جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ،وہ شان سلامت رہتی ہے

ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا ہم گھاس کھا کر زندگی جئیں گے مگر ایٹمی صلاحیت حاصل کرکے رہیں گے !!!کیا ہوا کہ ذوالفقارعلی بھٹو جسمانی طور پر ہم میں موجود نہیں لیکن قوم کے شعور میں ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے

Gul Bakhshalvi گل بخشالوی بدھ 3 اپریل 2019

Jis dhaj se koi maqtal mein gaya, Woh shaan salaamat rehti hai
ذوالفقار علی بھٹو قومی کردار میں ایک شخصیت تھی ۔شہید بے نظیر بھٹو نے کہا تھا اپنے قائد کی طرح ہم بھی اُصولوں پر مرمٹیں گے ۔ضیاء الحق نے وزیر اعظم پاکستان کو سزائے موت دے کر تاریخ کا سیاہ باب رقم کیا لیکن دنیا جانتی ہے کسی قسم کا جبر وتشدد عوام کے دلوں سے عوام کی ذہنوں سے قائد عوام کے افکار نہیں مٹاسکتا ۔پاکستان کو جمہوریت ،ترقی اور خوشحالی کی راہ پر ڈالنے والے قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو تھے ۔

بھٹو نا صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام کا عظیم قائد تھے۔عوام کے دلوں پر آج بھی اُن کی حکمرانی ہے اور صدیوں تک یہ حکمرانی راج کرے گی ۔
ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا ہم گھاس کھا کر زندگی جئیں گے مگر ایٹمی صلاحیت حاصل کرکے رہیں گے !!!کیا ہوا کہ ذوالفقارعلی بھٹو جسمانی طور پر ہم میں موجود نہیں لیکن قوم کے شعور میں ذوالفقار علی بھٹو زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے ۔

(جاری ہے)

اس لیے کہ بھٹو نام ہے قومی اور ملی استحکام کا بھٹو پاکستان کے دل میں دھڑک رہا ہے۔بھٹو ایک ازم ہے بھٹو ایک تحریک ہے شعور کی تابندگی میں ایسے تابندہ کردار کو کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے نظریاتی سپاہی جانتے ہیں کہ شہید ذوالفقارعلی بھٹو کی سیاسی فکر پر عمل کرتے ہوئے ہم سب نے ملک کر عوام کے دکھوں کا مداوا کرنا ہے ۔

پاکستان کے وجود پر لگے زخموں پر مرہم رکھنا ہے ۔پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنا ہے ۔قائد عوام کے نقش قدم پر چلنا ہے ۔ بھٹو ازم کی کا نظریاتی سپاہی کہتا ہے، بھٹو کی فراست میری سیاست ۔بھٹو کا فلسفہ ء خدمت میرا عزم۔بھٹو کا وژن،میرا مشن !!!
 بھٹو میں ہوں ۔میر ے بھٹو دھمکیوں سے مرغوب نہیں ہوئے بلکہ جان کا نذرانہ دے کر تاریخ میں سربلند ہوگئے ۔

جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا ، وہ شان سلامت رہتی ہے ۔تاریخ گواہ ہے قومی سیاست میں جس قدر محبت اور عقیدت ذوالفقار علی بھٹو کے حصے میں آئی کم ہی سیاستدانوں کو نصیب ہوئی ذوالفقارعلی بھٹو عوام کے دلوں میں جس قدرمحبت وعقیدت ذوالفقار علی بھٹو کے حصے میں آئی ۔کم ہی سیاستدانوں کو نصیب ہوئی ۔ذوالفقار علی بھٹو یہی کہا کرتے تھے ۔عوام کے بغیر میں ایسے ہوں جیسے بغیر پانی کے مچھلی ،بھٹو خوشحال پاکستان کا خواب دیکھ کر عوام میں آئے ۔

عوام نے جئے بھٹو کا نعرہ لگایا اور جب بھٹو پاکستان کی غیور عوام اور عالم اسلام کے دلوں میں دھڑکن بن گئے تو سامراج اپنے عبرت ناک کل سے پریشان ہوگئے ۔سامراج کی نظر میں بھٹو کا سب سے بڑا جرم عوام میں شعور بیدار کرنا تھا ۔ذوالفقار علی بھٹو ایک عظیم انسان اور سیاستدان تھے ۔ذوالفقار علی بھٹو پاکستان میں جمہوریت کے علمبردار ،پہلے متفقہ آئین کے ذریعے ایک جمہوری پاکستان کے معمار،پاک چین دوستی کے علمبردار ،ناقابل تسخیر پاکستان کی پہچان تھے ۔

نومبر 1967ء میں ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں پیپلز پارٹی وجود میں آئی اور اپنی پہلی عظیم الشان انتخابی فتح سے لے کر بے نظیر بھٹو کی شہادت تک انتہائی دشوار گزار طویل سفر طے کیا ۔ آمروں نے ظلم وجبر کی انتہا کر دی ۔کارکنوں نے ظلم وجبر برداشت کیا ۔ڈکٹیٹروں نے پارٹی کارکنوں سے جیلیں بھریں ۔بھٹو خاندان کے چراغوں کو بجھادیا گیا ۔

دخترپاکستان کو سرِعام گولی مارکر شہید کر دیا گیا لیکن ان تمام تر ظلم وجبر اور افسوسناک سازشوں کے باوجود پیپلز پارٹی کا پرچم وطن عزیز کی صاحب ِنظر عوام کے دلوں میں سرنگوں نہ کیا جاسکا۔ پاکستان کے ہر دلعزیز عوام اور بھٹو نظریات کے پرستاروں نے ثابت کر دیا کہ ظالم اور جابر پیپلز پارٹی کی قیادت اور جیالوں کو قتل تو کر سکتے ہیں لیکن قوم کے دل پر نقش نظریات کا قتل نہیں کر سکتے ۔
اللہ رب العزت مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا ۔کمال کا رہنما تھا ۔پاکستان اور جمہوریت کا وفادار تھا ۔قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو جان سے گئے مگر اپنی آن سے نہیں ۔ بھٹو زندہ باد ،،،بھٹو ازم زندہ ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Jis dhaj se koi maqtal mein gaya, Woh shaan salaamat rehti hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 April 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.