بنگلہ دیش جنوبی افریقہ کی ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز میں ڈھیر

Sa Vs Ban

اس سیریز کے بعد جنوبی افریقہ ٹیسٹ چیمپئین شپ میں آسٹریلیا کے بعد دوسرے نمبر پر آگیا

Arif Jameel عارف‌جمیل پیر 18 اپریل 2022

Sa Vs Ban
اہم خبریں: # ٹیسٹ سیریز کی واحد سنچری پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش کے اوپنر محمود الحسن جوئے نے بنائی۔ # دونوں ٹیسٹ میچوں کی دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے سپن باؤلرزکیشو مہاراج نے7،7 اورسائمن ہارمر نے3،3وکٹیں لیں۔ # جنوبی افریقہ نے پہلے ٹیسٹ میں 2 نئے کھلاڑیوں بیٹر ریان رکیلٹن اور میڈیم فاسٹ باؤلر لیزاڈ ولیمزکو ٹیسٹ ڈبیو کر وایا ۔ # دونوں ٹیسٹ میچوں کی دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کی طرف سے صرف کیشو مہاراج اورسائمن ہارمرنے باؤلنگ کی۔

# مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز جنوبی افریقہ کے کیشو مہاراج ہو ئے ۔ # اس سیریز کے بعد جنوبی افریقہ ٹیسٹ چیمپئین شپ میں آسٹریلیا کے بعد دوسرے نمبر پر آگیا ۔ جنوبی افریقہ بمقابلہ بنگلہ دیش: آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی13ویں سیریزمیں میزبان ٹیم تھی جنوبی افریقہ اور مہمان بنگلہ دیش۔

(جاری ہے)

2ٹیسٹ میچ کی اس سیریز سے پہلے بنگلہ دیش کی ایک روزہ کرکٹ ٹیم میزبان ٹیم سے اُنکی ہوم گراؤنڈ پر پہلی مرتبہ 3ایک روزہ اِنٹرنیشنل میچوں کی سیریز 2۔

1سے جیت چکی تھی لہذ ا بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم کے حوصلے بھی بلند نظر آرہے تھے۔ دونوں ممالک کی ٹیسٹ ٹیموں میں ایک دِلچسپ بات یہ مشترک تھی کہ جنوری، فروری 2022ء میں بنگلہ دیش اور جنوبی افریقہ بالترتیب نیوزی لینڈ کی ہوم گراؤنڈ پر2،2ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیل چکے تھے اور دونوں ممالک نے وہاں ایک ایک ٹیسٹ بھی جیتاتھا۔یہی نہیں بلکہ دونوں سیریز برابر رہی تھیں کیونکہ نیوزی لینڈ نے بھی دونوں کے خلاف ایک ایک ٹیسٹ میچ میں کامیابی حاصل کی تھی۔

لیکن اس سیریز میں فرق یہ تھا کہ جنوبی افریقہ کو اپنے ہوم گراؤنڈ کا فائدہ تھااور بنگلہ دیش کو ایک مرتبہ پھر نیوزی لینڈ کے بعد غیر ملک میں سیریز کھیلنی تھی۔ بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم نیوزی لینڈ میں پہلی مرتبہ اور اپنی ہوم گراؤنڈ سے باہر 6ویں دفعہ کوئی ٹیسٹ میچ جیت کر مومن الحق کی کپتانی میں ہی جنوبی افریقہ کے دورے پر آئی تھی۔جہاں جنوبی افریقہ کی ٹیسٹ ٹیم کی قیادت ڈین ایلگر کر رہے تھے ۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ بنگلہ دیش پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: جنوبی افریقہ: ڈین ایلگر (کپتان)، ساریل ایروی،کیگن پیٹرسن،ٹیمبا بووما،،کائل ویر ین،ویان مولڈر،کیشو مہاراج،سائمن ہارمر، ڈوان اولیور کے ساتھ دو نئے کھلاڑیوں بیٹر ریان رکیلٹن اور میڈیم فاسٹ باؤلر لیزاڈ ولیمزکو ٹیسٹ ڈبیو کر وایا گیا ۔ بنگلہ دیش : مومن الحق (کپتان)،محمود الحسن جوئے،شادمان اسلام،نجم الحسین شانتو، مشفق الرحیم، تسکین احمد، لٹن داس ،یاسر علی، مہدی حسن مرزا،خالد احمد اور عبادت حسین۔

