ڈینیڈن ٹیسٹ، دوسرے روزکا کھیل بارش سے متاثر

Test Match 2nd Day

کیویز کے 8 وکٹوں پر 404 رنز، صرف 36 اوورز پھینکے گئے، ویٹوری 99 پر آؤٹ پہلے ٹیسٹ میچ کے دوسرے ہی دن یوسف کی کپتانی کے خلاف مہم جوئی شروع ہو گئی

بدھ 25 نومبر 2009

Test Match 2nd Day
اعجازوسیم باکھری: پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کا پہلا ٹیسٹ جاری ہے اور آج دوسرے روز کھیل کے اختتام تک نیوزی لینڈ نے 8وکٹوں کے نقصان پر404رنز بنالیے ہیں۔ڈینیڈن میں جاری میچ میں آج پاکستان کو صرف دووکٹیں مل سکیں اور قومی پیسرپہلے روز کی طرح دوسرے روز کامیابیاں حاصل کرنے سے محروم رہے۔پہلے روز کھیل کے اختتام پرنیوزی لینڈ نے 6وکٹوں پر276رنز بنائے تھے اور کپتان ڈینیل ویٹوری اُس وقت 40رنز پر کھیل رہے تھے اور آج دوسرے روز ویٹوری نے عمدہ بیٹنگ کی اور 99رنز بناکر اپنی ٹیم کوپہلی اننگز میں بڑا مجموعہ تشکیل دینے میں بھرپورمدد فراہم کی۔

ویٹوری صرف ایک رنز کمی سے سنچری مکمل کرنے میں ناکام رہے انہیں عمرگل نے آؤٹ کیا۔اس سے قبل عمرگل نے دوسرے روزکی پہلی وکٹ بھی میک کالم کو آؤٹ کرکے حاصل کی،میک کالم78رنز بناکرآؤٹ ہوئے۔

(جاری ہے)

آج دوسرے روز کا کھیل بارش کی وجہ سے شدید متاثر ہوا اور نیوزی لینڈ کی دوسری اننگز میں صرف 36اوورز کا کھیل ہوسکاجس میں میزبان ٹیم نے دو وکٹیں کھوکر128رنز کا اضافہ کیا۔

بارش کے باعث کل تیسرے روز کا کھیل بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔نیوزی لینڈ میں عام طور پر نومبرکے تیسرے ہفتے میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوتی کیونکہ یہ مہینہ سرد موسم اور بارشوں والا ہوتا ہے ۔ پاکستان نے اپنی ہوم سیریزکے لیے نیوزی لینڈکا انتخاب چند ماہ پہلے کیا تھا جس میں شاید پی سی بی کے عہدیداروں نے اس موسمی صورتحال کو مدنظرنہیں رکھا تھا جس سے پوری سیریز کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔

پاکستان کی ہو م سیریز کی وجہ سے نیوزی لینڈ نے انتظامات بھی اچھے نہیں کیے اور یونیورسٹی اوول کو سیریزکے پہلے میچ کی میزبانی سونپی گئی حالانکہ اس سے قبل ڈینیڈن کا ریگولر ٹیسٹ سینٹرکیرس بروگ ہوا کرتا تھا۔ پاکستان کی طرح نیوزی لینڈ نے بھی گزشتہ چند ماہ سے انٹرنیشنل کرکٹ بیرون ملک کھیلی ہے جس کی وجہ سے انہیں پاکستان پر زیادہ ایڈوانٹیج نہیں ہے لیکن موسم کی ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے کیوی کھلاڑیوں نے خود کوجلد ایڈجسٹ کرلیا ہے تاہم پاکستانی پلیئرز کو ابھی تک پریشانی کا سامنا ہے ۔

یونیورسٹی اوول ڈینیڈن یونیورسٹی کا گراوٴنڈ ہے اوریہ خوبصورت گراوٴنڈ انٹرنیشنل کرکٹ کی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے ۔سابق کپتان وقاریونس نے کہا ہے کہ پچز ناہموار اور غیر معیاری ہیں البتہ ٹیسٹ کی وکٹ سیم بولنگ کے لیے آئیڈیل ہے ۔یوں لگ رہا ہے کہ نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے پی سی بی کے ساتھ تعاون نہیں کیا اور سیریز میں سہولیات نہیں دی گئیں البتہ ممکن ہے کہ بقیہ دونوں ٹیسٹ میچز بڑے شہروں میں کھیلے جانے ہیں شاید وہاں پر صورتحال بہتر ہو۔

آج ہونیوالے دوسرے روز کے کھیل میں پاکستانی باؤلرز کی کارکردگی میں وہ ذمہ داری اورکوالٹی کا عنصر کم نظرآیا جو پہلی اننگز میں دیکھا گیا ۔دوسری اننگز میں محمد عامر سمیت محمد آصف اور سعید اجمل نے طویل سپیل کرائے لیکن انہیں کوئی کامیابی نہیں مل سکی البتہ عمرگل دو وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب رہے ۔ممکن ہے بارش سے متاثر وکٹ پر پاکستانی باؤلر ز کو مدد نہ مل رہی ہو لیکن کپتان محمد یوسف کی شعیب ملک سے بولنگ نہ کرانے کی حکمت عملی بھی سمجھ سے باہر ہے ۔

اب تک پاکستان نے نیوزی لینڈ کو 126اوور بولنگ کی ہے یہ تمام اوورز صرف چار باؤلر ،آصف ،عامر ،عمراور سعید اجمل نے پھینکے ہیں ،محمد یوسف کے پاس شعیب ملک اور فواد عالم کی آپشن موجود ہے لیکن انہوں نے ابھی تک یہ آپشن استعمال نہیں کیے،ہوسکتا ہے کہ آج صرف بارش کے باعث 36اوورز کا کھیل ہونے کی وجہ سے شعیب ملک کی بولنگ کی باری نہ آئی ہولیکن اگر اب تک تمام باؤلرز کے سپیل پر نظردوڑائی جائے تو محسوس ہوتا ہے کہ یوسف جان بوجھ کر شعیب ملک کی آف بریک بولنگ سے مستفید نہیں ہونا چاہتے۔

محمد عامر نے اب تک 24،محمد آصف 31،عمرگل نے 34اور سعید اجمل نے 37اوورز کرائے ہیں ۔ماضی میں ریگولرباؤلرز کے تقریباً 20اوورز کے بعد کپتان اپنے دوسرے اور نان ریگولراوپنرز کوموقع دینا مناسب سمجھتے تھے تاکہ حریف بیٹسمینوں کو مخصوص باؤلر کے سامنے ایڈجسٹ ہونے کا موقع نہ ملے لیکن یوسف نے ایسا نہیں کیا ۔گوکہ ہمیں لگ رہاہے کہ یوسف نے شعیب ملک کو بولنگ نہیں دی یقینا یہ سوچ ٹیم مینجمنٹ کی حکمت عملی کا حصہ ہوگی مگر ہم یوسف کی صلاحیتوں سے انکار نہیں کرسکتے ۔

یوسف اس وقت ٹیم میں سینئر ترین بیٹسمین ہیں اور وہ یونس خان کے بعد کپتانی کیلئے اولین چوائس تھے ۔ٹیسٹ میچز میں بنیادی طور پر کھلاڑیوں کی برادشت اور حوصلے کاٹیسٹ ہوتا ہے لہذا یوسف بھی صورتحال کا جائزہ لیکر فیصلے کریں گے اور اس کی اولین کوشش یہی ہوگی کہ وہ اپنی کپتانی میں پاکستان کو کامیاب کرائیں مگریہاں پاکستان میں یوسف کی کپتانی کے خلاف نئی مہم جوئی شروع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور یہ وہی لوگ کررہے ہیں جنہوں نے ٹیم میں گروپ بندی پیدا کرنے کیلئے گراؤنڈ سے باہر بیٹھ کر اہم کردار ادا کیا ۔

پاکستان کے چند مخصوص سپورٹس جرنلسٹ اور ٹی وی چینل جنہیں یونس خان کے سوا کپتان کے روپ میں کوئی دوسرا کھلاڑی قبول نہیں انہوں نے ڈینیڈن ٹیسٹ کے صرف دوسرے روز یوسف کو یونس خان اور شاہد آفریدی کے مقابلے میں کمزور اور ناقص حکمت عملی والا کپتان قرار دینا شروع کردیا ہے اور صرف دو دن میں یوسف کی کپتانی کا موازنہ یونس خان سے کرنا شروع کردیا ہے ۔

یہ ایک قابل افسوس روایت ہے کہ ہمارے ہاں پسند نہ پسند کو خاصی ترجیح دی جاتی ہے جس سے بلاوجہ یوسف کو اب ہدف بنانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں ۔ہم سب کے سامنے ہے کہ پہلے ٹیسٹ کے آج دو دن اختتام ہوئے ہیں اور اتنے کم وقت میں یوسف کیسے ایک بہترکپتان کے طو ر پر خود کو منواسکتے ہیں، لہذا یوسف کی کپتانی پر کی جانیوالی تنقید بے بنیاد اور بلاجواز ہے ۔جیسا کہ میں نے لکھا کہ ہمیں لگتا ہے کہ یوسف کو شعیب ملک سے بولنگ کرانا چاہئے تھی لیکن یہ کپتان کی اپنی سوچ ہے ،ہم یوسف کی حکمت عملی پرتو تنقید کرسکتے ہیں لیکن صرف دو دن میں اُس کی کپتانی پر تنقید درست نہیں ۔

مزید مضامین :