جنوبی افریقہ نے ویسٹ اِنڈیزسے ہوم گراؤنڈ پر ٹیسٹ سیریز جیت لی

Wi Vs Sa

جنوبی افریقہ کیلئے ویسٹ اِنڈیز کی دوسرے ممالک کے دوروں پر ماضی کی کا رکردگی ڈھکی چُھپی نہیں تھی لہذا 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وہ ویسٹ اِنڈیز کو شکست دینے کیلئے بالکل تیار تھے

Arif Jameel عارف‌جمیل بدھ 15 مارچ 2023

Wi Vs Sa
اہم خبریں: # پہلے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے بیٹر ٹونی ڈی زورزی اور تیز باؤلرجیرالڈ کوٹزی نے ٹیسٹ ڈبیو کیا۔ # پہلے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے اوپنر ایڈن مارکرم نے اپنی6ویں ٹیسٹ سنچری بنائی ۔ # پہلے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما دونوں اننگز میں گولڈ ن ڈَک حاصل کیا۔ # پہلے ٹیسٹ میں ویسٹ اِنڈیز کے کپتان کریگ براتھویٹ دوسری اننگز میں " صفر" پرآؤٹ ہوئے۔

# دوسرے ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما نے172رنز بنائے۔ # مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز بالترتیب جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما اور اوپنر ایڈن مارکرم ہوئے۔ جنوبی افریقہ بمقابلہ ویسٹ اِنڈیز: آئی سی سی ورلڈ کرکٹ ٹیسٹ چیمپئین شپ کے دوسرے ایڈیشن کی 25 ویں سیریز اور اس چیمپئن شپ کی دوسری آخری ٹیسٹ سیریز جنوبی افریقہ کی میزبانی میں ویسٹ اِنڈیز نے کھیلی۔

(جاری ہے)

2ٹیسٹ میچوں کی اس سیریز میں جنو بی افریقہ کے کپتان بیٹر ٹیمبا باوما تھے ۔ اُنھیں ڈین ایلگر کی کپتانی میں انگلینڈ و آسٹریلیا میں جنوبی افریقہ کو ٹیسٹ سیریز میں شکست کے بعد ٹیسٹ کپتان بنانے کو ترجیح دی گئی تھی۔ ویسٹ اِنڈیز کے کپتان حسب ِمعمول کریگ براتھویٹ تھے۔ جنوبی افریقہ بمقابلہ ویسٹ اِنڈیز پہلے ٹیسٹ میچ میں دونوں ٹیمیں: جنوبی افریقہ: ٹیمبا باوما (کپتان)،ڈین ایلگر، ایڈن مارکرم، کیگن پیٹرسن،ہینرک کلاسن، سینوران متھوسمی،مارکو جانسن،کاگیسو ربادا، اینرک نورٹج اور ڈبیو کرنے والے2 نئے کھلاڑی 25سالہ بیٹر ٹونی ڈی زورزی اور 22سالہ دائیں ہاتھ کے تیز باؤلرجیرالڈ کوٹزی۔

ویسٹ اِنڈیز : کریگ براتھویٹ (کپتان) ،ٹیگینرائن چندر پال،ریمون ریفر،جرمین بلیک ووڈ،روسٹن چیس،کائل میئرز،جوشوا ڈا سلوا، جیسن ہولڈر،الزاری جوزف،کیمار روچ اور شینن گیبریل۔ پہلا ٹیسٹ میچ : سُپر سپورٹ پارک کرکٹ اسٹیڈیم ،سنچورین ،جنوبی افریقہ میں 28ِفروری23 ء کو کھیلا گیا۔ہوم ٹیم کے کپتان ٹیمبا باوما نے ٹاس جیت کر پچ کی صورت ِحال کے مطابق بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔

پچ پرگھاس کا رنگ تیز باؤلرز کیلئے مددگار نظر آرہا تھا لیکن جنوبی افریقہ کے بیٹرز کیلئے اپنی ہوم گراؤنڈپراچھی شارٹس کھیلنے کا موقع بھی فراہم کر رہا تھا۔اوپنرز ڈین ایلگر اور ایڈن مارکرم نے واقعی فائدہ اُٹھایا اور پہلی وکٹ کی شراکت داری کا اختتام 141 کے مجموعی اسکور پر اُس وقت ہوا جب ڈین ایلگر 71 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔اُنکے بعد صرف اوپنر ایڈن مارکرم ہی ایسے بیٹر رہے جنہوں نے اپنی6ویں ٹیسٹ سنچری بنائی اور 115 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے ۔

