جنوبی افریقہ سے پاکستان ٹیسٹ سیریز میں وائٹ واش

Sa Won Test Series 3-0 Vs Pakistan

سوال وہی پرانا ہے کہ پاکستان میں ایسی تیز پریکٹس وکٹ کیوں تیار نہیں کی جاتی یا اگر ہے تو پریکٹس کیوں نہیں کروائی جاتی؟

Arif Jameel عارف‌جمیل جمعہ 18 جنوری 2019

Sa Won Test Series 3-0 Vs Pakistan
پاکستان کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ سے تیسرا ٹیسٹ بھی ہار گئی جبکہ سیریز تو پہلے ہی ہار چکی تھی ۔لہذا وائٹ واش سے بھی نہ بچ سکی۔کیا مینجمنٹ سے کھلاڑیوں کے جھگڑے کی خبریں، کپتان سرفراز احمد کے مطابق کمزور باﺅلنگ اور تجزیہ کاروں کا یک آواز بیٹنگ کی ناکامی! وائٹ واش کی وجوہات ہیں؟اس کےلئے تو چیف سلیکٹر اور ہیڈ وکوچ مکی آرتھر کو سر جوڑ کر بیٹھنا پڑے گا۔

لیکن جنوبی افریقہ کی وکٹوں پر سوالیہ نشان رہے گا کیونکہ جنوبی افریقہ کی ٹیم بھی اُن پر 6اننگز میں کوئی بڑا اسکور نہ کر پائی۔ پاکستان جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیسٹ سیریز کا خلاصہ کچھ اسطرح ہے: ٭ پاکستان ایک دفعہ ٹاس جیتا اور جنوبی افریقہ 2دفعہ جس میں سے دوسرے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو بیٹنگ کروائی۔ ٭ پہلے ٹیسٹ میں پاکستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اور تیسرے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی۔

(جاری ہے)

٭ پہلے ٹیسٹ میں دونوں ٹیموں کے کپتان سرفراز احمد اور ڈیپلوسی نے دونوں اننگز میں صفر پر آﺅٹ ہونے کا141سالہ ریکارڈ بنا دیا۔ ٭ ٹیسٹ سیریز میںصرف 2سنچریاں بنیں ۔ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈیپلوسی کی دوسرے اور ڈی کوک کی تیسرے ٹیسٹ میں ۔ ٭ سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں بھی جنوبی افریقہ کے باﺅلر آلیور نے حاصل کیں ۔26وکٹیں۔ ٭ سیریز میں جنوبی افریقہ نے ایک دفعہ400رنز کی حد پار کی اورایک دفعہ 300کی جبکہ بیٹنگ 6اننگز میں کی۔

٭ پاکستان نے6اننگز میں بیٹنگ کی لیکن ایک دفعہ بھی 300رنز نہیں کیئے۔ ٭ پہلا ٹیسٹ سنچورین دوسرا کیپ ٹاﺅن اور تیسرا ٹیسٹ جوہنسبرگ میں کھیلا گیا اور تینوں مقامات پر وکٹوں پر سوال اُٹھایا گیا۔ ٭ جنوبی افریقہ نے پاکستان سے ٹیسٹ سیریز2۔1سے جیت لی۔ پاکستان کی تیسرے کرکٹ ٹیسٹ میں شکست کا مختصر خلاصہ: ٭ ٹاس جنوبی افریقہ نے جیتااور پہلی اننگز میں 262رنز پر آﺅٹ ہو گئے۔

٭ پاکستان نے جواب میں 185رنز بنائے اور اسطرح جنوبی افریقہ کو 77رنز کی برتری حاصل ہو گئی۔ ٭ جنوبی افریقہ دوسری اننگز میں 303 رنز کر پائی اور برتری ملا کر مجموعی اسکور بنا380۔ پاکستان کیلئے میچ جیتنے کا ہدف381۔ ٭ پاکستان ٹیم 273رنز پر پویلین لوٹ گئی اور جنوبی افریقہ نے آخری ٹیسٹ 107رنز سے جیت کر سیریز وائٹ واش کر لی۔ پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیسٹ سیریز بمعہ تیسرا ٹیسٹ مختصر تجزیہ: پاکستان ٹیسٹ سیریز ہار گیا اور اس دوران پاکستان کرکٹ ٹیم پر مسلسل تنقید جاری رہی۔

