عافیہ صدیقی کو کون رہائی دلائے گا؟

قوم کی بیٹی کو امریکی حراست میں 15برس بیت گئے عمران خان نے عافیہ صدیقی کے خاندان سے امریکی قید سے ان کی رہائی کیلئے 100دن کا وعدہ کیا تھا

بدھ 28 نومبر 2018

Afia Siddiqui ko kon rihayi dilay ga ?
 بیگم صفیہ اسحاق
شمشیریں بیچ کر خرید لئے مصلے تو نے
بیٹیاں لٹتی رہیں تم دعا کرتے رہے
قوم کی بیٹی، ڈاکٹرعافیہ صدیقی کے امریکی حراست میں 5700دن مکمل ہوگئے ہیں ،ان کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کیلئے اندرون وبیرون ملک جدوجہد اور خصوصی دعاؤں کا سلسلہ جاری ہے ،ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ عافیہ کی واپسی کے حوالے سے قوم اور عافیہ کی فیملی کو وزیر اعظم عمران خان سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں ۔


ڈاکٹر عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی ایک مرتبہ پھرعلیل ہیں ،ان کی صحت ایک اور دھوکہ برداشت کرنے کے قابل نہیں ۔ڈاکٹر فوزیہ نے کہا کہ میں عافیہ کی رہائی کے سلسلے میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنا چاہتی ہوں تا کہ ذاتی طور پر عافیہ کا پیغام ان تک پہنچا سکوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جولوگ اصل کام کرنے والے ہوتے ہیں ان تک بات پہنچائی ہی نہیں جاتی ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ ملکی مفاد کو اولین ترجیح دے کر عافیہ کی رہائی اور وطن واپسی کی جدوجہد کی اور یہ جدوجہد انشاء اللہ عافیہ کی وطن واپس تک جاری رہے گی۔
یہ سچ ہے کہ عافیہ صدیقی کے حوالے سے ہر حکومت صرف زبانی دعوے کرتی ہے افسوس عملاً کچھ نہیں کیا جاتا ۔سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی قوم کی بیٹی کی رہائی کا وعدہ کیا تھا معذرت کیساتھ وہ بھی اپنا وعدہ نبھانہ سکے ۔

اب تحریک انصاف اقتدار میں ہے ۔2018کے انتخابات کی مہم کے دوران عمران خان نے عافیہ صدیقی کے خاندان سے امریکی قید سے ان کی رہائی کیلئے 100دن کا وعدہ کیا تھا۔دیکھےئے عمران خان کی حکومت کیاکرتی ہے ؟۔عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان سے رہائی میں مدد کی اپیل کی ہے ۔
امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیراعظم عمران خان کے نام خط لکھا جو عافیہ صدیقی نے ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل کو جیل میں ملاقات کے دوران دیا۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ وزیراعظم میری رہائی میں مدد کریں ۔میں قید سے باہر نکلنا چاہتی ہوں ۔مجھے اغوا کرکے امریکہ لایاگیا تھا۔امریکہ میں میری سزاغیرقانونی ہے ۔
اس خط سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ عافیہ صدیقی وہاں قید میں کس کرب واذیت سے گزررہی ہوں گی ۔ان کوجیل میں پندرہ برس گزر گئے مگر امت مسلمہ میں کوئی محمد بن قاسم نہ آسکا جو قوم کی اس بیٹی کی پکار پرلبیک کہتا ۔


مظلوم عافیہ صدیقی کے قید کے پندرہ میں سے پانچ برس تو جنرل پرویز مشرف کے اقتدار کے تھے ،ان سے توعافیہ کی رہائی کے لیے کچھ کرنے کی توقع رکھنا عبث تھا کہ ان کی قوم فروشی کا عالم یہ تھا کہ انہوں نے قوم کی اس بیٹی کو ڈالروں کے عوض ظالم وجابر اور حملہ آور امریکہ کے حوالے کیا تھا۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستانی حکومت،امریکا کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ تواتر سے اٹھاتی رہی ہے اور ہیوسٹن میں پاکستانی قونصل جنرل کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے باقاعدہ ملاقات بھی ہوتی ہے تا کہ ان کی خیریت دریافت کی جا سکے اور اگر عافیہ صدیقی کا کوئی پیغام ہوتووہ بھی ان کے خاندان تک پہنچایا جا سکے ۔


ڈاکٹر عافیہ کے تمام انسانی اور قانونی حقوق کے احترام کا معاملہ امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلز کے سامنے بھی اٹھایا گیا ،جس پر امریکی وفد کی جانب سے پاکستان کی درخواست پر غور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے ۔یادرہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو 2010میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کے الزام میں چھیاسی سال قید کی سز اسنائی تھی ،وہ ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں ۔


اب تو امریکہ کے انصاف پسند حلقے اسے برملا تسلیم کرتے ہیں کہ ڈاکٹر عافیہ کو امریکی انتظامیہ اور ایجنسیوں کے بنائے ہوئے مصنوعی اور سراسرناانصافی پر مبنی حفظِ ماتقدم کے جن قوانین کے تحت قائم کردہ جس جعلی مقدمے میں سزا سنائی گئی ہے وہ نہایت شرمناک ہے ۔
امریکی تنظیم ”سپورٹ اینڈ لیگل ایڈووکیسی فارمسلمز ۔۔۔”سلام “اور نیشنل کولیشن ٹوپروٹیکٹ فریڈم کے زیراہتمام ایک مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں 11/9کے بعد بنائے گئے حفظ ماتقدم کے قوانین اور احتیاطی تدابیر کے تحت بنائے مقدمات کا گہرائی میں جاکر جائزہ لیا گیا ،اور ان کے نتیجے میں سامنے آنے والے بھیانک نتائج کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ،کہ قوانین کے تحت امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بغیر کسی ثبوت کے اُن افراد اور تنظیموں کو نشانہ بنایا جن کے نظریات ،فکر اور مذہبی رجحانات ان کے اندازے کے مطابق ممکنہ طور پر ملکی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے تھے ۔


امریکی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان قوانین کو دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے ۔
امریکی ماہرینِ قانون نے کہا کہ امریکی حکومت نے ملکی سلامتی کو لاحق خطرات کو بڑھاچڑھا کر پیش کیا اور اس قانون کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا۔اس ریسرچ کے تحت انہوں نے امریکی حکومت کی جانب سے 2001ء سے اب تک دہشت گردی کے حوالے سے بنائے جانے والے 399مقدمات کا تفصیلی جائزہ لیا اور اس کے نتیجے میں حفظ ماتقدم (Prisecution Preemptive)کے طور پر بنائے گئے غیر منصفانہ قوانین کی تبدیلی پرزور دیا۔


ان 399مقدمات کے جائزے سے یہ بات واضح ہوگئی کہ 94فیصد مقدمات صرف احتیاطی تدابیر یا پھر معمولی نوعیت کی غلطیوں کی بنیاد پر قائم کیے گئے ہیں جن کا دہشت گردی سے کوئی واسطہ نہیں ۔صرف 6فیصد ایسے مقدمات ہیں جن کو دہشت گردی سے منسلک کیا جا سکتا ہے ۔اس نا انصافی کی سب سے بڑی مثال سیاسی قیدی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی ہے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Afia Siddiqui ko kon rihayi dilay ga ? is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 November 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.