اس دوران اور بعد میں کوئی کھلاڑی بھی ویسٹ اِنڈیز کے باؤلرز کی تیز گیندوں کا سامنا نہ کر پایا ۔ کپتا ن ٹیمبا باوما گولڈ ڈَک لیکر واپس پویلین گئے۔ پہلے دِن کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے8وکٹوں کے نقصان پر314رنز بنائے اور اگلے دِن صبح آتے ہی342رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ویسٹ اِنڈیز کے طرف سے26سالہ تیز باؤلرالزاری جوزف اپنے ٹیسٹ کیرئیر کی ایک اننگز میں پہلی بار 5 وکٹیں حاصل کر کے نمایاں باؤلر رہے۔

جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز کے تیسرے پہر پچ نے اپنا رنگ ڈھنگ دِکھانا شروع کر دیا تھا لہذا ویسٹ اِنڈیز کے بیٹرز کیلئے دوسرے روز ہی بیٹنگ کرنا کوئی آسان نہیں لگ رہا تھا ۔ جنوبی افریقہ باؤلنگ اٹیک نے اس کابھرپور فائدہ اُٹھایا اور ویسٹ اِنڈیز کے بیٹرز کو دباؤ میں رکھتے ہوئے شام چائے کے وقفے بعد 212کے مجموعی اسکور پر آؤٹ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

ویسٹ اِنڈیز کی طرف سے بیٹر ریمون ریفر 62 رنز بنا کر نمایاں رہے اور اینرک نورٹج جنوبی افریقہ کی طرف سے5وکٹیں لیکر نمایاں باؤلر۔ جنوبی افریقہ نے پہلی اننگزکی130 رنز کی برتری کے ساتھ دوسری اننگز کا آغاز کیا ۔پھر دوسرے دِن کا اختتام اُنکا بھی 49رنز 4 کھلاڑی آؤٹ پر ہوا اور تیسرے دِن 116رنز پر آل ٹیم ڈھیر ہو گئی۔ 8 کھلاڑی ڈبل فیگر میں بھی داخل نہ ہوئے تھے ۔

کپتا ن ٹیمبا باوما دوسری اننگز میں بھی گولڈ ڈَک لیکر پویلین واپس گئے۔ صرف اوپنر ایڈن مارکرم مزاحمت کرتے ہوئے سب سے زیادہ47 رنز بنا پائے۔ ویسٹ اِنڈیز کی طرف سے دوسری اننگز میں سب سے زیادہ 5 وکٹیں کیمار روچ نے لیں۔ ویسٹ اِنڈیز کے پاس جیتنے کا ہدف 247 رنز تھا لیکن شاید وہ بھی ٹی20 کا میچ کھیلنے گراؤنڈ میں آئے تھے اور ایک ایک کھلاڑی ایسے آؤٹ ہو تا رہا جیسے اگلی چند گیندوں میں ہدف پورا کرنا ہے۔

وہ تو نہ ہو سکاا ور تیسرے دِن ہی چائے کے وقفے کے بعد ویسٹ اِنڈیز کی آل ٹیم جنوبی افریقہ باؤلرز کا نشانہ بن کر 41اوورز میں159رنز پر آل آؤٹ ہو گئی۔جرمین بلیک ووڈ نے79 رنز بنا ئے اورکپتان کریگ براتھویٹ نے " صفر "۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے کاگیسو ربادانے6 وکٹیں حاصل کر کے جنوبی افریقہ کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔ جنوبی افریقہ نے پہلا ٹیسٹ میچ 87 رنز سے جیت لیا اور مین آف دِی میچ جنوبی افریقہ کے اوپنر ایڈن مارکرم ہو ئے۔

ساتھ میں جنوبی افریقہ کو چیمپئین شپ کے12 پوائنٹس ملے۔ مختصر تجزیہ: جنوبی افریقہ گو کہ آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز ہارنے کے بعد چیمپئین شپ کا فائنل کھیلنے والی دوڑ سے باہر ہو چکی تھی لیکن پھر بھی اپنے ملک میں کارکردگی دِکھانے کا موقع اُسکو فہرست میں اچھی پوزیشن پر لا سکتا تھا ۔اسی لیئے اُنکا کپتان بھی تبدیل کر کے ٹیمبا باوما کو مقرر کیا گیا۔

