
بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے افسوسناک واقعات …!
انتہائی شرمندگی کا مقام ہے کہ ماہ رمضان میں بھی قوم کے بچے بچیاں محفوظ نہیں، گزشتہ دنوں اسلام آباد کے علاقے شہزاد ٹاؤن میں ایک اور بچی کو درندگی کا نشانہ بناتے ہوئے زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا
رانا اعجاز حسین چوہان
جمعہ 24 مئی 2019

(جاری ہے)
پاکستان بھر میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی، قتل اور استحصال کے بڑھتے واقعات ایک حقیقی خطرہ بن چکے ہیں۔ چند ماہ قبل وفاقی محتسب سید طاہر شہباز نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا تھا کہ سال 2008 ء کے مقابلے میں بچوں سے زیادتی کے واقعات میں 2018ء میں سولہ عشاریہ دو فیصد اضافہ ہواہے۔ 2017ء کے دوران بچوں سے جنسی زیادتی کے 4139 واقعات رپورٹ ہوئے۔ زیادہ تر واقعات پنجاب میں ایک ہزار 89 رپورٹ ہوئے۔ گزشتہ دس برس کے دوران قصور میں بچوں سے زیادتی کے 272 واقعات پیش آئے،ان واقعات میں با اثر لوگ ملوث ہیں اور یہ واقعات بڑھ رہے ہیں۔ وفاقی محتسب نے بتایا کہ گزشتہ سال بچوں سے جنسی زیادتی کے اڑھائی سو سے زائد واقعات وفاقی محتسب کو رجسٹرڈ ہوئے ، ان واقعات کو روکنے کیلئے آگاہی مہم کیساتھ دیگر اضلاع میں سنٹرز قائم کئے جائینگے“۔ بلاشبہ معاشرتی خرابیوں کے خلاف قانون بنانے کا مقصد معاشرے کو جرائم سے پاک کرنا ہوتا ہے اگر پھر بھی حالات جوں کے توں رہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ قانون میں کوئی پہلو ایسا رہ گیا ہے کہ جس سے جرائم کی حوصلہ افزائی ہورہی ہے، مغربی ممالک میں تو انٹرنیٹ پر چائلڈ پورنوگرافی کو جنسی زیادتی کا بڑا سبب قرار دیا جاتا ہے،جبکہ پاکستان کے ماہرین نفسیات و سماجیات کو بھی اس کے اسباب پر تحقیق اور سدباب کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی چاہیے۔ جبکہ لوگوں کے رویوں کو تشکیل دینے اور ان پر اثر انداز ہونے میں میڈیا کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ میڈیا آگاہی بھی پیدا کرتا ہے اور ارباب اختیار کو ان واقعات کی روک تھام کے لیے عملی قدم اٹھانے پر بھی مجبور کرتا ہے، ان مسائل کو پبلک ایجنڈا میں شامل کرانے میں میڈیا ہی کی طاقت پوشیدہ ہے۔ملکی میڈیا میں بھی اس مسئلے پر آگاہی کے لیے بھرپور مہم چلانے کی ضرورت ہے ۔ بچوں کو جنسی استحصال کا آسان نشانہ بننے سے بچانے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ ، ہیلتھ اینڈ فزیکل ایجوکیشن کو نصاب میں شامل کرنا، بچوں کو خطرات سے نبٹنے کے لئے تکنیکی سہولتیں فراہم کرنا بھی انتہائی ضروری ہو چکا ہے۔ بچے ہمارے معاشرے کا مستقبل اور روشن کل ہیں ہر قیمت پر ان کی حفاظت کرنا تمام مکاتب فکر کی اولین زمہ داری ہے،کیونکہ کوئی بھی معاشرہ بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے گھناؤنے واقعات کو برداشت نہیں کر سکتا۔آج معصوم بچی فرشتہ کی روح ہم سے پوچھ رہی ہے کہ اس ریاست کا مستقبل کیا ہے جو اپنے معصوم بچوں کو بھی تحفظ نہیں دے سکتی؟ ضرورت اس امر کی ہے کہ ننی فرشتہ کے قاتلوں کو، اغوا کرنے والوں کو ، اور اس کی عصمت کو تار تار کرنے والوں کو سرعام ایسی عبرتناک سزا دی جائے کہ کل کوئی اور درندہ اور وحشی اس طرح کا قدم اٹھانے کی جرات نہ کرسکے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Bachoon K Sath Jinsi Ziadti K Afsoosnak Waqiyat is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 24 May 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.