آمریت کا مکمل خاتمہ ،پی سی بی سابق کپتانوں اور عظیم ٹیسٹ کرکٹرز کے حوالے

Pcb Main Amriat Ka Khatma

میانداد،قادر،عامر ،باری ،انتخاب ،عاقب ،اور سلیم الطاف پر بھاری ذمہ داری عائد اگر یہ لیجنڈزبھی پاکستان کرکٹ کو عروج نہ دلا سکے تو پھر حالات کبھی نہیں سدھریں گے

ہفتہ 22 نومبر 2008

Pcb Main Amriat Ka Khatma
اعجاز وسیم باکھری : پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی انتظامیہ نے جب سے چارج سنبھالا ہے تو تقریباً ہرروز کوئی نہ کوئی بریکنگ نیوز سننے ملتی ہے ۔ویسے تو بریکنگ نیوز کا سلسلہ نسیم اشرف کے دورمیں بھی تواتر کے ساتھ چلتا رہا لیکن وہ بریکنگ نیوزصرف دوباتوں پر مشتمل ہوا کرتی تھی یا تو کسی کرکٹر کے خلاف ایکشن لیے جانے کی نیوز ہوا کرتی تھی یا پھر خواہ مخواہ جھوٹ پر مبنی خبریں دی جاتی تھیں کہ آسٹریلیا پاکستان آرہا ہے، آج فلاں ٹیم نے پاکستان آنے کی حامی بھرلی ہے اور فلاں ملک نے اپنی ٹیم بھیجنے کا وعدہ کیا ہے اورآخری ایام میں چیمپئنزٹرافی کے پاکستان میں انعقاد کے حوالے سے بلاناغہ پریس کانفرنس ہوا کرتی تھی لیکن آخر میں تمام جھوٹ سامنے آگئے۔

آج کل بھی پاکستان کرکٹ بورڈ میں پریس کانفرنس تواتر کے ساتھ ہورہی ہیں اور بریکنگ نیوز کا سلسلہ بھی جاری ہے لیکن یہ بریکنگ نیوز ماضی کے مقابلے میں بالکل منفرد اور خوشگوار ہیں۔

(جاری ہے)

سب سے پہلی بریکنگ نیوز جوکہ کرکٹ کے حوالے سے ایک بہت بڑی خوشخبری تھی وہ اعجازبٹ کی بطور چیئرمین پی سی بی تعیناتی تھی کیونکہ کئی دہائیوں کے بعد کرکٹ بورڈ کا چیئرمین کسی ٹیسٹ کرکٹرکو مقرر کیا گیا تھا ۔

ا س خوشخبری کے بعد ہرروز ایسی ہی خبریں آنا شروع ہوگئیں جنہوں نے کرکٹ کے حلقوں میں خوشی کی لہرپیدا کردی۔اعجازبٹ نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی ایک طرف نسیم اشرف کی باقیات ختم کرنے کا آغاز کیا تو دوسری جانب سابق ٹیسٹ کرکٹر زاور ماضی کے عظیم کپتانوں کو کرکٹ بورڈ میں تعینات کرنا شروع کردیا اور یہ سلسلہ کل سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد الیاس کو جونیئر سلیکشن کمیٹی کا چیئرمین مقرر کرنے تک جاری تھا ۔

محمد الیاس کی تقرری سے قبل پی سی بی قومی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین کے عہدے پر جادو گر سپنر و لیگ بریک گگلی کے بانی عبدالقادر کو مقرر کرچکی تھی ،جبکہ عبدالقادر سے بھی قبل عظیم بیٹسمین و سابق کپتان جاوید میانداد کو کرکٹ بورڈ کا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا جاچکاتھا،میانداد سے بھی پہلے سابق کپتان وسیم باری کو ڈائریکٹر ہیومن ریسوس کا عہدہ سونپا گیا ،وسیم باری کی تعیناتی سے قبل پاکستان کی تاریخ کے کامیاب ترین اوپنر عامر سہیل کو ڈائریکٹر اکیڈمیز کے منصب پر تعینات کیا جا چکا تھا۔

جبکہ عامر سے بھی پہلے ورلڈکپ 1992ء کی فاتح ٹیم کوچ انتخاب عالم کو قومی ٹیم کوچ بنایا گیا اور ان کے ساتھ عاقب جاوید اور اعجاز احمد کو تعینات کیا گیا جبکہ وقاریونس کی بطور بولنگ کوچ برائے اکیڈمیز تقرری اگلے چندروز تک متوقع ہے۔ پاکستان کرکٹ کی 62سالہ تاریخ میں ایسا پہلی بار دیکھنے میں آیا ہے کہ جب کرکٹ بورڈ کے تمام بڑے عہدوں پر سابق کپتانوں اور عظیم ٹیسٹ کھلاڑیوں کو تعینات کیاگیا ہے۔

