کراچی ٹیسٹ ، یونس خان کی ٹرپل سنچری ، لاراکے 400رنز کے عالمی ریکارڈپر نظریں

Karachi Test 4th Day Result

پاکستان میچ بچانے میں کامیاب ،ٹیسٹ ڈرا کی جانب گامزن، یونس کو عالمی ریکارڈ توڑنے کیلئے 95رنز کی ضرورت یونس خانبطور کپتان پہلے اور مجموعی طور پرٹرپل سنچری سکور کرنے والے تیسرے پاکستانی بیٹسمین بن گئے

بدھ 25 فروری 2009

Karachi Test 4th Day Result
اعجاز وسیم باکھری : کیا یونس خان برائن لارا کا عالمی ریکارڈ توڑ پائیں گے؟یہ سوال ہرپاکستانی کے ذہن پرہے اور تمام لوگ چاہتے ہیں کہ یونس خان 400رنز کی اننگز کھیل کر برائن لارا کاعالمی ریکارڈ توڑ ڈالیں ۔یونس یہ اعزاز حاصل کرپاتے ہیں یا نہیں یہ فیصلہ تو آج نیشنل سٹیڈیم کراچی میں ہوگا تاہم گزشتہ روز میچ کے چوتھے دن یونس خان نے ٹرپل سنچری سکور کرکے نہ صرف کئی انفرادی ریکارڈ ز اپنی دسترس میں لے لیے بلکہ قائدانہ اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو بحران سے بھی نکالا۔

کراچی ٹیسٹ کے چوتھے دن کے کھیل کے اختتام پر پاکستان نے 5وکٹ کے نقصان پر574رنزبنالیے اور اُس وقت تک میزبان ٹیم کو سری لنکا کا 644رنز کا ہدف عبور کرنیکیلئے70رنز کی ضرورت تھی۔کپتان یونس خان306اور کامران اکمل 27رنز کے ساتھ کریز پر موجود ہیں ،یونس کو برائن لارا کا ریکارڈ توڑنے کیلئے مزید95رنز کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

جس اعتماد کے ساتھ انہوں نے سنچری کو ڈبل اور ڈبل سنچری کو ٹرپل سنچری میں تبدیل کیا اُس کے پیش نظر امید کی جاسکتی ہے کہ وہ ٹرپل سنچری کو 400رنز میں تبدیل کرلیں گے جو کہ پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سب سے سنہری ترین کارنامہ ہوگا۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظر سری لنکا اور پاکستان کا افتتاحی ٹیسٹ میچ ڈرا کی جانب گامزن ہے۔تیسر ے روز بھی پاکستان کی صرف دو ہی وکٹیں گریں، مصباح الحق42 اورفیصل اقبال 57رنز بناکر آوٴٹ ہو ئے۔مردہ وکٹ پر ہونیوالے ٹیسٹ میچ میں کپتان یونس خان سری لنکا کے خلاف ٹرپل سنچری سکور کرنے والے دنیائے کرکٹ کے پہلے بیٹسمین بن گئے ۔ یونس خان نے پاکستان کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ میں تیسری ٹرپل سنچری بنائی، ان سے قبل سابق کپتان حنیف محمد نے 1957ء کے دورئہ ویسٹ انڈیز میں 337رنز سکور کیے تھے ، پاکستان کی طرف سے ٹیسٹ کرکٹ میں دوسری ٹرپل سنچری سابق کپتان انضمام الحق نے بنائی۔

انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور میں 2001ء کے سیزن میں329رنز کی اننگز کھیل کر یہ اعزاز حاصل کیا ۔ اس ٹرپل سنچری کے ساتھ یونس خان نے پاکستان کی جانب سے بطورکپتان سب سے بڑی اننگ کھیلنے کا وسیم اکرم کا 257رنزکا ریکارڈبھی توڑ ڈالا۔ یونس خان نے ایک اور ریکارڈ میں بھی اپنانام درج کرایالیا ہے ، ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ ایک ہی ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیموں کے کپتانوں نے 200یا اس سے زائدرنز کی انفرادی اننگ کھیلی۔

یونس کے ساتھ ساتھ سری لنکن کپتان مہیلا جے وردھنے نے بھی پہلی اننگز میں 240رنز کی شاندار اننگ کھیلی ۔جبکہ یہ دوسرا موقع ہے کہ جب ایک ٹیسٹ میں تین بیٹسمینوں جے وردھنے ،سماراویرا اور یونس خان نے 200سے زائد رنز بنائے۔اس کے علاوہ یونس خان نے اپنے 59ویں ٹیسٹ میچ میں5ہزار رنز مکمل کرنے کا بھی اعزاز حاصل کر لیاہے۔ یونس خان کی ٹیم میں جگہ نہیں بنتی،یہ ایک نوجوان کھلاڑی کا حق مار رہا ہے۔

اس طرح کی بے تکی باتیں آئے روز سننے کو ملتی تھی۔کرکٹ کے سیانے تواس پر تنقید کرتے ہوئے حد سے پار چلے جاتے تھے اور وہ لوگ بھی اس پر تنقید کرنا قومی فریضہ سمجھتے تھے جن کو صحیح طرح کرکٹ کی سمجھ بھی نہیں تھی اور نہ ہی وہ کسی کھلاڑی کی کارکردگی کے اعداد شمار سے مکمل طور پر آشنا ہوتے تھے مگر یہ یونس خان کی خوش قسمتی تھی کہ وہ شاندار بیٹنگ کے ذریعے اُن لوگوں کو غلط ثابت کرتا چلا گیا لیکن بدقسمتی سے وہ سنچریاں بھی کرتا چلا آیا مگر تنقید سے نہیں سے بچ پایا۔

