سنتھ جے سوریا،ون ڈے کرکٹ کا خطرناک ترین بیٹسمین

Jaysurya Cricket Ki Tareekh Ka Khatarnaak Tareen Batsman

اس نے39 سال کی عمرمیں سنچری داغ کر یہ ثابت کردیا کہ وہ مزید کئی برس اپنا کیر ئیر جاری رکھ سکتا ہے 13ہزار رنز ، 3سووکٹیں ،268چھکے ،17گیندوں پر تیزترین ففٹی اور دلکش سٹروکس نے جے سوریا کو عصرحاضر کا ممتاز کھلاڑی بنا دیا

اتوار 1 فروری 2009

Jaysurya Cricket Ki Tareekh Ka Khatarnaak Tareen Batsman
اعجاز وسیم باکھری : کرکٹ کے کھیل میں آل راؤنڈرز ہر ٹیم کے لئے قیمتی سرمایہ کی حیثیت رکھتے ہیں یہی وجہ کہ ہر ٹیم میں ایک سے زائد آل راؤنڈر زکو لازمی رکھا جاتا ہے۔دور حاضرکے بہترین آل راؤنڈرز کی فہرست تیار کی جائے توعالمی سکرین پر نمایاں حیثیت رکھنے والوں میں سری لنکن ٹیم کے مایہ ناز آل راؤنڈرسنتھ جے سوریاکا نام بلاشبہ فہرست میں پہلے نمبر پر ہوگا۔

سنتھ جے سوریا ایک باصلاحیت اور مکمل آل راؤنڈرکی حیثیت سے گزشتہ 13سال سے کرکٹ کے افق پر چھائے ہوئے ہیں۔جے سوریا کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے کیرئیر کے آغاز کے بعد اپنی شاندار پرفارمنس کے سلسلے کو کبھی رکنے نہیں دیااور انہوں نے اپنی آل راؤنڈر کارکردگی کے ذریعے سری لنکا کو کئی یقینی شکستوں سے محفوظ رکھ کر اپنی بے مثل پرفارمنس سے ناممکن میچزمیں کامیابی سے ہمکنار کر کے خود کو عصرحاضر کا نمبر ون آل راؤنڈر ثابت کیا ۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ ماہرین جے سوریا کوعالمی کرکٹ کاایک ممتاز اور اعلی پائے کا آل راؤنڈر قرار دیتے ہیں جو کہ جے سوریا کیلئے ایک بہت بڑا اعزاز ہے۔ سنتھ جے سوریا کی اس وقت عمر39سال اور210دن سے بھی زائد ہے لیکن اس کے باوجود وہ اپنی فارم اور فٹنس کے لحاظ سے آج کے نوجوان کھلاڑیوں سے کہیں زیادہ مستند نظر آتے ہیں ۔جے سوریا نے 1989میں آسٹریلیا کے خلاف میلبورن میں اپنے ون ڈے کیرئیر کا آغاز کیا جبکہ دوسال بعد وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ کیپ بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ۔

لیفٹ ہینڈر بلے باز نے گزشتہ دنوں بھارت کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈز پر ایک روزہ کرکٹ میں 13ہزار رنز مکمل کرکے سچن ٹنڈولکر کے بعد اس اعزاز تک رسائی حاصل کرنے والے دوسرے بیٹسمین کا خطاب حاصل کرلیا ہے ۔ڈمبولا میں کھیلے گئے ون ڈے میچ میں جے سوریا نے 107رنز کی اننگز کھیل کر نہ صرف اپنے کیرئیر کی 28ویں سنچری مکمل کی بلکہ وہ ایک روزہ کرکٹ میں سنچری سکور کرنے والے سب سے عمر رسیدہ بیٹسمین بھی بن گئے ۔

جے سوریا نے 39سال اور 212دن کی عمرمیں تھری فیگر اننگزکھیل کر عظیم انگلش بیٹسمین جیف بائیکاٹ کا ریکارڈ توڑ ا ۔بائیکاٹ نے 1979ء میں آسٹریلیا کے خلاف39سال اور51دن کی عمرمیں سنچری بنائی تھی ۔سنتھ جے سوریا ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے اولین کھلاڑی ہیں جنہیں10ہزار رنز بنانے کے ساتھ ساتھ 300سے زائد وکٹیں حاصل کرنے کا اعزازبھی حاصل ہے۔جے سوریا اب تک اپنے کیر ئیر میں 13070سکور بنا چکے ہیں جبکہ ان کی ون ڈے وکٹوں کی تعداد311ہے۔

