پاکستان بیٹنگ ،بولنگ ،فیلڈنگ میں ناکام، نیوزی لینڈ فائنل میں پہنچ گیا

Pakistan Batting Bowling Fielding Main Nakam New Zealand Final Main Pohanch Giya

یونس خان نے چیمپئنزٹرافی کا اہم کیچ گرا کرقوم سے خوشیاں چھین لیں ٹونٹی ورلڈکپ جیتوانے والے آفریدی ، عمرگل ، یونس اور شعیب ملک سیمی فائنل میں یوں کھیل رہے تھے جیسے احسان کررہے ہوں

اتوار 4 اکتوبر 2009

Pakistan Batting Bowling Fielding Main Nakam New Zealand Final Main Pohanch Giya
اعجازوسیم باکھری: چند ماہ پہلے قوم کو ٹونٹی ٹونٹی ورلڈ کپ جیتوانے والے یونس خان نے گزشتہ رات نیوزی لینڈ کے خلاف چیمپئنزٹرافی کے سیمی فائنل میں گرانٹ ایلیئٹ کا آسان کیچ گرا کر نہ صرف چیمپئنزٹرافی کا ٹائٹل گنوا دیا بلکہ خوشی کی منتظر قوم کوپھر سے مایوسی میں دھکیل دیا۔جوہانسبرگ میں کھیلے گئے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کی جانب سے دئیے جانیوالے234رنز کے ہدف تک پانچ وکٹوں کے نقصان پر باآسانی رسائی حاصل کرکے پاکستانی ٹیم کو گھرکی راہ دکھا دی اور خود کو آسٹریلیا کے خلاف فائنل میں مدمقابل لاکھڑا کیا۔

یونس خان کی جانب سے کیچ گرانے والی غلطی نجانے کیوں برداشت نہیں ہورہی ہے حالانکہ بھارت کے خلاف 2007ء کے ٹونٹی ٹوٹنی ورلڈکپ میں مصباح الحق کی غلط شارٹ نے پاکستانیوں کی آنکھوں میں آنسوں رواں کردئیے تھے لیکن اس کے باوجود کسی بھی شخص نے مصباح کو برا بھلا نہیں کہا تھا کیونکہ وہ جیت کی کوشش میں ایک ایفرٹ کرتے ہوئے آؤٹ ہوا تھا ، ویسے بھی لڑکر ہارنے والا ہیرو ہوتا ہے اور مصباح ایک ہیرو تھا لیکن یونس خان نے گزشتہ رات جس لاپراہی سے کیچ گرایا یہ مصباح کی غلطی سے ہزار گنا بڑی غلطی ہے، کم از کم بطور کپتان یونس کو ایسی غلطی نہیں کرنا چاہئے تھی کیونکہ اُس کی چھوٹی سے لاپرواہی سے پاکستان کی تمام محنت پر پانی پھیر گیا ۔

(جاری ہے)

ورلڈکپ1999ء میں ہرشل گبزنے بھی سیمی فائنل میں سٹیووا کا کیچ گرایا تھاتوسٹیووا نے اُسے وہیں پر کہہ دیا تھا کہ ”ینگ مین یوڈرپڈ ورلڈکپ“ اور ایسا ہی ہوا جنوبی افریقہ کو سیمی فائنل ٹائی ہونے کے باوجود شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔مگر یہ بات بھی تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں کہ گبزنے سٹیووا کا کیچ ڈراپ کرنے اور اُس کی جانب سے ورلڈکپ گرانے کی بات سننے کے بعد اپنی غلطی کاازالہ کرنے کی بہت کوشش کی اور بیٹنگ میں وہ ایک مشکل وکٹ پر طویل عرصہ ڈٹا رہا گوکہ گبز نے صرف 30رنز بنائے لیکن اُس مشکل حالات میں وہ 30رنز بھی کسی سنچری سے کم نہیں تھے، شائقین گبزکے اُن 30رنزوں کو آج بھی یاد کر تے ہیں اور گبز کی یہ ذمہ داری بھی بنتی تھی کیونکہ وہ ایک قیمتی کیچ گرا چکا تھا اور اُس نے اپنی غلطی کا ازالہ کرنے کی خوب کوشش کی لیکن یونس خان نے گزشتہ رات کیچ گرانے کے بعد اپنی غلطی کا ازالہ کرنے کی ذرا بھر بھی کوشش نہیں کی ، وہ خود بولنگ کرانے سے تو رہے ،کم از کم اُس مشکل حالات میں عمرگل کی جگہ سعید اجمل اور شعیب ملک کی آپشن موجود تھی انہیں استعمال کرسکتے تھے کیونکہ ایک اوور پہلے رانا نوید الحسن کو 14رنز پڑگئے تھے لیکن یونس نے اپنی ضد پوری کرنے کیلئے عمرگل کو بولنگ دی اور اُس نے دو چوکے اور ایک چھکا کھا کر ساری محنت پر پانی پھیر دیا۔

