جوبائیڈن ٹرمپ کے نقش قدم پر

کیا اقوام متحدہ کے محض اظہار مذمت اور بیانات سے فلسطینیوں کو انصاف مل پائے گا

منگل 9 فروری 2021

joe biden trump k naqsh e qadam par
رمضان اصغر
اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے ایک راکٹ داغا گیا جو‘ناحل عوز‘ کے مقام پر ایک کھلے میدان میں جاگرا۔اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق غزہ سے اسرائیل پر داغے گئے راکٹ کی شناخت کر لی گئی ہے۔راکٹ حملے کے بعد علاقے میں خطرے کے سائرن بجائے گئے تاہم یہ راکٹ ایک کھلے علاقے میں گرا ہے جس سے کوئی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ادھر اسرائیلی اخبار’معاریو‘کے عسکری نامہ نگار تال لیورام نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی سے داغا گیا ایک راکٹ غزہ کے قریب ایک یہودی کالونی میں گرا ہے تاہم اس موقعے پر کسی قسم کے خطرے کے سائرن نہیں بجائے گئے ۔ان کا کہنا ہے کہ راکٹ حملے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حکومت کی طرف سے یہودی آباد کاروں کے لئے مزید 800 گھروں کی تعمیر کے اعلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل سے یہ تعمیرات روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔


ایک بیان میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ترجمان نے کہا کہ انتونیو گوتریس نے 1967ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم کردہ یہودی کالونیوں میں نئی آباد کاری کی مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔گوتریس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ عرب علاقوں میں یک طرفہ طور پر اسرائیلی آباد کاری فریقین کے درمیان امن بات چیت کے امکانات کے لئے خطرے کا باعث اور فلسطینی قوم کے حق خودارایت اور ان کے مستقبل کے لئے ہونے والی کوششوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔

یہودی بستیوں کی تعمیر اور توسیع کے نتیجے میں آزاد خود مختار فلسطینی مملکت کے قیام کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہی ہے۔انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فلسطین میں یہودی آباد کاری اور تعمیرات روکنے کے ساتھ ساتھ تنازع کے دو ریاستی حل،منصفانہ اور دیرپا امن کے قیام کے لئے اقدامات کریں۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاروں کے لئے 800نئے گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی اور یہ گھر غرب اردن کے مقبوضہ علاقوں میں قائم کردہ یہودی کالونیوں میں تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری کے نئے منصوبوں کے اعلان پر عالمی رد عمل جاری ہے۔
اٹلی کے بعد جرمنی نے بھی فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کاری اور کالونیوں کے قیام کی مذمت کرتے ہوئے مزید آباد کاری فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جرمن وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تل ابیب کی طرف سے غرب اردن کی یہودی کالونیوں میں توسیع کا اعلان ناقابل قبول ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ غرب اردن اور القدس میں یہودی کالونیوں میں توسیع بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی نفی ہے۔جرمن حکومت نے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور اسرائیل کے یک طرفہ اقدامات کو تنازع کے دو ریاستی حل کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف قرار دیا۔ جرمن حکومت نے اسرائیلی ریاست پر زور دیا ہے کہ وہ مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے میں گھروں کی تعمیر کے تازہ پرمٹ منسوخ کرے۔

اسرائیلی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی آباد کاروں کے لئے مزید 780 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔اٹلی کی حکومت نے فلسطینی علاقے غرب اردن میں یہودی کالونیوں میں توسیع کے اسرائیلی اعلان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کالونیوں میں توسیع کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور دو ریاستی حل کی کوششوں کو تباہ کرنے کے مترادف قرار دیا ہے۔


اطالوی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کا غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کو بسانے کے لئے مزید 800 گھروں کی تعمیر کا اعلان باعث تشویش اور مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام اور دو ریاستی حل کی مساعی کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ روم نے 17 نومبر 2020ء کو اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ غرب اردن میں یہودی کالونیوں میں توسیع کے فیصلوں پر نظر ثانی کرے۔

آج ایک بار پھر ہم اپنا یہ مطالبہ دہراتے ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اٹلی غرب اردن کے علاقے میں یہودی کالونیوں میں توسیع کو بین الاقوامی قوانین کی توہین اور عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی سمجھتا ہے ۔غرب اردن میں یہودی بستیوں کی تعمیر و توسیع بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کی مسلمہ قرار دادوں کی بھی نفی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اٹلی اسرائیل پر فلسطین میں یک طرفہ اقدامات کی پر زور مخالفت کرتا ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ غرب اردن کے علاقوں میں یہودی آبادیوں میں توسیع سے فریقین کے درمیان امن بات چیت کی بحالی کے لئے فضا سازگار ہونے کے بجائے مزید خراب ہو گی۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غرب اردن میں یہودی آباد کاروں کے لئے 800 گھروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی۔فلسطین کے مہاجرین کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے)نے کہا ہے کہ اٹلی نے ایجنسی کے پروگراموں کی مدد کے لئے 6.8 ملین یورو(7.91 ملین ڈالر) کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

