سری لنکا بھارت کو روند کر ٹی ٹونٹی کرکٹ کا عالمی چیمپئن بن گیا

Sri Lanka New T20 Champion

ویلڈن سنگاکارا ،ورلڈکپ جیتنے کیلئے سری لنکن ٹیم کا 18برسوں کا طویل انتظار آخر ختم ہو ہی گیا گزشتہ 8برسوں میں 4ورلڈکپ فائنل ہارنے والی لنکن ٹیم نے پانچویں عالمی ٹائٹل کے فائنل میں دھونی کو بھی بے بس کردیا

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری منگل 3 فروری 2015

Sri Lanka New T20 Champion
اعجازوسیم باکھری: کہتے ہیں انتظار بہت کٹھن اور تکلیف دہ ہوتا ہے اور اس میں صبر سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، یہ صبر کیسے کیا جاتا ہے اور کیسے انتظار کی سولی پر لٹکا جاتا ہے کوئی سری لنکن ہی بہتر بتا سکتا ہے جنہوں نے 18سال تک عالمی کرکٹ میں بڑے ٹائٹل کا انتظار کیا۔عالمی کرکٹ کی سب سے ڈسپلن اور تسلسل کے ساتھ عمدہ کھیل پیش کرنیوالی سری لنکن ٹیم نے گزشتہ اٹھارہ سال میں عالمی کرکٹ پر راج کیا تاہم اس راج میں صرف ایک کمی تاج کی تھی جو ان کے سر پر نہیں سج سکا لیکن سنگا کارا، جے وردھنے اور مالنگا کی کوششیں رنگ لے آئیں اور لنکن ٹائیٹگرز عالمی کرکٹ کے ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں ورلڈ چیمپئن بن گئے۔

گزشتہ آٹھ برسوں میں یہ پانچواں عالمی کپ جس کے فائنل میں سری لنکن ٹیم نے رسائی حاصل کی اور چار مرتبہ لنکن ٹیم قسمت کے ستم ظریفی کا شکار ہوکر رنراپ رہی اور یہ پانچواں میگاایونٹ تھا جس کے فائنل میں سری لنکن ٹائیگرز کے کامیاب ہوئے۔

(جاری ہے)

سری لنکا نے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل میں بھارتی حریفوں کو جس آسانی سے شکست دی اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

بھارتی ٹیم عصر حاضر میں عالمی کرکٹ کی سب سے مضبوط ٹیم سمجھی جاتی ہے حالانکہ بھارتی ٹیم بلکہ کرکٹ میں بھارتی لابی بہت مضبوط ہے ، ان کی کرکٹ ٹیم کتنی مضبوط ہے یہ سری لنکا کیخلاف فائنل میں واضح دکھائی دیا۔ سری لنکن نے اس عالمی کپ سے پہلے جن چار ورلڈکپ کے فائنلز کھیلے ان میں دو ریگولر عالمی کپ 50اوورز کے تھے جبکہ دو ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنلز میں سری لنکا کو شکست ہوئی۔

2007ء میں ویسٹ انڈیز ہونیوالے ون ڈے ورلڈکپ میں رکی پونٹنگ نے جے وردھنے کو شکست دیکر سری لنکن آرمان خاک میں ملا دئیے تھے جبکہ 2011ء کے ون ون ڈے کپ میں دھونی نے ممبئی میں سری لنکن خواب چکناچورکرتے ہوئے عالمی ٹائٹل سری لنکا سے چھین لیا تھا۔ 2009ء میں لارڈز میں یونس خان کی قیادت میں پاکستان نے سری لنکا کو ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل میں شکست دیکر ایک بار پھر سری لنکن شائقین کو افسردہ کردیا تھا جبکہ 2013ء کے ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں کولمبو میں سری لنکن ٹیم ویسٹ انڈیز کیخلاف فائنل میں شکست کھا کر ایک بار پھر اپنے شائقین کو اداسی کے سوا کچھ نہ دے سکی۔

چار ورلڈکپ فائنل ہارنے کے بعد سری لنکن ٹیم کے کھلاڑیوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا اور اس بار انہوں نے ٹھان لی تھی کہ وہ چیمپئن بن کر بنگلہ دیش سے لوٹیں گے اور ایسا ہی ہوا۔ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ سے دو ہفتے قبل پاکستان کیخلاف لنکن ٹیم ایشیا کپ کا فائنل جیت کر حریف ٹیموں کیلئے خطرہ بن گئی تھی اور وہ خطرہ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ کے فائنل تک برقرار رہا اور اس نے بھارت کیخلاف اپنا اثر بھی دکھایا۔

