ویسٹ انڈیز کو دوسرے میچ میں بھی شکست ،پاکستان نے ابوظہبی سیریز جیت لی

Pakistan Win 2nd Odi Against West Indies

چندر پال کی سنچری رائیگاں ،سہیل تنویر کی عمد ہ کارکردگی ،قومی اوپنرز پھر ناکام ہوئے انتخاب عالم اور عاقب جاوید کی پہلی محنت رنگ لے آئی،فیلڈنگ کے شعبہ کو بہتر بنا ہوگا

ہفتہ 15 نومبر 2008

Pakistan Win 2nd Odi Against West Indies
اعجاز وسیم باکھری : ابوظہبی میں کھیلی جارہی تین ایک روزہ بین الاقوامی میچز کی سیر یز کے دوسرے میچ میں پاکستان نے سہیل تنویر کی آل راؤنڈ کارکردگی اور عمر گل کی عمدہ بولنگ کی بدولت ویسٹ انڈیز کو 24رنز سے ہراکر سیریز جیت لی۔ ویسٹ انڈین بیٹسمین چندرپال کی مزاحمت سے بھر پور سنچری رائیگاں چلی گئی ۔ 26رنز بنا نے اور 2وکٹیں لینے پر سہیل تنویر کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

شیخ زید سٹیڈیم ابوظہبی میں پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 49اوورز میں تما م وکٹوں کے نقصان پر 232رنز اسکور کیے۔مصباح الحق 52 ،کامران اکمل 45، یونس خان 34، شاہد آفریدی28اور سہیل تنویر 26رنز بنا کر نمایاں بیٹسمین رہے۔جواب میں ویسٹ انڈین ٹیم 49ویں اوور میں 208رنز بناکر آؤٹ ہو گئی۔کیربیئن سائیڈ کی جانب سے چندرپال نے ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 107رنزکی اننگزکھیلی لیکن وہ اپنی ٹیم کو فتح نہ دلا سکے کیونکہ دوسرے پر اینڈ پر کھڑے بیٹسمین چندر پال کا ساتھ دینے میں ناکام رہے ۔

(جاری ہے)

سیریز کا ابھی ایک میچ باقی ہے لیکن پاکستان نے ابتدائی دونوں میچز جیت کر ٹرافی اپنے نام کرلی ہے ۔پاکستانی ٹیم کیلئے ابوظہبی سیریز میں فتح انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور میرے خیال سے اس جیت کا تمام تر کریڈٹ بولنگ کوچ عاقب جاوید اور چیف کوچ انتخاب عالم کو جاتا ہے جنہوں نے نوجوان کھلاڑیوں میں بہت کم دنوں میں اتنا جان پید ا کی کہ کینیڈا میں چارملکی ٹوٹنی ٹونٹی کپ میں شکست اور ہوم گراؤنڈ ز پر کھیلے گئے ایشیا کپ میں یکسر طور پر ناکام ہونیوالی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کو ون ڈے سیریز میں شکست دیدی جوکہ پاکستانی ٹیم کی ایک قابل تعریف کارکردگی کہی جاسکتی ہے۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز کے اب تک ہونیوالے دونوں میچز میں قومی ٹیم نے کھیل کے دوشعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ،پہلے میچ میں بیٹسمینوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور آخری اوورمیں کامران اکمل نے فتح پاکستان کی جھولی میں ڈال دی اور دوسرے میچ میں پاکستان باؤلر زکی پرفارمنس کی وجہ سے 232رنزکے ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب رہا،سہیل تنویر ،عمرگل اور سعید اجمل سمیت شاہد آفریدی نے عمدہ کھیل پیش کیا ۔

دوسرے میچ کی خاص بات سہیل تنویر کی بولنگ تھی جنہوں نے کرس گیل جیسے سفاک بیٹسمین کو صفر پر چلتا کیا۔اب تک کھیلے گئے دونوں میچز میں قومی ٹیم دوشعبوں میں ناکام نظر آئی جن میں ایک فیلڈنگ اور دوسری اوپنر بیٹسمینوں کی ناکامی ہے۔پہلے میچ میں سلمان بٹ نے انتہائی سست روی کا مظاہرہ کیا جبکہ ان کے ساتھی اوپنر خرم منظورنے فیفٹی سکور کی تھی ،سیریز کے دوسرے معرکے میں دونوں ابتدائی اوورز میں آؤٹ ہوگئے۔

اوپننگ جوڑی کا مسئلہ پاکستانی ٹیم کا دیرینہ مسئلہ ہے جو گزشتہ چار سال سے حل نہیں ہوپارہا ہے اور اس بار توقع کی جارہی تھی کہ شایدحالات میں بہتری نظرآئے لیکن سلمان بٹ کی ناکامی کھل کر سامنے آگئی اور جنوری میں بھارت کے خلاف اہم سیریز سے قبل گوکہ ٹیم مینجمنٹ کو اپنی غلطیاں جانچنے کا موقع ملا گیا ہے لیکن بجائے کہ محض انہی اوپنرزپر انحصار کیا جائے یا ان پر ہی توجہ مرکوز رکھی جائے سلیکشن کمیٹی کو اچھی اوپننگ جوڑی تیارکرنا ہوگی اور کوچنگ سٹاف کیلئے بھی اوپننگ کی ناکامی کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔

اوپننگ کا شعبہ ہرٹیم میں اہمیت کا حامل ہوتا ہے اور اوپنرز کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ دائرے کے ابتدائی 20اوورز میں آزادانہ شارٹس کھیل کر زیادہ سے زیادہ رنز سمیٹیں جائیں ۔لیکن نجانے سلمان بٹ جو کہ گزشتہ کئی ماہ سے اٹیکنگ بیٹنگ کررہے تھے یکدم گھبراہٹ کا شکار ہوگئے ہیں اور اپنا نیچرل کھیل پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہوپارہے ۔ اس لیے کوچنگ سٹاف اور سلیکشن کمیٹی کو چاہیے کہ وہ نئے سیزن کیلئے بہترین اوپننگ جوڑی تیار کریں گوکہ سلمان بٹ ایک سائیڈ پر ہوں تاہم دوسرے اینڈ پر بہترین اور جارح مزاج بیٹسمین کا ہونا ضروری ہے۔

نوجوان اوپنرز میں ایک نام خالدلطیف کا بھی ہے جو انتہائی جارح مزاج بیٹسمین کے طور پر ابھر ے ہیں ،ٹیم انتظامیہ کو چاہیے کہ اسے مکمل موقع فراہم کیا جائے تاکہ خالد اپنے اندر اعتماد پیدا کرسکے اور مستقبل میں اوپننگ کی ذمہ داری نبھاسکے ۔فیلڈنگ کے حوالے میں یہی کہوں گا کہ پاکستانی ٹیم طویل عرصے بعد میدان میں اتری ہے جہاں کھلاڑی کیچ ڈراپ کرنے کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سی چھوٹی چھوٹی غلطیاں کررہے ہیں جن پر کنٹرول کرنا ہوگا اور توقع کی جارہی ہے کہ بھارت کے خلاف سیریز سے قبل اعجاز احمد کو قومی ٹیم کا فیلڈنگ کوچ مقرر کردیا جائیگا اور اگر اعجازٹیم کے ساتھ منسلک ہوگئے تو مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ مستقبل میں پاکستانی ٹیم فیلڈنگ میں بھی کوئی غلطیاں نہیں کریگی۔

ابوظہبی سیریز میں پاکستانی ٹیم کی فتح کے بعد اب یہ سوال انتہائی اہمیت اختیار کرچکا ہے کہ کیا کرکٹ بورڈ کو شعیب ملک کو بھارت کے خلاف سیریز میں بھی کپتان برقرار رکھے گا یا نہیں۔سابق کپتان وسیم اکرم اور عمران واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ شعیب ملک گزشتہ دوسال سے کپتان چلا آرہاہے لہذا اسے تبدیل کرنے کی بجائے اعتماد دینا چاہیے کیونکہ اگر شعیب ملک کو کپتانی سے ہٹاکر نیا انتخاب کیا گیا تو بھارت کے خلاف نئے کپتان کو مشکل پیش آسکتی ہے ۔

اور ویسے بھی گزشتہ کچھ میچز میں شعیب ملک کی کارکردگی میں بھی کافی بہتری نظر آئی ہے اور وہ پوری ٹیم کو ایک ساتھ لیکر چل رہا ہے اور اس میں صحیح وقت پر مناسب فیصلے کرنے کی خوبی بھی نظر آنا شروع ہوگئی ہے ،لہذا موجودہ حالات کے پیش نظر اگر شعیب ملک کو کپتان برقرار رکھا جاتا ہے تو اس میں کوئی مضحکہ نہیں ہوگا کیونکہ ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ نئے کپتان کو تمام کھلاڑیوں کے ساتھ انڈسٹیڈنگ میں کافی وقت لگے گا اور اگلا سال پاکستان کا کافی مصروف سیزن ہے لہذا امیدکی جاسکتی ہے کہ شعیب ملک کو کپتان برقرار رکھا جائیگا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں فتح اس بات کا ثبوت بھی پیش کررہی ہے کہ شعیب ملک کی قائدانہ صلاحیت سامنے آنا شروع ہوگئی ہیں لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دی جاسکتی ۔

یہاں چندمنٹوں میں سب کچھ تبدیل ہوجاتا ہے اور پاکستان واحد ایسا ملک ہے جہاں ٹیلنٹ کے ساتھ مذاق اور سفارش کو اولیت دی جاتی ہے ۔بہرحال ویسٹ انڈیز کے خلاف قومی ٹیم کی کامیابی یقیناپاکستان کی بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ ٹیم میں شعیب اختر ،محمد یوسف اور محمد آصف جیسے اہم اور میچ ونر کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باوجود کامیابی حاصل کرنا بہت بڑا کارنامہ ہے جس پر پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔

مزید مضامین :