پہلا ٹیسٹ میچ: کنگس میڈ کرکٹ گراوٴنڈ، ڈربن صوبہ کوازولو۔ناتال میں 31ِمارچ 22ء کو کھیلا گیا۔ڈربن میں ٹیسٹ کے پہلے دِن درجہ حرارت 20-28 ڈگری سنٹی گریڈ کے درمیان رہنے کی توقع تھی اور پانچ روز کے دوران بارش کی پیشن گوئی بھی تھی۔ پچ کو باوٴلنگ کے لیے موزوں ٹریک کہا گیا تھا۔ آغاز میں باؤلرز کو نئے گیند سے سوئنگ اور باؤنس کرنے کا فائدہ ہو سکتا تھا اور اس دوران بیٹرز کو محتاط انداز اپنانے کی ترغیب دی گئی تھی۔

بنگلہ دیش کے کپتان مومن الحق نے موسم اور پچ کی صورت ِحال کے مطابق ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیالیکن اُنکا باؤلنگ اٹیک کچھ زیادہ سود مند ثابت نہ ہو سکا ۔جنوبی افریقہ کی اہم بیٹنگ لائن پہلے دِن 4کھلاڑی آؤٹ پر 233رنز بنا نے میں کامیاب ہوگئی اور میچ بھی خراب روشنی کی وجہ سے پہلے روکنا پڑا۔ دوسرے روز بنگلہ دیش نے نیا گیند حاصل کیا اور پھر فاسٹ اور سپین باؤلنگ کے اشتراک سے جنوبی افریقہ کو چائے کے وقفے تک367 رنز پر محددو کر نے میں کامیاب ہوگئے۔

بڑی کامیابی ٹیمبا بووما کو نروس 90کا شکار کرتے ہوئے 93 کے انفرادی اسکور پر سپنر مہدی حسن مرزا نے بولڈ کر دیا۔ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر نے67رنز کی اننگز کھیلی۔بنگلہ دیش کی طرف سے باؤلرز خالد احمد ،مہدی حسن مرزا اور عبادت حسین بالترتیب4،3اور 2وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔ بنگلہ دیش کی پہلی اننگز تیسرے دِن چائے کے وقفے کے بعد تک جاری رہی اورپھر 298کے مجموعہ پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔

جس میں21سالہ اوپنر محمود الحسن جوئے کی ٹیسٹ کیر ئیر کی پہلی سنچری شامل تھی۔وہ واحد بیٹر تھے جو مزاحمت کرتے ہوئے نظر آئے اور 137 رنز کی اہم اننگز کھیل کر آؤٹ ہوئے۔ نیوزی لینڈ کی طرف سے سپنر سائمن ہارمر اور اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیلنے والے میڈیم فاسٹ باؤلر لیزاڈ ولیمز بالترتیب4اور3وکٹیں لیکر نمایاں رہے۔ تیسرے دِن کے اختتام سے چند لمحے پہلے بارش اور خراب روشنی کے باعث جنوبی افریقہ کی دوسری اننگز کو 4اوورز بعد ہی منقطع کر نا پڑا اور چوتھے دِن کے اختتام پر بھی خراب روشنی کے باعث بنگلہ دیش کی دوسری اننگز کو11رنز 3کھلاڑی آؤٹ پر روکنا پڑا۔

اس دوران جنوبی افریقہ پہلی اننگز میں 69رنز کی برتری کے بعد دوسری اننگز میں 204 رنز پر آل آؤٹ ہو گئی تھی اور بنگلہ دیش کو میچ جیتنے کیلئے116اوورز میں 274 رنز کا ہدف حاصل کرنا تھا۔ پچ جوکہ دوسرے روز سے ہی فاسٹ اور سپین باؤلرز کو ملاجُلا رحجان دے رہی تھی اور دوسری اننگز میں بھی بنگلہ دیش کے باؤلرزمہدی حسن مرزا ، عبادت حسین اور تسکین احمد نے بالترتیب 3،3اور 2وکٹیں لیکر پچ کی صورت ِحال واضح کر دی تھی لہذا اُنکے بیٹرز کو اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے تھا کہ غیر ملکی کرکٹ گراؤنڈ پر محتاط اور ذمہداری کا مظاہرہ کر نا پڑے گا ۔

