بابر اعظم عبداللہ شفیق کی اعلیٰ کارکردگی، پاکستان کی ٹیسٹ میں جیت

Pak Beat Sri

بابر اعظم نے 41ویں ٹیسٹ میں3ہزار رنز مکمل کیے اور7ویں ٹیسٹ سنچری بنائی،عبداللہ شفیق نے اپنے ٹیسٹ کیر ئیر کے6ویں میچ میں کیریئر کی دوسری سنچری بھی ناقابل شکست بنائی

Arif Jameel عارف‌جمیل ہفتہ 23 جولائی 2022

Pak Beat Sri
اہم خبریں: # پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے 41ویں ٹیسٹ میں3ہزار رنز مکمل کیئے اور7ویں ٹیسٹ سنچری بنا ئی۔ # عبداللہ شفیق نے اپنے ٹیسٹ کیر ئیر کے6ویں میچ میں کیرئیر کی دوسری سنچری بھی ناقابل شکست بنائی۔ # کپتان با بر اعظم اور عبداللہ شفیق نے بالترتیب پاکستان کو ٹیسٹ میں واپسی اور فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ # سری لنکا اور پاکستان کے بائیں ہاتھ کے سپنرز پربتھ جے سوریا اور محمد نواز نے ٹیسٹ میں بالترتیب 9اور6وکٹیں لیں۔

# پاکستان کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میں 28سالہ آل راؤنڈر آغا سلمان کو ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ پہلے ٹیسٹ کا مختصر تجزیہ: سری لنکا نے آسٹریلیا سے دوسرے ٹیسٹ میں کامیابی سپنرز کی بدولت ہی حاصل کی تھی اور صر ف ایک فاسٹ باؤلر کھیلایا تھا۔ لہذا اُنھوں نے پاکستان کے خلاف بھی پہلے ٹیسٹ میں وہی حکمت ِعملی اپنا ئی اور صرف آسٹریلیا سے جیت والی ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں ایک اوپنر پاتھم نسانکا کی جگہ اوشادا فرنینڈو اور دوسرا آل راؤنڈر سپنر دھننجایا ڈی سلوا کو ٹیم میں واپس لایا گیا۔

(جاری ہے)

پاکستان کی منتخب ٹیم کافی فرق تھی 3 فاسٹ باؤلرز اور 2سپنرز۔ میڈل آرڈر بیٹر فواد عالم کی جگہ آغا سلمان کو ڈبیو کروایا گیا۔ گال کے خوشگوار موسم و ہوا میں جہاں ٹیسٹ میچ کے دِنوں کے دوران بارش کی وجہ سے آؤٹ فیلڈ گیلی بھی رہی اور جب آخری روز پاکستان کوجیت کیلئے صرف11رنز کی ضرورت تھی تو اُس وقت بھی بارش حائل ہو جانے کے باعث 90منٹ کھیل رُکا رہا لیکن پچ کا رویہ زیادہ تر سپنرز کے حق میں ہی رہا۔

فاسٹ باؤلرز نے چار اننگز میں کُل 10وکٹیں لیں اور اُن میں سے بھی سری لنکا کے فاسٹ باؤلر نے ایک وکٹ۔جبکہ سپنرز نے چاروں اننگز میں کُل26کھلاڑی آؤٹ کیئے۔جن میں سے 15سری لنکا نے اور11پاکستانی سپنرز نے۔ پہلے دِن کے کھیل کے مطابق صرف پاکستان کے فاسٹ باؤلر کیلئے پچ زیادہ کارآمد رہی ۔لیکن دوسرے روز چائے کے وقفے کے بعد پچ سپنرز کیلئے بھی کچھ ساز گار نہ رہی ۔

جس کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ پہلے دِن12وکٹیں گِریں۔دوسرے روز 9 ،تیسرے روز8چوتھے روز 4اور آخری روز صرف3کھلاڑی آؤٹ ہو ئے۔ یہی وجہ ہے سری لنکا کو تیسرے دِن مناسب ہدف دینے کا موقع مل گیا اور اگلے 2 روز پچ کے بار ے میں جو کہا جا رہا تھا کہ مشکل ہوگی وہ ٹیسٹ اننگز کھیلنے والے طریقہ کار کے مطابق پاکستانی بیٹرز کیلئے بھی کسی حد تک فرینڈلی ہوگئی اور اوپنرز سے ہی ایک بہترین شراکت مِل گئی۔

