Episode 27 - Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja

قسط نمبر 27 - ہلالِ کشمیر (نائیک سیف علی جنجوعہ شہید) - انوار ایوب راجہ

نائیک سیف علی جنجوعہ شہید نے کمال جرأت، دلیری اور استقلال کا مظاہرہ کرتے ہوئے نہ صرف اس مقام کا بھرپور دفاع کیا بلکہ دشمن پرکاری ضرب لگا کر ان کا بے پناہ جانی و مالی نقصان بھی کیا جس کی وجہ سے دشمن کو کئی بار اپنی حکمت عملی بدلنا پڑی۔
دشمن کے بار بار حملوں کو پسپا کرتے ہوئے یہ نڈر اور بے خوف لیڈر آخر کار دشمن کے توپخانے کی زد میں آگیا اور توپ کاگولہ عین ان کے سر پر آگرا جس سے ان کا جسم لاکھوں ٹکڑوں میں بکھرا گیا۔
آزاد کشمیر ڈیفنس کونسل کے اس اجلاس کی کاروائی کو بھی کیپٹن رحمت علی خان سے منسوب کیا گیا ہے۔ اس کاروائی اور لیفٹیننٹ ایاز خان کی تحریر میں صرف یہ فرق ہے کہ وجہ شہادت ہوائی جہاز کے بجائے توپ کا گولہ تحریر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس دور کی ایک اور حکومتی کاروائی میں 1947ءء کی جنگ آزادی کے شہیدوں اور غازیوں کو ملنے والے اعزازات کی فہرست پیش کی گئی ہے۔
جس میں سرفہرست ہلال کشمیر مساوی نشان حیدر(I)کا ذکر ہے۔ شہید کی یونٹ کی جانب سے ہونے والی خط و کتابت اور سنٹر کمانڈنٹ جناب بریگیڈئیر محمد اکبر خان کی کاوشیں لائق صد تحسین تو ہیں ہی مگر اس کے علاوہ شہید کے نواسے محمد ریاض ملک نے ایک پرچہ کی صورت میں شہید کے متعلق مختصر تحریر لکھی جو کہ قابل داد ہے۔
نائیک سیف علی جنجوعہ شہید ہلال کشمیر کے متعلق ایک دلچسپ تحریر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کی کاروائی ہے جو 4نومبر1985ءء بروز سوموار بوقت9بجے مظفرآباد میں منعقد ہوا۔
اس اجلاس کی کاروائی اس لحاظ سے اہم تحریری دستاویز ہے کہ یہ ایک ایسی حکومت کے ایوان میں پیش کی گئی جو اپنے آپ کو آزادی کا بیس کیمپ تصور کرتی ہے جو ان شہیدوں کے خون کے صلے میں معرض وجود میں آئی جنہیں بھول جانا اور ان کے خون سے بے وفائی کرنا ان حکومتوں کااوّلین فرض بن گیا ہے۔
اس سے پہلے کہ میں آزادی کے بیس کیمپ میں پیش کی جانے والی اس قرار داد کا متن پیش کروں، قارئین کی توجہ آزادحکومت کی شاہ خرچیوں اور عیش و عشرت کی جانب مبذول کروانا ضروری سمجھتا ہوں۔
پیپلز پارٹی کی حکومت کے دور میں اسلام آباد پولیس نے آزادکشمیر کی ایک سرکاری گاڑی سے اعلیٰ قسم کی شراب کی لاتعداد بوتلیں ضبط کیں تو کشمیر ہاوٴس سے آزاد حکومت کے اعلیٰ حکام نے اسلام آباد پولیس سے رابطہ کیا کہ شراب کی بوتلیں بہ حفاظت کشمیر ہاوٴس بھجوائی جائیں چونکہ ہمارے کچھ یورپی مہمان آنے والے ہیں جن کے سامنے ہم نے مسئلہ کشمیر اور بوتلیں رکھنی ہیں۔
اس واقعہ کا ذکر 13اکتوبر1999ءء کی اشاعت میں "روزنامہ نوائے وقت"لاہور نے کیا جسے اسی روزنامہ کی 14اکتوبر کی اشاعت میں دوبارہ خصوصی جگہ دی گئی۔ اس سلسلہ کی چند خصوصی تحریریں روزنامہ پاکستان اسلام آباد 26فروری 2000ءء بعنوان چھوٹی عدالت سے بڑی عدالت تک، روزنامہ خبریں لاہور کی توجہ طلب تحریر منیر احمد، بعنوان: آزادکشمیر کے شرابی کلچر کا ذمہ دار کون، روزنامہ نوائے وقت 5ستمبر1999ءء تحریر رشید ملک، 18اگست1999ءء کا روزنامہ صحافت اسلام آباد اور ظہیر احمد بابر کی سدابہار نوشت پارلیمنٹ سے بازار حسن تک کے صفحہ نمبر266سے 280تک قابل شرمندگی و ندامت ہیں۔
ان تحریروں اور واقعات کے پڑھنے اور سننے کے بعد اندازہ ہوسکتا ہے کہ آزادی کے بیس کیمپ جسے آزادکشمیر کے سیاستدانوں اور آزادی کے قائدین نے عیاشی کا اڈہ بنارکھا ہے کسی صورت آزادی کی منزل نہیں پاسکتا چونکہ اخلاقی لحاظ سے پست اور شہدأ کے خون سے غداری کے مرتکب حکمران کبھی قوموں کی رہنمائی نہیں کر سکتے۔سورة نور میں فرمان الٰہی ہے کہ "تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کو زمین میں حکومت عطا فرمائے گا"۔
ریاست کے متعلق احادیث میں منقول ہے کہ دین اسلام اور حکومت دو جڑواں بھائی ہیں اور دونوں میں کوئی ایک دوسرے کے بغیر درست نہیں ہوسکتا۔ اسلام کی مثال ایک عمارت کی ہے اور حکومت اس کی نگہبان ہے۔ جس عمارت کی بنیاد نہ ہو وہ گر جاتی ہے اور جس کا نگہبان نہ ہووہ کھنڈر بن جاتی ہے۔ تم پر ایسے لوگ بھی حکومت کریں گے جن کی بعض باتیں معروف اور بعض منکر ہونگی۔
جس نے ان منکرات پر اظہار ناراضگی کیا وہ بری الذمہ ہوا اور جس نے ناپسند کیا وہ بچ گیا اور جوان پر راضی ہوا اور پیروی کرنے لگا وہ ماخوذ ہوا۔ قرآن اور احادیث کے اس اصول اور ضابطے کے مطابق کشمیری قوم خصوصاً اہلیان آزادکشمیر اگر برادری ازم اور علاقائیت کا چوغہ اتار کر بحیثیت قوم اور مسلمان اپنا مواخذہ کریں تو شاید چند درجن ایسے مردوزن ہوں جو حکومتی برائیوں اور شہیدوں کے خون سے غداری کے جرم سے بچے ہوئے ہوں یا پھر بری الذمہ ہوں ورنہ ہم سب ماخوذہیں اور آزادی ہمارا قدرتی، فطری، دینی اور روحانی حق نہیں۔
جس قوم کے قائد شراب کی بوتلوں، بدکار عورتوں، کرپشن کی دولت، گاڑیوں اور پلاٹوں کی تقسیم پر لڑتے ہوں اور قوم ان کی پشت پناہ اور قوت بازو ہو اسے کبھی آزادی اور عزت کی منزل نہیں ملتی۔

Chapters / Baab of Hilal E Kashmir (Naik Saif Ali Janjua Shaheed) By Anwaar Ayub Raja