بدقسمتی کا تعاقب جاری ،پاکستان ہاکی ایشیاء کپ ہار گیا

Pakistan Asia Cup Har Giya

ٹورنامنٹ میں قومی کھلاڑیوں کو شاندار کھیل،جیت کیلئے سرتوڑ کوششیں قاسم ضیاء اور آصف باجوہ کی محنت رنگ لے آئی،پاکستان ایشیا ء میں چھٹے سے دوسرے نمبر پر آگیا

پیر 18 مئی 2009

Pakistan Asia Cup Har Giya
اعجازوسیم باکھری: ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے اور لوگ آج بھی ہاکی سے بے پناہ محبت کرتے ہیں اورہرمیچ میں ہر ٹورنامنٹ میں قوم ہاکی ٹیم سے توقعات وابستہ رکھتی ہے کہ پاکستان جیتے گا اور چاہے ٹیم جتنابھی شاندار کھیل پیش کرے اور حریف گول پوسٹ پر بے شمار اٹیک بھی کیے جائیں لیکن آخر میں اگرٹیم میچ یا ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیاب نہ ہوسکے تو شائقین ٹیم کی جرأت اور اور عمدہ کارکردگی کو فراموش کرکے پھر سے مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ لوگ قومی ہاکی ٹیم کو ماضی کی طرح ہرمیدان سے فاتح کی حیثیت سے باہر نکلتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں ۔

اگر میں اپنی ذات کی بات کروں تو پاکستان اگر کرکٹ میچ میں ہار جائے تو اتناصدمہ نہیں پہنچتا جتنا قومی ہاکی ٹیم کی شکست پر ہوتا ہے حالانکہ پاکستان نے 1994ء کے بعد ہاکی میں کوئی بڑا ٹورنامنٹ نہیں جیتا لیکن اس کے باوجودپاکستانیوں کی اکثریت ایسی ہے جن کا کرکٹ کے مقابلے میں ہاکی ٹیم کیلئے زیادہ دل دھڑکتا ہے۔

(جاری ہے)

دو دن پہلے جب پاکستان نے ایشیا کپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کیا تو میری خوشی کی انتہاء نہ رہی اور پھر جب پاکستان ہاکی فیڈریشن کے میڈیا منیجر شہزاد ملک نے بتایا کہ فائنل میچ کو پی ٹی وی پر براہ راست نشر کرنے کیلئے کوششیں کررہے ہیں تو میری خوشی دوبالا ہوگئی کہ ایک طویل عرصے بعد قومی ہاکی ٹیم کا فائنل میچ دیکھنے کو ملے گا۔

پاکستان اورکوریا کی ٹیمیں جب ایشیا کپ کے فائنل میں ایک دوسرے سے نبردآزما تھیں تو قومی ٹیم کا کھیل دیکھ کر مجھے یقین ہوگیا تھا کہ پاکستان آج 20سال بعد ایشیا کپ میں فاتح ٹھہرے گا ۔پہلے ہاف میں مقابلہ بغیر کسی گول کے برابر رہا اور دوسرے ہاف میں بھی دونوں ٹیموں نے عمدہ کھیل پیش کیا اور بدقسمتی سے پاکستان پہلے ہاف کی طرح دوسرے ہاف میں بھی پنالٹی کارنرپر گول کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔

میں اپنے ساتھی سپورٹس رپورٹرز کے ہمراہ پی ایچ ایف کے میڈیا ڈریپارٹمنٹ میں فائنل میچ دیکھ رہا تھا اورکوریا نے میچ کے اختتام سے چار منٹ پہلے پنالٹی کارنر پر گول کرکے ہم سب کو سکتے میں مبتلا کردیا کیونکہ ہم میں سے کوئی بھی یہ توقع نہیں کررہا تھا کہ پاکستان فائنل میں شکست کھا جائے گا۔اگر کھیل کے حوالے سے فائنل میچ کا جائزہ لیا جائے تو پاکستانی کھلاڑیوں نے ماضی کے مقابلے میں عمدہ کھیل پیش کیا اور اگر کہیں غلطی ہوئی تووہ پنالٹی کارنر پر سہیل عباس کے گول نہ کرنے کی صورت میں ہوئی لیکن دیگر شعبوں میں پاکستان نے حریف ٹیم پر برتری حاصل کیے رکھی اور انتہائی جذبے کے ساتھ میچ کھیلا۔

قومی ٹیم کی خلاف توقع شکست سے جتنا مجھے اور سپورٹس جرنلزم سے وابستہ میرے دیگر دوستوں کو دکھ پہنچا اسی طرح عام لوگوں کو بھی قومی ٹیم کی شکست سے سخت مایوسی ہوئی ،ہاکی شائقین ایک تو قومی ٹیم کے فائنل تک پہنچنے پر خوش تھے اور دوسرا ایک طویل عرصے بعد لوگوں کو براہ راست میچ ٹی وی پر دیکھنے کو ملا جس سے شائقین میں زبردست جوش و خروش پایاجارہا تھا لیکن اچانک قومی ٹیم کی شکست سے ایک بار پھر شائقین کے چہرے لٹک گئے۔

گوکہ پاکستان نے میچ میں اچھا کھیل پیش کیا لیکن ہاکی شائقین اس بات سے راضی ہونے والے نہیں ہیں لوگ اب صرف اورصرف ٹرافی چاہتے ہیں۔لوگوں کی ایک ہی خواہش ہے کہ ٹیم اچھے کھیلے یا برا بس پاکستان ہاکی ٹیم ٹورنامنٹ کی فاتح ہونی چاہئے کیونکہ پاکستان ہاکی کی دنیا میں ایک نام رکھتا ہے اور ماضی میں پاکستان نے ہاکی دنیا پر راج کیا لہذا یہی وجہ ہے کہ پاکستانی قوم ایک بار پھر پاکستان کو ہاکی کی دنیا پر راج کرتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہے کیونکہ ایک تو ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے اور دوسرا لوگ ہاکی سے دیوانگی کی حدتک محبت کرتے ہیں۔

جوں جوں قومی ٹیم شکستوں کے بھنور سے نکلنے میں کامیاب ہورہی ہے لوگوں کی توقعات بھی بڑھ رہی ہیں اور فیڈریشن اور کھلاڑیوں پر ذمہ داری کا عنصر بھی بڑھتا چلا رہا ہے کیونکہ قدرتی طور پر جب آپ کسی کو کچھ امید دلاتے ہیں تو سامنے والے کی توقعات ازخود بڑھ جاتی ہیں لہذا اب پی ایچ ایف پربھی بھاری ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ وہ جلد قوم کو ٹرافی کا تحفہ دے ۔

ایشیا ء کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں پاکستان کو شکست کے بعد اب ورلڈکپ 2010کیلئے کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا پڑیگا جبکہ کورین ٹیم ایشیئن چیمپئن بننے کی وجہ سے ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ایشیا ء کپ پاکستان ہاکی ٹیم کیلئے ایک طرح کامیاب ترین ایونٹ رہا کیونکہ گزشتہ ایشیا ء کپ میں پاکستان کی چھٹی پوزیشن تھی اور اب پاکستان ایشیا ء میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے جوکہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بہت بڑی کامیابی ہے ۔

قاسم ضیاء اور آصف باجوہ کا پہلا ٹارگٹ ایشیا ء میں پہلی پوزیشن حاصل کرنا تھا بدقسمتی سے پاکستان پہلی پوزیشن پر تو حاصل نہیں کرسکا لیکن چھٹے سے دوسرے دونمبر پر آنا بھی بہت بڑا کارنامہ ہے جس کو جتنا سہرا ہا جائے کم ہے۔پی ایچ ایف کی نئی مینجمنٹ نے انتہائی کم عرصے میں اب تک جوکامیابیاں حاصل کی ہیں انہیں دیکھتے ہوئے یہ احساس جاگ اٹھا ہے کہ پاکستان ہاکی کے کھیل میں اپنے عروج کی طرف چل پڑا ہے اوراب کامیابی زیادہ دور نہیں ہے ۔

آج 14سال سے جاری شکستوں کا سلسلہ بھی تھم سا گیا ہے اور سامنے ہدف بھی نظر آرہا ہے اور آج پاکستان ہاکی ٹیم جس مقام تک پہنچ گئی ہے گزشتہ دس سالوں میں قومی ٹیم کا یہ سب سے بہترین اور کامیاب ترین مقام ہے جس کا کریڈٹ سیکرٹری پی ایچ ایف آصف باجوہ اور قاسم ضیا ء کو جاتا ہے جنہوں نے د ن رات ایک کرکے قومی ہاکی کو زندہ کردیا ہے ۔میرے خیال میں آج بہترین موقع اور مناسب وقت بھی ہے کہ پاکستان ہاکی کو دوبارہ عروج پر لیجانے کیلئے کسی راہ کی تعین کیا جائے جو کہ ایشیا کپ میں نظر آگئی ہے جہاں قومی کھلاڑیوں ،کوچز اور ٹیم منیجر و سیکرٹری آصف باجوہ کی کارکردگی اس بات کا مظہرہے کہ پاکستان میں ہاکی ٹیم شکستوں کے بھنور سے نکل آئی ہے اور اب وہ دن زیادہ دور نہیں جب پاکستان ایک بار پھر عالمی چیمپئن ہوگا ۔

مزید مضامین :