پہلی اننگز میں بیٹنگ میں کمزوری کی وجہ سے تنقید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایک تیز باؤلر کو کم کر کے اہم مڈل آرڈر بیٹر فواد عالم کو بھی ٹیم میں شامل کیا جا سکتا تھا ۔ سر ی لنکا کی ٹیم شاید آسٹریلیا سے جیتنے کی وجہ سے زیادہ پُر اُمید تھی اور اُنکے سپنرز خصوصاًپربت جے سوریاجو کہ اپنے کیرئیر کا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے کا فی حد تک کامیاب بھی رہے لیکن پہلی اننگز میں کپتان بابر اعظم کے بیٹن پیڈ نے اور دوسری اننگز میں اوپنر عبداللہ شفیق کی آنکھوں نے اُنکی گیندوں کو اوجھل نہ ہو نے دیا اور ٹھپا کھا کر گیند اُٹھنے تک روکنے اور شارٹ لگانے کا بھرپور امتزاج قائم رکھا۔

عبداللہ شفیق نے دوسری اننگز میں408 گیندیں کھیل کر 160رنزکی جو ناقابل ِشکست اننگز کھیلی وہ کئی اُن بڑے کھلاڑیوں کے ریکارڈ کے زُمرے میں آگئی جنہوں نے ٹیسٹ میں طویل اننگز کھیلیں۔ عبد اللہ شفیق کے بارے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں صرف تین میچ کھیلنے کے بعد ہی پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کیلئے منتخب کرلیئے گئے تھے اور اُنکو اس وجہ سے شدید تنقید کا سامنا رہتا ہے۔

بہرحال پاکستان کو غرض تھی جیت کی وہ عبداللہ شفیق کی کارکردگی کے حصے میں آئی۔اب تنقید کرنے والوں کے مُنہ بند ہو تے ہیں یا نہیں یہ مشکل سوال ہے۔ سری لنکا بمقابلہ پاکستان: سری لنکا کی میزبانی میں آسٹریلیا کے ساتھ کھیلی جانے والی2ٹیسٹ میچوں کی کرکٹ سیریز 11ِجولائی22ء کو 1۔1سے برابر رہنے کے بعد اُنکی ہی ہوم گراؤنڈ پر اگلی مہمان ٹیم تھی پاکستان۔

آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی یہ 18ویں سیریزبھی 2ٹیسٹ پر مشتمل تھی۔جسکا آغاز پہلی سیریز کے ختم ہو نے کے صرف 5روز بعد ہی ہو گیا۔اسے پہلے پاکستان ٹیسٹ کرکٹ ٹیم نے آخری بار جون جولائی 2015 ء میں سیریز کھیلنے کیلئے سری لنکا کا دورہ کیا تھا۔مصباح الحق کی قیادت میں 3ٹیسٹ میچ کی وہ سیریز پاکستان نے2۔1 سے جیتی تھی۔ اس مرتبہ پاکستان کی قیادت کی ذمہ داری نوجوان بیٹر بابر اعظم کو سونپی گئی اور سری لنکا کے کپتان دیموتھ کرونارتنے۔

سری لنکا بمقابلہ پاکستان پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: سری لنکا :(کپتان) دیموتھ کرونارتنے،اوشادا فرنینڈو، کوسل مینڈس، اینجلو میتھیوز، دھننجایا ڈی سلوا، دنیش چندیمل، نروشن ڈکویلا، رمیش مینڈس، پربت جے سوریا، مہیش تھیکشنا اور کسن راجیتھ۔ پاکستان :(کپتان) بابر اعظم ،عبداللہ شفیق،انعام الحق،اظہر علی،محمد رضوان، محمد نواز،شاہین شاہ آفریدی،یاسر شاہ ،حسن علی،نسیم شاہ اور ڈبیو کرنے والے آغا سلمان۔

آسٹریلیا کے بعد سری لنکا بمقابلہ پاکستان دونوں ٹیسٹ میچ بھی گال میں ہی رکھے گئے ۔حالانکہ دوسرے ٹیسٹ میچ کیلئے مقام کولمبو میں آر پریماداسا اسٹیڈیم تھا لیکن سری لنکا میں معاشی و سیاسی بحران کی وجہ سے اُسکو بھی گال میں ہی منتقل کر دیا گیا۔ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیض راجہ نے دورے پر موجود قومی کرکٹ ٹیم کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان ہائی کمیشن سے رابطہ کیا تھا۔