سری لنکن ٹیم کے سب سے کامیاب کھلاڑی مہیلا جے دورھنے اور کمار سنگاکارا یہ آخری ٹی ٹونٹی میچ بھی تھا۔ دونوں نے میگاایونٹ سے قبل ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ ٹی ٹونٹی کرکٹ ریٹائرمنٹ لے لیں گے اور دونوں کی خوش قسمتی دیکھیں کہ شاندار کرکٹ کھیل نہ صرف اپنے آخری میچ کو یادگار بنایا بلکہ عالمی کپ جیت کر اپنی قوم کو تاریخی تحفہ بھی دیا۔ سری لنکن نے ون ڈے ورلڈکپ 1996ء میں لاہور میں رانا ٹنگا کی قیادت میں آسٹریلیا کیخلاف جیتا تھا اور اس کے بعد سے لیکر اب تک لنکن ٹیم نے شاندار کرکٹ کھیلی اور ہمیشہ حریف ٹیموں کیلئے خطرناک حریف ثابت ہوئی لیکن بڑے ایونٹس میں قسمت ان کا ساتھ نہیں دے رہی تھی ۔

حالیہ ورلڈکپ میں قسمت ایسی مہربان ہوئی کہ نہ صرف ورلڈکپ میں فتح نصیب ہوئی بلکہ سنیئر کھلاڑی بھی باعزت طریقے سے ٹی ٹونٹی کرکٹ سے کنارہ کش ہوئے۔ سری لنکن ٹیم فتح کی حقدار بھی تھی، ٹی ٹونٹی کپتان چندیمال اوور ریٹ کی وجہ سے ایک میچ کی پابندی کا شکار ہوئے کر نہ کھیل پائے تو بقیہ میچز میں بھی نہ کھیلے ۔ چندیمال کو داد دینا ہوگی کہ جس نے بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی واپسی کیلئے ٹیم کا کمبی نیشن نہ توڑا اور اُس کی قربانی رنگ لے آئی اور سری لنکن چیمپئن بن کر سامنے آیا۔

ایسے بڑے دل اور بڑے فیصلے کرنے والی ٹیمیں ہی کامیاب ہوتی ہیں اور جیت کیلئے حقدار بھی ایسی ہی ٹیمیں ہوتی ہیں جن کے فیصلے دیکھ کر رشک آتا ہے۔ فائنل میں بھارتی ٹیم مکمل طو رپر آف کلر نظر آئی۔ ناقدین شائد درست ہی کہہ رہے ہیں کہ بھارتی ٹیم کی قوت ہی یہی تھی جو فائنل میں نظر آئی۔ کسی غلط نظریے اور دوسرے زوائیے سے دیکھنے کی بجائے اگر حقیقت پر نظر ڈالی جائے تو بھارتی ٹیم ون ڈے ورلڈکپ میں کیسے آسانی سے چیمپئن بن گئی اس پر آج بھی شائقین حیران ہیں۔

بھارتی ٹیم بڑے میچز میں چند کھلاڑیوں کی وجہ سے کامیاب ہوتی آئی ہے اور لیکن سری لنکن کیخلاف نہ تو بلے باز چل سکے اور نہ ہی باؤلرز۔ ڈھاکہ میں ہونے والے تاریخی ٹورنامنٹ کا فیصلہ کن مقابلہ بارش کی وجہ سے 40 منٹ تاخیر سے شروع ہوا اور میں سری لنکا نے ابر آلود مطلع کا فائدہ اٹھانے کے لیے ٹاس جیت کر پہلے باوٴلنگ سنبھالی اور ویراٹ کوہلی کی شاندار 77 رنز کی باری کے باوجود بھارت کو محض 130 رنز تک محدود کردیا۔

صرف 131 رنز کے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے سری لنکا کو ابتدا میں مشکلات کا ضرور سامنا کرنا پڑا جب کوشال پیریرا غیر ضروری جارح مزاجی دکھاتے ہوئے دوسرے اوور کی پہلی گیند پر مڈ آف پر دھر لیے گئے جبکہ تلکارتنے دلشان بھی فائنل میں یادگار اننگز نہ کھیل سکے اور 16 گیندوں پر 18 رنز بنانے کے بعد اس وقت آوٴٹ ہوئے جب اسکور بورڈ پر 41 رنز موجود تھے۔پھر کریز پر کمار سنگاکارا اور مہیلا جے وردھنے آئے۔

یہ دونوں عظیم بلے بازوں کا آخری ٹی ٹوئنٹی مقابلہ تھا اور سری لنکا کے لیے بہت ضروری تھا کہ یہ دونوں کھلاڑی کافی دیر تک کریز پر قیام کریں۔ لیکن نصف منزل طے ہونے سے کچھ پہلے بھارت نے مہیلا جے وردھنے اور لاہیرو تھریمانے کی وکٹیں حاصل کرکے سری لنکا کی پیشرفت کو خاصا نقصان پہنچایا۔ کمار سنگاکارا نے اپنے پورے تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے کمال کی اننگز کھیلی اور اپنی ٹیم کو تاریخی کامیابی دلائی جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

مزید مضامین :