سیمی فائنل میں پاکستان کی شکست کی پانچ وجوہات : پہلی وجہ :عمرگل کے بارے میں سب کو معلوم تھا کہ وہ اچھی بولنگ نہیں کررہا کیونکہ وہ ایک طویل عرصے سے ٹیسٹ ،ٹونٹی ٹونٹی اور ون ڈے کرکٹ کھیل رہا ہے لہذا اُسے ریسٹ کی ضرورت تھی ،یونس خان نے محمد عامر کو آصف کی کھلانے کا درست فیصلہ کیا لیکن یونس کو ایک اور درست فیصلہ کرتے ہوئے آصف کی بجائے عمرگل کو ڈراپ کرنا چاہئے تھا جوکہ اُس نے نہیں کیا جس کا خمیازیہ بھگت چکے ہیں۔

دوسری وجہ:مجھے اس بات کی سمجھ نہیں آتی کہ شعیب ملک کو کس وجہ سے” ریلو کٹا “بنایا ہوا ہے۔کبھی وہ اوپنر کھیل رہا ہوتا ہے توکبھی ون ڈاؤن اور کبھی پانچویں نمبر پر بیٹنگ کرتا ہے ۔سیمی فائنل میں اگر عمران نذیر واپس آگیا تھا تو شعیب ملک کی خاطر بیٹنگ آرڈر تبدیل نہیں کرنا چاہئے تھا ،اُسے نچلے نمبروں پر کھلانا چاہے تھا کیونکہ یونس کی پوزیشن پر کھیل کر نہ صرف ملک جلدی آؤٹ ہوا بلکہ خود یونس بھی ایڈجسٹ نہ ہوسکا اور دونوں بچوں کے انداز میں شارٹس کھیل کر آؤٹ ہوئے ،اگر بیٹنگ آرڈر تبدیل نہ کیا تھا تو شاید رسوائی نہ ہوتی: تیسری وجہ:شاہد آفریدی نے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں پاکستان کو کامیابی کیا دلائی ہے اب شاید موصوف اُسی کارکردگی پر اگلے پانچ سال تک کھلانا چاہتے ہیں ۔

پورے ٹورنامنٹ میں انہوں نے بیٹنگ میں کچھ بھی نہیں کیا شاید وہ ٹونٹی ٹونٹی کے کھلاڑی رہ گئے ہیں ،اگر ایسا ہے تو انہیں از خود ہی پاکستان کے مفاد میں کوئی بہتر فیصلہ کرناچاہئے ۔بہرحال شکست کی تیسری وجہ یہ تھی کہ جب آفریدی بیٹنگ پر آگیا تھا تو اُسی وقت یونس خان کو بیٹنگ پاور پلے لے لینا چاہئے تھا کیونکہ پاور پلے کا یہ مطلب نہیں کہ آخری اوور ز میں لیا جائے ہمیشہ جب آپ کا آخری ریگولر بیٹسمین گریز پر آجائے تو پاور پلے لے لینا چاہئے لیکن یونس خان نے اپنی سائنس کی بنیاد پر پاور پلے لینا مناسب نہیں سمجھا جس کی پاداش میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

چوتھی وجہ:پاکستان کی ناقص فیلڈنگ ہے ۔گوکہ باؤلرز نے ٹارگٹ پر گیندیں نہیں کیں اور کیویز بیٹسمین اپنی مرضی سے کھیلتے رہے لیکن فیلڈرز اگر ہوش مندی سے کام لیتے تو یقینی طور پر میچ میں پاکستان واپس آجاتا لیکن یونس خان سمیت شعیب ملک ، عمران نذیر اوریوسف نے فیلڈنگ میں سستی دکھائی جو مہنگی پڑی ۔ پانچویں وجہ:پاکستان کی نیوزی لینڈ کے ہاتھوں سیمی فائنل میں شکست کی پانچویں وجہ سائمن ٹفل اور آئن گولڈ کی جانبدارانہ امپائرنگ ہے ۔

دونوں نے پاکستانی باؤلرز کی گیندوں پر کئی یقینی آؤٹ تھے جو نہیں دئیے جس سے پاکستانی ٹیم میچ پر اپنی گرفت مضبوط نہ رکھ سکی۔ سائمن ٹفل تو دنیاکے مانے ہوئے امپائرہیں اور گزشتہ پانچ سال سے انہیں بہترین امپائر کا خطاب دیا جارہا ہے بدقسمتی سے اس بار وہ چھٹی بار یہ اعزاز لینے میں ناکام رہے اور قسمت نے پاکستانی امپائرعلیم ڈار کو بہترین امپائرکا اعزاز بخشا ۔

شاید ٹفل پاکستان سے علیم ڈار کی کامیابی کا بدلہ لے رہے تھے اور تاریخ کی بدترین امپائرنگ کی جو پاکستان کی شکست کا بنیادی سبب رہی۔ بہرحال:شائقین کھیل میں ہار جیت ایک لازمی جزہے اور ہمیں شکر ادا کرنا چاہئے کہ ہماری ٹیم نے ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ بھی جیتا اور اب چیمپئنزٹرافی کا سیمی فائنل بھی کھیلا ، ہمیں بھارت کی جانب دیکھنا چاہئے جوکہ ہرسال آئی پی ایل کا تماشہ بھی کراتے ہیں اور آئی سی سی میں اُن کا اثر ورسوخ بھی ہے اور ہرایونٹ میں بھارتی کمپنیاں ہی ٹائٹل سپانسر ہوتی ہیں لیکن اس کے باوجود اُن کی ٹیم پہلے راؤنڈ سے آگے نہیں جاپاتی ، پاکستان نے بہت اچھی کرکٹ کھیلی اور قابل ستائش نتائج حاصل کیے اور امید ہے کہ قومی ٹیم مستقبل میں قوم کو مایوس نہیں کریگی اور بالخصوص کپتان یونس خان نے سیمی فائنل میں گیچ گرانے کی جو غلطی کی ہے امید ہے وہ اس کا بھر پورانداز میں ازالہ کرینگے ۔

پاکستان کا اگلا پڑاؤ نومبر کے پہلے ہفتے میں نیوزی لینڈ کے ساتھ یواے ای میں ہے جہاں تین ون ڈے اور دو ٹونٹی ٹونٹی میچز کھیلے جانے ہیں ۔ بہرحال ،یہ سچ ہے کہ یونس خان کی جانب سے گرایا جانیوالا کیچ آنے والے کئی سالوں تک درد دیتا رہے گا۔گزشتہ رات کروڑوں پاکستانیوں کی طرح میں بھی اہم میچ سیمی فائنل دیکھنے کیلئے سارا وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھا رہا اور رات کے ڈھائی بجے جب پاکستان کو شکست نصیب ہوئی تو غیر متوقع طور پر بہت زیادہ غصہ آیا حالانکہ جب پاکستان اور بھارت کا میچ شروع ہوا تو ہرپاکستانی کی ایک ہی خواہش تھی کہ چاہئے چیمپئنزٹرافی ہارجائیں مگر بھارت کو ضرور شکست دیں لیکن کل جب سیمی فائنل کھیلا جارہا تھاتو ہم سب پاکستانی اپنا یہ وعدہ اور خواہش بالکل بھول چکے تھے اور نیوزی لینڈ کے خلاف صرف اور صرف جیت چاہتے تھے اور ممکن ہے یہ جیت ہمیں نصیب بھی ہوجاتی لیکن ہمارے کپتان ”خان یونس خان صاحب“دریا دل انسان ہیں وہ شارٹ مڈآف پر کھڑے پتہ نہیں کیا سوچ رہے تھے کہ ایک ایسا آسان کیچ گرا دیا جوکہ شاید چھ سال کا بچہ بھی آسانی سے پکڑلے گا لیکن ہمارے قومی کپتان نے ”کجھ شہردے لوک وی ظالم سن تے کچھ سانوں مرن دی شوق وی سی“کے مصداق ایلیئٹ کا کیچ گرا کرنیوزی لینڈ کو جیت کی راہ دکھائی اور قوم میں ایک بار پھر مایوسی پھیلا دی، یونس نے اگر یہ سوچ کر اس میچ کو ایزی لیا کہ بھارت سے جیت چکے ہیں اب اگر ہار بھی جائیں تو کوئی بات نہیں ،جناب آپ 16کروڑ پاکستانیوں کی ٹیم کے کپتان ہیں اور قوم آپ سے جیت کی توقع لگائے بیٹھی تھی ، شاید خان صاحب نہ جانتے ہوں لیکن میں جانتا ہوں کہ جب پاکستانی ٹیم میچ کھیل رہی ہوتی ہے تو ہرگھر میں دعائیں مانگی جاتی ہیں اور ایسے جذباتی لوگ بھی دیکھے ہیں بالخصوص لڑکیاں جو اپنی ماؤں سے بار بار ترلے کرتی ہیں کہ ”اماں آج پاکستان کھیل رہا ہے پلیز دعا کردو“ شاید بہت کم لوگ جانتے ہوں کہ ایسے بھی جذباتی پاکستانی ہیں جودوران میچ قران مجید اٹھا کر ٹی وی پر رکھ دیتے ہیں تاکہ میچ میں برکت پڑے ۔

حالانکہ یہ عمل انتہائی غلط ہے لیکن اپنے ملک کے ساتھ جذباتی وابستگی اور پاکستان کی جیت اتنا مقصود ہوتی ہے کہ وہ گراؤنڈ سے باہر بیٹھ کر پاکستان کی فتح کیلئے کچھ بھی کرنے کیلئے تیارہوتے ہیں لیکن گراؤنڈمیں کھڑے ہمارے کپتان نے سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کیا اور ایک آسان کیچ گرا کر پوری قوم کا دل ہی توڑ دیا ،یونس تمھاری یہ غلطی کئی سال تک ہمیں درد دیتی رہے گی۔

مزید مضامین :