شپنگ لائنز، ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے غیر معمولی حالات میںاضافی چارجز و جرمانوں پر تشویش

بیرونی تجارت، مقامی صنعت کوشپنگ لائنز، ایجنٹس، ٹرمینل آپریٹرز نے یرغمال بنایا ہوا ہے، کے سی سی آئی

منگل 2 جون 2020 17:43

شپنگ لائنز، ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے غیر معمولی حالات میںاضافی چارجز و جرمانوں پر تشویش
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 جون2020ء) کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ( کے سی سی آئی ) نے برآمدکنندگان اور درآمدکنندگان کی بے بسی پر مایوسی اور تشویش کا اظہار کیاہے کیونکہ شپنگ لائنزنے پچھلے دو ماہ سے زائد عرصے تک رہنے والے لاک ڈاؤن کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کنٹینر ڈی ٹینشن چارجز اور بھاری جرمانے عائد کرکے ان کا استحصال کررہی ہیں۔

لاک ڈاؤن کی طویل مدت اور صنعتوں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ کی بندش کی وجہ سے درآمدکنندگان کسٹمز سے اپنا مال کلیئر کروانے سے قاصر رہے اور فری مدت گزرنے کے بعد بھی اپنا درآمدی مال نہیں اٹھاسکے جس کے نتیجے میںشپنگ لائنز کے ایجنٹس جرمانے کی مد میں یومیہ 150ڈالر سے 250ڈالر فی کنٹینر چارجز وصول کررہے ہیں جو کہ دیگر صوابدیدی چارجز اور جرمانوں کے علاوہ ہیں۔

(جاری ہے)

مزید برآں زرمبادلہ کے ضوابط کویکسر نظر انداز کرتے ہوئے اپریل اور مئی2020میں 159 تا 161روپے کے سرکاری ریٹ کے برخلاف ڈالر کے بدلے 167سی168روپے فی ڈالر وصول کیے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستانی بندرگاہیں پورے خطے کے مقابلے میں کافی غیر منظم ہیں جہاں واضح رہنما اصول نہ ہونا، ریگیولیٹری فریم ورک کا فقدان یا کنٹینر ڈی ٹینشن، ٹرمینل ہینڈلنگ چارجز( ٹی ایچ سی ) اور دیگر متفرق چارجز کو وصول کرنے کے لئے مخصوص نرخنامہ نہ ہونے کی وجہ سے ناجائز اور غیر قانونی چارجز وصول کئے جاتے ہیں۔

وزارت بحری امور نے موجودہ حکومت کے دو سالوں میں شپنگ لائنز اور ان کے ایجنٹس کو ریگولیٹ کرنے کے لیے شاید ہی توجہ دی ہو۔کسمٹز ایکٹ1969 اور متعلقہ قواعد میں بعض دفعات کسٹمز حکام کو شپنگ لائنز کے امور کو ریگولیٹ کرنے اور ان کے چارجز پر نظر رکھنے کے اختیار دیتے ہیں لیکن کورونا وبا کے باعث غیر معمولی بحران میں ایف بی آر اور کسٹمز پریوینٹیو درآمد کنندگان کو اور پاکستان کے معاشی مفادات کو بچانے میں ناکام رہے ہیں۔

درآمدکنندگان اور کلیئرنگ ایجنٹس کو یہ صوابدیدی چارجز بلامقابلہ ادا کرنے پر مجبورکیا جارہاہے کیونکہ ایک دن کی تاخیر سے درآمدی مال کی لاگت میںاضافہ ہوجاتا ہے اور ایسی مثالیں بھی ملی ہیں جن میں ڈی ٹینشن چارجز اس حد تک بڑھ جاتے ہیں کہ وہ مال کی اصل لاگت سے بھی زیادہ ہوجاتے ہیں اور پھر کسٹمز حکام کو واجبات وصول کرنے کے لیے مذکورہ مال کی نیلامی کرنی پڑتی ہے۔