ایک نئے کپتان کی کار کردگی بحیثیت بیٹر تو صفر ہی رہی لیکن اپنی باؤلنگ اور فیلڈنگ کی حکمت ِعملی سے ٹیسٹ جیتنے میں کامیا ب ہو گیا۔ویسٹ اِنڈیز کے باؤلرز نے اپنی ذمہداری ضرور پوری کی اور پچ کا بھرپور استعمال کیا لیکن بیٹرز میں بالکل دم نہ نظر آیااور نتیجہ شکست کھا گئے۔ دوسرا ٹیسٹ میچ: ونڈررز اسٹیڈیم،جوہانسبرگ میں 8ِ مارچ23ء کو شروع ہوا اور چوتھے دِ ن لنچ کے بعد جیت ہار کے نتیجے پر ختم ہو گیا۔

اسطرح دونوں پانچ روزہ ٹیسٹ میچ 5ویں روز میں بھی داخل نہ ہوسکے۔ویسٹ اِنڈیز نے پہلے ٹیسٹ والی ٹیم میں ایک تبدیلی کی۔شینن گیبریل کے متبادل گڈاکیش موتی کوٹیم میں شامل کیا۔جبکہ ہوم ٹیم نے دوسرے ٹیسٹ کیلئے چار تبدیلیاں کر ڈالیں۔کیگن پیٹرسن،سینوران متھوسمی،مارکو جانسن اوراینریچ نورٹج کی جگہ ریان رکیلٹن، ویان مولڈر،سائمن ہارمر اور کیشو مہاراج کو اپنی صلاحیتیں دِکھانے کا موقع دیا۔

ویسے پچ سپنرز کی مدگار نظر آرہی تھی۔ ہلکی گھاس بھی تھی جو تیز باؤلرز کیلئے فائدہ مند ہو سکتی تھی۔ جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما نے دوسرے ٹیسٹ میں بھی ٹاس جیت کر بیٹنگ کی اورپہلی اننگز میں مجموعی 320 رنز بنا کر آل ٹیم آؤٹ ہو ئی۔اوپنر ایڈن مارکرم 96 رنز بنا کرنروس 90 میں کیچ آؤٹ ہو گئے اور اپنا دوسرا ٹیسٹ کھیلنے والے ٹونی ڈی زورزی 85 رنز بنا کر آؤٹ ہو ئے۔

ویسٹ اِنڈیز کی طرف سے الزاری جوزف،کائل میئرز او ر بائیں ہاتھ کے سپنر گڈاکیش موتی نے3،3 وکٹیں حاصل کیں اور ایک کھلاڑی جیسن ہولڈر نے آؤٹ کیا۔ ویسٹ اِنڈیز کی اننگز کا آغاز پہلے سیشن کے پانی کے وقفے کے بعد ہوا اور شام کے ڈھلتے سائے میں 251 کے مجموعی اسکور پر آل ٹیم آؤٹ ہوگئی۔جیسن ہولڈر کے علاوہ کوئی بھی کھلاڑی جم کر نہ کھیل سکا ۔اُنھوں نے 81ناقابل ِشکست رنز بنائے۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے دوسرا ٹیسٹ کھیلنے والے تیز باؤلر جیرالڈ کوٹزی 3 کھلاڑی آؤٹ کر کے نمایاں باؤلر رہے۔ جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما دوسری اننگز میں بہت موڈ میں نظرا ٓئے اور گراؤنڈ کے چاروں طرف شاندار شارٹس لگاتے ہو ئے دیکھے گئے ۔دوسرے کھلاڑی آتے رہے اور آؤٹ ہوکر جاتے رہے لیکن کوئی بھی کپتان کے ساتھ بہترین شراکت داری قائم نہ کر سکا ۔

پھر بھی کپتان نے اکیلے ہی172 رنز کی انفرادی اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کی پوزیشن مستحکم کرد ی۔اُنکے آؤٹ ہونے کے بعد مزید 28رنز کا اضافہ ہوا اور 321رنز پر آل ٹیم آؤٹ ہو گئی۔ویسٹ اِنڈیز کی طرف سے جیسن ہولڈر اور کائل میئرز 3،3 وکٹیں حاصل کر کے اہم باؤلر رہے۔ جنوبی افریقہ کی پہلی اننگز کی برتری 69 رنز ملا کر ویسٹ اِنڈیز کے پاس جیتنے کاہدف 390 رنز تھا اور تقریباً دو دِن مکمل ۔