کیونکہ اننگز بھی چوتھی تھی۔ پھر وہی ہوا ایک بیٹر بھی میزبان ٹیم کے باؤلرز کا سامنا نہ کر پایا اور آل ٹیم آخری روز صبح آتے ہی صرف19اوورز میں53 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ بنگلہ دیش کے 9 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی نہ داخل ہوئے جن میں سے تین صفر پر آؤٹ ہو ئے۔دِلچسپ یہ رہا کہ جنوبی افریقہ کی طرف سے باؤلنگ میں کمال دِکھایا صرف دونوں سپن باؤلرزکیشو مہاراج7 اورسائمن ہارمر نے3کھلاڑی آؤٹ کر کے۔

جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر نے باؤلنگ اٹیک انہی دو سپنرز سے کروایا اور کسی تیسرے باؤلر کو گیندیں کرنے کا موقع ہی میسر نہ آیا۔ جنوبی افریقہ نے 220رنز سے پہلا ٹیسٹ میچ جیت لیا۔ مین آف دِی میچ جنوبی افریقہ کے کیشو مہاراج ہوئے اور چیمپئین سپ کے12پوائنٹس حاصل کر لیئے۔ دوسرا کرکٹ ٹیسٹ میچ: سینٹ جارج پارک کرکٹ گراوٴنڈ، گقبرہ(پورٹ الزبتھ)،جنوبی افریقہ میں 8ِاپریل 22ء کو شروع ہوا۔

بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم شاید پہلے ٹیسٹ کی شکست سے اتنی مایوس تھی کہ دوسرے ٹیسٹ میں بھی کوئی خاص کارکردگی نہ دِکھا سکی ۔حالانکہ بنگلہ دیش نے ٹیم میں دو تبدیلیاں کیں۔شادمان اسلام اور تسکین احمد کی جگہ اوپنر تمیم اقبال اوربائیں ہاتھ کے سپنر تیج الاسلام کو شامل کیا۔جبکہ جنوبی افریقہ نے پہلے ٹیسٹ میں کامیابی حاصل کر نے والی ٹیم کو ہی میدان میں اُتارا۔

پچ پر سبز گھاس کا رنگ واضح تھا اور گیند کو باؤنس کروانے کا موقع بھی ۔موسمی ہوا کا فائدہ نظر آرہا تھا ۔بارش کا امکان ظاہر کیا گیا تھا جو پہلے روز جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز کے دوران کچھ دیر برسی اور تیسرے روز کے آغاز میں بھی رِم جھم کی جھڑی لگی جسکا کچھ اثر بنگلہ دیش کی بیٹنگ پر بھی پڑا کیونکہ دوسرے روز کے اختتام پر بنگلہ دیش کے 139رنز پر 5کھلاڑی آؤٹ چکے تھے۔

جنوبی افریقہ نے ٹا س جیت کا بیٹنگ کرنے کے فیصلے میں کوئی غلطی نہ کی اور پہلی اننگز میں آل ٹیم آؤٹ پر 453رنز بنا نے میں کامیاب ہو گئے۔ بائیں ہاتھ سے سپین باؤلنگ کرنے والے 32سالہ کیشومہاراج نے سیدھے ہاتھ سے بیٹنگ کرتے ہوئے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے سب سے زیادہ اسکور 84رنز بنائے ۔یہ اُنکی چوتھی نصف سنچری بھی تھی۔اُنکے علاوہ ڈین ایلگر، ٹیمبا بووما اور کیگن پیٹرسن نے ذمہداری سے بیٹنگ کرتے ہوئے بالترتیب 70،67اور64رنز کی اننگز کھیلی۔

بنگلہ دیش کی طرف سے جوبائیں ہاتھ کے سپنر تیج الاسلام کی تبدیلی کی گئی تھی وہ کام آگئی اور وہ6وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر رہے۔ بنگلہ دیش کی طرف سے پہلے ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے اوپنر محمود الحسن جوئے" گولڈن ڈَک" پر پویلین لوٹ گئے ۔ کسی حد تک اس ٹیسٹ میں شامل کیئے جانے والے اوپنر تمیم اقبال اور پھر مشفق الرحیم و یاسر علی نے محتاط انداز میں کھیلتے ہوئے اسکور میں اضافہ کرنے کی کوشش کی لیکن اُن میں سے بھی صرف مشفق الرحیم نصف سنچری بناپائے اور217رنز پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی۔