خام مال درآمد کرنے والے درآمدکنندگان اور صنعتوں کی پریشانی مزید اُس وقت بڑھ جاتی ہے جب نجی ٹرمینل آپریٹرز کو واجب ادابھاری ڈیمرج کا سامنا ہوتا ہے ۔یہ ٹرمینل آپریٹرز وزارت بحری امور اور کے پی ٹی کی جانب سے درآمدکنندگان کو رعایت دینے کی واضح احکامات کی سخت مزاحمت کررہے ہیں۔تاہم بعدازاں چیئرمین کے پی ٹی ریئر ایڈمرل جمیل اختر اور بزنس مین گروپ کے چیئرمین اور وائس چیئرمین کے پی ٹی بورڈ آف ٹرسٹیز سراج قاسم تیلی کی مداخلت کے بعد کے پی ٹی، ٹرمینل آپریٹرز اور ایسے درآمدکنندگان جن کی نمائندگی کے سی سی آئی کررہا ہو ان کے درمیان ایک مصالحتی فارمولے طے پایا جس کے تحت نجی ٹرمینل آپریٹرز اضافی فری دنوں کی اجازت دیں گے۔

اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ ایسے درآمدکنندگان جو اپنے کنٹینرز یا ایل سی ایل کارگو کی ڈیلیوری پہلے ہی لے چکے ہیں انہیں اضافی فری دنوں کے بدلے پہلے سے ادا کیے گئے ڈیمرج چارجز واپس کیے جائیں گے۔ اس سلسلے میںاگلے دو یا تین دنوں میں نوٹیفیکیشن کی توقع کی جارہی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ کراچی پورٹ اور پورٹ قاسم کو غیر ملکی شپنگ لائنز اور غیر ملکی ٹرمینل آپریٹرز نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

پاکستان کی بیرونی تجارت اور مقامی صنعت کو ان شپنگ لائنز، ایجنٹس اور ٹرمینل آپریٹرز نے یرغمال بنایا ہوا ہے جس کے نتیجے میں کاروباری لاگت میں بے انتہا اضافہ ہوتا جارہاہے۔خطے میں حتی کہ بھارت سمیت کہیں بھی ایسے بندرگاہ حکام اور جہاز رانی کی وزارتیں نہیں جنھوں نے شپنگ لائنز اور ٹرمینل آپریٹرز کو درآمدکنندگان اور برآمدکنندگان کو اس طرح آزادانہ طور بلیک میل کرنے کی کھلی چھوٹ دی ہوئی ہو۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری وزارت بحری امور، فیڈرل بورڈ آف ریونیو،کسٹمز حکام ، نجی ٹرمینل آپریٹرز اور شپنگ لائنز سے التجا کر تا چلا آرہا ہے کہ وہ عقلمندی اور اخلاقیات کا مظاہرہ کریں اور ڈی ٹینشن، ڈیمرج چارجز معاف کریں جو کورونا وبا کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن کے دوران جمع ہوتے چلے گئے لیکن یہ تمام اپیلیں اور درخواستیں بے سود ثابت ہوئیں اور نہ توشپنگ لائنز اور نہ ہی ٹرمینل آپریٹرز نے کوئی رعایت دی۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ ان شپنگ لائنز نے بھارت میں بھارتی وزارت جہاز رانی کے حکم پر بلاکسی تاخیر درآمدکنندگان کو فراخدلی سے رعایت دی۔بعض معاملات میں بھارت میں شپنگ لائنز کے لائسنس منسوخ کیے گئے جنہوں نے لاک ڈاؤن کے دوران ڈی ٹیشن چارجز معاف کرنے سے انکار کیا تھا۔وزارت بحری امور اور ایف بی آر قانون و آئین کو نافذ کرنے میں بے بس نظر آتے ہیں جن کو ایسے ہنگامی حالات میں نافذ کیا جاسکتا ہے اور پاکستان کی پوری تجارت و صنعت کو انتہائی ضروری ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے ۔

کے سی سی آئی نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ شپنگ لائنز اور نجی ٹرمینل آپریٹرز نے گزشتہ کئی سالوںسے اربوں روپے بنائے اور غیر ملکی کرنسی کی صورت میں لے گئے لیکن بدترین بحرانی صورتحال میں انہوںنے پاکستان کی تجارت و صنعت کو بچانے اور مدد کرنے سے صاف انکار کردیا بلکہ انہوںنے سنگ دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ملکی معیشت کی قیمت پر غیر متوقع اور ناجائز فائدہ اٹھایا۔