لیکن جنوبی افریقہ کے باؤلرز نے دو گھنٹے سے چند منٹ زیادہ میں ہی ویسٹ اِنڈیز کی آل ٹیم کو 106رنز پر ڈھیر کر کے دوسرا ٹیسٹ میچ 284 رنز سے جیت لیا۔ سیریز بھی 2۔0 سے۔ جنوبی افریقہ کی طرف سے سائمن ہارمر اور جیرالڈ کوٹزی نے3،3 کھلاڑی آؤٹ کیئے۔کاگیسو ربادا اورکیشو مہاراج 2،2 وکٹیں لیں۔مین آف دِی میچ اور پلیئر آف دِی سیریز بالترتیب جنوبی افریقہ کے کپتان ٹیمبا باوما اور اوپنر ایڈن مارکرم ہوئے۔

دونوں ممالک کی چیمپئین شپ کی یہ آخری سیریز تھی۔ لہذا جنوبی افریقہ کو چیمپئین شپ کے12پوائنٹس تو ضرور ملے لیکن فہرست میں تیسری پوزیشن پر رہ گئے ۔ویسٹ اِنڈیز 7ویں پر۔ مختصر تجزیہ: دوسرے ٹیسٹ میچ کی سب سے اہم پیش رفت دوسری اننگز میں جنوبی افریقہ کے کپتانٹیمبا باوما کی شاندار بیٹنگ تھی ۔اُنھوں نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے56 ویں میچ اپنی دوسری ٹیسٹ سنچری بنا ئی۔

پہلی اننگز میں گو کہ اوپنر ایڈن مارکرم اپنی سنچری مکمل نہ کر پائے لیکن ایک بہترین اننگز کی وجہ سے جنوبی افریقہ کو پچ کے لحظ سے اچھا اسکور مل گیا۔یہاں جنوبی افریقہ کی طرف سے اس سیریز میں ڈبیو کرنے والے دونوں نئے کھلاڑیوں کا ذکر ضروری ہے ۔جنہیں پہلے ٹیسٹ میں کارکردگی دِکھانے کا موقع نہ مل سکا لیکن دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں بیٹر بیٹر ٹونی ڈی زورزی نے85 رنز کی شاندار انفرادی اننگز کھیلی اور تیز باؤلرجیرالڈ کوٹزی نے دونوں اننگز میں 3،3 کھلاڑی آؤٹ کر کے ٹیسٹ میں 6وکٹیں حاصل کیں۔

ویسٹ اِنڈیز کی ٹیم کی کارکردگی نہ ہونے کے برابر تھی ۔ اتنی پچ مشکل نہیں تھی جیتنی آسانی سے اُنھوں نے چند منٹوں میں شکست کھا لی ۔کسی بیٹر کے پاس بھی ٹیسٹ کھیلنے کا تجربہ نظر نہیں آیا۔سب کچھ حیران کُن تھا۔ سیریز کا تجزیہ: جنوبی افریقہ کیلئے ویسٹ اِنڈیز کی دوسرے ممالک کے دوروں پر ماضی کی کا رکردگی ڈھکی چُھپی نہیں تھی۔لہذا 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں وہ ویسٹ اِنڈیز کو شکست دینے کیلئے بالکل تیار تھے ۔

دوسری طرف ویسٹ اِنڈیز کے بیٹرز کی باڈی لائن میں کہیں بھی جیتنے کی کوشش نظر نہیں آرہی تھی۔جیسے وہ چاروں اننگز میں آؤٹ ہوتے رہے اُس سے اُنکے ٹیم منیجر اورکوچ کی صلاحیتوں کا اندازہ بھی ہوتا ہے جو اُنکو نفسیاتی طور پر تیار ہی نہ کر پائے کہ یہ ٹیسٹ میچوں کی سیریزہے۔ موسم و پچ اور جنوبی افریقہ کا بھی اُس پر کوئی لمبی اننگز نہ کھیلنا سب واضح تھا۔ لہذا مقابلہ سخت نہ تھا سمجھ کا تھا جو ویسٹ اِنڈیز کی کارکردگی پر تجزیہ کاروں،شائقین اور شاید اُنکو خود بھی سمجھ نہ آیا۔ "آگے کھیلتے ہیں دیکھتے ہیں اور ملتے ہیں "

مزید مضامین :