول سے کوئی انکاری بھی نہیں۔ فائنل کے اہم واقعات: ﴿ عالمی کرکٹ کپ2019 ءمیں انگلینڈ پہلی دفعہ عالمی چیمپئین بنا شہر تھا لندن اور1966ءکے فُٹ بال عالمی کپ میں بھی اس ہی شہر لندن میںپہلی دفعہ فُٹ بال چیمپئین بنا تھا۔ ﴿ انگلینڈ نے چوتھی بار عالمی کرکٹ کپ فائنل اور نیوزی لینڈنے دوسری دفعہ فائنل کھیلا۔

﴿ عالمی کپ 1996ءکے بعد کوئی نیا ملک چیمپئین بن کر سامنے آیا۔ ﴿ انگلینڈ کے بین اسٹوکس کو مین آف دِی میچ دیا گیا۔ ﴿ عالمی کرکٹ کپ کی تاریخ کا ڈرامائی فائنل تھا۔ میچ بھی برابر ۔سُپر اوور بھی برابر۔جیت کا فیصلہ زیادہ باﺅنڈریز کس ٹیم نے لگائیں۔ ﴿ میچ کے 50ویںاوور کی آخری گیند پر انگلینڈ کا بلے باز رَن آﺅٹ ۔میچ (ٹائی)۔سُپر اوور کی آخری گیند پر نیوزی لینڈ کا بلے باز رَن آﺅٹ۔

میچ (ٹائی)۔لیکن سُپراوور کا اصول انگلینڈ کے حق میں رہا۔ ﴿ اس عالمی کپ کی فاتح ٹیم کا 40لاکھ ڈالر کی انعامی رقم اور فائنل ہارنے والی ٹیم کو 20 لاکھ ڈالر ملے۔ عالمی کرکٹ کپ2019ءکے اختتام پر چند اہم اعداد و شمار: ﴿ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو پلیئر آف دِی ٹورنامنٹ قرار دیا گیا۔ ﴿ کین ولیمسن نے ہی اس عالمی کپ میں بطور کپتان 578رنز بنا کر نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔

﴿ عالمی کپ2019ءمیں انڈیا کے روہت شرما نے سب سے زیادہ 648رنز بنائے۔ ﴿ روہت شرما نے ہی سب سے زیادہ5سنچریاں بنائیں جن میں 3مسلسل تھیں۔ ﴿ آسٹریلیا کے مچل اسٹاک نے سب سے زیادہ 27وکٹیں حاصل کیں جو نیا عالمی ریکارڈ رہا۔ ﴿ اس عالمی کپ میںآسٹریلیا کے ڈیویڈ وارنر ایک اننگز میں سب سے زیادہ166انفرادی اسکور بنانے والے بلے باز رہے۔ ﴿ پاکستان کے نوجوان فاسٹ باﺅلر شاہین شاہ آفریدی نے ایک اننگز میں سب سے زیادہ 6وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کیا۔

عالمی کرکٹ کپ 2019ءکا48واں آخری میچ: فائنل تھا جو 14ِجولائی کو لندن شہر کے لارڈز گراﺅنڈ میں کھیلا گیا۔نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن نے ٹاس جیتا اور بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ میچ سے پہلے بارش ہوئی تھی لہذایہ ایک مشکل لیکن دلیرانہ فیصلہ تھا کیونکہ نیوزی لینڈ کی اوپنگ کچھ خاص کامیاب نہیں رہی تھی۔جبکہ انگلینڈ کا باﺅلنگ اٹیک زبردست تھا۔

اس دفعہ نیوزی لینڈ کی پہلی وکٹ 29رنز پر ہی حاصل کر لی لیکن پھر نیوزی لینڈکے بلے باز محتاط انداز میں وکٹ کی نوعیت کے مطابق اسکور میں اضافہ کرتے رہے اور اس دوران آﺅٹ بھی ہوتے رہے۔ اسطرح50اوورز میں 8وکٹوں پر241 رنز بنانے میں کامیاب ہو گئے۔حیران کُن تھا کہ تجزیہ کاروں کا اندازہ میچ شروع ہونے سے پہلے ہی تقریباً اتنا اسکور تھا۔ انگلینڈ کی بیٹنگ کا آغا زہوا لیکن اُنکے ابتدائی بلے باز فائنل میچ کے مطابق بیٹنگ نہ کر پائے اور24ویں اوور میں 86رنز پر4کھلاڑی آﺅٹ ہو گئے ۔

پھر ذمہداری سنبھالی بین اسٹوکس اور وکٹ کیپر بٹلر نے ۔ بٹلر59کے انفرادی اسکور پر آﺅٹ ہوئے تو انگلینڈ کا مجموعی اسکور تھا 195رنز۔اب بال اور بقایا اسکور کاسلسلہ دِلچسپ مرحلے میں داخل ہوا اور3مزید کھلاڑی بھی آﺅٹ ہو گئے اور آخری 50واں اوور آگیا جس میں 15اسکور جیتنے کیلئے چاہئیے تھے اور2وکٹیں باقی تھیں۔بین اسٹوکس تھے سامنے ۔پہلی دو گیندیں ضائع ہوئیں تیسری پر اسٹوکس نے چھکا مار دیا اور اگلی گیند کھیل کی تاریخ کا نیا ڈرامہ بن گیا۔

بین اسٹوکس نے 50ویں اوور کی چوتھی تاریخی گیند: پر ڈیپ میڈوکٹ پر شارٹ مار کر 2رنز لینے کیلئے دوڑ لگا دی اور دوسری طرف سے فیلڈر مارٹن گپتل نے رَن آﺅٹ کرنے کیلئے گیند وکٹ کیپر کی طرف پھینکی۔بین اسٹوکس ابھی دوسرااسکور مکمل نہ کر پائے تھے کی گیند اُن کو لگ تھرڈ مین باﺅنڈری کو جا لگی اور امپائر نے فوراً 6اسکور دے دیئے۔اب رہ گئے 2گیندوں پر 3 رنزجیتنے کیلئے سامنے پھر تھے اسٹوکس لیکن اگلی گیند پر2اسکور لیتے ہوئے ایک اور بلے باز رَن آﺅٹ ہو گیا اور اسکور ملا 1 ۔

آخری گیند پر اسٹوکس نے جیتنے کیلئے 2رنز لینے کی کوشش کی تواس دفعہ مارک ووڈ رَن آﺅٹ ہو گیا اور پھر اسکور ملا 1۔نیوزی لینڈ کی آل ٹیم241پر آﺅٹ ہو گئی اور میچ برابر (ٹائی( ہو گیا۔ فائنل میچ کے فیصلے کیلئے سپراوور کا سہارا لیا گیا جو انگلینڈ کو کامیابی کی صورت مل گیا۔ انگلینڈ کی طرف سے بین اسٹوکس اور بٹلر پہلے کھیلنے آئے اور پھر نیوزی لینڈ کی طرف سے جیمز نیشم اور مارٹن گپٹل جوابی وار کر نے آئے۔

مقابلہ اعصاب شکن ہوا اور اسکور دونوںٹیموں نے15۔15 برابر کر لیا لیکن زیادہ باﺅنڈری کے اصول پر ٹرافی کا حقدار بنا انگلینڈ۔اسطرح ایک روزہ انٹرنیشنل آئی سی سی عالمی کرکٹ کپ کا 45روزہ کرکٹ میلہ اپنی بہت سی مُثبت و منفی یا کھٹی میٹھی یادیں چھوڑ کر اختتام پذیر ہوا۔ اس مضمون کے شائع ہونے کے بعد بھی ابھی بہت سے دِلچسپ تجزیئے سامنے آئیں گے اور اس عالمی کرکٹ کپ 2019ءپر بہت سے سوال اُٹھائے جائیں گے لہذا پھر وہی: "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :