دشتِ وفا کی ہیرو پاک فوج

پاکستان کا بچہ بچہ یہ بات ذہن نشین کر لے کہ پاک فوج کے خلاف لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنا ففتھ جنریشن وار کا حصہ ہے جسے ہم نے ہر سطح پر ناکام و نامراد کرنا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ ہمیں ان محبتوں میں شگاف ڈالنے والی ساری دلیلوں اور منطقوں کا سرنگوں کرنے کا ہنر بھی بخوبی آتا ہے

Hayat abdullah حیات عبداللہ جمعرات 7 مارچ 2019

dasht-e wafa ki hero pak fouj
یاد کرو ان ستم شعار اور خون آشام لیل و نہار کو جب ایک سر پھری اور ادھ مغزی طاقت روس نے 24 اکتوبر 1979ء کو افغانستان میں گھس کر افغانیوں کو آتشِ مصائب و آلام میں جھونک دیا تھا، افغانستان ان کی منزل ہرگز نہ تھا بلکہ وہ افغانستان کو اپنی نخوت کی نشوونما کا مرکز اور طاقت کی ایک افزائش گاہ سمجھتے تھے۔ درحقیقت وہ پاکستان پر قبضہ کرنا چاہتے تھے مگر 15 فروری 1989ء تک افغانستان ان کیلئے ایک ایسی آزمائش گاہ بن چکا تھا کہ جس نے روس کی ریاستوں کو تتر بتر اور لیر و لیر کر کے حال فقیر بنا کر رکھ دیا تھا، پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی نے اتنی نفاست کے ساتھ روس کے حصے بخرے کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا کہ روس خود کو بچا ہی نہ پایا۔


1989ء میں روس کی شکست و ریخت کے بعد دنیا میں واحد سپر پاور امریکا بن گیا تھا جو 2001ء تک 12 سال کی بالی عمر یا میں کھیلن کو چاند (افغانستان) مانگنے کی ضد کر بیٹھا اور اپنی اس الھڑ ضد کی تکمیل کیلئے نیٹو فورسز کے غول اور جتھے لے کر7 اکتوبر2001ء کو افغانستان پر چڑھ دوڑا، دنیا سمجھ بیٹھی تھی کہ اب افغانستان کو تاخت و تاراج کر کے ہمیشہ کیلئے نابود کر دیا جائے گا مگر دور اندیشی کی صفت سے متصف آئی ایس آئی زیر لب کچھ اور طرح کی مسکراہٹ لیے بیٹھی تھی۔

(جاری ہے)

ایک ایسا تبسم جس سے امریکا کی بھیانک شکست پنہاں تھی اس لیے کہ امریکا کا بھی اصل ہدف افغانستان نہیں بلکہ ایٹمی پاکستان تھا۔
 افغانستان میں امریکاکو پھینٹی لگنا شروع ہو گئی اور وہ کسی بھی گھاؤ سے اٹھنے والے درد پر چیخ پکار تک نہیں کر سکا کہ اس کیلئے سپر پاور ہونے کے مقام اور مرتبے کا لحاظ ہر درد اور کرب پر مقدم تھا۔ افغانیوں کے ہاں فتح کے پیمانے ساری دنیا سے نرالے ہیں۔

افغانی کسی بھی قابض طاقت کو جتنا طویل عرصے تک افغانستان میں الجھا کر اس کے ساتھ جنگ کرتے رہتے ہیں۔ وہ اس کو اپنی فتح گردانتے ہیں، جنگ لڑنے اور جیتنے کی کسوٹی جدید دنیا کی ہو یا افغانستان کے کہنہ مزاج لوگوں کی ہر دو سطح پر امریکا شکست کھا چکا ہے اور آج امریکایہ تسلیم کرتا ہے کہ اس کی شکست میں پاکستانی فوج کا کردار سب سے اہم ہے۔ پاک فوج نے بڑی حکمت اور تدبیر کے ساتھ دو ایسی سپر طاقتوں کو افغانستان ہی میں خاک چاٹنے پر مجبور کر دیا جو پاکستان پر قبضے کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کیلئے آئی تھیں۔

سو جاؤ عزیزو کہ فصیلوں پہ ہر اک سمت
ہم لوگ ابھی زندہ و بیدار کھڑے ہیں
آج امریکا اور بھارت مل کر پاک فوج اور پاک عوام کے مابین محبت آمیز رشتے میں دراڑیں ڈالنے کے لیے سرگرم ہو چکے ہیں۔ پاکستان کا بچہ بچہ یہ بات ذہن نشین کر لے کہ پاک فوج کے خلاف لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا کرنا ففتھ جنریشن وار کا حصہ ہے جسے ہم نے ہر سطح پر ناکام و نامراد کرنا ہے اور یہ حقیقت بھی ہے کہ ہمیں ان محبتوں میں شگاف ڈالنے والی ساری دلیلوں اور منطقوں کا سرنگوں کرنے کا ہنر بھی بخوبی آتا ہے۔

پاک فوج اور آئی ایس آئی کے ساتھ محبت اور عقیدت کے جو رشتے ہم استوار کئے بیٹھے ہیں یہ کسی سے مستعار نہیں لیے گئے یہ تو پاک فوج کی بے لوث قربانیوں کے مرہون منت ہیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے کتنے ہی فوجیوں کے لاشے گھر آئے، کتنے ہی نوجوان ایسے ہیں جو اس ملک کی حفاظت کے لئے اپنی جان سے گزر گئے۔ ملک و ملت کی نگہبانی کے لئے اپنی جوانیوں کو تج دنیا اتنا آسان تو نہیں ہوا کرتا، اپنے دن کے سکون اور راتوں کی نیند کو اپنی قوم کیلئے قربان کر ڈالنا کوئی معمولی قربانی تو نہیں، پاک فوج کے ہر شیر کے لئے یہ شعر میری طرف سے تحفہ خاص ہے۔

تیرے لئے یہ دل جو بہت فکر مند ہے
میں کیا کروں کہ دوست مجھے تو پسند ہے
آج انتہائی کم وسائل کے باوجود دنیا کی 20 بہترین افواج میں پاکستان کی فوج بھی شامل ہے۔ اپنی فوج پر 627 ارب ڈالر سالانہ خرچ کرنے والے ملک امریکا کی فوج کو اگرچہ پہلا نمبر دیا گیا ہے مگر دنیا بخوبی جانتی ہے کہ قربانیاں دینے اور توانا عزم کے ساتھ کسی بھی دشمن کا سامنا کرنے میں پاک فوج کا کوئی ثانی نہیں ہے، شاید امریکہ کی 20 لاکھ فوج میں ایک جوان بھی ایسا نہ ملے جو بررضا و رغبت اپنے ملک کے لئے قربان ہونے کے لئے تیار ہو مگر ہماری فوج کا ایک ایک سپاہی جان قربان کرنا اپنے لئے اعزاز و افتخار سمجھتا ہے۔

اگر جان قربان کرنے کے جذبات و احسات کے گوشوارے مرتب کرنا ممکن ہوں تو ہماری فوج امریکہ اور روس کی فوج سے بھی بلند مرتبے پر فائز ہے۔اغیار یہ بھی مان چکے ہیں کہ دنیا کی دس بہترین خفیہ ایجنسیوں میں آئی ایس آئی کا پہلا نمبر ہے۔ امریکہ کی سی آئی اے دوسری جبکہ برطانیہ ایم آئی 6 تیسری بہترین خفیہ ایجنسی قرار دی گئی ہے۔ بھارت کی را کا چھٹا اور اسرائیل کی موساد کا دسواں نمبر ہے۔

بھارت کے سابق را چیف امرجیت سنگھ دلت نے یہ بھی تسلیم کیا ہے کہ آئی ایس آئی کے کسی ممبر کی وفاداری کو بدلنا ناممکن ہے اور یہ کہ آئی ایس آئی دنیا کی نمبر ون خفیہ ایجنسی ہے۔
دیکھ لیجیے مودی کا تند اور تلخ لہجہ امن و آشتی کی حدود پھاند کر ایک تسلسل کے ساتھ سمع خراشی کر رہا تھا، بھارتی آرمی چیف پاکستان کو سبق سکھانے کا وظیفہ جپتا ہی رہتا تھا مگر تماش گاہ ہست و بود میں سب نے دیکھا کہ حسن صدیقی کی محض ایک پرواز اور اڑان نے مودی کی ساری شعلہ نوائی اور ہرزہ سرائی کے کان مروڑ کر رکھ دیے بھارت کی ساری رعونت کو خاک آلود کر کے رکھ دیا، بھارت کا مورال جنگ لڑنے والا نہیں ہے، صرف پردھان منتری اپنی سیاست چمکانے کے لیے شرانگیزی کر رہا ہے ورنہ بھارتی فوج میں جوش اور ولولہ منفی درجے سینٹی گریڈ کی طرف مائل ہے ، یہ میں نہیں کہتابلکہ بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کی تازہ ترین رپورٹ کہتی ہے کہ بھارتی فوجی جوانوں میں اس حد تک بد دلی پھیل چکی ہے کہ وہ جنگ لڑنے کی بجائے خود کشیوں کو ترجیح دیتے ہی۔

 بھارتی فضائیہ نے بھی حکومت کو رپورٹ پیش کی ہے کہ بھارتی فضائیہ کے پاس جنگی طیاروں اور عملے کی ترتیب کی کمی ہے، گزشتہ چند دنوں میں بھارت کے آٹھ جنگی طیارے تباہ ہو چکے ہیں اور تین پائلٹ بھی اگلے جہان پدھار چکے ہیں، اسی نا اہلی کی بنا پر بھارتی ائیر مارشل سی ہری کمار اپنے عہدے سے فراغت نامہ لے کر پتنی گھر سدھار گیا ہے، آج بھارت کے پاس صرف مودی کی بڑھکیں باقی بچی ہیں، کرسی کا لوبھ انسان کی عقل و خرد کو بھی چھید ڈالتا ہے، سووہ شکست کھا کر بھی جنگ کو مسلسل ہوا دے رہا ہے۔

مودی جس محاذ پر بھی آئے گا پاک فوج اسے نامرادی کی دلدل میں دھکیلنے کے ہنر سے بخوبی آشنا ہے۔
آج پاک فوج پر بدنمائی کے چھینٹے مارنے کی جسارتیں کی جا رہی ہیں۔ فیس بک اور سوشل میڈیا پر ہزاروں فیک اکاؤنٹس بنا کر یہ مذموم اور شرانگیز مہم چلائی جا رہی ہے۔ پاک فوج کے ساتھ محبتوں کے بے کراں جذبے کو مشکوک بنانے کیلئے بعض لوگ یہ تاثر بھی دیتے ہیں کہ پاک فوج کے ہاتھ میں ڈنڈا ہے اس لئے لوگ مجبوراً اسے پسند کرتے ہیں۔

نہیں… نہیں… یہ تو محبت کے قواعد و ضوابط اور اصولوں سے منحرف بات ہے کہ محبتیں کبھی ڈنڈے کے زور پر نہیں کی جاتیں، اہل دل بخوبی جانتے ہیں کہ دولت، طاقت اور اختیارات کے بل بوتے پر کسی کو اپنا گرویدہ نہیں بنایا جا سکتا۔ وہ جو تعمیل ارشاد میں ہر حد سے گزر جاتے ہیں اور جو اپنی قوم کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر ڈالتے ہیں وہی سپوت تحصیل محبت میں کامران ٹھہرتے ہیں۔

پاک فوج کے ساتھ اہل پاکستان کی عقیدت بھری لگاوٹ ہمہ قسم کی بناوٹ سے پاک و پوتر ہے اور غیور قومیں ایسے ہی نوجوانوں کو اپنے ماتھے کا جھومر بنا کر رکھا کرتی ہیں۔ دشت وفا میں اپنا لہو نچوڑنے والے پاک فوج کے جوانوں کو ساری قوم عقیدت بھر اسلام کہتی ہے:
فیصلہ وقت کرے گا مگر اے دشت وفا
ہم تو رگ رگ سے لہو اپنا نچوڑ چکے ہیں

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

dasht-e wafa ki hero pak fouj is a national article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 March 2019 and is famous in national category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.