جس پر وہاں سے فول پروف سیکیورٹی کی فراہمی میں اپنا سفارتی کردار ادا کرنے کی یقین دہانی کراوئی تھی۔واضح رہے کہ سری لنکا پہنچنے کے بعد کولمبو میں کرفیو اور مظاہروں کے سبب پاکستان ٹیم ہوٹل میں مقید رہی، جس کے باعث قومی ٹیم کا پریکٹس سیشن منسوخ ہوا تھا۔ پہلا ٹیسٹ : میچ 16ِجولائی 22ء کو گال انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں سری لنکا کے ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ سے شروع ہوا ۔

سری لنکا کی بیٹنگ آغاز سے ہی مشکلات کا شکار رہی اور پہلے ہی روز 222 رنز پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی۔ پاکستان کی طرف سے شاہین شاہ آفریدی نے 4، یاسر شاہ اور حسن علی نے 2،2جبکہ نسیم شاہ اور محمد نواز نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ سری لنکا کی جانب سے سب سے زیادہ سکور دنیش چندیمال نے کیا۔ انھوں نے 10 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 76 رنز بنائے۔ پاکستانی بیٹرز سے اُمید کی جارہی تھی کہ وہ محتاط انداز میں کھیلتے ہو ئے پہلی اننگز میں برتری لینے کی کوشش کریں گے لیکن ایک مرحلے پر پاکستان کی بیٹنگ سخت مشکلات کا شکار نظر آئی اور صرف 85 کے مجموعی اسکور پر 7کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔

اوپنرزعبد اللہ شفیق اور امام الحق نے اننگز کا آغاز کیا اور دونوں بالترتیب 13 اور 2رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد اظہر علی بھی صرف 3 رنز ہی بنا سکے۔محمد رضوان19اور ڈبیو کرنے والے آغا سلمان صرف5رنزپر آؤٹ ہوئے۔اب آخری کھلاڑیوں سے کیا اُمید کی جاسکتی تھی سوائے کہ اپنے کپتان بابر اعظم کا ساتھ دیں جو دوسری طرف کھڑے اپنے بیٹرز کو لڑ کھڑاتے دیکھ چکے تھے۔

پھر بالکل ایسا ہی ہوا یاسر شاہ اور حسن علی نے بالترتیب 56 گیندیں کھیل کر18اور21گیندیں کھیل کر17 رنز بنائے اور آخری وکٹ پر کپتان کا ساتھ دینے میں کمال دِکھایا نسیم شاہ نے 52گیندیں کھیل کر صرف5اسکور بنا کر۔ لیکن آخری وکٹ پر 70رنز کی اہم شراکت داری قائم رکھنے میں اُنکا اہم کردار رہا۔ اس دوران کپتان بابر اعظم شاندار بیٹنگ اوراپنے ٹیسٹ کیرئیر کی7ویں عمدہ سنچری کی بدولت اپنی ٹیم کی ساکھ کو بچانے میں کامیاب ہوگئے۔

وہ244گیندوں پر119رنز بنا کر آخری کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ پاکستان کی آل ٹیم 218کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہوئی سری لنکا کے پہلی اننگز کے صرف4 رنزکم کے فرق پر۔ لیکن پاکستان کی ٹیسٹ میں واپسی ہو گئی۔ سری لنکا کی جانب سے اپنے کیرئیر کا دوسرا ٹیسٹ کھیلتے ہوئے پربتھ جے سوریا نے مسلسل تیسری مرتبہ5وکٹیں حاصل کیں۔ مہیش ٹھیکشانا اور رمیش مینڈس 2،2جبکہ فاسٹ باؤلر کاسن راجیتھا نے ایک وکٹ حاصل کی۔

دوسرے روز کے کھیل میںآ ؤٹ فیلڈ گیلی ہو جانے کے سبب تاخیر ہوئی۔ ٹیسٹ کا ابھی دوسرا روز تھا اور اُمید کی جارہی تھی کہ پاکستان کے باؤلرز اگر سری لنکا کو جلد از جلد کم اسکور پر آؤٹ کر لیں تو چوتھی اننگز میں میچ پاکستان کے حق میں ہو سکتا ہے بصورت ِدیگر مشکل صورت ِحال سے دوچار ہو نا پڑے گا۔سری لنکا کی ٹیم اپنے ہوم گراؤنڈ پر کھیل رہی تھی لہذا اُن کے پاس بھی موقع تھا ایک بڑا ٹارگٹ دے کر میچ کو اپنے حق میں کر نے کا اور کسی حد تک بیٹرز اس میں کامیاب بھی رہے۔

