بھارت کی پاکستان کے خلاف سائبر وار

یورپی تنظیم ای یو ڈی انفولیب کے تہلکہ خیز انکشافات نے مودی کا بدنما چہرہ بے نقاب کر دیا

پیر 28 دسمبر 2020

Baharat Ki Pakistan K Khilaf Cyber War
رابعہ عظمت
یورپی گروپ ای یو ڈی انفولیب نے حالیہ جاری کردہ ”انڈین کرونیکلز“ نامی رپورٹ میں بھارت کا بدنما چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔یورپی تنظیم کی تحقیق کے مطابق بھارتی نیٹ ورک 15 سال تک یورپی یونین اور اقوام متحدہ پر اثر انداز ہوتا رہا،جعلی خبروں،جعلی این جی اوز کے نیٹ ورک کو دہلی سے سری واستوا گروپ کنٹرول کرتا رہا۔سری واستوا گروپ کا ہدف عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنا تھا،بھارتی نیٹ ورک 750 جعلی مقامی میڈیا اور 10 مشکوک و پراسرار این جی اوز چلاتا رہا،بھارتی نیٹ ورک پاکستان مخالف مقاصد کے لئے مردہ این جی اوز کو یو این میں استعمال کرتا رہا۔

بھارتی نیٹ ورک نے یورپی یونین کا روپ بھی دھارا،جھوٹا و غلط مواد بڑھا چڑھا کر عالمی میڈیا تک پہنچایا جاتا رہا۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈین نیٹ ورک نے یورپی پارلیمنٹ کے سابق صدر مارٹم شلز بارے بھی جھوٹ گھڑا،عالمی انسانی حقوق لوئیز سوہن کو بھی دوبارہ زندہ کرکے پیش کر دیا تھا،بھارتی نیٹ ورک نے لوئیز کی 2007ء میں یو این انسانی حقوق کونسل میں شرکت ظاہر کی جبکہ لوئیز سوہن کا 2006ء میں انتقال ہو گیا تھا۔


یہ بھی بتایا گیا کہ نیٹ ورک نے لوئیز کو 2011ء میں واشنگٹن میں ایک تقریب میں شریک ظاہر کیا،بھارتی نیٹ ورک نے کئی جعلی این جی اوز،تھنک ٹینکس بھی قائم کیے،ای یو ڈی انفولیب رپورٹ کے مطاق بھارتی نیٹ ورک یورپی پارلیمنٹ اور یو این کے سائیڈ ایونٹس منعقد کراتا ،جبکہ 550 جعلی این جی اوز،میڈیا اور یورپی پارلیمنٹ کے غیر رسمی گروپ قائم کیے گئے تھے۔

گزشتہ برس نومبر میں اس ادارے نے بھارتی ڈس انفارمیشن نیٹ ورکس پر پہلی تحقیقی رپورٹ جاری کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ بھارت کی جانب سے 65 سے زائد ممالک میں 265 سے زائد مقامی ویب سائٹس چلائی جا رہی ہیں جن کے ذریعے بھارت پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتا ہے۔رواں برس کی رپورٹ اسی تحقیق کا دوسرا حصہ ہے۔تحقیقاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس کی تحقیقات کے دوران یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ بعض ویب سائٹس‘ ڈومین نیمز اور ای میلز‘جن پر مزید تحقیق کی ضرورت تھی‘انہیں چھوڑ دیا جائے‘رواں برس کی رپورٹ میں اس تحقیق کو آگے بڑھایا گیا ہے جو پہلی تحقیق کو مزید تقویت دیتی ہیں۔


انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ’یورپی تنظیم ای یو ڈی انفولیب‘کی حالیہ رپورٹ کو مسترد کر دیا اور پاکستان پر غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستوا نے کہا کہ”بطور ذمہ دار جمہوری ملک ہونے کے ناطے ’غلط معلومات پھیلانے کی مہم کا حصہ نہیں بنتا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ غلط معلومات کو دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کی سب سے بہترین مثال ہے ہمارا پڑوسی ملک ہے جو فرضی ڈوزیئرز پھیلاتا اور مسلسل جعلی خبروں کا پرچار کرتا ہے۔