یو این آر ڈبلیو اے نے اپنی ویب سائٹ پر شائع ایک بیان میں کہا کہ اطالوی حکومت نے ایجنسی کے اہم پروگراموں اور سروسز کے لئے 6.8 ملین یورو کا عطیہ کیا ہے جس میں تعلیم ،صحت کی دیکھ بحال، معاشی بہبود اور سماجی خدمات شامل ہیں۔بیان میں مقبوضہ بیت المقدس میں اطالوی قونصل جنرل جیو سیپ فیڈیلی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یہ عطیہ فلسطینی مہاجرین کو تمام شعبوں میں بنیادی خدمات فراہم کرنے کے لئے یو این آر ڈبلیو اے کی مدد کے پختہ اطالوی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

فیڈیلی نے مزید کہا کہ ”یو این آر ڈبلیو اے“ خطے میں استحکام کا ایک حامل عنصر ہے۔جو پرانے اور جدید بحرانوں کا شکار ہے ۔جیسا کہ بیروت بندرگاہ پر حالیہ تباہ کن دھماکے کے دوران ظاہر ہوا ہے۔
’یو این آر ڈبلیو اے‘ میں ڈونر ریلیشنز کے سربراہ،مارک لاسوؤئی نے اٹلی کی مالی امداد کو فراخدلانہ عطیہ قرار دیا۔انہوں نے بروقت امداد کی فراہمی کے اعلان پر اطالوی حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔

یو این آر ڈبلیو اے نے اطالوی حکومت کو ایجنسی کا ایک مضبوط حامی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ 2019 میں اٹلی نے ایجنسی کے لئے 13 ملین یورو سے زیادہ کی مالی امداد فراہم کی ہے۔اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی‘اونروا‘تقریباً 56 لاکھ فلسطینی پناہ گزینوں کی کفالت کرتی ہے ۔اس ایجنسی کے زیر اہتمام فلسطین کے اندر اور بیرون ملک لبنان،شام اور اردن میں کئی پناہ گزین کیمپ قائم ہیں۔

اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے تاریخی شہر الخلیل میں واقع ایک تاریخی اسلامی قلعے کی عرب، فلسطینی اور اسلامی شناخت مٹا کر اسے یہودیت کی علامت میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔صہیونی ریاست نے پرانے الخلیل شہر میں واقع ’باب الخلیل قلعے‘کی عمارت میں تبدیلیاں لانے کا ایک نیا منصوبہ تیار کیا ہے۔اس منصوبے کا مقصد تاریخی قلعے کی شناخت تبدیل کرنا اور اسے یہودیوں کی ایک یادگار کے طور پر پیش کرنے کی مذموم کوشش کرنا ہے۔

اسرائیلی محکمہ آثار قدیمہ نے قلعہ باب الخلیل کو تبدیل کرنے اور اسے یہودیوں کی یادگار بنانے کے لئے 40 ملین شیقل کی خطیر رقم مختص کی ہے۔فلسطینی مبصرین نے اسے صہیونی ریاست کی طرف سے القدس اور الخلیل کی تاریخ کی سب سے بڑی جعل سازی قرار دیا جا رہا ہے۔
قلعہ باب برج الخلیل پرانے بیت المقدس کے شمال مغرب میں پرانے شہر کے موجودہ داخلی دروازے پر واقع ہے۔

اسے قلعہ القدس ،قلعہ باب الخیل اور القلعہ کے نام بھی دیے جاتے ہیں۔یہ قلعہ تین میناروں پر مشتمل ہے اور یہ قلعہ کسی دور میں الخلیل شہر کے تحفظ کے لئے اہمیت کا حامل سمجھا جاتا تھا۔یہ قلعہ ممالیک بادشاہ ناصر محمد بن قلاوون نے تعمیر کیا۔اس کے بعد عثمانی دور خلافت میں اس کی مرمت کی گئی۔اس کے گرد دیوار کی تعمیر سلطان سلیمان اور القانونی کے دور میں تعمیر کی گئی۔