جنوبی افریقہ کے تیز اور سپین باؤلرز ویان مولڈراورسائمن ہارمر3,3وکٹیں لینے میں کامیاب ہو ئے اورڈوان اولیور و کیشو مہاراج نے2،2کھلاڑی آؤٹ کیئے۔ تیسرے روز لنچ کے فوراً بعد بنگلہ دیش کی پہلی اننگز ختم ہو نے پر جنوبی افریقہ نے دوسری اننگز میں بیٹنگ شروع کی اور تیز کھیلتے ہوئے صرف 40اوورز میں176 رنز 6کھلاڑی آؤٹ پر کپتان ڈین ایلگر نے اچانک اننگز ڈکلیئر کر نے کا اعلان کر دیا ۔

حالانکہ ابھی بیٹرز بھی پڑے تھے اور دو دِن سے زائدوقت بھی۔ بہرحال تیسرے دِن کے آخری منٹوں میں جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر نے اپنا فیصلہ اُس وقت دُرست ثابت کر دیا جب گزشتہ ٹیسٹ کی طرح ایک مرتبہ پھر جنوبی افریقہ کے دونوں سپن باؤلرزکیشو مہاراج اورسائمن ہارمر نے 9.1 اوورز میں بنگلہ دیش کے 27رنز پر 3کھلاڑی آؤٹ کر دیئے اور اگلے روز کُل 23.3 اوورز میں اُنہی دونوں باؤلرز نے ایک دفعہ پھربالترتیب 7اور3کھلاڑی آؤٹ کر کے بنگلہ دیش کی آل ٹیم کو چوتھے روز کے آغاز میں 80اسکور پر آؤٹ آف آرڈر کر دیا۔

دِلچسپ یہ رہا کہ پہلے ٹیسٹ کی طرح اس مرتبہ بھی جنوبی افریقہ کے کپتان ڈین ایلگر نے باؤلنگ اٹیک انہی دو سپنرز سے کروایا اور کسی تیسرے باؤلر کو گیندیں کرنے کا موقع ہی میسر نہ آیا۔ جنوبی افریقہ نے پہلی اننگز کی 236رنز کی برتری ملا کر بنگلہ دیش کو جیتنے کیلئے413رنز کا ہدف دیا تھا لیکن اُنھیں 332 رنز کے خسارے سے شکست کا سامنا کر پڑا۔جنوبی افریقہ نے2ٹیسٹ میچوں کی سیریزکلین سوپ کر لی۔

مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز بھی اُنکے کھلاڑی کیشو مہاراج ہو ئے ۔چیمپئین شپ کے مزید12پوائنٹس بھی حاصل کر کے آسٹریلیا کے بعد جنوبی افریقہ دوسرے نمبر پر آگیا۔ مختصر تجزیہ : جنوبی افریقہ کی ہوم گراؤنڈ پر بہت نہیں تو کسی حد تک اُمید تھی کہ بنگلہ دیش کی ٹیسٹ ٹیم بھی ایک روزہ کرکٹ ٹیم کی طرح اُنکے خلاف کارکردگی دکھائے گی لیکن بنگلہ دیش کو سیریز کے دونوں ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کر نا پڑا۔

یقینا اس شکست کی پہلی اہم وجہ جنوبی افریقہ کی ہوم گراؤنڈ اور ہوم کراؤڈتھا۔ دوسری اہم وجہ کپتان ڈین ایلگر کی فیصلہ سازی خصوصاً دونوں ٹیسٹ میچوں کی دوسری اننگز میں صرف دو سپین باؤلرز کا استعمال کرنا اور تیسری سب سے اہم وجہ جنوبی افریقہ کے بائیں ہاتھ سے سپین باؤلنگ کرنے والے 32سالہ کیشومہاراج کی انتہائی نپی تُلی باؤلنگ تھی جس نے بنگلہ دیش بیٹرز کے پاؤں اُکھاڑ کے رکھ دیئے اور دونوں ٹیسٹ میچوں کی دوسری اننگز میں 100 کا ہندسہ بھی پار نہ کر نے دیا۔

حالانکہ غور کیا جائے تو بنگلہ دیش کے باؤلرز نے بھی جنوبی افریقہ کے کسی بیٹر کو بڑی اننگز نہیں کھیلنے دی اور سیریز میں واحد سنچری بھی پہلے ٹیسٹ میں بنگلہ دیش کے اوپنر محمود الحسن جوئے نے بنائی ۔ بس مختصر یہ کہ بنگلہ دیشی بیٹرز کپتان مومن الحق کی قیادت میں دباؤ کا شکار نظر آئے اور بیٹنگ کے دوران ایسی گیندوں کو بھی کھیلنے کی کوشش کرتے رہے جسکا راستہ پویلین کی طرف ہی جاتا تھا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :