عمراکمل کو” مرگی “کا دورہ پڑنا معمہ بن گیا

Umer Akmal Ko Mirgi K Dore Muama Ban Gaye

وکٹ کیپر بلے باز زمبابوے جانے کیلئے بضد ،پی سی بی انکاری میں ٹیم کا ”باس “ہوں ، ڈیوواٹمور نے بھی غلطی کی تو تنقید سے کرونگا:معین خان کی کھری باتیں

بدھ 21 اگست 2013

Umer Akmal Ko Mirgi K Dore Muama Ban Gaye
مدیحہ راجپوت: ویسٹ انڈیز کیخلاف بطور وکٹ کیپر بلے باز اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ایک بار پھر ٹیم کی ضرورت بن جانے والے عمراکمل کا قسمت نے پھرسے ساتھ چھوڑ دیا ۔ عمراکمل ویسٹ انڈیز کیخلاف سیریز مکمل ہونے کے بعد دیگر کھلاڑیو ں کے ہمراہ کیربین لیگ کھیلنے میں مصروف ہوگئے تھے۔ویسٹ انڈین میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے انہیں پورٹ آف اسپین سے اینٹیگا کے لئے سفر کرتے ہوئے دوران پرواز مرگی کا دورہ پڑا جس کے بعد پاکستانی کرکٹر کو اینٹیگا کے ہسپتال کی ایمرجنسی میں رکھا گیا ۔

اس واقعہ کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے فوری طور پر عمراکمل کو وطن واپس بلا لیا ہے اورانہیں پی سی بی میڈیکل پینل کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جاسکا کہ عمراکمل کے ساتھ کیا حادثہ پیش آیا اور وہ کتنے عرصے میں دوبارہ میدان میں لوٹ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

عمراکمل وطن واپس پہنچے تو ائیرپورٹ پر ہی مرگی کا دورہ پڑنے سے انکار کردیا اورکہاکہ وہ مکمل فٹ ہیں اور زمبابوے جانا چاہتے ہیں ۔

اب یہ کتنا سچ ہے اور کتنا جھوٹ کہ عمراکمل کو دورہ پڑا کہ نہیں تاہم ویسٹ انڈین میڈیاکے مطابق دوران پرواز انہیں مرگی کا دورہ پڑا اور انہیں ابتدائی طبی امداد فراہم کی گئی لینڈنگ کے بعد عمراکمل کو ایمرجنسی میں لے جایا گیا انہوں نے رات انہوں نے ہسپتال میں گزارای ۔یہ بھی خبریں آئیں کہ پی سی بی کے ڈائریکٹر انتخاب عالم کو ڈاکٹروں نے بتایا کہ عمر اکمل مرگی کے مرض میں مبتلاہیں اور وہ مکمل فٹ نہیں ہیں جس کے بعد انہیں وطن واپس آنے کی ہدایت کی گئی۔

عمراکمل ائیرپورٹ پہنچے تو انہوں نے کہاکہ وہ مکمل فٹ ہیں اور کھیلنا چاہتے ہیں، اگلے روز وہ نیشنل کرکٹ اکیڈمی پہنچے تو پی سی بی نے میڈیا کے اندر داخلے پر پابندی عائد کردی کہ کہیں عمراکمل نے پریکٹس شروع کردی تو میڈیا دکھانا شروع کردے گا۔ عمراکمل کی ایم آئی آر کرائی گئی جس میں وہ مکمل فٹ قرار دئیے گئے اب یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے اور کہ آیا کہ عمراکمل کو دورہ پڑا اور اب وہ چھپا رہے ہیں یا پھر کوئی اور کہانی ہے جس کی وجہ سے انہیں سائیڈ لائن کرکے پی سی بی نے عمراکمل کو دورہ زمبابوے میں ریسٹ دینے کافیصلہ کرتے ہوئے کراچی سے تعلق رکھنے والے سرفراز احمد کو ٹیم میں شامل کرلیا ہے۔

بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کو معین خان کی خواہش پر ٹیم میں شامل کیا گیا ہے کیونکہ معین خان سرفراز احمد کے علاوہ کسی اور وکٹ کیپر کو شامل کرنے پر راضی نہیں تھے جس پر پی سی بی نے ایک بار پھر سرفراز احمد کو موقع دینے کافیصلہ کیا حالانکہ اس سے قبل کئی بار سرفراز احمد کو موقع دیا گیا لیکن وہ کسی بھی موقع سے فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے۔

سرفراز احمد کے ساتھ ساتھ خرم منظور بھی ٹیم کا حصہ ہیں جبکہ انور علی بھی اس بار سکواڈ میں شامل ہیں، دیکھنا ہوگا کہ یہ تینوں کھلاڑی معین خان کی کس حد تک لاج رکھ پاتے ہیں، حالانکہ زمبابوے کیخلاف سیریز ایک آسان سیریز ہے، پاکستان کو یہ سیریز یکطرفہ انداز میں اپنے نام کرنی چاہئے جو جونیئر کھلاڑیوں کو اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئے۔

بالخصوص سرفراز احمد ، خرم منظور اور انور علی کو بھی اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی کارکردگی کے ذریعے ٹیم میں مستقل جگہ بنانی چاہئے کیونکہ ہربار سیاست اور لابی ٹیم میں جگہ نہیں دیتی، کبھی کبھار کارکردگی کے سوا کوئی سکہ نہیں چلتا۔ ایک طرف سے عمراکمل سے قسمت روٹھی اور وہ ٹیم سے باہر ہوگئے جبکہ دوسری جانب عمران فرحت ٹیم میں شامل ہونے کے باوجود دورے سے دستبرار ہوگئے۔

دوسری جانب دورہ زمبابوے کیلئے قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ہرارے پہنچ چکے ہیں۔ لاہور میں لگائے گئے تربیتی کیمپ کے آخری چند روز شدید بارشوں کی وجہ سے متاثرضرور ہوئے تاہم کھلاڑیوں نے باب وولمر انڈور سکول میں پریکٹس جاری رکھی جہاں نیٹس کی سہولت میسر ہے البتہ فیلڈنگ کی تربیت میں کھلاڑیوں کو پریشانی کا سامنا ضرور کرنا پڑا کیونکہ انڈور سکول میں فیلڈنگ کیلئے جگہ محدود ہے۔

کوچ ڈیو واٹمور کھلاڑیو ں کی تیاریوں سے مکمل مطمئن دکھائی دئیے جبکہ خود کرکٹرز نے بھی اپنے تئیں بھرپور پریکٹس کی ۔ اگر بارشوں کی وجہ سے نیشنل کرکٹ اکیڈمی کے نیٹس پر پانی نہ کھڑا ہوتا تو باؤلرز اور فیلڈر نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانا تھا لیکن اس کے باوجود تمام حلقے ٹیم کی تیاری سے مطمئن ہیں ۔تربیتی کیمپ کے آخری دنوں میں سابق کپتان اور ٹیم منیجر معین خان بھی لاہور آگئے تھے ۔

ان کی میڈیا سے پہلی گفتگو بہت دلچسپ اور تھوڑی تلخ تھی۔ تلخ اس لحاظ تھی کہ انہوں نے براہ راست کوچ ڈیوواٹمور کا نام لیکر کہاکہ اگر ہاں میں نے ماضی میں ان پر تنقید کی ہے ، اگر دوران ٹور انہوں نے غلطیاں کی تو وہ کوچ پر تنقید سے باز نہیں آئیں گے۔ معین خان نے کہاکہ وہ کھرے آدمی ہیں اور انہیں پی سی بی نے دورہ زمبابوے کیلئے ٹیم کا ”باس“بنایا ہے تو وہ ڈسپلن پر سختی سے عملدرآمد کراوئیں گے۔

معین خان بھی ٹیم کی تیاریوں سے مطمئن نظر آئے، انہیں یقین ہے کہ قومی ٹیم زمبابوے کیخلاف تمام میچز میں کامیابی حاصل کریگی لیکن انہوں نے یہ نشاندہی ضرور کی کہ کسی بھی ٹیم کو کمزور نہ سمجھا جائے، ماضی کے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے معین خان نے کہاکہ ورلڈکپ1999ء میں پاکستان نے زمبابوے کو کمزور ٹیم تصور کیا تھا جس کا خمیازہ شکست کی صورت میں بھگتنا پڑا، موجودہ کرکٹ بہت فاسٹ اور جدید ہوچکی ہے ایسے میں کسی ٹیم کو بھی آسان سمجھنا بے وقوفی ہوگی۔

سابق کپتان نے کہاکہ اگر ٹیم مینجمنٹ نے ان سے وکٹ کیپنگ یا بیٹنگ کے شعبوں میں مدد مانگی تو وہ کھلاڑیوں کی مدد کیلئے تیار رہیں گے۔ معین خان نے کہاکہ وہ پاکستانی کھلاڑیوں کا مزاج سمجھتے ہیں ، جہاں پیار کی ضرورت ہوگی وہاں پیار سے سمجھایا جائیگا اور جہاں سختی کرنا پڑی تو وہ سختی کرینگے تاکہ ٹیم کے متعلق منفی خبریں سامنے نہ آئیں۔

مزید مضامین :