گوکہ جے سوریاون ڈے کرکٹ میں سب زیادہ رنز بنانے والوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں (پہلے نمبر پرٹنڈولکر16427رنز سکور کرچکے ہیں )لیکن انہیں سب سے زیادہ 428ون ڈے میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے جبکہ ٹنڈولکر اب تک 420ایک روزہ میچز میں بھارت کی نمائندگی کرچکے۔ سنتھ جے سوریا اپنے کیرئیر کے آغاز بعد سات سال تک کوئی نمایاں کھیل پیش نہ کرسکے کیونکہ اس وقت سری لنکن ٹیم میں رانا ٹنگا اور ارونداڈی سلوا اپنے عروج پر تھے تاہم 1996ء کے ورلڈکپ میں جے سوریا نے بطور اوپنر حریف ٹیموں کے افتتاحی باؤلرز کی خوب پٹائی کی۔

ورلڈ کپ میں جے سوریا اپنے اس جارحانہ انداز سے حریف بولروں پر اس طرح حملہ آور ہوئے کہ انہیں اپنا بچاوٴ کرنا مشکل ہوگیا۔ ابتدائی اووروں میں فیلڈروں کے دائر ے میں رہنے کا فائدہ بیٹنگ ٹیم کس طرح اٹھاسکتی ہے جے سوریا نے یہ دنیا کو بتادیا۔ اس انداز کو بعد میں تمام ٹیموں نے اپنی حکمت عملی کا حصہ بنا لیاہے۔جے سوریا ایک روزہ کرکٹ میں اب تک 28سنچریاں سکور کرچکے ہیں جن میں بیشتر سو سے زائد سٹرائیک ریٹ سے کھیلتے ہوئے بنائیں۔

جے سوریا نے 1996ء میں پاکستان کے خلاف ایک اننگز میں 11چھکے لگاکر نہ صرف یہ منفرد ریکارڈ اپنی دسترس میں لایا بلکہ وہ 48گیندوں پر سنچری سکورکرنے میں بھی کامیاب رہے ۔جے سوریا اپنے کیرئیر میں اب تک 48،55،64اور دوبار 72،72گیندوں پر سنچریاں سکور کرچکے ہیں ۔جے سوریا ون ڈے کرکٹ میں اب تک 268چھکے رسید کرنے والے اولین بیٹسمین ہیں جبکہ پاکستانی آل راؤنڈ شاہدآفریدی کو 248چھکے لگانے کا اعزاز حاصل ہے۔

جے سوریاپاکستان کے خلاف 96ء میں پانچ چھکوں اور آٹھ چوکوں کی مدد سے 17گیندوں پر سب سے تیزترین نصف سنچری بنانے کا عالمی ریکارڈ بھی رکھتے ہیں جبکہ وہ جاوید میانداد کے بعد سب سے لمبے کیرئیر کے مالک بھی ہیں ۔میانداد نے 20سال ون ڈے کرکٹ کھیلی جبکہ جے سوریا گزشتہ 19سال سے ایک روزہ کرکٹ کے افق پر چھائے ہوئے ہیں ۔جے سوریا ایک روزہ کرکٹ میں اب تک 47مرتبہ مین آف دی میچ اور 11بار پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ بھی جیت چکے ہیں ۔

جے سوریا ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کے اولین بیٹسمین ہیں جنہیں چار مرتبہ 150سے زائد رنزکی اننگز کھیلنے کا اعزازبھی حاصل ہے۔ بطور آل راؤنڈر جہاں سنتھ جے سوریا دنیائے کرکٹ میں ایک منفرد مقام رکھتے ہیں وہیں بطور کپتان بھی انہوں نے سری لنکا کیلئے بے شمار کامیابیاں سمیٹیں۔جے سوریاکو1999ء میں سری لنکا ٹیم کی قیادت کی ذمہ داری سونپی گئی جہاں ان کی کپتانی میں سری لنکا نے 118ون ڈے میچز میں سے 68میں فتح حاصل کی اور 47میں ناکامی کا سامنا کرناپڑا ۔

کپتانی کے بوجھ کے باعث جے سوریا اپنا روایتی کھیل پیش کرنے میں ناکام ہورہے تھے جہاں ورلڈکپ 2003ء سے قبل انہوں نے کپتانی سے علیحدگی اختیار کرنے کافیصلہ کیا اور بطور بیٹسمین ایک بار پھر وہ کامیابی کی طرف چل پڑے ۔جے سوریا بطور کپتان ون ڈے کرکٹ کی سب سے بڑی اننگز کھیلنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں انہوں نے بھارت کے خلاف شارجہ کے مقام پر189رنز کی اننگز کھیل کر یہ اعزاز حاصل کیا۔

2006ء کا سال جے سوریا کیلئے ایک مایوس کن سال ثابت ہوا جہاں انہیں مجبوراً ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینا پڑی تاہم چند ماہ بعد سری لنکن ٹیم مینجمنٹ نے انہیں دوبارہ ٹیسٹ کرکٹ میں لوٹنے پر مجبور کردیا اور وہ ایک بار پھر دونوں طرز کی کرکٹ میں نمایاں کارنامے سرانجا م دینے لگے۔جے سوریا نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں اب تک 110ٹیسٹ میچز میں سری لنکا کی نمائندگی کی جہاں انہوں نے 14سنچریوں کی مدد سے 6973رنز بنارکھے ہیں ۔

انہوں نے بھارت کے خلاف کولمبومیں 340رنز کی اننگز کھیل کرخود کو ٹیسٹ کرکٹ بھی منوایا۔ جے سوریا کے بارے میں کرکٹ کے تمام پنڈت اس بات پر متفق ہیں کہ انہوں نے ون ڈے کی بیٹنگ کو ایک نیا انداز دیا۔جے سوریا کی بیٹنگ کے دیوانے عام شائقین ہی نہیں بلکہ دنیائے کرکٹ کے نامور کھلاڑی اور مبصر بھی ان کی بیٹنگ کے مداح ہیں ۔1996 کے ورلڈ کپ میں انگلش ٹیم کے خلاف جے سوریا کی جارحانہ بیٹنگ کے بعد انگلینڈ کے کپتان مائیک ایتھرٹن یہ کہنے پر مجبور ہوگئے تھے کہ” ابتدائی پندرہ اووروں میں ان کی بیٹنگ بالکل ایسی ہی تھی جیسے عام حالات میں آخری پندرہ اووروں میں بیٹنگ کی جاتی ہے“ ۔

سچن ٹنڈولکر نے ایک بار جے سوریاکے بارے کہاکہ” میں نے کبھی ڈان بریڈ مین کو کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا تاہم جے سوریا کی بیٹنگ دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ جیسے وہ بھی ایسے ہی کھیلا کرتے ہونگے“۔جے سوریا کو کرکٹ کی تاریخ میں ایک منفرد اعزاز یہ بھی حاصل ہے کہ وہ بڑے سے بڑے باؤلر کو فیلڈرز کے سر سے اوپر پوائنٹ اور کور پوزیشن پر انتہائی روانی کے ساتھ چھکا لگانے میں ماسٹر سمجھے جاتے ہیں اور سکوائر لیگ پر لگائی جانیوالی ان کی ہٹ ہمیشہ تماشائیوں میں جا گرتی ہے ۔

ایک بار جے سوریا نے ویسٹ انڈین فاسٹ باؤلرز کرٹلی امبروز، کورٹنی والش اور این بشپ کو آڑے ہاتھوں لے لیا ان سب کیلئے اوورکی چھ گیندوں میں ایک بال کو بھی جے سوریا کی سفاکی سے بچانا مشکل ہوگیا تو میچ کے بعد این بشپ نے مطالبہ کیا تھا کہ جے سوریا کے بیٹ کا معائنہ کیا جائے کیونکہ وہ جس طرح ہربال کو بے دردی سے شائقین میں پھینک رہے تھے اس سے یوں لگ رہا تھا جیسے ان کے بلے میں سپرنگ لگے ہوں۔

دراصل وہ سپرنگ نہیں تھے بلکہ جے سوریا کی ٹائمنگ اور کلائیوں کا کما ل تھا جس نے کالی آندھی کوایشین ٹائیگر کے سامنے بے بس ہونے پر مجبور کردیا ۔ جے سوریا کی خواہش ہے کہ وہ ایشیا میں ہونیوالے 2011ء کے ورلڈکپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کرکے کھیل سے کنارہ کشی اختیار کریں اور ان کی موجودہ فارم اور فٹنس کو دیکھ کر اس بات کا یقین ہوتا ہے کہ وہ مزیددو سے تین سال تک باؤلرز کے اعصاب پر حکمرانی کرسکتے ہیں ۔

مزید مضامین :