ہمیشہ میڈیا ،سابق کھلاڑی ،ماہرین اور ناقدین کا یہ مطالبہ تھا کہ کرکٹ بورڈ پر نان کرکٹرز کا قبضہ ہے اور کھیل کے بارے میں سمجھ بوجھ نہ رکھنے والوں کی وجہ سے پاکستان کرکٹ تباہ ہوکر رہ گئی ہے لیکن آج ہم سب کی خواہش کے مطابق چیئرمین سے لیکر ڈائریکٹر اکیڈمی تک تمام بڑے اور نامی گرامی کرکٹرز اپنے اپنے عہدے سنبھال چکے ہیں اور ان تمام لوگوں سے شائقین کو بے پناہ توقعات اور امید یں ہیں کہ سابق عظیم کرکٹرز ملکر پاکستان کرکٹ کو بحران سے نکالیں گے اور ٹیم کو فتح کی راہ پر ڈال دیں گے کیونکہ ماضی کے ان عظیم کھلاڑیوں کے پاس وسیع تجربہ ہے اور بطور کھلاڑی وہ تمام چیزوں اور مسائل کا قریب سے مشاہدہ کرچکے ہیں لہذا اگر پاکستان کرکٹ نے ترقی کرنی ہے ،ورلڈکپ جیتنا ہے ،عالمی ریکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کرنی ہے اوربھارت اور آسٹریلیا کی ٹیموں کو نیچا دکھانا ہے تو اس سے بہترین موقع اور نہیں مل سکتا ۔

لیکن خدانخواستہ یہ بڑے نام اور عظیم کھلاڑی پاکستان یہ مقام نہیں دلا سکے تو پھر دوبارہ پاکستان کرکٹ کبھی ترقی نہیں کرپائے گی۔آج کرکٹ بورڈ میں ہروہ شخص اُس بڑے سے بڑے عہدے پر بیٹھا ہے جس کے بارے میں وہ کبھی تنقید کیا کرتے تھے کہ ملکی کرکٹ کو نان کرکٹرز نے یرغمال بنا رکھا ہے لیکن قسمت نے آج ازخود انہیں بڑے عہدوں پر تعینات کردیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ یہ بڑے کھلاڑی ثابت کریں کہ وہ نہ صرف بورڈ کا نظام چلاسکتے ہیں بلکہ پاکستان کرکٹ کو بحران سے نکالنے کی صلاحیت بھی ان میں موجود ہے۔

یہ بات یقینی ہے کہ پاکستان کرکٹ کیلئے آج سے شروع ہونیوالا دور انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ٹیسٹ کرکٹرز کی بڑ ی تعداد بھرتی کیے جانے کے بعد جہاں امیدیں قائم ہوئی ہیں وہیں ناقدین کا خیال ہے کہ اگلے تین ماہ میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی سامنے آجائیگا کیونکہ آج ایک ہی بورڈ میں ایک ساتھ کام کرنے والے یہ عظیم کھلاڑی ماضی میں ایک دوسرے کے انتہائی خلاف رہے اور ایک دوسرے کے خلاف سازشیں بھی کیں لہذا ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ نظام نہ صرف چلنے سے پہلے ہی سازشوں کا شکار ہوجائیگا بلکہ اختلاف رائے کی چنگاری ایک بار پھر کرکٹ بورڈ پر نان کرکٹرز کو مسلط کردے گی۔

مگر کھیل پر گہری نگاہ رکھنے والے ماہرین موجودہ نظام کو پاکستان کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بہترین اور کامیاب ترین نظام قرار دے رہے ہیں ۔گوکہ ماضی میں سابق کھلاڑیوں کے آپس میں تعلقات کشید ہ رہے لیکن اس وقت یہ تمام لوگ نیشنل ڈیوٹی پر ہیں اور اگر کسی نے اس نظام کے ساتھ غداری کی اور ذاتی مفاد کو ترجیح دی یا پھر ماضی کی غلطیوں کو دہرایا تو یہ بات یقینی ہے کہ نہ صرف عوام اُس ہیروکو بھلا دے گی بلکہ ہمیشہ کیلئے ایسے لوگوں کو کرکٹ بورڈ سے بھی دور کردیا جائیگا ۔

تاہم گزشتہ ایک ماہ سے نظر آنیوالی سپرٹ اس بات کی مکمل جھلک دے رہی ہے کہ اعجاز بٹ اور ان کی سابق کپتانوں اور ٹیسٹ کرکٹرز پر مشتمل ٹیم پاکستان کرکٹ کو بحران سے نکالنے میں کامیاب ہوگی لیکن اگر روایات کا جائزہ لیا جائے توابتدا میں کام کرنے والے بھی نیک نیتی سے کام کرتے ہیں اور دیکھنے والے کو بھی” اچھا “لگتا ہے لیکن آگے چل کر سب الٹ ہوجاتا ہے ۔ بہرحال ہمیں اپنے سابق لیجنڈز سے بہت سے توقعات وابستہ ہیں لیکن وہ کس قدر ہماری امیدوں پر پورا اترتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

مزید مضامین :