دنیش چندیمل نے دوسری اننگز میں بھی محتاط انداز میں 94 رنز کی ناقابل ِشکست اننگز کھیلی۔ جبکہ دوسرے نمایاں بلے بازوں میں کوشل مینڈس نے 76 اور اوشادا فرنینڈو نے 64 رنز سکور کیے۔ پاکستان کی طرف سے اپنے کیرئیر کا چوتھا ٹیسٹ کھیلنے والے بائیں ہاتھ کے سپنر محمد نواز نے پہلی دفعہ ایک اننگز میں 5 کھلاڑیوں کو آوٴٹ کیا ۔جبکہ یاسر شاہ نے 3، حسن علی اور نسیم شاہ نے ایک ایک وکٹ حاصل کی ہے۔

سری لنکا نے دوسری اننگز میں 337 رنز بنائے تھے اور پاکستان کو 342رنز کا جیتنے کا ایک مشکل ہدف دیا۔ سری لنکا نے تیسرے دن کے اختتام پر 9 وکٹوں کے نقصان پر 329 رنز بنا لیے تھے جبکہ چوتھے روز محض 8 رنز کا اضافہ کر سکی۔ لہذا ابھی چوتھے دِن کا تقریباً آغاز ہی تھا لہذا پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کو ٹیسٹ کے انداز میں بیٹنگ کی ضرورت تھی تاکہ بیٹن بیٹ کے خوبصورت انداز کے ساتھ استعمال سے میچ میں فتح حاصل کرنے کی کوشش کی جائے ۔

اوپنرز عبداللہ شفیق اور انعام الحق نے 87رنز کا اچھا آغا ز دیا اور پہلی اُمید کی کرن پھوٹی۔لیکن اظہر علی کے 6رنز پر آؤٹ ہوتے ہی کرن پر کالا بادل چھا گیا۔کپتان بابر اعظم نے ایک بار پھر سنبھل کر کھیلنا شروع کیا اور 101رنز کی شراکت کے بعد وہ 55 رنز بناکر آوٴٹ ہوگئے۔ بابر اعظم نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں 3 ہزار رنز بھی پورے کر لیے ۔ اس دوران اوپنر عبد اللہ شفیق نے اپنی ٹیسٹ کیرئیر کی دوسری سنچری مکمل کر لی تھی۔

اس سے پہلے عبداللہ شفیق نے رواں سال آسٹریلیا کے خلاف راولپنڈی میں 136 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی تھی اور اس ٹیسٹ میچ میں بھی ناقابل ِشکست اننگز کھیلتے ہو ئے پہلا کارنامہ پاکستان کو 5ویں روز ٹیسٹ میں فتح کا جھنڈا تھما دیا اور دوسرا کارنامہ کیرئیر کی پہلی دونوں ٹیسٹ سنچریاں ناقابل ِشکست حیثیت میں ریکاڑد پر آگئیں۔ چوتھے دن کے اختتام پر پاکستان نے 3وکٹوں پر 222 رنز بنائے تھے اور میچ میں فتح کے لیے پاکستان کو 120 رنز کی ضرورت تھی۔

آخری روز مزید 3کھلاڑی آؤٹ ہو نے پر پاکستان نے344رنز 6کھلاڑی آؤٹ پر پہلا ٹیسٹ میچ 4 وکٹوں سے جیت کر سیریز میں 1۔0سے برتری حاصل کر لی۔سری لنکا کی طرف سے ایک مرتبہ پھرپربتھ جے سوریا 4 وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔پہلے ٹیسٹ میچ میں مین آف دِی میچ پاکستان کے عبداللہ شفیق ہو ئے اور پاکستا ن کو چیمپئن شپ کے12پوائنٹس بھی ملے ۔جسکے بعد پاکستان ایک نمبر ترقی کر کے فہرست میں 3نمبر پر آگیااور سری لنکا 3نمبر سے6ویں نمبر پر چلا گیا۔ لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :