پاکستان کی ہوم گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ سے جیت

Pak Won 2-0

پاکستان ٹیسٹ ٹیم نے 18سال بعد ہوم گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ سے 2ٹیسٹ میچ کی سیریز جیت کر کلین سویپ مکمل کیا

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعرات 11 فروری 2021

Pak Won 2-0
ٹیسٹ سیریز کی اہم خبریں: ﴾ پاکستان ٹیسٹ ٹیم نے 18سال بعد ہوم گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ سے 2ٹیسٹ میچ کی سیریز کلین سویپ کر لی۔ ﴾ جنوبی افریقہ اس سے پہلے پاکستان سے 15ٹیسٹ میچ جیت چکی تھی اورپاکستان نے اُن سے4 ٹیسٹ جیتے تھے۔ ﴾ پاکستان کے وکٹ کیپرمحمد رضوان پلیئر آف دِی سیریز ہو ئے۔ ﴾ سیریز میں کامیابی پر چیف سلیکٹرمحمد وسیم عباسی اور ہیڈ کوچ مصباح الحق کو خصوصاً مبارک باد۔

﴾ بابر اعظم کی بحیثیت ڈبیو کپتانی میں پہلی ٹیسٹ سیریز میں جیت ۔ ﴾ پاکستان ٹیسٹ سیریز کلین سویپ کر نے کے بعد آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی فہرست میں5ویں نمبر پر۔ پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ کرکٹ سیریز پاکستان اور جنوبی افریقہ کے کرکٹ بورڈز کے مابین پاکستان میں کرکٹ سیریز کروانے پر مذاکرات ہو ئے اور اسکیورٹی معاملات پر تسلی کرلینے کے بعد جنوبی افریقہ کرکٹ بورڈ نے دسمبر2020ء میں اعلان کیا کہ جنوری فروری21ء میں جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم 2 ٹیسٹ میچ اور3 میچ ٹی20کھیلنے پاکستان جائے گی۔

(جاری ہے)

ساتھ میں کورونا وائرس کویڈ 19سے بچاؤ کیلئے ایس او پیز پر بھی عمل کیا جائے گااور دوران ِمیچ اسٹیڈیم میں کوئی تماشائی موجود نہ ہوگا۔ یہ جنوبی افریقہ کرکٹ بوڑد کی ایک مُثبت پیش رفت تھی ۔جسکی وجہ سے ٹیسٹ سیریز کا اختتام اِنتہائی خوش اسلوبی سے ہوا اور مزید دوسرے کرکٹ کھیلنے والے ممالک کو بھی اشارہ ملا کہ اُنھیں بھی پاکستان جا کر کرکٹ سیریز کھیلنے میں دِلچسپی لینی چایئے۔

جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم نے 13سال سے زائد عرصہ کے بعد پاکستان کا دورہ کیا۔فرق یہ تھا کہ اکتوبر2007ء کی2ٹیسٹ میچ کی سیریز1۔0جنوبی افریقہ نے جیت لی تھی اور اس دفعہ پاکستان ٹیسٹ ٹیم نے2۔0 سے کلین سویپ کر لی۔ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی اس19ویں ٹیسٹ سیریز کیلئے پا کستان کے ٹیسٹ کرکٹ میں بننے والے34ویں کپتان تھے26سالہ بابر اعظم اور مہمان ٹیم جنوبی افریقہ کے کپتان28سالہ وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک ۔

مختصر تجزیہ: اس سیریز سے پہلے پاکستان نیوزی لینڈ سے ٹیسٹ سیریز میں شکست کھا کر واپس آئی تھی اورجنوبی افریقہ کی ٹیسٹ ٹیم نے اپنے کپتان ڈی کوک کی قیادت میں سری لنکا کو اپنے ہوم گراؤنڈ پر شکست دی تھی۔لہذا یہ سیریز دونوں ٹیموں کیلئے بہت اہم تھی ۔کیونکہ پاکستان کی ٹیم اور مینجمنٹ کو انتہائی تنقید کا سامنا تھا اور جنوبی افریقہ کی ٹیسٹ ٹیم میں ابھی جیت کا جوش تھا۔

