مکی آرتھر، ولائتی دورے کیلئے دیسی ٹیم کا گورا کوچ

Mickey Arther

دیسی ٹیم کے گورے کوچ کا گوروں کے دیس میں پہلا امتحان

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری اتوار 19 جون 2016

Mickey Arther

دورہ انگلینڈ جہاں قومی کرکٹرز کیلئے کڑا امتحان وہیں قومی کرکٹ ٹیم کے نئے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کیلئے بھی ایک طرح پہلا سخت امتحان ہے۔ مکی آرتھر وسیع تجربہ کے مالک کوچ ہیں اور عالمی کرکٹ میں انہیں ایک کامیاب کوچ کا درجہ حاصل رہا، گوکہ وہ گزشتہ دو سال سے وہ اپنے بڑے کوچ ہونے کا احساس نہیں دلا سکے تاہم اب ان کے پاس موقع ہے کہ وہ ایک بار پھر خود کو صف اوّل کے کوچز کی فہرست میں لاکھڑا کریں ۔ پاکستانی ٹیم دیسی ٹیم ہے ا ور مکی آرتھر گوراکوچ، سرزمین ہے انگلستان اور دیسی ٹیم سے ولائتی کارکردگی کی امیدیں ہیں، ٹاسک مشکل ہے لیکن کامیابی کو یکسر مشکل نہیں کہا جاسکتا۔ مکی آرتھرکیلئے انگلینڈ کو اس کی سرزمین پر شکست دینے کیلئے پاکستانی کرکٹرزکو مئوثر پلان ترتیب دینا ہوگا کیونکہ یہ دورہ آن دی فیلڈ اور آف دی فیلڈ کسی بھی طرح سے آسان نہیں ہے۔

(جاری ہے)

بہتر حکمت عملی اور جدید کرکٹ سکلز کی بدولت انگلینڈ کو شکست دی جاسکتی ہے لیکن اس کیلئے گراؤنڈ اور پویلین میں موجود سبھی لوگوں کو ایک یونٹ بن کر اپنا اپنا فرض نبھانا ہوگا۔ مکی آرتھر نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کافی مثبت باتیں کیں، ان کا کہنا تھا کہ وہ سب سے پہلے قومی کرکٹرز میں ٹیم کلچر کو واپس لانا چاہتے ہیں۔ مکی آرتھر کا یہ بیان اس بات کی عکاسی کررہا ہے کہ وہ پاکستانی ٹیم کے بارے میں کافی معلومات رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس نے سب سے پہلی کوشش ٹیم کلچر کو واپس لانے بتائی ہے۔ مکی آرتھر کے پاس یہ بھی ایڈواٹیج ہے کہ اسے پھرجوش پاکستانی ٹیم ملی ہے جس سے وہ اچھا کام لے سکتے ہیں۔ دورہ انگلینڈ میں یاسر شاہ کا کردار بھی اہم ہوگا، ڈوپ ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد یاسر شاہ نے گزشتہ سال اگست کے بعد سے اب تک پاکستان کی جانب سے کرکٹ نہیں کھیلی ، یاسر شاہ کے پاس بھی یہ بہترین موقع ہے کہ وہ عالمی کرکٹ میں شاندار کم بیک کریں اور اپنی کارکردگی کا سلسلہ وہیں سے شروع کریں جہاں سے ترک کیا تھا۔ مجموعی طور پر دورہ انگلینڈ قومی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اسے سنجیدہ لیے بغیر کامیابی میں نہیں تبدیل کیا جاسکتا۔ کھلاڑیوں اور کوچنگ سٹاف میں قریبی تعلقات کی بھی ضرورت اور اس بات کی بھی ضرورت ہے کہ نتائج اچھے دینے کیلئے کرکٹرز کو ایک ٹیم بن کر کھیلنا ہوگا۔ انگلینڈ کیخلاف سیریز میں مثبت نتائج سے قومی ٹیم فتوحات کے ٹریک پر واپس آسکتی ہے جس کا فائدہ ویسٹ اور آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں ہوگا۔

مزید مضامین :