بھارت کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ ”آزاد اور غیر جانبدار یورپی تحقیقاتی گروپ کی رپورٹ نے 116 ملکوں میں پھیلے 750 سے زائد جعلی میڈیا اداروں اور 550 سے زیادہ جعلی ویب سائٹس کے جال،مردہ لوگوں کے دوبارہ زندہ ہونے،ای یو اداروں کے نام کے جعلی استعمال کو بے نقاب کیا،بھارتی نیٹ ورک نے یو این انسانی حقوق کونسل سے وابستہ 10 این جی اوز کو 2005ء سے پاکستان کے خلاف استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی وزارت سے خارجہ کے تمام بلند و بانگ دعوے کھوکھلے ہیں حالیہ پیشرفت اور عالمی طور پر بے نقاب ہونے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت کبھی بھی ایک ذمہ دار اور جمہوری ملک نہیں رہا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان پہلے ہی ملک میں بھارتی دہشت گردی کے منصوبوں،سہولت کاری اور مالی معاونت کے ناقابل تردید شواہد دے چکا ہے۔ای یو ڈی انفولیب کی رپورٹ سے بھارت کے پاکستان کے خلاف جنون میں مبتلا ہونے اور داغدار مہم چلانے کے ہمارے موقف کو مزید تقویت ملتی ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی مشینری بالخصوص انسانی حقوق کونسل (ایچ آر سی)پر زور دیا کہ وہ اس سارے معاملے کا فوری نوٹس لے کہ کس طرح ایچ آر سی جیسے باوقار پلیٹ فارم کا رکن ملک دوسرے ملک کے خلاف کیسے غلط استعمال ہوا۔
تاہم مذکورہ یورپی تنظیم آزاد اور غیر جانبدار ہے پاکستان سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں اگر بھارت کے موقف میں ذرا سی بھی صداقت ہوتی تو وہ اس یورپی تنظیم کو عالمی عدالت انصاف میں لے جاتا۔

اس کی طرف سے رپورٹ کو مسترد کر دینا اسے بے قصور ثابت نہیں کر سکتا۔ای یو ڈی انفولیب کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایلیگزانڈر الافیلیپ کے مطابق ہم نے اس نوعیت کا اتنا بڑا نیٹ ورک اس سے قبل کبھی نہیں دیکھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال اس نیٹ ورک کے بارے میں تحقیق سامنے لانے کے باوجود اس نے اپنے کام کو جاری رکھا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کتنا مضبوط اور با اثر نیٹ ورک ہے۔

گزشتہ سال مارچ میں ہونے والے ایک سیشن کے دوران یو این سے تسلیم شدہ اور سری واستوا گروپ سے منسلک ایک این جی اوز گروپ نے اپنے مقررہ وقت پر تقریر کرنے کے لئے یوانا بارا کووا نامی تجزیہ کار کو جگہ دی جن کا تعلق یورپین فاؤنڈیشن فارساؤتھ ایشیا سے تھا جو کہ اقوام متحدہ سے منظور شدہ نہیں ہے۔اپنی تقریر میں پاکستان کو شدید تنقید بنانے والی یوانا بارا کووا سے جب بی بی سی نے اس بابت سوال کیا تو ان کا کہنا تھا کہ وہ تنظیمی امور سے لاعلم ہیں اور بعد میں نمبر بلاک کر دیا ۔


واضح رہے کہ 2015ء میں حکومت پاکستان کی شکایت پر اقوام متحدہ نے افریقہ سے تعلق رکھنے والی ایسی دو این جی اوز کی منظور شدہ حیثیت ختم کر دی تھی اس پورے نیٹ ورک کو چلانے میں اہم ترین کردار انکت سری واستوا اپنے گروپ کے 1991ء سے قائم اخبار نیو دہلی ٹائمز کے مدیر ہیں اور اس کے علاوہ ان کے ذاتی ای میل ایڈریس اور ان کی کمپنی کے ای میل سے چار سو سے زیادہ ویب سائٹس کے نام رجسٹر کیے گئے ہیں۔

نئی دہلی کے ایک پرتعیش علاقے میں اس گروپ کا دفتر قائم ہے۔ان کی ایک اور شاخ ”اگلایا“ کی ویب سائٹ اس سال فروری سے غیر فعال ہے لیکن چند برس پہلے تک یہ کمپنی دنیا بھر میں اپنی ہیکنگ اور جاسوسی کرنے والے آلات اور ٹیکنالوجی اور انفارمیشن وار فئیر سروسکی بھرپور تشہیر کر رہی تھی۔”اگلایا“نے اپنے اشتہار میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس ملکوں کو نقصان پہنچانے کی صلاحیت ہے اور تین سال قبل امریکی جریدے فوربز کو دیے گئے انٹرویو میں سری واستوا نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ صرف بھارتی خفیہ اداروں کو اپنی خدمات اور مصنوعات فراہم کرتے ہیں۔


سری واستوا گروپ سے منسلک تیسرا اہم نام ڈاکٹر پرامیلا سری واستوا کا ہے جو کہ گروپ کے بانی ڈاکٹر گووند نارائن کی اہلیہ،انکت سری واستوا کی والدہ اور گروپ کی چیئر پرسن ہیں۔ای یو ڈی انفولیب کی رپوٹ میں ان کا ذکر 2009ء کے ایک واقعے کی صورت میں آتا ہے جب جنیوا میں ہونے والی ایک تقریب میں انڈین ڈاکٹر ہرشند کور نے الزام لگایا کہ انھیں وہاں پر ڈاکٹر پی سری واستوا نے ڈرایا اور دھمکایا اور کہا کہ وہ بھارتی حکومت کی بہت سینئر عہدے دار ہیں۔