خبریں ٹیم مینجمنٹ اور کھلاڑیوں میں اختلافات کی بھی سامنے آئیں اور دوسرے ٹیسٹ میں شکست پاکستان کے کپتان سرفراز احمد نے اپنے باﺅلرز پر ڈال دی۔سوال یہ اُٹھایا جا سکتا ہے کہ ایک نوجوان کھلاڑیوں کی ٹیم کا مینجمنٹ سے کیا جھگڑا؟وہ تو سب ابھی اپنی پرفارمنس سے ہی مطمئین کر کے پاکستان کرکٹ ٹیم میں اپنی مستقل جگہ بنانے کی کوشش میں ہیں۔لہذا کوتاہی مینجمنٹ میں ہو سکتی ہے نوجوان ٹیم میں نہیں۔

دوسرا کپتان ہی اگر بولرز پر ذمہدار ی ڈال دے اور تیسرے ٹیسٹ میں وہی باﺅلرزپہلے دونوں ٹسٹوں کی طرح بہترین باﺅلنگ کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کی بہترین ٹیم کو پہلی اننگز میں ایک بڑا اسکور نہ کرنے دیں تو پھر قصور کس کا کپتان کا یا باﺅلنگ کا۔مختصر بیٹنگ مکمل طور پر ناکام رہی جو سیریز میں شکست کا باعث بنی۔ بیٹنگ میں ناکامی ایک دفعہ پھر تیز وکٹیں ثابت ہوئیں جن پر کھیلنے کی نوجوان کھلاڑیوں کو تربیت نہیں دی گئی۔

سوال وہی پرانا کہ پاکستان میں ایک بھی ایسی تیز پریکٹس وکٹ کیوں تیار نہیں کی جاتی یا اگر ہے تو پریکٹس کیوں نہیں کروائی جاتی؟سردیوں کا موسم اور ہوائیں پاکستان کے جغرافیہ کا بھی اہم پہلوہیں۔کیا کوئی ایسا مقام نہیں کہ جہاں ایسی وکٹیں صرف پریکٹس کروانے کیلئے ہی بن ڈالی جائیں تاکہ مستقبل میں پاکستان کھلاڑی دوسرے ممالک میں اچھی کرکٹ کھیل کر پاکستان کے مداحوں کا دل جیت سکیں۔

آخر میں ایک بات اور غور طلب رہے یعنی جنوبی افریقہ کی وکٹیں ہی جلد شگاف زدہ کیوں ہو جاتی ہیں؟ آئی سی سی نے بھی اس پر سوال اٹھایا ہے اور نظر بھی آیا ہے کہ پاکستان ٹیم تو ایک طرف جنوبی افریقہ کی اپنی ٹیم بھی ان وکٹوں کا شکار رہی۔ایک تو وہ بھی بڑا سکورکرنے سے ناکام رہے اور دوسرا انکے کھلاڑیوں کو بھی زور سے گیندیں لگیں۔جسکی تکلیف دونوں ٹیموں کے وہ کھلاڑی جانتے ہیں جنہوں نے گیند کے مطابق کھیلنے کی کوشش کی لیکن وکٹ کی خرابی کی وجہ سے گرنے کے بعد انکے جسم کے حصوں پر لگی۔

19ِ جنوری2019ءسے پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ ایک روزہ کرکٹ میچوں کی سیریز شروع ہو رہی ہے۔ اُمید کرتے ہیں کہ پاکستان کی ٹیم اس سیریز میں کامیابی حاصل کرے گی۔کیونکہ یہ سال کرکٹ ورلڈ کپ کا سال ہے اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی کامیابی کیلئے سب دُعا گو ہیں۔

مزید مضامین :