پاکستان ہاکی:ایشین گولڈ میڈل جیتنے کے بعد بھی کھلاڑی پی ایچ ایف کی نظرکرم کے منتظر

Pakistan Hockey Team K Khilari Phf Ki Nazr E Karam K Muntazir

فیڈریشن کا غر یب کھلاڑیوں کو گزشتہ دو ماہ کے سنٹرل کنٹریکٹ کی رقم دینے سے انکار وزیراعظم گیلانی کی جانب سے دئیے گئے چیک تاحال کیش نہ ہوسکے،کھلاڑیوں میں مایوسی برقرار

منگل 21 دسمبر 2010

Pakistan Hockey Team K Khilari Phf Ki Nazr E Karam K Muntazir
اعجازوسیم باکھری: پاکستان ہاکی ٹیم نے ایشین گیمز کے فائنل میں رسائی حاصل کر کے ملک میں ہاکی کے شوق کو ایک بار پھر زندہ تو کردیا ہے مگر یہ شوق کب تک زندہ رہے گا اس سوال کا جواب دینا انتہائی مشکل ہے کیونکہ پاکستان کو ایشین گیمز میں کامیابی سینئر کھلاڑیوں کی وجہ سے ملی اور پی ایچ ایف سینئر کھلاڑیوں کو فارغ کرنے کے درپہ ہے، فیڈریشن کے عہدیدار جہاں ایشین گیمز میں کامیابی پر مسرور ہیں وہیں انہیں سینئر کھلاڑیوں کے شاندار کھیل کی وجہ سے اپنے سابقہ بیانات کی وجہ سے بھی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ سیکرٹری سے لیکر چیف سلیکٹر تک تمام”بڑوں“ کا ایک ہی موقف تھا کہ سینئر کھلاڑی ناکارہ ہوچکے ہیں اور اب ان سے چھٹکارے کا وقت قریب آگیا ہے اور کھلاڑیوں کو ایشین گیمزروانگی سے قبل کہہ دیا گیا تھا کہ یہ ان کا آخری ٹورنامنٹ ہے جس سے سینئر کھلاڑی اپ سیٹ تھے مگر سیمی فائنل اورپھر فائنل میں سینئر کھلاڑیوں نے نہ صرف حریف ٹیموں کو مات دی بلکہ پی ایچ ایف کے عہدیداروں کو بھی شرمندہ کردیا۔

(جاری ہے)

یہ بات تو سچ ہے کہ ہاکی ٹیم کے کھلاڑی موجودہ فیڈریشن کے زیرسایہ قومی سٹار نہیں ملکی پی ایچ ایف کے ذاتی ملازموں کی حیثیت سے کھیلتے ہیں اور فیڈریشن کے عہدیدار انہیں قومی سٹارز کے درجے کی عزت دینے کی بجائے غلاموں سا سلوک کرتے ہیں جس کے اثار کھلاڑیوں کے چہروں پر چھائی مایوسی اور ڈراپ ہونے کا خوف عیاں نظرآتا ہے مگر ایشین گیمز میں وہ سب کچھ ہوگیا جس کا پی ایچ ایف نے صرف خواب دیکھا تھا لیکن انہیں اس خواب کی تعبیر کا یقین نہیں تھا مگر قومی سٹارز نے نہ صرف یہ خواب حقیقت میں بدل دیا بلکہ پی ایچ ایف سے اپنے حق بھی چھین لیا ہے جو مجبوراً فیڈریشن کو انہیں دینا پڑا۔

ایشین گیمز میں گولڈمیڈل جیت کر جہاں پاکستان ہاکی ٹیم نے قوم کو خوشی عطاکی وہیں موجودہ فیڈریشن کو اعتماد کا ووٹ بھی ہاکی کھلاڑیوں نے ذاتی کارکردگی سے دیدیا ہے ورنہ موجودہ فیڈریشن کے پاس کام جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا اور اب ٹیم کی جیت پر کریڈٹ لینے کیلئے کبھی وزیراعظم ہاؤس تو کبھی وزات کھیل کے دفترکے چکر کاٹے جارہے ہیں حالانکہ پوری قوم جانتی ہے کہ موجودہ فیڈریشن نے ہاکی کوملک میں جس قدر غیرمقبول کیا ہے اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔

کھلاڑیوں کی سلیکشن ہو یا عہدوں کی تقسیم ،پی ایچ ایف کی موجودہ انتظامیہ نے ہمیشہ میرٹ کا قتل عام کیا اور اپنے دوستوں کو ترجیح دی یہی وجہ ہے کہ رواں برس کھیلے گئے ہاکی ورلڈکپ میں پاکستان کو ذلت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا جہاں شریک بارہ ٹیموں میں سے پاکستان 12واں نمبر آیا جبکہ کامن ویلتھ گیمز سمیت ایشیا کپ میں بھی پاکستانی ٹیم بری طرح پٹ گئی۔

ورلڈکپ میں کھلاڑیوں سے زبردستی استعفے لیے گئے جن کا مقصد اپنی کرسیاں بچانا تھا جس میں فیڈریشن کے عہدیدار کامیاب بھی رہے۔ قومی ٹیم کی کامیابی پر ملک بھرمیں جشن منائے گئے اور کھلاڑیوں کیلئے بھاری انعامات کا اعلان بھی کیا گیا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے ایک کروڑ اور وزیراعظم کی طرف سے ٹیم کو شاندار کامیابی پر چار کروڑ روپے دینے کا اعلان کیا گیا، شہباز شریف کی جانب سے دئیے گئے چیک کھلاڑیوں نے کیش کرالیے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے تاحال کھلاڑیوں کو انعامی رقم کے پیسے نہیں ملے ، اس سے پہلے بھی ورلڈکپ سے قبل وزیراعظم نے لاہور میں ٹیم سے ملاقات کرکے ایک کروڑ روپے کا اعلان کیا تھا جو آج تک کھلاڑیوں کو نہیں ملا اور اب اس بار بھی یوسف رضا گیلانی نے ٹیم کو چارکروڑ روپے دینے کا اعلان کیا مگر فی الحال ٹیم کو پیسے نہیں ملے جس سے کھلاڑیوں کو خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ شاید ماضی کی طرح اس بار بھی وفاقی حکومت کے چیک باؤنس نہ ہوجائیں ، دوسری جانب کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان سپورٹس بورڈ کی جانب سے ہاکی ٹیم کوتاحال ڈیلی الاؤنس کی رقم نہیں ملی۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر قاسم ضیاء نے جب عہدہ سنبھالا تھا تو قوم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ایشین گیمز میں گولڈ میڈل کو اپنا ٹارگٹ سمجھتے ہیں مگر جب پاکستانی ٹیم نے ایشین گیمز میں گولڈ میڈل جیتا تو قاسم ضیاء فیڈریشن کی جانب سے کھلاڑیوں کو انعامی رقم دینا بھول گئے اور تاحال پی ایچ ایف نے کھلاڑیوں کیلئے انعامات کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی کھلاڑیوں کے اعزاز میں کوئی تقریب کا انعقاد کیا گیا ہے ، حالانکہ پی ایچ ایف کے بھاری فنڈز ہیں جنہیں بیرونی دوروں پر اڑایا جاتا ہے مگر کھلاڑیوں کو دینے کیلئے پی ایچ ایف کے پاس پھوٹی کوڑی نہیں ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ گزشتہ دوماہ سے پی ایچ ایف نے اعلان کردہ سنٹرل کنٹریکٹ کے پیسے کھلاڑیوں کو نہیں دیئے اور مانگنے بھی کھلاڑیوں کو چیک دینے کی بجائے تسلی دی گئی اور ذرائع کے مطابق سیکرٹری پی ایچ ایف آصف باجوہ نے کھلاڑیوں کو سنٹرل کنٹریکٹ کے پیسے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے حالانکہ پہلے وہ کھلاڑیوں کو انتظارکرنے کا کہتے ہیں مگر اب انہوں نے باقاعدہ انکار کردیا ہے۔

پی ایچ ایف کے اس رویے کی وجہ سے کھلاڑیوں میں مایوسی اب بھی برقرار ہے جسے ختم کرنے کی ضرورت ہے ورنہ ٹیم نے گولڈ میڈل جیت کر ملک میں ہاکی کے شوق کودوبارہ زندہ کیا ہے خدشہ ہے کہ کہیں وہ پھر سے نہ دم توڑ جائے۔

مزید مضامین :