شاہد آفریدی کی تاریخی واپسی، یادگار کارکردگی سے دل خوش کردیا

Shahid Afridi Ki Tareekhi Wapsi

پاکستان نے ویسٹ انڈیز کو پہلے ون ڈے میں127رنز سے روند ڈالا اور گزشتہ ناکامی کا داغ دھوڈالا آفریدی کے برق رفتار75رنز، 12سکور کے عوض7وکٹوں نے شائقین کے دلوں کو باغ باغ کردیا

پیر 15 جولائی 2013

Shahid Afridi Ki Tareekhi Wapsi
موسیٰ وڑائچ: وہ آیا اور چھا گیا کے مصداق شاہد آفریدی نے قومی ٹیم میں واپسی کی ہے اور سیریز کے پہلے ہی میچ میں اپنے آپ کو منوا لیا۔دورہ بھارت کے بعد چیمپیئنز ٹرافی میں ٹیم سے ڈراپ ہونے والے شاہد خان آفریدی ویسٹ انڈیز جانے سے پہلے ہی کافی جذباتی نظر آرہے تھے اور اپنی ہونے والی میڈیا ٹاکس میں کئی دفعہ کہہ چکے تھے کہ وہ اب بھی پاکستان ٹیم کے کئی کھلاڑیوں سے بہتر ہیں۔

اور جب وہ سمجھیں گے کہ وہ ٹیم کے لئے پرفارم نہیں کر سکتے خود ہی کرکٹ چھوڑ دیں گے۔شاہد آفریدی نے اپنی باتوں کو ٹھیک ثابت کر دیا اور کیربیئن کے خلاف پہلے ہی ایک روزہ میچ میں اپنی ساری باتوں کو سچ کر ڈالا۔قومی ٹیم نے پہلے بیٹنگ شروع کی تو روائتی طور پر پاکستان کا ٹاپ آرڈر ایک دفعہ پھر ناکام ہوا جس میں ناصر جمشید کو ہوم امپائر نے غلط آوٴٹ دیا پر انٹرنیشنل کرکٹ میں کچھ نہیں کیا جاسکتا ناصر جمشید واپس بیٹنگ پر نہیں آسکتا تھا۔

(جاری ہے)

چوبیس رنز پر چار وکٹیں گنوانے کے بعد ہمیشہ کی طرح ایک دفعہ پھر تمام تر ذمہ داری کپتان مصباح الحق پر آگئی اور مصباح ایک دفعہ پھر کامیاب ہوئے۔مشکل وقت میں ہمیشہ کی طرح مصباح نے وکٹ پاکستان کی ڈگمگاتی بیٹنگ لائن کو سہارا دیا اور شاہد آفریدی کی پچپن گیندوں پر پچھتر رنز کی برق رفتار اننگز نے پاکستان کا مجموعی سکور اس قابل کر دیا کہ پاکستان کی مضبوط باوٴلنگ لائن اس کا دفاع کر سکے۔

اور ویسا ہی ہوا ویسٹ انڈیز کے لئے 225رنز کا ہدف بھی پہاڑ جیسا ہو گیا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اوپنر بلے باز اور” سو کالڈ “پروفیسر ٹی ٹونٹی فارمیٹ کے کپتان محمد حفیظ کی چند ماہ قبل جنوبی افریقہ کے خلاف ہونے والی سیریز سے ہی پرفارمنس کا جائزہ لیں تو جنوبی افریقہ کے خلاف تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کے بعد پانچ ایک روزہ میچز کی سیریز میں مکمل فلاپ ہونے کے بعد جب جنوبی افریقہ کے خلاف انہی وکٹوں انہی باوٴلرز اور اسی کنڈیشنز میں واحد ٹی ٹونٹی میچ کھیلا تو چھیاسی رنز کی اننگز کھیلی۔

جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے بعد پاکستان ٹیم ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی میں حصہ لیا جہاں تینوں میچز میں خود کو پروفیسر سمجھنے والے محمد حفیظ تینوں میچز میں ہی فلاپ رہے جو سلسلہ ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے میچ میں بھی جاری رہا۔اس میچ میں محمد حفیظ گیندکو لیفٹ کرتے ہوئے برے طریقے سے بولڈ ہوئے جو کہ کسی بھی بلے باز کے لئے انتہائی شرمناک لمحات ہوتے ہیں۔

پر پتا نہیں کیوں پاکستان کرکٹ بورڈ اور قومی سلیکشن کمیٹی ایسے فلاپ کھلاڑیوں کو مسلسل ٹیم کا حصہ بنائے ہوئے ہے۔اگر بھارت 2011ء ورلڈ کپ کے بعد وریندر سہواگ،گوتم گھمبیر،یوراج سنگھ جیسے کھلاڑیوں کو ڈراپ کر سکتا ہے کہ تو پاکستان کرکٹ بورڈ ایسے کھلاڑیوں کو کیوں فارغ نہیں کر سکتا۔اور اگر محمد حفیظ ٹیسٹ اور ایک روزہ فارمیٹ میں پرفارم نہیں کر سکتا تو بہتر ہے کہ اس کو صرف ٹی ٹونٹی فارمیٹ تک ہی محدود رکھا جائے۔

کیوں کہ سلیکشن کمیٹی یہ کہہ کہہ کر نہیں تھکتی کہ پاکستان میں کرکٹ کا بہت ٹیلنٹ ہے۔اگر ٹیلنٹ ہے تو ایسے کھلاڑیوں کو کیوں نہیں تبدیل کیا جاتا جو نہ تو پرفارم کرتے ہیں اور نہ ڈریسنگ روم کے ماحول کے لئے بہتر ہیں۔اگر محمد حفیظ جیسے کھلاڑیوں کو بغیر پرفارم کئے ٹیم کے ساتھ کیری کیا جاسکتا ہے تو پھر عمران فرحت کا کیا قصور تھا جو صرف چیمپئنز ٹرافی میں پرفارم نہ کر سکا اور ڈراپ کر دیا گیا۔

اب بات کرتے ہیں طویل عرصے بعد قومی ٹیم میں جگہ پانے والے احمد شہزاد کی جو ہمیشہ ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد ڈومیسٹک کرکٹ میں رنزوں کے ڈھیر لگا دیتے ہیں پر جب قومی ٹیم میں جگہ ملتی ہے تو ہر بار فلاپ ہی ہوتے ہیں۔احمد شہزاد کو بھی کچھ عقل کے ناخن لینے ہونگے اور اگر وہ چاہتا ہے کہ لمبے عرصے کے لئے ٹیم کا حصہ رہے تو پھر اس کو پرفارم بھی کرنا پڑے گا۔

شاہد خان آفریدی جو کہ بین الاقوامی کرکٹ میں برق رفتاری کے ساتھ کھیلنے کے لئے مشہور ہیں۔گذشتہ پورا سال بیٹنگ اور باوٴلنگ میں فلاپ ہونے اور ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد ویسٹ انڈیز کے خلاف سیریز میں دوبارہ ٹیم میں واپس آئے تو انہوں ثابت کیا کہ چیمپئنز ٹرافی میں ان کو ٹیم سے ڈراپ کرنا سلیکشن کمیٹی کی غلطی تھی۔ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ہی میچ میں شاہد آفریدی نے پچپن گیندوں پر 75 رنز بنائے جس کے ساتھ کپتان مصباح الحق نے دوسرے اینڈ کو سنبھالے رکھا اور ٹیم کے مجموعی سکور میں اضافہ ہوتا رہا اور پاکستان ٹیم ایک ایک فائٹنگ ٹارگٹ بنانے میں کامیاب ہوگئی۔

اور کپتان مصباح الحق اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔بیٹنگ کے بعد پاکستان ٹیم نے دو سو پچیس رنز کا دفاع کرتے ہوئے باوٴلنگ شروع کی تو محمد عرفان نے اننگ کی پہلی ہی گیند پر وکٹ حاصل کرکے ویسٹ انڈیز ٹیم کو ایسا انڈر پریشر کیا جو پورے میچ میں رہا۔رہی سہی کسر شاہد آفریدی نے اپنی نپی تلی باوٴلنگ کے ذریعے نکال دی اور نو اوورز میں بارہ رنز دے کر7 کھلاڑیوں کو آوٴٹ کر دیا۔

شاہد آفریدی نے اس میچ میں سات وکٹیں حاصل کر کے پاکستان ٹیم کو میچ میں کامیابی تو دلوائی پر آفریدی نے یہ سات وکٹیں لینے کے ساتھ ساتھ ایک اور سنگ میل بھی عبور کیا۔وسیم اکرم اور وقار یونس کے بعد شاہد آفریدی پاکستان کے تیسرے باوٴلر بن گئے ہیں جنہوں نے ایک روزہ کرکٹ میں تین سو پچاس سے زائد وکٹیں حاصل کی ہیں۔ بہرحال: شاہد آفریدی نے آج شاندار کارکردگی دکھا کر شائقین کے دل باغ باغ کردئیے، ایک طویل عرصے سے آفریدی سے اس طرح کی میچ وننگ کارکردگی کی توقعات وابستہ تھیں جو اس نے ویسٹ انڈیز کیخلاف پوری کردیں، امید ہے کہ آفریدی اپنی اسی پرفارمنس کے معیار کو برقرار رکھیں گے کیونکہ یہ بات حیقیقت ہے کہ جس میچ میں آفریدی اچھا کھیلتا ہے پاکستان اُس میں کامیاب ہوتا ہے، سو آفریدی کی کامیابی میں ٹیم کی کامیابی چھپی ہے۔

مزید مضامین :