"چولی کے پیچھے کیا ھے ... " خالد مقبول صدیقی نے استعفیٰ کیوں دیا

"نیکسٹ" مُحمد میاں سومرو اور فہمیدہ مرزا؟ اسلام آباد میں "علیحدگی کی تحریکیں" چلنے والی ہیں

علیم عُثمان پیر 13 جنوری 2020

Khalid Maqbool Siddiqui Ne Asteefa Kiyon Diya
مقتدر قوتوں نے مُلک میں جلد سے جلد سیاسی استحکام لانے کی غرض سے "تبدیلی" کا آپشن کھول دیا ھے جس پر" کام" شروع ہوگیا ھے . ایم کیو ایم کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی طرف سے وزارت چھوڑنے کا اعلان دراصل اسی سلسلے کی ایک کڑی ھے جبکہ آئندہ چند روز میں وفاقی حکومت کے اتحادی "گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی طرف سے وفاقی کابینہ میں شامل 2 وزراء ، بین الصوبائی رابطے کی وزیر بیگم فہمیدہ مرزا اور وزیر برائے نجکاری محمد میاں سومرو کے حوالے سے بھی اسی قسم کی"علیحدگی" عمل میں آنے کا امکان ھے تاھم اس کا اعلان" جی ڈی اے" کے سربراہ پیر پگاڑہ کریں گے .

(جاری ہے)


اس کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل ، حتیٰ کہ خُود پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے "سرائیکی صُوبہ محاذ" سے تعلّق رکھنے والے بعض وزراء کی جانب سے بھی اسی نوعیت کے "اھم اعلانات" کا امکان ھے کہ "حکوُمت نے ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود ھمارے ساتھ کئے وعدے پُورے نہیں کئے ، اس لئے ھم احتجاجا" وزارتیں چھوڑ رہے ہیں"
معلوم ھوا ھے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی نے "لاڈلے" کے سبھی اتحادیوں کو "توڑنے" میں کامیابی لگ بھگ حاصل کر لی ھے .

صوبے میں برسر اقتدار پی پی پی کی تین چار رکنی کمیٹی کے ایم کیو ایم کے علاوہ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) میں بیٹھے قوم پرستوں سے مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں پیپلزپارٹی کی اس رابطہ کار ٹیم میں سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی اور صوبائی وزرا ناصر علی شاہ اور سعید غنی شامل ہیں . پیپلزپارٹی ، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے سمیت صوبے کی تینوں بڑی سیاسی قوتیں آنے والے بلدیاتی الیکشن آ کے علاوہ اگلا جنرل الیکشن بھی پاکستان تحریک انصاف کے مقابلے میں مل کر لڑنے پر مُتّفق ہوگئی ہیں .

ذرائع کے مطابق صُوبے میں حکمران پیپلز پارٹی نے ایم کیو ایم اور قوم پرستوں کے اتّحاد کو اس ایک نکتے پر اشتراک عمل کے لئے قائل کرلیا ھے کہ سندھ کو بچایا جائے اور سندھ کے مفادات کا تحفظ کیا جائے ، اور اس مقصد کے لئے وفاق میں برسر اقتدار پی ٹی آئی کا مل کر مقابلہ کیا جائے  . .
دوسری طرف نوازشریف اور شہبازشریف اس حوالے سے اب" ایک پیج" پر آگئے ہیں کہ فی الحال" مائنس ون" ہوجائے تو کافی ھے جبکہ اس سے پہلے" ایک پیج" پر رہنے والی اس "جوڑی" کا پیج پھٹنا شروع ہو گیا ھے جو ڈیڑھ سال قبل 10 سال کا پلان بنا رہے تھے .


مُقتدر قُوتوں نے "لاڈلے" کی جگہ ایک غیر مُتنازعہ اور قدرے "غیر فعال" چہرہ آگے لانے کا فیصلہ کر لیا ھے تاکہ ایک "غیر اڑیل گھوڑا" سسٹم smoothly چلنے کی راہ میں مشکلات پیدا نہ کرے . لندن میں موجُود شریف برادران اور اسٹیبلشمنٹ کا اس نکتے پر اتّفاق رائے ہوگیا ھے کہ اگر قومی حکومت نہیں تو کم از کم" لاڈلے" کو ہٹا کر کسی بھی ایسے شخص کو لے آیا جائے جسے پارلیمان میں سب پارٹیاں اتّفاق رائے سے قبُول کرنے پر آمادہ ہوں ، پارلیمنٹ میں موجُود اپوزیشن کی دیگر اھم جماعتوں نے بھی اس نکتے سے اتّفاق رائے کا اشارہ دے دیا ھے ، اور یوں..
"ان ھاؤس چینج" کے آپشن پر ایک بار پھر سے "کام" شروع ہوگیا ھے .

ذرائع کے مطابق مُقتدر حلقوں نے اپوزیشن کے لئے کھڑکیاں دروازے کھول دیئے ہیں ، اس سلسلے میں مسلم لیگ (نواز) اور پیپلز پارٹی سمیت دونوں بڑی اپوزیشن جماعتوں کی لیڈرشپ کو "ریلیف" دیئے جانے کا سلسلہ پہلے ہی شروع ہو کا ھے ، دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیوں ، بالخصُوص ان کی مرکزی قیادت کو "ریلیف" دیا جارہا ھے البتہ شہبازشریف کو اس سارے کھیل کے لئے استعمال ضرور کیا جارہا ہے ، ابھی ان پر اعتماد نہیں کیا جا رہا.

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Khalid Maqbool Siddiqui Ne Asteefa Kiyon Diya is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 13 January 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.