
فرسودہ تعلیمی نظام اور پاکستان کا مستقبل
گزشتہ سات دہائیوں سے پاکستان میں جہاں ہر شعبہ جمود کا شکار ہے وہاں تعلیمی نظام کی بہتری ، ترقی اور مو ثر منصوبہ بندی بھی سست روی کا شکار رہی ہے‘ گذ شتہ حکومتوں کے مطمع نظر کبھی بھی تعلیمی شعبہ کی ترقی اور سنجیدہ منصوبہ بندی نہیں رہی
شیخ جواد حسین
منگل 7 جنوری 2020

(جاری ہے)
جب بچوں کے تعلیمی نصاب میں کسی خاص سمت کا تعین ہی نہیں کیا گیا اور تو پھر کس طرح ایک قوم معرض وجود میں آسکتی ہے‘ کس طرح ملک کے اداروں کو بہترین لوگ میسر ہو سکتے ہیں کیسے لفافہ صحافی‘ کرپٹ سیاستدان‘ ٹیکس چور بزنس مین‘ اور فرقہ واریت میں اٹے گروپوں کو پیدا ہونے سے روکا جاسکتا ہے‘ ہم کیسے اپنے ملک کی باگ ڈور اہل افراد کے سپرد کر سکیں گے۔ ہم کس طرح فیض اور اقبال جیسے استاد قوم کو دیں سکیں گے؟
دوسری جنگ عظیم کے دوران کچھ اہم لوگوں کی ہلاکتوں کا معاملہ جب ہٹلر کے سامنے آیا تو ہٹلر نے تاریخی الفاظ سے اپنی قوم کی راہنمائی کی اس نے کہا کہ ”جاﺅ اور اگر چھپا سکتے ہوتو اپنے اساتذہ کو کہیں چھپا دو‘ اگر تمہارے اساتذہ بچ گئے تو وہ ایسے اہم اور ذہین لوگوں کو دوبارہ تعلیم دے کر تمہاری صفوں میں شامل کر دینگے“ ذرا سوچیئے دوسری جنگ عظیم میں مکمل طور پر تباہ و برباد ہوجانے والے جرمنی نے پاکستان سے امداد مانگی اور پھراس مشکل گھڑی کے بعد اس قوم نے ساری توجہ اپنے تعلیمی نظام اور انفراسٹرکچر کو ترقی د ینے پر دی کہ آج جرمنی اپنے تعلیمی نظام اور یو نیورسٹیوں سے ایک ٹکا بھی کما کر اپنی معیشت میں شامل نہیں کرتا بلکہ تعلیمی نظام کی ترقی اور کامیابی پر خرچ کر تا ہے جر منی کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حا صل کرنےکی غرض سے آنے والے دنیا بھر کے طالب علم مفت تعلیم حاصل کرتے ہیں‘ اسی جرمن تعلیمی نظام نے اوڈی، مرسڈیز، بی ایم ڈبلیو وکس ویگن جیسے عظیم کاروں کو بنانے والے ماہرین پیدا کیے کہ جنہوں نے جرمنی کا لوہا پوری دنیا میں منوایا اور جرمنی میں پیدا ہونے والی اشیا کو نئی جدت دی۔ اس کے علاوہ ہمارے ہاں ڈاکٹر علامہ اقبالؒ جیسے عظیم مفکر پیدا کئے اور اسی تعلیمی نظام نے ڈاکٹر منصورالحسن علویؒ جیسے عظیم پیتھالوجسٹ پیدا کئے‘ کہ جو آج بھی ملک و قوم کیلئے مشعل راہ ہیں جنہوں نے شیخ زید ہسپتال لاہور کے زیر انتظام انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سا ئنسسز کے قیام میں اہم کردار ادا کیا جہاں مجھے بھی پاکستان سٹڈیز کے استاد کی حیثیت سے ان کے زیر سایہ بہت کچھ سیکھنے کو ملا۔ جنرل ضیاءالحق کے دور میں تعلیمی نظام کی بہتری کیلئے چند کاوشوں کا آغاز کیا گیا‘ ان کاوشوں کے آغاز میں ایک فنڈ قائم کیا گیا جس کو اقراءسرچارج کا نام دیا گیا‘ آج کی تاریخ تک حکومتیں اقراءسرچارج کی مد میں لاکھوں اربوں روپے پاکستانی عوام سے مختلف طریقوں سے لے چکی ہیں مگر اس رقم کا ایک روپیہ بھی کبھی تعلیم پر خرچ نہیں کیا گیا‘ جنرل مشرف کے دور میں بہت سے کالجوں کو یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا جس کیلئے ڈاکٹر عطاءالرحمن کی کاوشیں قابل ستائش ہیں مگر سوال یہ نہیں کہ کتنے تعلیمی ادارے ہیں سوال یہ ہے کہ کیا نصاب کو درست سمت میں لکھا گیا ہے؟ کیا یکساں نصاب متعارف کروایا گیا ہے؟ کیا پاکستان کی آنیوالی نسلوں کی تربیت اسی تعلیمی نظام سے ایسے ہو سکے گی کہ وہ ایک قوم اور ملت کی حیثیت سے اس ملک پاکستان کی باگ ڈور مستقبل میں احسن طریقے سے سنبھال سکیں؟ مگر اس کے بر عکس کیا ہم ایسی نسل تیار نہیں کر رہے جو امریکہ‘ برطانیہ اور یورپ میں زندگی گزرنا چاہتے ہیں؟ کیا ہم ایسے لوگوں کا ہجوم پیدا نہیں کر رہے کہ جو اپنی منزل اور راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں جن کے ہیرو صلاح الدین ایوبی اور ٹیپو سلطان کی بجائے مائیکل جیکسن اور جیکی چن ہیں جن کو مغربی نظام زندگی نے اس قدر متاثر کر رکھا ہے کہ آج ان کو پاکستان سے نکلنے کا موقع ملے تو وہ پاکستان کو چھوڑ کر بھاگ نکلیں گے۔ میرا مقصد یہ نہیں کہ پاکستان سے باہر سفر کرنا درست نہیں یہ تو ہمارے نبی کریمﷺ کا بھی فرمان ہے کہ ”علم حاصل کرو چاہے تمہیں چین کیوں نہ جانا پڑے“ یقینناتعلیم حاصل کرنے کی غرض سے سفر کرنا یا کاروبار کیلئے ہجرت کرنا درست ہے مگر اپنے ملک کیلئے ایک قوم ہونے کی سوچ نہ رکھنا غلط ہے‘ اپنے ملک کو کسی گنتی میں نہ لانا اور اس کیلئے کچھ کرنے کا جذبہ نہ رکھنا افسوس ناک ہے۔جنگ کے دوران جب صاحب علم قیدی مسلمانوں کی تحویل میں آتے تو حضرت محمدﷺ ان قیدیوں سے جہاں نہایت اعلیٰ سلوک فرماتے تھے وہاں ان کو یہ بھی حکم دیتے کہ ”اگر تم کسی بھی مسلمان کو تعلیم دو گے تو تمہاری سزا ختم کر دی جائے گی“ تعلیم کی یہ اہمیت تھی نبی آخرالزمانﷺ کی نظر میں اور پھر قرآن پاک میں بھی پہلی بات ہی اقراءہے کہ پڑھ‘ یہ ہے اسلام میں تعلیم کی اہمیت‘ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے اور اس میں ہر ہر طرح سے زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی دی گئی ہے‘ اس میں قانون معاشرت‘ معیشت اور تعلیم کا ایک مکمل ضابطہ حیات موجود ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کو درست انداز میں نافذ کیا جائے۔کیا پاکستان میں کوئی قرآن ریسرچ یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے کہ جہاں قرآن کی ہر آیت پر ریسرچ کی جائے اور اپنی پالیسیاں اور نظام اس ریسرچ سینٹر کی سفارشات کے مطابق عمل میں لائی جائیں۔ کیا کسی نے کبھی سوچا ہے کہ اس قرآن ریسرچ یونیورسٹی میں 6666 شعبہ جات بنائے جائیں‘ ہر شعبہ صرف ایک آیت قرآنی پر ریسرچ کرےاور اس کا فائدہ پوری نسل انسانی کو ہو - اگر ہم ایسا کر سکیں تو شاید ہم فلاح پا جائیں۔ گزشتہ 70سال سے ہم نے کتنے محقق‘ سائنسدان‘ ریسرچر‘ فلاسفر‘ قانون دان اور ہسٹری کے استاد پیدا کئے ہیں کہ جن کو پوری دنیا میں بوعلی سینا اور جابر بن حیات کی طرح تسلیم کیا جائے۔ اس فرسودہ‘ زنگ آلودہ ‘ نظام تعلیم سے نہ تو کوئی فائدہ ہے ۔اور نہ ہی اس سے قوم کو کوئی منزل حاصل ہو گی۔ اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں نافع علم عطا فرماۓ اور پھر ہمیں اور ہماری آنے والی نسلوں کو عمل صالح کی توفیق عطا فرماۓ۔
آخر میں بس یہی کہوں گا کہ خدا ہمارے حال پر رحم فرمائےاور ہمیں اپنے اسلاف سے سبق سیکھنے اور یکساں تعلیمی نظام کے ذریعے کہ جس کی کوئی منزل اور مقصد ہو ہمیں ایک ملک کے بعد ایک قوم بن کر دنیا کے نقشے پر اُبھارے۔ آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Farsoda Taleemi Nizam is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 07 January 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.