تحقیق میں یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ جنیوا میں سری واستوا گروپ سے منسلک اداروں کی حکمت عملی یہ رہی کہ یو این ایچ سی آر کے دفتر کے باہر مظاہرے کئے جائیں،پریس کانفرنسوں کا انعقاد اور مختلف تقریبات میں شرکت کرکے اپنے بیانیے کو پیش کرتا رہا۔برسلز میں یورپی پارلیمان میں اس گروپ سے وابستہ اداروں کی کوشش ہوتی تھی کہ ممبر پارلیمان کی قربت حاصل کی جائے اور ان کے ذریعے پاکستان کے خلاف پارلیمنٹ میں آوازیں بلند کی جائیں،جعلی میڈیا اداروں میں مضامین لکھوائے جائیں اور اسی بیانیے کے فروغ کے لئے بین الاقوامی دورے کرائے جائیں۔

اس سے پہلے کینیڈا کے نشریاتی ادارے گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک کا انکشاف بھی منظر عام پر آچکا ہے کہ بھارت،کینیڈا میں اپنے مفادات کی حمایت کے لئے وہاں کے سیاست دانوں کو خفیہ طور پر رقم اور جعلی خبروں کے ذریعے متاثر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔
کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ”را“ کے مکروہ کردار سے متعلق رپورٹ وفاقی عدالت میں پیش کر دی تھی۔

گلوبل نیوز کو موصول انتہائی حساس حکومت دستاویز پر مبنی انکشاف کیا گیا کہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں (را) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) نے مل کر پاکستان کو بدنام کرنے کیلئے کینیڈین سیاستدانوں کی رائے اپنے حق میں ہموار کرنے کے لئے دولت اور جعلی معلومات پھیلائیں۔بھارت 2009ء کے بعد سے کینیڈا کے سیاستدانوں کو متاثر کرنے کے لئے خفیہ آپریشن کر رہا ہے۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ کینیڈا کے انٹیلی جنس حکام کو بھارتی ایجنسیوں پر شبہ ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے نامعلوم بھارتی اخبار کے چیف ایڈیٹر کو استعمال کر رہے ہیں۔اس ایڈیٹر کی اہلیہ اور بچے کینیڈا کے شہری ہیں اور جب اس نے کینیڈا میں شہریت کے لئے درخواست دی تو اس کے خلاف خفیہ سیکیورٹی انوسٹی کیشن کا آغاز ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم بھارتی شہری نے مبینہ طور پر نئی دہلی میں خفیہ اداروں کے حکام سے گزشتہ 6 برس میں دور درجن سے زائد ملاقاتیں کیں ۔

اس کی ذمہ داری میں شامل تھا کہ وہ کینیڈین سیاست دانوں کو راضی کرکے یہ ظاہر کرے کہ کینیڈا سے ہونے والی فنڈنگ دراصل پاکستان میں دہشت گردوں کی حمایت کے لئے استعمال ہو رہی ہے۔معروف عالمی دانشور پروفیسر نوم چومسکی نے کہا ہے کہ مودی کی قیادت میں بھارت میں سیکولرازم کو خطرہ ہے۔
مسلمانوں کے حقوق سلب کئے جا رہے ہیں جبکہ جموں و کشمیر میں بدترین ظالمانہ حکمرانی قائم ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ بھی ہو سکتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ ہو گی تو یہ خطے میں نہیں‘پوری دنیا کیلئے تباہ کن ہو گی۔ایسی بھیانک صورتحال سے بچنے کیلئے عالمی برادری کو وہ تنازعات طے کرانے ہونگے جو پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ کی وجہ بن سکتے ہیں۔کشمیری اپنے حقوق کی جدوجہد پوائنٹ آف نوریٹرن پر لے گئے ہیں جبکہ بھارت ان کو دبانے کیلئے کسی بھی حد تک جا سکتا ہے اور جا رہا ہے۔

ادھر بھارت میں کسانوں کی ہڑتال نے صورتحال بری طرح بگاڑ دی ہے۔پوری دنیا کی توجہ اس طرف ہے۔ماضی کی طرف بھارت دنیا کی توجہ اس طرف سے ہٹانے کیلئے پاکستان کے خلاف یا مقبوضہ وادی میں کوئی مہم جوئی کر سکتا ہے جس سے پاکستان کو باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔ضروری ہے کہ نوم چومسکی کی آواز دنیا تک پہنچائی جائے جنہوں نے بھارت کے خوفناک عزائم کی نشاندہی کی ہے۔

اس میں کچھ بعید نہیں کہ مودی سرکار مذموم مقاصد کے لئے اقوام متحدہ،یورپین یونین سمیت سو سے زائد ممالک کی سرزمین کا غلط استعمال کرنا دراصل پاکستان کی خود مختاری پر بہت سنگین حملے کے مترادف ہے اس پر فقط احتجاج کافی نہیں۔اشد ضروری ہے کہ عالمی سطح پر بھارت کے خلاف نہ صرف کمیشن بنانے کا مطالبہ اٹھایا جائے بلکہ اسے عالمی عدالت میں گھسیٹا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Baharat Ki Pakistan K Khilaf Cyber War is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 28 December 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.