16 دسمبر 2014 یوم سیاہ!

16 دسمبر 2014 کی صبح پاکستانی تاریخ کی تاریک صبح تھی۔ مایں اپنے لخت جگروں کو صبح غسل دے کر ناشتہ بنا کر علم کے حصول کے لیے اسکول بھیج رہیں تھیں۔ایک ماں کو اپنے جگر کے ٹکڑوں کو خود اسکول چھوڑ کر آرہی تھی اسے کیا معلوم تھا کہ 16 دسمبر کی صبح اسکے لال پر کیسی گزرے گی

Hassan Bin Sajid حسان بن ساجد پیر 16 دسمبر 2019

16 december 2014 yome siyah !
بچے کسی بھی ملک کا سرمایا ہوا کرتے ہیں اور بچپن عمر کا وہ حصہ ہوتی ہے کہ جب انسان حسد، بغض اور دشمنی سے پاک ہوتا ہے۔ اسلام میں بچوں سے شفقت و محبت کی لازوال احکامات اور تعلیمات ملتی ہیں۔بے شک ہمارا دین دشمن تو کیا چرند و پرند، حیوانات و نباتات کے بھی حقوق کی تعلیم دیتا ہے۔ وہ مذہب جسکی بنیاد ہی امن ہو وہ کیسے کسی دشمن کے بچوں کو بھی قتل کرنے کا درس دے سکتا ہے؟ 
16 دسمبر 2014 کی صبح پاکستانی تاریخ کی تاریک صبح تھی۔

مایں اپنے لخت جگروں کو صبح غسل دے کر ناشتہ بنا کر علم کے حصول کے لیے اسکول بھیج رہیں تھیں۔ایک ماں کو اپنے جگر کے ٹکڑوں کو خود اسکول چھوڑ کر آرہی تھی اسے کیا معلوم تھا کہ 16 دسمبر کی صبح اسکے لال پر کیسی گزرے گی۔ پشاور کے اے۔پی۔ایس اسکول میں جہاں کم و بیش 1000 طلبہ رجسٹرڈ پہنچ چکے تھے اور علم کے مشتاق تھے۔

(جاری ہے)

ادھر ہم نے دیکھا کہ جون 2014 میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی قیادت میں حصول امن اور فتنہ خوارج کے لیے آپریشن ضرب عضب شروع ہوچکا تھا۔

دہشتگردوں کے پاؤں اکھڑ رہے تھے اور پاکستان دشمن کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دے رہا تھا ار سرحد مملکت خداداد کو امن دشمن اور اسلام دشمن قوتوں سے پاک کر رہا تھا۔
 اس کے برعکس 16 دسمبر 2014 کی صبح بزدل دہشتگرد سانحہ اے۔پی۔ایس برپا کردیتے ہیں اور 6 دہشتگرد اسکول کی بلڈنگ میں داخل ہوجاتے ہیں۔ اسکول کے باہر مائیں اپنے بچوں کے لیے بے چین نظر آتی ہیں تو ادھر ملکی دفاع کے ادارے ایکشن میں آجاتے ہیں۔

اے۔پی۔ایس کی بلڈنگ کو کے۔پی۔کے پولیس جبکہ آپریشن پاک آرمی اور ایس۔ایس۔جی کے کمانڈوں سر انجام دیتے ہیں۔ اسکول پرنسپل محترمہ طاہرہ قاضی شہید بے مثال قربانی سے بچوں کا دفاع کرتی ہیں تو باقی اسٹاف بھی اپنی جان ہاتھ پر رکھ کر بچوں کا دفاع کرتا ہے۔ آپریشن میں پاک فوج اور ایس۔ایس۔جی بھرپور قوت سے دشمن کا مقابلہ کرتی ہے اور تمام دہشتگردوں کو جہنم واصل کرتی ہے۔

 ملکی تاریخ کا یہ سیاہ ترین دن تھا جب اتنے بڑے پیمانے پر بچے شہید ہوے۔149 لوگ شہید جن میں 132 وہ طلبہ و طالبات تھے جن کی عمر 8 سال سے 18 سال کے درمیان تھیں۔ 114 لوگ زخمی ہوچکے تھے۔ایسے موقع پر ملک کو وحدت کی اشد ضرورت تھی اور ہم نے دیکھا کہ اس سانحہ پر چیئرمین پی۔ٹی۔آئی عمران خان اپنا 126 دنوں کا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں اور پشاور پہنچتے ہیں۔