اس کے اندر ممالیک دور کی یادگار مسجد صیفی بھی تاریخی اہمیت کی حامل ہے ۔اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو امریکہ میں نومنتخب صدر جوبائیڈن کی حلف برداری سے قبل مقبوضہ مغربی کنارے میں نجی سطح پر یہودی آباد کاروں کی جانب سے قائم کردہ یہودی کالونیوں کو آئینی شکل دینے کی کوشش شروع کر دی گئی۔اسرائیل کی عبرانی نیوز ویب سائٹ ’واللا‘نے شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا کہ نیتن یاہو امریکہ میں حکومت بدلنے سے قبل غرب اردن میں اندھا دھند طریقے سے قائم کی گئی یہودی کالونیوں کو سند جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عبرانی ویب سائٹ کے مطابق نیتن یاہو غرب اردن کی پانچ ایسی بڑی یہودی کالونیوں عشھئیل،افیغیل،اونات،کیدم عربا اور مازو کی ڈرا گوٹ کو آئینی قرار دینے کے لئے سرگرم ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کا سول ایڈ منسٹریشن نامی ادارہ آئندہ چند روز میں ان کالونیوں کو آئینی قرار دینے کی کوشش کرے گا اور اس کے لئے حکومت کی اعلیٰ سطح سے منظوری کی ضرورت نہیں ہو گی۔


’واللا‘ کے مطابق کابینہ کے انسداد کرونا سے متعلق خصوصی اجلاس سے دو گھنٹے قبل غرب اردن کی یہودی کالونیوں کو آئینی شکل دینے کے لئے کابینہ کے ارکان پر دباؤ ڈالا تاکہ وہ اس معاملے پر رائے شماری میں حصہ لیں۔لبنان کی حکومت نے اسرائیل کی طرف سے خود مختاری کی بار بار خلاف ورزیوں پر صہیونی ریاست سے احتجاج کیا ہے۔لبنان کی قائم مقام وزیر دفاع زینہ عکر نے لبنان میں اقوام متحدہ کی امن فوج یونیفیل کے کمانڈر جنرل اسٹیفانو ڈیل کول سے ملاقات میں اسرائیل کی جانب سے لبنان کی سرحدی خلاف ورزیوں اور بار بار لبنان کی فضائی حدود کی پامالی پر احتجاج کیا۔

وزیر دفاع زینہ عکر نے سرحد کے قریب سے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ایک چرواہے کی گرفتاری کی شدید مزمت کی اور اسے اسرائیل کی لبنان کی حدود میں گھسنے اور لبنانی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔انہوں نے یرغمال بنائے گئے لبنانی شہر حسن زہرہ کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔زینہ عکر نے کہا کہ اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت لبنان کی فضائی ،بری اور بحری حدود کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔

یہ خلاف ورزیاں اقوام متحدہ کی قرار داد 1701 کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔فلسطین میں اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف فلسطینی شہریوں کی طرف سے مزاحمتی کوششیں بھی جاری ہیں۔
اسرائیلی جیل میں قید ایک فلسطینی شہری پر اسرار حالت میں جام شہادت نوش کر گیا۔شہید کے اہل خانہ اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے فلسطینی کی دوران حراست موت کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی شہریوں نے قابض صہیونی فوج کے خلاف 56 مقامات پر مزاحمت کی۔مزاحمت کے دوران فلسطینیوں کی طرف سے قابض فوج کے خلاف سنگ باری،پٹرول بموں اور دیگر ذرائع اور وسائل کا استعمال کیا گیا ہے۔جمعہ کو فلسطین کے مختلف علاقوں میں 11 مقامات پر مزاحمت کی گئی۔بیت المقدس میں عیسویہ،الطوعر،الخلیل میں مسافریطا،دیر جریر،نعلین،بیت سیرا،رام اللہ میں کفر مالک،مشرقی اللبن ،نابلس میں بیت دجن،مغربی الراس اور قلقیلیہ میں کفر قدوم کے مقامات پر مزاحمتی واقعات پیش آئے۔

دوسری طرف اسرائیلی فوج نے فلسطینی مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ان کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہو گئے۔قابض فوج نے فلسطینی شہریوں کو منتشر کرنے کے لئے ان پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔اسرائیلی فوج اور فلسطینی مظاہرین کے درمیان 11 مقامات پر تصادم ہوا۔چار مقامات پر فلسطینیوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔اس روز اسرائیل کی ریمون جیل میں قید 45 سالہ فلسطینی ماھر ذیب سعسع کی شہادت کا واقعہ بھی پیش آیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

joe biden trump k naqsh e qadam par is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 09 February 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.