
الوداع!!بیگم کلثوم نواز الوداع․․․․!
بیگم کلثوم نواز پاکستان کی عظیم خواتین میں سے بلاشبہ ایک بڑی خاتون تھی جمہوریت کے لئے انکی خدمات مسلمہ اور بے مثال تھی ۔سچ تو یہ ہے کہ 1999سے پہلے نہ تو ان کا عملی سیاست سے کوئی تعلق تھا نہ ہی ان کا دل سیاست کے لئے بنا تھا ۔
جمعہ 14 ستمبر 2018

بیگم کلثوم نواز پاکستان کی عظیم خواتین میں سے بلاشبہ ایک بڑی خاتون تھی جمہوریت کے لئے انکی خدمات مسلمہ اور بے مثال تھی ۔سچ تو یہ ہے کہ 1999سے پہلے نہ تو ان کا عملی سیاست سے کوئی تعلق تھا نہ ہی ان کا دل سیاست کے لئے بنا تھا ۔1999میں جب پرویز مشرف نے نواز حکومت کا خاتمہ کرکے مارشل لاء لگا یا تو حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ سہم اور خوفزدہ ہو گی ۔اس فیملی سے اپنے بھی نظریں چرانے لگے،سایہ بھی ساتھ چھوڑنے والی صورتحال پیدا ہو گئی ۔وفا شعار بیوی نے دلیرانہ جدوجہد کا آغاز کیا ان کی آمریت کے خلاف جدوجہد آج تاریخ کا سنہری باب ہے ۔یہ صرف شوہر سے وفا کا معاملہ نہ تھا ملک،پارٹی اور جمہوریت کی سلامتی وبقابھی اس میں شامل تھی ،وہ تنہا نکلی تھی اور قافلہ بنتا گیا۔
(جاری ہے)
آمریت حیران وپریشان تھی کہ اس نہتی خاتون سے کس طرح نمٹا جائے ،12اکتوبر1999کو رائیونڈ جاتی عمرہ میں سخت فوجی پہرے بٹھا دئیے گئے اور تین ہفتے گزرنے کے بعد جب بطور صحافی مجھے وہاں جانے کا موقع ملاتو میں نے انہیں پر عزم پایا۔
انہوں نے مارشل لاء کے نفاذ کی وجوہات سے آگاہ کیا ۔انہوں نے بتایا کہ کارگل کے حوالے سے پرویز مشرف کے خلاف کارروائی شروع ہونے والی تھی کہ اس سے پہلے انہوں نے شب خون مارا ،وہ دل سوختہ ضرور تھی لیکن شاید 12اکتوبر کے بعد ہی انہوں نے جدوجہد کی ٹھان لی تھی۔ان کی تحریک کے بعد ہی پرویز مشرف نے اس خاندان کو اپنے اقتدار کیلئے خطرہ اور کانٹا محسوس کیا اور ان کو جلا وطن کرنے میں ہی عافیت سمجھی ۔بیگم کلثوم نواز نے اس تحریک کے دوران بہت حد تک پارٹی کو سنبھا لا اور آمریت کی ایکسپوز کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔انہوں نے اپنی تحریک کے دوران ہر جگہ پر سیاست دانوں سے رابطہ قائم کیا کہیں کامیابی اور کہیں نہ کامی ہوئی۔نوابزادہ نصر اللہ سے ان کا رابطہ بہت اہمیت کا حامل تھا ۔انہوں نے یہ تحریک ایک وفا شعار بیوی کے ناطے شروع کی تھی لیکن اس تحریک کو بالآخر جمہوری جدوجہد میں تبدیل کردیا ۔تحریک کے دوران ان ابتدا میں ان کی سیاسی شجر کاری کے باعث ان کو جو بھی جس طرح کا مشورہ دیا جاتا وہ سادگی میں اس کو قبول کرلیتی لیکن بہت جلد وہ سیاست کی شاطرانہ چالوں کو کسی حد تک سمجھ گئی اور اپنے فیصلے خود کرنے لگ گئی ۔راقم الحروف کا نواز شریف سے 1985سے بطور صحافی رابطہ رہا،اس دوران بیگم کلثوم نواز سے بھی ایک گھر یلو خاتون کے ان کی شخصیت کو دیکھنے کا موقع ملا۔وہ ادب سے گہرالگاؤ رکھتی تھی،نوازشریف شعر وشاعری والے شخص نہیں تھے لیکن بیگم کلثوم نواز کی محبت اور ذوق میں کچھ کچھ شاعری کی رمزان میں بھی آگئی ۔جب نواز شریف 1990میں وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے تو شاعری کے علاوہ کچھ سیاسی امور پر بیگم صاحبہ بھی اپنا فیڈ بیک دیتی تھی ۔خواتین کے حقوق غریبوں کے مسائل معاملات سماجی بہود کی سکیموں کے حوالے سے وہ ضرور مشورے دیتی رہیں ۔سننے میں آیا کہ کچھ تقاریر میں اور کچھ آرائیگی کے حوالے سے بیگم صاحبہ کا وشیں ساتھ رہیں ۔نواز شریف کا بیک گراؤند ایک صنعتی گھرانے سے تھا جبکہ بیگم کلثوم نواز ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی تھی۔وہ مصری شاہ کی رہائشی تھی اس لئے درمیانے طبقے کے مسائل سے زیادہ واقفیت رکھتی تھی ۔