ورلڈکپ میں پاکستان نے پہلی فتح کا مزہ چکھ لیا

World Cup Main Pakistan Ne Pehli Fatah Ka Mazaa Chakh Liya

ویلڈن وہاب ،مصباح، عرفان، تین کھلاڑیوں کا ذمہ دارانہ کھیل۔۔۔۔۔ طویل عرصہ بعد پاکستان کی پیس بیٹری پو رے جوبن پر نظر آئی

Ejaz Wasim Bakhri اعجاز وسیم باکھری پیر 2 مارچ 2015

World Cup Main Pakistan Ne Pehli Fatah Ka Mazaa Chakh Liya

کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے، کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان نے پہلی جیت کا مزہ چکھ ہی لیا، پاکستان نے کمزور حریف زمبابوے کیخلاف بھی بیٹنگ کے شعبے میں مایوس کن کھیل پیش کیا، قومی ٹیم نے اس اہم میچ میں 20رنز سے کامیابی تو حاصل کرلی مگر خامیاں ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئیں۔ زمبابوے کیخلاف میچ کو پاکستانی ٹیم نے اپنے لیے مشکل بنا کر کھیلا، بیٹنگ میں کپتان مصباح الحق اور وہاب ریاض کے علاوہ کوئی بھی بلے باز قابل ستائش کارکردگی پیش نہ کرسکا ، البتہ حارث سہیل نے کچھ دیر وکٹ پر قیام کیا اور دوسروں سے قدرے بہتر بیٹنگ کی۔ گزشتہ ورلڈکپ کو گزرے چار سال بیت گئے اور ایک اور ورلڈکپ کھیلا جارہا ہے لیکن پاکستانی ٹیم کی اوپننگ جوڑی کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔ اوپر کے بلے باز توقعات کے مطابق تو دورکی بات ہے کہ اپنی ٹیم میں جگہ برقرار رکھنے کیلئے بھی سکور نہیں کررہے، اگلے میچ میں احمد شہزاد کے ساتھ سرفراز احمد کو اوپننگ کرائی جاسکتی ہے۔

(جاری ہے)

چیئرمین پی سی بی نے ناصر جمشید کی جگہ سرفراز احمد کو ٹیم میں شامل کرنے کی عندیہ دیدیا ہے اور ماہرین اور ناقدین کی جانب سے ناصر کو ڈراپ کرکے سرفراز احمد کو ٹیم میں شامل کرنے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے۔ احمد شہزاد بھی اس ورلڈکپ میں بری طرح فلاپ جارہے ہیں، اوپنرز کی غلطیوں کی وجہ سے پوری بیٹنگ لائن اپ دیوار کے ساتھ لگ جاتی ہے اور بحران سے نکلنے کیلئے مصباح کو آکر سہارا دینا پڑتا ہے تب جاکر ٹیم کہیں قابل عزت مجموعہ سکور بورڈ پر سجانے میں کامیاب ہوتی ہے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کا یہ المیہ ہے کہ عامرسہیل اور سعید انور کی جوڑی کے بعد آج تک کوئی موثر جوڑی نہیں مل سکی ، احمد شہزاد کو بہت مواقع مل رہے ہیں لیکن اگر اسی طرح وہ ناکام ہوتے رہے تو ڈراپ کردئیے جائیں گے اور اس کے بعد ٹیم میں کم بیک کرنا مشکل ہوجائیگا۔ مصباح الحق نے زمبابوے کیخلاف ایک بار پھر اپنی کوالٹی اور ذمہ داری ثابت کی،قومی کپتان نے قائدانہ اننگز کھیل کر ایک بار پھر ثابت کردیا کہ وہ ٹیم کیلئے مرد بحران کی حیثیت رکھتے ہیں، گوکہ مصباح الحق سنچری سکور نہ کرسکے اور پورے اوورز وکٹ پر قیام کرنے میں بھی کامیاب نہ ہوپائے لیکن جب وہ میدان سے نکلے تو ٹیم گرداب سے بھی نکل چکی تھی، بڑے کھلاڑی اور کپتان کا یہی کام ہوتا ہے کہ وہ مشکلات میں ٹیم کو سہارا دیتے ہیں اور مصباح نے انتہائی مشکلات میں ٹیم کو سہارا دیا اور نام نہاد سٹارز کی ناکامیوں پر پردہ ڈالتے ہوئے ایک فائٹنگ ٹوٹل سکور بورڈ پر سجانے میں کلیدی کردار نبھایا اور یہی مصباح کی خوبی ہے جو اسے اپنی ٹیم کے باقی تمام کھلاڑیوں سے ممتاز کرتی ہے۔ مصباح الحق سے پوری ٹیم کو سبق حاصل کرنا چاہئے، فیلڈنگ اور بیٹنگ میں مصباح الحق پوری ٹیم کیلئے واضح مثال ہیں لیکن مجال ہے کہ ٹیم کے دوسرے کھلاڑی مصباح الحق کی نقل کرنے میں بھی دلچسپی دکھائیں۔ کبھی کبھارتو ایسا لگتا ہے کہ مصباح اکیلے ٹیم اور ملک کیلئے کھیل رہا ہے کیونکہ ساتھی کھلاڑیوں کی غیرذمہ داری کم ہونے کی بجائے عادت میں بدلتی جارہی ہے جس پر قابونہ پایا گیا تو ورلڈکپ کے اگلے مرحلے تک رسائی کی امیدیں دم توڑ جائیں گی۔

