نیوزی لینڈ کیخلاف ٹی ٹونٹی سیریز، قومی ٹیم نے جیت کا آسان مواقع گنوادیا

New Zealand K Khilaf T20 Series Qoumi Team Ne Jeet Ka Asaan Mouqa Ganwa Diya

احمد شہزاد، محمد حفیظ، شاہد آفریدی میچ وننگ اننگز کھیلنے میں ناکام، پرانی غلطیاں دہرا دیں ورلڈکپ سے قبل نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز ٹیم اور ہر کھلاڑی کیلئے انتہائی اہم

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری جمعرات 22 جنوری 2015

New Zealand K Khilaf T20 Series Qoumi Team Ne Jeet Ka Asaan Mouqa Ganwa Diya
ئاعجازوسیم باکھری: آسٹریلیا کیخلاف ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ قومی ٹیم اب بلندیوں کی جانب چل پڑی ہے لیکن نیوزی لینڈ کیخلاف پہلے ٹیسٹ کے بعد قومی ٹیم کو جیسے ریورس گیر لگ گیا ہو اور ایک ایک بعد پرانی غلطیاں دہرانا شروع ہوگئے اور حالات اتنے خراب ہوئے کہ دوسرا ٹیسٹ ڈرا ہوا اور تیسرے ٹیسٹ میں قومی ٹیم کو شکست ہوگئی اور وہ بھی وسیع مارجن سے، قومی ٹیم کی ناکامیوں کا سلسلہ آخری ٹیسٹ سے شروع ہوا اور پھر پہلے ٹی ٹونٹی میچ میں میں سرفراز احمد کی شاندار اننگز کی بدولت قومی ٹیم کو کامیابی ملی لیکن دوسرے ٹی ٹونٹی میچ میں قومی ٹیم شکست کھا گئی۔

کپتان شاہد آفریدی نے آخری اوورز میں قدرے بہتر کرکٹ کھیلی لیکن ماضی کی طرح وہ میچ کا اختتام کامیابی کے ساتھ نہ کرسکے اورنیوزی لینڈ ٹیسٹ کے بعد ٹی ٹونٹی سیریز بھی برابر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔

(جاری ہے)

قومی ٹیم نے ٹی ٹونٹی سیریز میں متاثر کن باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور جن باؤلرز کو بھی آزمایا گیا انہوں نے بہتر کھیل پیش کرکے ایک بار پھر اپنی برتری ثابت کردی۔

باؤلرز نے کیویز بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہ دیا اور دو ٹی ٹونٹی میچز میں کوئی بھی کیویز بلے باز نصف سنچری سکور نہ کرسکا ، شاہد آفریدی، عمرگل، رضا حسن، محمد حفیظ، محمد عرفان کی کارکردگی شاندار رہی اور سبھی عمدہ کرکٹ کھیلے، قومی ٹیم کی باؤلنگ قوت آج بھی دنیا کی دیگر بڑی ٹیموں کی طرح مضبوط ہے ، جس کا مظاہرہ آسٹریلیا کیخلاف سیریز میں بھی کیا گیا اور پھر نیوزی لینڈ کیخلاف تین ٹیسٹ میچز بھی باؤلرز نے دو میں اچھی کارکردگی دکھائی آخری ٹیسٹ میں تھکاوٹ کی وجہ سے شاید وہ پرفارم نہ کرسکے لیکن ٹی ٹونٹی سیریز میں نہ تو حریف بلے بازوں کو کھل کر کھیلنے دیا اور نہ ہی غیرمناسب باؤلنگ کی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وقاریونس باؤلرز پر بھر پور محنت کررہے ہیں جبکہ سپین باؤلنگ کوچ مشتاق احمد بھی سپنرز پر بھرپور محنت کررہے ہیں جس کے سومند نتائج سامنے آئے ہیں۔