حکومتی، اپوزیشن اور عسکری قیادت ایک میز پر اکھٹی ہوتی ہے اور نیشنل ایکشن پلان تشکیل پاتا ہے جو کہ مشترکہ پلان تھا اور آج تک اس پر عملدرآمد ہورہا ہے اور اب آپریشن ردالفساد کامیابی سے جاری ہے۔ 
آج کا دن ان بچوں کو یاد کرنے کا ہے جن کا خون اس امن کی جنگ میں شامل ہے۔ بے شک علم کی راہ میں مرنے والا شہید کہلاتا ہے اور شہید کبھی مرا نہیں کرتا۔

16 کی صبح ان ماؤں کو کیا علم تھا کہ آج جس لال کو وہ نہلا کر سجا رہی اور اپنے ہاتھ سے ناشتہ کروا رہی ہے وہ ان تاروں سے انکی آخری ملاقات ہوگی۔ ہم نے دیکھا کہ ایک بچے کا باپ جوکہ فوجی تھا اور اسکول آپریشن میں جاتے ہوئے اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ ''تم اسکول (اے۔پی۔ایس) جا کر بچے کے لے آؤ فی امان اللہ' سوچنے کی بات ہے کہ وہ ایک باپ بھی تھا مگر ذمہ داری اور حلف بھی دونوں کا پاس رکھتا ہے۔

 16 دسمبر 2014 کو دہشتگردوں نے صرف ملک کے سرمایا پر حملہ نہیں کیا تھا بلکہ اسکا دشمن علم اور تعلیم تھا کہ پورے ملک کے بچے علم سے دور ہوجائیں اور ڈر جائیں۔ مگر ہم دیکھتے ہیں کہ وہی اے۔پی۔ایس بھی کھلتا ہے اور پورے پاکستان میں بچے زیادہ جذبے سے اسکول جاتے ہیں اور شوق سے علم حاصل کرتے ہیں۔ہر ہر بچہ اے۔پی۔ایس میں شہید ہونے والے بچوں کا عکس بنتا ہے۔

آج کا دن جہاں ان شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کا وہیں ان والدین کو سلام کرنے کا جن کے پیاروں نے اپنا آپ ملک کے آنے والے کل کے لیے قربان اور امن کی اس جنگ میں انکا اہم کردار ہے۔
 آج اگر ملک میں امن ہے تو اس میں جہاں لاکھوں لوگوں کی قربانیاں ہیں وہیں شہداے سانحہ اے۔پی۔ایس کا اہم حصہ ہے۔ پاک فوج اور ایس۔ایس۔جی نے بروقت آپریشن کر کے جہاں دشمن کو جہنم واصل کیا وہیں 960 بچوں اور اسٹاف کو محفوظ طریقہ سے باہر نکالا اسکی مثال نہیں ملتی۔

پاک فوج نے جہاں اپنے حصہ کے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا اور فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں لایا اور دہشتگردوں کو سزایں دیں اسکی بھی مثال نہیں ملتی۔ وہ جنرل راحیل شریف کا کامیاب آپریشن ضرب عضب تھا یا پھر موجودہ محترم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا آپریشن ردالفساد اور کومبنگ آپریشن پاکستان ایک جنگ کی حالت سے امن کی جانب رواں دواں ہے۔

کم و بیش اس امن کی جنگ میں 60 ہزار افراد کی قربانی یہ ملک دے چکا ہے اور 120 بلین ڈالر خسارہ برداشت کرچکا ہے اور آج تک امن و ملکی سلامتی کے لیے کوشاں ہے۔ آج پاکستان الحمدللہ مضبوط اور پرامن ملک بن چکا ہے۔ کھیل کے ویران گراؤنڈ آباد ہورہے ہیں تو اسٹاک ایکسچینج میں بھی خاصی تیزی آرہی ہے۔انشااللہ ملک ایشیا کا ٹائیگر بھی بنے گا اور وہ پاکستان بنے گا جسکے لئے قائد اعظم و علامہ اقبال رح نے خواب دیکھا تھا۔جس کے لیے لاکھوں قربانیاں دیں۔آج کا دن ان تمام شہدا کو سلام عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔
ہمیں بھی یاد کرلینا چمن میں جب بہار آے 
ہمارا خون بھی شامل ہے تزئین گلستان میں 

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

16 december 2014 yome siyah ! is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 16 December 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.