زمبابوے کیخلاف پاکستان کی پیس بیٹری اپنے پورے جوبن پر نظر آئی، محمد عرفان ، وہاب ریاض اور راحت علی نے زمبابوین بیٹسمینوں کو انگلیوں پر نچا کے رکھ دیا، ایک پریشر میچ ہونے کی وجہ سے پاکستانی باؤلرز یکطرفہ کارکردگی تو نہیں دکھا سکے لیکن ایک چھوٹے ہدف کے تعاقب میں جس طرح تیزرفتاری، کوالٹی باؤلنگ دیکھنے کو ملی اس سے پہلے بھارت کیخلاف تین میچز کی سیریز میں نظر آئی تھی جہاں جنید خان نے بھارتی بیٹنگ کے پرخچے اڑا دئیے تھے۔ وہاب ریاض نے بیٹنگ اور پھر باؤلنگ میں بے مثال کھیل پیش کرکے جیت میں اپنا حصہ ڈالا۔ سابق کپتان شاہد آفریدی نہ تو بیٹنگ میں کچھ کرسکے اور نہ ہی باؤلنگ میں، اپنی سالگرہ کے دن آفریدی صفر پر آؤٹ ہوئے اور بولنگ میں ان سے توقعات تو تھیں لیکن وہ مایوس کر گئے۔ میچ سمری پر نظر ڈالیں تو قومی ٹیم نے مقررہ 50 اوورزمیں 7 وکٹوں کے نقصان پر235 رنزبنائے۔اوپنرزسمیت 4بلے بازڈبل فگرمیں داخل نہ ہوسکے ۔گرین شرٹس کی جانب سے کپتان مصباح الحق اور وہاب ریاض نے بالترتیب سب سے زیادہ 73 اور 54 رنز اسکور کئے جب کہ 2 کھلاڑی اپنا کھاتا کھولے بغیر اور ایک بلے باز ایک رن ہی بنا سکا۔ابتدائی دو وکٹیں گرنے کے بعد کپتان مصباح الحق اورحارث سہیل محتاط انداز سے بیٹنگ کرتے رہے اور دونوں بلے بازوں نے شارٹس کھیلنے کے بجائے گیندیں روکنے کو ترجیح دی، تیسری وکٹ کی شراکت میں دونوں بلے بازوں نے 54 رنز جوڑے ۔وہاب ریاض 54 اور سہیل خان 6 رنز پر ناٹ آوٴٹ رہے۔ جواب میں زمبابوے کا آغازبھی اچھا نہ رہا اور 22 کے مجموعی اسکورپردونوں اوپنرز پویلین لوٹ گئے، حسب روایت وکٹ کیپر عمر اکمل نے میچ کے اہم موڑ پر 2 کیچ چھوڑے ۔ناصر جمشید کی بدترین فیلڈنگ کی۔زمبابوے کی ٹیم49.4اوورزمیں 215رنز بناکر آؤٹ ہوگئی۔ پاکستان کی جانب سے محمد عرفان اور وہاب ریاض نے4،4 اور راحت علی نے ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان ٹیم کیلئے ابھی بھی چانس ہے کہ وہ اگلے تینوں میچ میں ذمہ داری سے کرکٹ کھیل کر کوارٹرفائنل تک رسائی حاصل کرسکتی ہے، کھلاڑی کسی بڑے سٹار کی نقل نہ کریں صرف اپنے کپتان کی نقل کریں اور اپنے کپتان کی طرح ایمانداری سے اور خلوص نیت سے کارکردگی دکھائیں تو پاکستانی ٹیم ساؤتھ افریقہ ، یواے ای اور آئرلینڈ کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔جنوبی افریقہ بظاہر سخت حریف ہے لیکن اگر پیس بیٹری نے بیس اوورز بھی پوری قوت سے کرادئیے تو جنوبی افریقہ کو بھی ہرایا جاسکتا ہے۔

مزید مضامین :