قومی کرکٹ ٹیم کی اگربیٹنگ پر نظرڈالی جائے تو احمد شہزاد سے لیکر شاہد آفریدی تک ٹی ٹونٹی سیریز میں کوئی بھی طویل اننگز نہیں کھیل سکا حالانکہ یواے ای کی میدان پاکستان کے ہوم گراؤنڈز ہیں اور یہاں کی وکٹیں پاکستانی کیوریٹر تیار کرتے ہیں اور کوچ اور کپتان کی مشاورت کے بارے میں بھی کہا جاتا ہے کہ ہوم سیریز میں لوکل کوچ اور کپتان کی مرضی شامل ہوتی ہے ، ٹی ٹونٹی سیریز میں بیٹنگ ٹریک بنائے گئے اور بیٹنگ ٹریک پر پاکستانی باؤلرز تو اچھی کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے لیکن بلے باز متاثر کن کھیل نہیں دکھا پائے۔

ون ڈے سیریز میں اگر پاکستانی بلے باز تسلسل کے ساتھ بیٹنگ نہ کرپائے اور اسی طرح کی غلطیاں ون ڈے سیریز میں بھی دہرائی گئیں ورلڈکپ سے قبل قومی ٹیم بری طرح اکسپوز ہوجائے گی اور شائقین کے دل ٹوٹ جائیں گے۔ ون ڈے میں قومی ٹیم کو یہ ایڈواٹیج ہوگا کہ مصباح الحق ، یونس خان اور اظہرعلی جیسے تجربہ کار بیٹسمینوں کی خدمات حاصل ہونگی جبکہ احمد شہزاد اور محمد حفیظ سے بھی توقعات رکھی جاسکتی ہیں، سعد نسیم اور حارث سہیل کے پاس یہ بہترین موقع تھا کہ وہ ٹیم کیلئے کچھ کرتے لیکن نہ تو ٹیم کیلئے کچھ کرسکے اور نہ ہی اپنے لیے کچھ کرسکے، اویس ضیاء کو پہلے ٹی ٹونٹی میں موقع دیا گیا وہ بھی اناڑی انداز میں کرکٹ کھیلتے رہے اور پاکستان ٹیم کیلئے طویل عرصہ کرکٹ کھیلنے کا موقع گنوا بیٹھے۔

مصباح الحق کو ون ڈے سیریزمیں نہ صرف ذمہ دارانہ بیٹنگ کرنا ہوگی بلکہ ذمہ دارانہ کپتانی کا بھی مظاہرہ کرنا ہوگا۔ ورلڈکپ سرپہ آگیا ہے اور ابھی تک قومی سلیکشن کمیٹی تذذب کا شکار ہے کہ کس کو تیس رکنی سکواڈ میں جگہ دی جائے اور کس کو نظرانداز کیا جائے۔ سعید اجمل کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ تیس رکنی سکواڈ کا حصہ ہونگے جبکہ شعیب ملک اور کامران اکمل کے امکانات کم دکھائی دے رہے ہیں۔

پی سی بی کو بھی بھارتی کرکٹ بورڈ کی طرح ٹیم اورملک کا مفاد دیکھ کر فیصلے کرنا ہونگے، بھارتی بورڈ نے ورلڈکپ کیلئے تیس رکنی ابتدائی سکواڈ میں سے گزشتہ ورلڈکپ کے ہیروز یوراج سنگھ، ہربجھن سنگھ اور ورنیدر سہواگ کو ڈراپ کردیا ہے، کیونکہ بھارتی ٹیم کے پاس ایسے نوجوان کھلاڑیوں کی وسیع کھیپ ہے کہ جو ان کے سینئرز سے بہتر کھیل پیش کررہی ہے ایسے میں بھارتی بورڈ نے سینئرز کو نکال باہر پھینک دیا ہے۔

قومی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین معین خان ٹیم منیجر بھی ہیں اور گزشتہ دو ماہ سے دبئی میں ٹیم کے ساتھ ہیں، معین خان کو ذاتی پسند کو چھوڑ کر ملک کے مفاد کو ترجیح دینا ہوگی اور جو کھلاڑی اس قابل نہیں کہ وہ گراؤنڈ میں ملک کو فتح دلوا سکے اس سکواڈ کا حصہ بنانا بیکار ہوگا۔ نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز ٹیم کیلئے بھی اہم ہے اور سلیکٹرز سمیت پی سی بی کیلئے بھی کیونکہ ورلڈکپ سے پہلے یہی سیریز پاکستان کو ہارٹ فیورٹ کا درجہ دلا سکتی ہے۔

مزید مضامین :