اس دوران پاکستان کے نئے چیف سلیکٹر محمد وسیم جو ہمیشہ ٹی وی پر نئے ٹیلنٹ کو ترجیح دینے کی بات کرتے تھے نے قدم بڑھایا اور چند نئے کھلاڑیوں کو موقع دینے کا فیصلہ کیا۔بہرحال کھیلنے کا موقع ملا اوپنر عمران بٹ اور سپن باؤلرنعمان علی کو۔ نعمان علی باؤلنگ بیٹنگ میں کامیاب رہے اور عمران بٹ مکمل ناکام ۔حسن علی کی واپسی نے سیریز کو چار چاند لگا دیئے اور اُنکا سیریز کے آخری لمحوں میں تجربہ و محنت کام آگئی ۔

اس سیریز میں فیلڈنگ معیار کچھ بہتر نظر آیا لیکن ابھی بہت پریکٹس کی ضرورت نظر آرہی ہے۔فواد عالم کا ذکر سر فہرست رہے گا کیونکہ اُنکا کم بیک" ماضی کے سلیکٹرز کے منفی روئیوں کی عکاسی کر رہا ہے۔بہر حال ہیڈ کوچ مصباح الحق اور کپتان بابرا عظم اس سیریز میں کامیابی کے بعد مستقبل کیلئے پُر اُمید نظر آتے ہیں لیکن اوپنرز پر اُنکی نظر گہری ہو نی چاہیئے۔

کیونکہ وہ اس سیریز میں مکمل ناکام ہو ئے ہیں۔ امام الحق کو انجری کے فوراً بعد ایک دفعہ پھر ٹیم کا حصہ بنا کر اوپنرز کی جوڑی کو بہتر کرنا پڑے گا۔ جنوبی افریقہ کی ٹیم میں تجربہ گار کھلاڑی بھی شامل تھے اور وہ نوجوان بھی جو ابھی چند ٹیسٹ میچ کھیل کر اپنی کارکردگی کی بنا پر ٹیم کا حصہ بن کر پاکستان آئے تھے۔الگر،فاف ڈوپلیسی اور ڈ ی کوک کا ساتھ اُن سب کا حوصلہ بڑھانے کیلئے کافی تھا لہذا اگر غور کیا جائے تو دونوں ٹیموں کا بلے بازی اور باؤلنگ میں پلڑا برابر کا رہا۔

بلکہ دونوں ٹیسٹ میچوں میں جیت ہار کیلئے دونوں طرف جُھکتا رہا خاص کر دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے اوپنر مرکرم کی سنچری نے تو ایک دفعہ میچ کا جھکاؤ جنوبی افریقہ کی طرف کر ہی دیا تھا۔لہذا مقابلہ جوڑ کا رہا فرق پھر ہو م گراؤنڈ کا ہی رہا کیونکہ جو ٹیم نیوزی لینڈ میں شکست کے بعد حرف ِتنقید تھی اچانک اپنی ہوم گراؤنڈ پر فتح پر ٹا پ ٹرینڈ بن گئی۔

لیکن ہوم گراؤنڈ میں "ہوم کراؤڈ" تو نہیں تھا پھر کیا دباؤ تھا ؟اصل میں جنوبی افریقہ کی شکست کی اہم وجہ اُنکی فیلڈنگ رہی ۔خاص طور پر دوسرے ٹیسٹ میچ کی دوسری اننگز میں اُنھوں جسطر ح کیچ چھوڑے وہی اُنکو لے بیٹھے۔پہلے روز سے کہا جارہا تھا کی اس پیچ پر300سے زیادہ اسکور بنانا ممکن نہیں اور کیچ چھوڑنے کے بعد ہدف370رنز تھا ۔اب! کمند کہاں ٹوٹی؟ کمی کوتاہی کہاں تھی؟جنوبی افریقہ کے کوچ اور سابق نامور ٹیسٹ کرکٹر مارک باؤچر نے واضح الفاظ میں کہا ہے بیٹنگ ،باؤلنگ اور فیلڈنگ سب میں پریکٹس کی ضرورت ہے ۔

پہلے ٹیسٹ میچ کی خبریں: ﴾ بابر اعظم نے بحیثیت 34ویں پاکستانی ٹیسٹ کپتان پہلی دفعہ ذمہداری نبھائی۔ ﴾ جنوبی افریقہ کے کپتان وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کو ک کا یہ 50واں ٹیسٹ میچ تھا۔ ﴾ پاکستانی بلے باز فواد عالم نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر میں بغیر نصف سنچری بنائے تین سنچریاں بنانے کا منفرد ریکارڈ انگلینڈ کے کھلاڑی روی بوپارہ کے ساتھ برابر کر لیا۔

اس سے پہلے کرکٹ کی تاریخ میں وہ یہ کارنامہ انجام دے چکے ہیں۔ ﴾ جنوبی افریقہ کے25سالہ فاسٹ باؤلر کگیسو ربادا نے44ٹیسٹ میچوں میں 200وکٹیں مکمل کیں۔ ﴾ وکٹ کیپر محمدرضوان نے ایک ناممکن کیچ پکڑاتو اُنھیں "سُپر مین"کہا گیا۔ ﴾ پاکستان کے سپین باؤلر نعمان علی ڈبیوٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 5وکٹیں لیکر پاکستان کے12ویں باؤلر بن گئے۔ ﴾ آئی سی سی کی جانب سے علیم ڈار نے پہلی بار اپنے وطن میں 132ویں ٹیسٹ میچ میں امپائرنگ کی ۔

پہلا ٹیسٹ میچ 26ِ جنوری2021ء کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا جس میں اوپنر عمران بٹ اور سانگھڑ سے تعلق رکھنے والے 34سالہ سپن باؤلر نعمان علی کو ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ جب سانگھڑ کا نام آیا تو پاکستانیوں کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو کا نام یاد آیا۔ میڈیم فاسٹ باؤلر حسن علی کو انجیری کے مسائل سے گزارنے کے ایک عرصہ بعد ٹیم میں شامل کیا گیا۔

بہرحال نیشنل اسٹیڈیم کی پیچ کو بیٹنگ کرنے کیلئے ساز گار کہا گیا اور سپنر ز کیلئے باؤلنگ میں مددگا ر۔لہذا جب جنوبی افریقہ کے کپتان ڈی کوک نے ٹاس جیتا تو پہلے بیٹنگ کو ہی ترجیح دی۔ جبکہ بابر اعظم نے ٹاس ہارنے کے بعد کہا کہ اگر وہ جیت جاتے تو اُنکی اولیت بھی بیٹنگ کو ہی ہوتی۔ جنوبی افریقہ کے اوپنرز اور بعد میں آنے والے اہم بلے باز شاید کسی جلدی میں تھے۔

وہ بھول گئے تھے کہ یہ ٹیسٹ میچ ہے نہ کہ ٹی20 اور نہ ہی اُنکی ہوم گراؤنڈپھر وہ کیچ بھی ہوئے،بولڈ بھی اور رَن آؤٹ بھی۔فائدہ اُٹھایا پاکستان کی باؤلنگ لائن نے اور پہلے ہی روز ثابت کر دیا کہ تجزیہ کار اپنی جگہ اور کارکردگی اپنی۔فاسٹ باؤلرشاہین آفریدی اور حسن علی نے بالترتیب2، 1وکٹ لیں اور سپین باؤلر یاسر شاہ اور نعمان علی نے2اور3 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔

2بلے باز وین ڈوسن اور ٹمبا باوما غیر ضروری رنز لیتے ہوئے وکٹیں کھو بیٹھے ۔لہذا صرف اوپنر ڈین الگر ہی نصف سنچری بناسکے اور58کے انفرادی اسکور پر آؤٹ ہو ئے۔ جبکہ آل ٹیم 220کے مجموعی اسکور پر آؤٹ ہو گئی۔ پاکستان کی ٹیم کو پہلے دِن کے تقریباً آخری گھنٹے کے قریب اُس وقت بیٹنگ کرنے کا موقع ملا جب جنوری کے مہینے میں سمندری شہر کراچی میں شام کی ہوائیں اپنا ہی مزہ دیتی ہیں اور کرکٹ کے کھیل میں نیا بال اور شام کا یہی وقت ہو تو پھر باؤلر کے وارے نیارے ۔

جنوبی افریقہ کے باؤلرزنے ایسا کر کے بھی دِکھا دیا۔پاکستان کے4بلے باز صرف 27کے مجموعی اسکور پر آؤٹ کر دیئے جن میں نائٹ واچ مین شاہین آفریدی نے"ڈک"بنایا۔دوسرے روز کی صبح بھی جنوبی افریقہ کے باؤلرز پُر اُمید تھے کہ صبح کی ہواؤں کا بھی فائدہ اُٹھا کر پاکستانی بلے باوزں کیلئے مزید مشکلات پیدا کی جاسکتیں ہیں۔ لیکن سابق کپتان اظہر علی اور فواد عالم نے اپنی ہو م گراؤنڈ پر ذمہداری سے کھیلتے ہوئے اسکور میں اضافہ کر نا شروع کیا ۔

پاکستان کے 35سالہ بلے باز فواد عالم نے اپنی ہوم گراؤنڈ پر خصوصاً اُس وقت جب پاکستان کی بیٹنگ مشکلات کا شکار تھی اپنی کیر ئیر کی تیسری اور ہوم گراؤنڈ پر پہلی شاندار سنچری بنا کر سلیکٹرز سے سوال کر دیا کہ میرے 10سال ؟ کرکٹ کی دُنیا کے بڑے نام بھی اُنکی سنچری اور سنچری بنا کر ایکشن بنا نے کی تعریف کیئے بغیر نہ رہ سکے۔ بلکہ اُنکی سنچری پر کرکٹر و کمنٹیٹر رمیض راجہ نے ٹویٹ کیا::پاک کی زبردست واپسی۔

فواد عالم ذہنی اور تکنیکی سطح پر ماہر ۔ زبردست۔ وہ109رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے ۔اظہر علی نے نصف سنچری بنائی اور آل راؤنڈرفہیم اشرف نے بھی فواد عالم کی سنچری سے حوصلہ حاصل کرتے ہوئے 64رنز کی اننگز کھیل ڈالی۔ تیسرے روز لنچ کے وقفے سے پہلے پاکستان کی ٹیم 378رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی ۔جنوبی افریقہ کے باؤلرربادا اور کیشو مہاراج نے 3،3کھلاڑی آؤٹ کیئے۔

دوسری اننگز کے آغاز میں جنوبی افریقہ نے اعتماد سے کھیلنا شروع کیا لیکن 48کے مجموعی اسکور پر سپن باؤلر یاسر شاہ کی گیند پر وکٹ کیپر محمد رضوان نے اوپنر ڈین الگر کا ایک ناممکن و یاد گار کیچ پکڑ کر سب کو حیران کر دیا۔ اُس 1کھلاڑی آؤٹ پر اوپنر مرکرم اور وین ڈوسن مجموعی اسکور 175تک لے گئے۔ اُن کی شارٹس سے یوں محسوس ہو رہا تھا کہ پیچ سیدھی ہو چکی ہے اور پاکستان کی پہلی اننگز کی 158رنز کی برتری ختم ہونے کے بعد جنوبی افریقہ اب پاکستان کو جیتنے کیلئے مناسب ہدف دے گا جو چوتھی اننگز میں پاکستان کیلئے حاصل کرنا آسان نہیں ہو گا۔

اس سے پہلے پیچ کی حالت اور دوسرا اُنکے فاسٹ باؤلر ربادا کہہ چکے تھے میچ میں کامیابی کا امکان رد نہیں کیا جاسکتا۔ بہرحال اِن حالات میں جب سپین باؤلر یاسر شاہ کی ایک گھومتی ہو ئی گیند پر شارٹ میڈ آف پر کھڑے فیلڈر عابد علی نے وین ڈوسن کا شاندار کیچ پکڑ لیا تو اُس کے بعد تیسرے روز کی اختتام تک جنوبی افریقہ کے187رنز پر 4بلے باز آؤٹ ہو گئے ۔

اگلے دِن پیچ پر واضح کریک نظر آرہے تھے اور دونوں ٹیموں کیلئے بیٹنگ کا ماحول سازگار نظر نہیں رہا تھا۔ پھرچوتھے دِن کے پہلے اوور کی پہلی گیند پر ہی میڈیم فاسٹ باؤلر حسن علی نے کیشومہاراج کو کلین بولڈ کر کے ثابت کر دیا کہ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈی کوک نے جس پیچ کی حالت کا فائدہ پاکستان کے خلاف اُٹھانا تھا اُسکا پہلا وار تو وہ خود ہی بن چکے ہیں کیونکہ چوتھے دِن وہ مزید صرف58رنز کا اضافہ کر کے 245پر آل آؤ ٹ ہو گئے۔

پاکستان کے ڈبیو کرنے والے باؤلر نعمان علی نے آخری4کھلاڑی آؤٹ کر کے دوسری اننگز میں 5وکٹیں حاصل کیں اور یاسر شاہ نے4کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ جنوبی افریقہ کی اوپنر مرکرم نے74اور وین ڈوسن نے64رنز کی اننگز کھیلی۔ پاکستا ن کے پا س جیتنے کا ہدف88رنز تھا جو چوتھے روز ہی چائے کے وقفے سے پہلے90رنز 3کھلاڑی آؤٹ پر حاصل کرلیا۔مین آف دِی میچ ہو ئے فواد عالم اور پاکستان کو جیت پر60پوائنٹس ملے۔

دوسرا ٹیسٹ میچ کی خبریں: ﴾ پاکستان کی ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی جبکہ جنوبی افریقہ نے باؤلر لونگی اینگیڈی کی جگہ آل راؤنڈر ویان میلڈر کو شامل کیا تھا۔ ﴾ پاکستان کے میڈیم فاسٹ باؤلر حسن علی نے پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ میں 10وکٹیں لیں۔ ﴾ پاکستان کے وکٹ کیپر محمد رضوان نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی پہلی سنچری بنائی۔ ﴾ جنوبی افریقہ کے سپین باؤلر جارج لنڈی نے پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں5وکٹیں لیں۔

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 4ِ فروری کو راولپنڈی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا ۔ پاکستا ن کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کر نے کا فیصلہ کیا ۔پیچ پر گھاس نہ ہو نے کے برابر تھی اور واضح دراڑیں نظر آرہی تھیں ۔تجزیہ کاروں کے مطابق ایک دوستانہ پیچ تھی جو بیٹنگ باؤلنگ دونوں کیلئے ساز گار۔ کوئی بھی ٹیم300سے زائد رنز نہیں بنا سکے گی۔

لیکن پہلے روز آسمان پربادل اور اسٹیڈیم میں تیز ہوا کی وجہ سے آغاز کے 20اوورز باؤلرز کیلئے اہم ہو سکتے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈی کوک نے بھی پہلے 20اوورز کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے باؤلرز کو زور لگانے کیلئے کہا اور اُنھوں نے بھی15اوورز تک صرف 22اسکور پر 3کھلاڑی آؤٹ کر دیئے۔ جن میں سابق کپتان اظہر علی صفر پرہی ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔پھر ذمہداری سنبھالی کپتان بابر اعظم اور فواد عالم نے اور اسکور میں اضافہ کر نا شروع کیا۔

فاسٹ باؤلرز گیند اُچھال رہے تھے اور سپنرز گھوما رہے تھے لیکن بعض دفعہ گیند بلے باز تک پہنچنے سے پہلے ہی بیٹھ رہی تھی جس سے بیٹنگ میں دُشواری بھی پیش آئی ۔اسی دوران بارش کا سلسلہ شروع ہو گیا لہذا چائے کے وقفے کے بعد 145رنز پر کھیل ختم کر دیا گیا اور اگلے روز چائے کے وقفے سے پہلے پاکستان کی آل ٹیم 272رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔ فہیم اشرف نے78اورکپتان بابر اعظم77رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔

افسوس تھا تو فواد عالم پر جو خود ہی شارٹ لگا کر ایک غیر ضروری اسکور لیتے ہو ئے رَن آؤٹ ہو گئے۔جنوبی افریقہ کے نوجوان فاسٹ باؤلر انریچ نورٹج 5کھلاڑی آؤٹ کیئے اور کیشو مہاراج جنکی دوسرے ٹیسٹ میں شرکت مشکوک تھی نے3کھلاڑی آؤٹ کیئے ۔ جنوبی افریقہ کے اوپنرز نے اعتماد سے بیٹنگ شروع کی لیکن26کے اسکور پر جلد ہی حسن علی کی لگاتار دو گیندوں پر اوپنر ایلگراور وین ڈوسن کے آؤٹ ہو نے پر پاکستانی باؤلرز کے حوصلے بڑھ گئے۔

حالانکہ وین ڈوسن جس گیند پر بولڈ ہوئے تھے وہ بیٹھ گئی تھی جس کا اندازہ وین ڈوسن کی مایوسی لگایا جا سکتا تھا۔اُنکے بعد دِن ا ختتام تک جنوبی افریقہ کے 106پر 4کھلاڑی ہو چکے تھے جسکے نتیجے میں اگلے روز بھی اُنکا کو ئی بلے باز سنبھل نہ سکا اور 201کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی لیکن دِن کے اختتام تک پاکستان کی بھی دوسری اننگز میں129پر 6وکٹیں گِر گئیں۔

ایک روز میں12 وکٹیں گِرنے سے پیچ کی حالت کا اندازہ ہو رہا تھا کہ باؤلرچاہے فاسٹ ہو یا سپنر دونوں کے خلاف بیٹنگ کر نا آسان نہیں۔ پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ کے بلے باز باوما صرف پاکستان باؤلرز کے خلاف مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور44رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے ۔جبکہ پاکستان کی طرف سے پہلی اننگز میں حسن علی 5وکٹیں لیکر نما یاں رہے۔ جسکے بعد راولپنڈی اسٹیڈیم میں لگے ہو ئے اُس بورڈ پر کہ وہاں کس کس پاکستانی کرکٹر نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 5وکٹیں لی ہیں حسن علی کا نام بھی شامل کر دیا گیا۔

پاکستان کے پاس پہلی اننگز میں 71رنز کی برتری تھی لہذا چوتھے روز پاکستانی بلے بازوکٹ کیپرمحمد رضوان اور باؤلرحسن علی سے اُمید کی جارہی تھی کہ وہ مزید کچھ اہم رنز کا اضافہ کرلیں تو پھر پیچ کی صورت ِحال اور مقابلے میں دِلچسپی پیدا ہو جائے گی لیکن وکٹ کیپر محمد رضوان کی ذمہدارانہ بیٹنگ اور پہلی ناقابلِ شکست ٹیسٹ سنچری نے پاکستان کا مجموعی اسکور298رنز تک پہنچا دیااور اُنکے باقی چاروں ساتھی آؤٹ ہو کر پویلین واپس جاتے رہے۔

اِن میں دوسرا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے نعمان علی کے بھی45اہم رنز شامل تھے۔جنکو نصف سنچری مکمل نہ کرنے کا افسوس رہا۔جنوبی افریقہ کے29سالہ سپین باؤلرجارج لنڈے جو اپنا تیسرا ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے نے5وکٹیں حاصل کیں اور اُنکے ساتھ دوسری اننگز میں بھی کیشو مہاراج نے3کھلاڑی پویلین بھیجے۔ جنوبی افریقہ کے پاس جیتنے کا ہدف تھا 370رنز اور چوتھے روز کے اختتام تک اُنکے 127رنز پر صرف اوپنر ایلگر آؤٹ ہو ئے تھے۔

ٹیسٹ کے آخری دِن صبح آتے ہی اُنکے 135رنز پر مزید دو اہم بلے باز وین ڈوسن48رنز بنا کر اور فاف ڈپلیسی 5رنز پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ لیکن پاکستان کے وکٹ کیپر محمد رضوان کی دوسری اننگز میں سنچری کو اُمید بنا کر ہدف حاصل کر نے کی کوشش میں26سالہ اوپنر مرکرم نے باوما کے ساتھ مل کر اعتماد سے کھیلتے ہو ئے اپنی 5ویں سنچری مکمل کرلی ۔اُس وقت محسوس ہو رہا تھا کہ جنوبی افریقہ کی میچ پر گرفت مضبوط ہو چکی ہے اور دوسری طرف پاکستانی باؤلنگ لائن بھر پور کوشش کر رہی تھی کہ ایک وکٹ مل جائے۔

بال باؤنس بھی ہو رہا تھا اور سوئنگ بھی بھی ۔ بعض دفعہ نیچے بھی رہ رہا تھا۔ اس کے برعکس سپنر کو کھیلنے میں کوئی خاص دُشواری نظر نہیں آرہی تھی ۔ اسی دوران241کے مجموعی اسکور پر حسن علی کی ایک بال پر اوپنرمرکرم108رنز بنا کر عمران بٹ کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہو گئے اور اُنکی ہی اگلی بال پر عمران بٹ نے ہی کپتان ڈی کوک کا کیچ پکڑ لیا۔پھر 253رنز پرباوما 61رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

پاکستان ٹیم کے حوصلے بلند ہو چکے تھے اور کپتان بابر اعظم کی حسن علی اور شاہین آفریدی کو باؤلنگ دینے کی حکمت عملی کامیاب ہو چکی تھی۔لہذا 274رنز پر اُن دونوں باؤلرز نے جنوبی افریقہ کی ٹیم کو واقعی ڈھیر کر دیا۔حسن علی نے دوسری اننگز میں ایک دفعہ پھر اپنا جرنیٹر آن کرتے ہو ئے5کھلاڑی آؤٹ کر کے پہلی دفعہ ٹیسٹ میچ میں 10وکٹیں لینے کا اعزاز حاصل کر لیا اور مین آف دِمیچ ہو ئے۔

شاہین آفریدی نے4بلے باز پویلین بھیجے اور ایک کھلاڑی کو یاسر شاہ نے بھی بولڈ کر دیا۔پاکستان نے جنوبی افریقہ کیخلاف یہ ٹیسٹ میچ95رنز سے جیت کر مزید 60پوائنٹس حاصل کیئے اورآئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی فہرست میں7ویں نمبر سے 5ویں نمبر پر آگئے اور 2ٹیسٹ میچوں کی سیریزکلین سویپ بھی کر لی۔ اس وقت بنگلہ دیش بمقابلہ ویسٹ انڈیز اور اِنڈیا بمقابلہ انگلینڈ دلچسپ ٹیسٹ سیریز جاری ہیں اور آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئین شپ کی فہرست میں ٹیمیں اُوپر نیچے ہو نا شروع ہو گئی ہیں لہذا : "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "۔

مزید مضامین :