لیکن منگل کے روز اُس نے کراچی میں ایک ایسی اننگ کھیل ڈالی جس نے بہت سے لوگوں کو یونس کے بارے میں اپنی رائے تبدیل کرنے پر مجبور کردیا۔ پاکستان کی 63سالہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کامیاب ترین ون ڈاؤن بیٹسمین یونس خان نے ایک طویل عرصہ شدید جدوجہدکرکے خود کو ون ڈاؤن کی پوزیشن کیلئے مکمل ایڈجسٹ کیااور اُن کی یہ بے مثال بیٹنگ کارکردگی ہی ہے جس کی وجہ سے وہ آج قومی کرکٹ ٹیم کی کپتانی کررہے ہیں۔

یونس خان پاکستان ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے ریکارڈ ساز ون ڈاؤن بیٹسمین ہیں جو ایوریج ،رنزاورسب سے بڑی انفرادی اننگز کے نیشنل ریکارڈ کے مالک ہیں۔یونس خان نے اب تک 43ٹیسٹ میچز میں ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلتے ہوئے 12سنچریوں کے بدولت 3775رنز سکور کیے جہاں اُن کی ایوریج 54رنزفی اننگ سے زائد ہے اور اس پوزیشن پر وہ ٹرپل سنچری سکور کرنے میں کامیاب رہے جوکسی بھی پاکستانی ون ڈاؤن بیٹسمین کا اس پوزیشن پر سب سے بڑا سکور ہے۔

اس بات میں کوئی بعید نہیں کہ یونس خان میں ایک کامیاب اور جنگجو کپتان کی خوبیاں موجود ہیں ۔البتہ ہاں اگر اُس کے پاس بہترین کھلاڑی ہوں اور وہ خود یا چیف سلیکٹر یا کرکٹ بورڈٹیم کی سلیکشن میں ذاتی پسند کو ترجیح نہ دے تو قومی ٹیم یونس خان کی قیادت میں عمران خان کے دور میں واپس لوٹ سکتی ہے کیونکہ وہ پوری ٹیم کو ساتھ لیکر چلنے والا کپتان ہے ۔

یونس ایک عمدہ بیٹسمین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی مستند فیلڈر بھی ہے اور وہ تسلسل کے ساتھ سکور کررہا ہے اور ایک بہترین کپتان کی یہی خصوصیت ہوتی ہے کہ وہ مشکل حالات میں خود نمایاں کھیل پیش کرے۔یونس کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی عمدہ کارکردگی کے تسلسل کو برقرار رکھے اور اُس نے جس طرح سری لنکا کے خلاف میچ سیونگ اننگز کھیلی ہے اس سے نہ صرف دوسرے بیٹسمینوں کوسیکھنا چاہئے بلکہ خود یونس بھی مستقبل میں اسی طرح ذمہ داری نبھاتا رہے۔

گوکہ کراچی ٹیسٹ آج ڈرا پر ختم ہوجائیگا اور یہ بھی سچ ہے کہ کرکٹ بورڈ کی غلطی کی وجہ سے ڈیڈ وکٹ پر دونوں ٹیموں کی پانچ دن کی محنت ضائع ہوگئی ہے لیکن یونس خان کی بے مثال بیٹنگ کارکردگی کی وجہ سے یہ میچ مدتوں یاد رکھاجائیگا ۔یونس خان اور پوری ٹیم کو اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ انہوں نے ٹیسٹ میچ بچا لیا ہے بلکہ اگلے میچ کی پلاننگ کرنا چاہئے اور ٹیم کی دوبارہ سلیکشن کی جائے۔

بالخصوص یاسر عرفات اور سہیل خان کو اگلا میچ کھلانے سے گریز کیا جائے اور ممکن ہو تو خرم منظور کی جگہ احمد شہزاد یا اظہرعلی کو موقع دیا جائے ۔اگر کپتان ،کوچ اور سلیکٹر ز دوسرے ٹیسٹ کیلئے بہترین سکواڈ میدان میں اتارتے ہیں تو پاکستان سری لنکا کو ٹف ٹائم دے سکتا ہے کیونکہ یونس خان کی ٹرپل سنچری سے پاکستانی ٹیم کا مورال بلند ہوگیا ہے اور سری لنکن باؤلر زاپنی واجبی سی کارکردگی کی وجہ سے پریشر میں ہیں اور پاکستان کیلئے نادر موقع ہے کہ وہ لاہور میں مثبت کھیل پیش کرکے نہ صرف ٹیسٹ سیریز جیت کر ون ڈے سیریز میں اپنی شکست کا بدلے لے بلکہ روٹھے ہوئے شائقین کو بھی راضی کیا جائے کیونکہ قومی ٹیم گزشتہ تین سال میں کوئی بھی ٹیسٹ سیریز نہیں جیت سکیجس سے شائقین میں مایوسی چھائی ہوئی ہے جسے ختم کرنے کیلئے قومی ٹیم کو سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں کامیابی حاصل کرنا چاہئے ۔

مزید مضامین :