کے سی سی آئی اور دیگر ٹریڈ باڈیز نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذریعے 2015میں شپنگ لائنز اور ایجنٹس کے استحصالی حربوں کو ختم کرنے کے لیے کوشش کی تھی اور 4دسمبر2015کو ایک ایس آر او کا مسودہ جاری کیا گیا جس میں کسٹمز قواعد 2001کے تحت ایک نئے باب ’’ شپنگ ایجنٹس رولز (چیپٹر XXVI) شامل کیا گیا تھا۔اس کے تحت شپنگ ایجنٹس کوبل آف لیڈنگ میں مخصوص چارجز کے علاوہ دیگر چارجز عائد کرنے سے روکا گیا تھا جبکہ شپنگ لائنز پر درآمدکنندگان کے جمع کئے گئے سیکیورٹی ڈیپازٹ کو کیش کروانے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

ایس آر او میں 592 رول کے تحت شقوں ( پی)، (کیو) اور ( آر) کے تحت نئی دفعات فراہم کی گئیں جوکاروباری لاگت کو کم کرتے ہوئے پاکستان کے بہتر معاشی مفاد اور تجارت کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے کافی تھیں۔ تاہم اس ڈرافٹ ایس آر او نے کبھی دن کی روشنی نہیں دیکھی اور اس کی قسمت کا کچھ نہیں پتہ۔کے سی سی آئی نے اسی لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو،وزارت خزانہ اور وزارت تجارت سے مطالبہ کیا کہ یہ ایس آر او بحال کیا جائے اور مسودہ میں بیان کردہ نئے باب اور قواعد کو ایس آر او میں شامل کیا جائے تاکہ تجارت وصنعت کے استحصال کا خاتمہ کیا جاسکے،غیر ملکی زرمبادلہ کو بچایا جائے اور ایسے مجرموں کو سزائیں دی جائیں جو کئی برسوں سے ہماری معیشت کو دائو پر لگا کر لاکھوں ڈالر بٹور کر لے گئے۔

Browse Latest Business News in Urdu

زرمبادلہ کے ذخائر 74ملین ڈالر کمی کے بعد 13.28 ارب ڈالرہوگئے

زرمبادلہ کے ذخائر 74ملین ڈالر کمی کے بعد 13.28 ارب ڈالرہوگئے

حکومت صحت کے شعبہ میں بہتری لانے کیلئے دن رات کوشاں ہے،صوبائی وزیرصحت خواجہ عمران نذیر

حکومت صحت کے شعبہ میں بہتری لانے کیلئے دن رات کوشاں ہے،صوبائی وزیرصحت خواجہ عمران نذیر

ایف پی سی سی آئی پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان براہ راست پروازوں کا خیر مقدم کرتی ہے،عاطف اکرام ..

ایف پی سی سی آئی پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان براہ راست پروازوں کا خیر مقدم کرتی ہے،عاطف اکرام ..

بینک الفلاح کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں 9.912ارب روپے کا خالص منافع حاصل ہوا

بینک الفلاح کو ختم ہونے والی سہ ماہی میں 9.912ارب روپے کا خالص منافع حاصل ہوا

بجلی کی قیمت میں 2روپے 94پیسے فی یونٹ مزید اضافے کا امکان

بجلی کی قیمت میں 2روپے 94پیسے فی یونٹ مزید اضافے کا امکان

موبائل فونز کی مقامی تیاری کے بعد قیمتوں میں نمایاں کمی

موبائل فونز کی مقامی تیاری کے بعد قیمتوں میں نمایاں کمی

ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ

ملک میں سیمنٹ کی ریٹیل قیمتوں میں معمولی کمی ریکارڈ

ایس ای سی پی نے جنرل تکافل اکاؤنٹنگ ریگولیشنز 2019 میں ترامیم تجویز کر دیں

ایس ای سی پی نے جنرل تکافل اکاؤنٹنگ ریگولیشنز 2019 میں ترامیم تجویز کر دیں

اسلام آباد چیمبر آف کامرس  میں ایس ایم منیر آڈیٹوریم    کی تقریب نقاب کشائی

اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں ایس ایم منیر آڈیٹوریم کی تقریب نقاب کشائی

ملک میں گاڑیوں  کی فروخت میں جاری مالی سال کے  دوران سالانہ بنیادوں پر 37 فیصد  کمی ریکارڈ

ملک میں گاڑیوں کی فروخت میں جاری مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر 37 فیصد کمی ریکارڈ

سوتی ملبوسات کی برآمدات میں مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر  اضافہ

سوتی ملبوسات کی برآمدات میں مارچ کے دوران سالانہ بنیادوں پر اضافہ

ایل این جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نوماہ میں دو فیصد کا اضافہ

ایل این جی کی درآمدات میں جاری مالی سال کے پہلے نوماہ میں دو فیصد کا اضافہ