دو لتمند ہونے کے باوجود ان میں ایک خاص طرح کی سافگی اور وقار تھا ۔انہیں نے کبھی بھی بہت زیادہ زیورات اور قیمتی لباس کو پسند نہیں کیا ان کو اس حوالے سے یاد نہیں کیا جاے گا بلکہ ان کی دلسوزی ،ملنساری اور ہر ایک سے نیک نیتی اور خوشدلی سے ملنا ان کی پہچان رہے گی۔انہوں نے اپنے تمام بچوں کی شادی غیر سیاسی ماحول میں کی اور اس میں سادگی کو ملحوظ رکھا۔وہ کیونکہ اپنے خاندان کی بڑی تھی اس لئے خاندان کو جوڑ کر رکھتی تھی۔مذہبی رجحان جو اس خاندان کا وطیرہ ہے کو آگے بڑھانے میں ان کا خاص کردار رہا ۔ہر سال عمرہ کرنے میں وہ پیش پیش رہیں ۔2013ء کے انتخابات کے بعد مریم نواز کی سیاسی تربیت میں لامحالہ ان کا بھی ہاتھ تھا۔لیکن سچ تو یہ ہے کہ اسسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے زیادہ انتہا پسند انہ رویے کی حامی نہ تھی۔2013ء کے بعد وہ سیاسی سوالات کے گریز پارہتی تھی لیکن ایوان اقتدار میں کیا ہورہا ہے وہ بہت کچھ جانتی تھی۔ان کے مشورے اور رویہ اعتدال پسند انہ ہوتا تھا لیکن ڈان لیکس کے بعد جو ہوا وہ اس کو ایک سازش کے مترادف گردانتی تھی ۔ترکمستان کے دورے کے دوران انہوں نے ڈان لیکس اور اس کے حالات سے مجھے آگاہ کیا پانامہ لیکس کو وہ انداز میں دیکھتی اور سمجھتی تھی ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کرپشن کا تصور بھی کرسکتے اس حوالے سے وہ نواز شریف کے طرز حکمرانی ،مالی معاملات میں احتیاط پسندی اور حتیٰ کہ وزیراعظم ہاؤس میں کھانے پینے کے اخراجات خود برداشت کرنکے کی مثالیں دیتی تھیں اپنے بچوں کی اچھی تربیت میں ان کا بہت بڑاکردار تھا ۔خیرات کرنا مستحقین کی مالی مدد علاج وغیرہ جیسے معاملات میں وہ بے حد حساس تھی ۔2013ء کے بعد کمردرد گھٹنوں کے درد نے انہیں کافی پریشان کیا پاکستان میں علاج کے علاوہ انہوں نے چین ،لندن ،سنگاپور سے علاج کرایا لیکن بالآخر کینسر کے مرض نے انہیں آدبو چا۔یہ مرض انہیں اس وقت لاحق ہوا جب شریف فیملی کو ان کی از حد ضرورت تھی ۔یہ خاندان بری طرح مشکلات ،مصائب اور پریشانیوں میں گھر گیا۔نواز شریف سے ان کی والہانہ محبت مثالی تھی ۔دونوں ایک دوسرے کو دیکھ کر جیتے تھے ۔میں نے دیکھا کہ پلاؤ میں سے اچھی بوٹیاں چن چن کر ایک دوسرے کو پیش کرتے تھے ۔بیگم کلثوم نواز کی وفات ضرور اپنے ساتھ سیاسی معجزات لائے گی ۔ہم سب مشرقی روایات کے اسیر ہیں جو کچھ اس فیملی کے ساتھ گزرا ہے ہر درد مند دل نے اسے محسوس بھی کیا ہوا غم اور دکھ کے ساتھ ایک کسک بھی موجود ہے ۔نواز شریف کی سزا توعدالت کا فیصلہ ہے لیکن جو لوگ اس سارے معاملے کو اور انداز میں دیکھتے ہیں ۔ان کے دل میں اور طرح کے جذبات بھڑ کیں گے ۔جولوگ بیگم کلثوم نواز کی بیماری کو جھوٹ اور بہانہ قرار دیتے تھے وہ غلط ثابت ہوئے ۔اس سے مسلم لیگیوں کے دلوں میں نواز شریف کی سچائی بڑائی اور بھی راسخ ہو جائے گی ۔نوازشریف نے ملک کے لئے اور خود سچا ثابت کرنے کے لئے بڑی قربانی دی اور وہ اپنی چہیتی وفاشعار محبت کرنے والی بیوی کو چھوڑ کر وطن واپس آگئے ۔مسلم لیگی یہ سمجھنے میں حق بجانب ہیں کہ نواز شریف بیوی کی بیماری کے علاوہ اور جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ بھی ضرور سچ ہو گا ۔نواز شریف مریم نواز پر جیل میں اس خبر کے بعد جو گزری ہو گی،اللہ ہی جانتا ہے ۔ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
alvidah begum kulsoom Nawaz alvidah is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 14 September 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.